"حسن البنا" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 73: سطر 73:
== حسن البنا اور امریکہ ==
== حسن البنا اور امریکہ ==
حسن البنا کا خیال تھا کہ صیہونیت کی تشکیل اور فلسطین پر قبضے کا ایک اہم ترین عنصر صیہونیوں کی امریکی حکومت کی جامع حمایت ہے۔
حسن البنا کا خیال تھا کہ صیہونیت کی تشکیل اور فلسطین پر قبضے کا ایک اہم ترین عنصر صیہونیوں کی امریکی حکومت کی جامع حمایت ہے۔
امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی حمایت اور اسے تسلیم کرنے پر احتجاج کرنے کے بعد، اس نے اس وقت کے ریاستہائے متحدہ کے صدر ہیری ٹرومین کو ایک خط لکھا اور اپنے احتجاج کا اظہار اس طرح کیا؛
امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی حمایت اور اسے تسلیم کرنے پر احتجاج کرنے کے بعد، آپ نے اس وقت کے ریاستہائے متحدہ کے صدر ہیری ٹرومین کو ایک خط لکھا اور اپنے احتجاج کا اظہار اس طرح کیا؛


آپ کا صیہونی حکومت کو تسلیم کرنے کا مطلب عربوں اور عالم اسلام کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ امریکی حکومت کی اس فریب کارانہ پالیسی پر عمل کرنا انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
آپ کا صیہونی حکومت کو تسلیم کرنے کا مطلب عربوں اور عالم اسلام کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ امریکی حکومت کی اس فریب کارانہ پالیسی پر عمل کرنا انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: یہ مسئلہ نہ صرف عرب اور مسلم ممالک کے مفادات کو خطرے میں ڈالے گا بلکہ امریکہ کے مفادات کو بھی خطرے میں ڈالے گا۔
انہوں نے مزید کہا: یہ مسئلہ نہ صرف عرب اور مسلم ممالک کے مفادات کو خطرے میں ڈالے گا بلکہ امریکہ کے مفادات کو بھی خطرے میں ڈالے گا۔
ہم اس سلسلے میں امریکی حکومت اور صدر ٹرومین کو ذاتی طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
ہم اس سلسلے میں امریکی حکومت اور صدر ٹرومین کو ذاتی طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
== شہادت ==
== شہادت ==
اسی اثنائے استبداد میں 12فروری1939ء کو قاہرہ کی سب سے بڑی شاہراہ پر آپ کو دھوکے سے بلایا گیا،آپ کا جسم سات گولیوں کی تاب نا لا سکا اور آپ جامِ شہادت پی گئے۔اس موقع پر بھی آپ کے چہرے پر کسی قسم کے آثارِ حزن موجود نہ تھے گویا ایک نمایاں ابتسام ظاہر تھی رب سے ملاقات کی۔۔۔۔۴۳ برس کی عمر میں آپ حیاتِ جاودانی پاگئے۔مطلق العنانیت کا یہ عالم تھا کہ ایک بوڑھے باپ کے علاوہ کسی کو آخری ملاقات کا شرف تک حاصل نہ ہوا۔
اسی اثنائے استبداد میں 12فروری1939ء کو قاہرہ کی سب سے بڑی شاہراہ پر آپ کو دھوکے سے بلایا گیا،آپ کا جسم سات گولیوں کی تاب نا لا سکا اور آپ جامِ شہادت پی گئے۔اس موقع پر بھی آپ کے چہرے پر کسی قسم کے آثارِ حزن موجود نہ تھے گویا ایک نمایاں ابتسام ظاہر تھی رب سے ملاقات کی۔۔۔۔۴۳ برس کی عمر میں آپ حیاتِ جاودانی پاگئے۔مطلق العنانیت کا یہ عالم تھا کہ ایک بوڑھے باپ کے علاوہ کسی کو آخری ملاقات کا شرف تک حاصل نہ ہوا۔
confirmed
2,384

ترامیم