"حدیث" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(2 صارفین 5 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
'''حدیث''' اسلامی شریعت کا پورا علم ہم کو بڑے ذرائع [[قرآن]] اور حدیث سے حاصل ہوتا ہے۔
'''حدیث'''([[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت کے نزدیک]]) اسلامی شریعت کا پورا علم ہم کو بڑے ذرائع [[قرآن]] اور حدیث سے حاصل ہوتا ہے۔
== حدیث کے  لغوی معنی ==
== حدیث کے  لغوی معنی ==
بات چیت، نئی چیز،بیان، ذکر، قصہ، کہانی، تاریخ یا سند ہے۔  
بات چیت، نئی چیز،بیان، ذکر، قصہ، کہانی، تاریخ یا سند ہے۔  
سطر 137: سطر 137:
صحابہ کے قول اور فعل کو اثر کہا جاتا ہے اس کی جمع آثار ہے۔ کسی چیز کے بقیہ اور نشان کو کہتے ہیں نقل کو اثر سے تعبیر کیا جاتا ہے جس بات میں تم بحث کر رہے ہو سننے والے نقل کرنے والے کی نگاہ میں برابر ہے صحابہ کرام اور تابعین سے جو مسائل معقول نہیں انہیں آثار کہا جاتا ہے اصطلاحاً حضور کے ارشادات پر بھی اثر بولا جاتا ہے۔
صحابہ کے قول اور فعل کو اثر کہا جاتا ہے اس کی جمع آثار ہے۔ کسی چیز کے بقیہ اور نشان کو کہتے ہیں نقل کو اثر سے تعبیر کیا جاتا ہے جس بات میں تم بحث کر رہے ہو سننے والے نقل کرنے والے کی نگاہ میں برابر ہے صحابہ کرام اور تابعین سے جو مسائل معقول نہیں انہیں آثار کہا جاتا ہے اصطلاحاً حضور کے ارشادات پر بھی اثر بولا جاتا ہے۔


== اسناد ==
=== اسناد ===
صحابہ کرام کے عہد میں کسی روایت کی توثیق کا قاعدہ یہ تھا کہ راوی سے شہادت طلب کی جاتی تھی۔  تابعین کے عہد میں صرف شہادت کافی نہیں ہو سکتی تھی ۔ اس لئے اسناد کا سلسلہ قائم کیا گیا یعنی جب بھی کوئی راوی روایت بیان کرتا تھا تو اُسے بتانا پڑتا تھا کہ اس نے وہ روایت کس سے سنی ہے اور اس روایت کا سلسلہ صحابہ تک پہنچ جاتا تھا اور پھر اُس روایت کا سلسلہ ثقہ راویوں کے ذریعہ حضور تک پہنچتا تھا جب طرح طرح کے فرقے پیدا ہو گئے تو عقائد باطلہ کو ثابت کرنے کے لئے احادیث وضع ہونا شروع ہوئیں تو سند حدیث کی روایت کے لئے ایک لازمی اور اہم شرط قرار دے دی گئی ۔ حدیث کے راویوں کے سلسلہ کو سند کہتے ہیں۔ عظیم محدت این مبارک کہتے ہیں جو شخص دین کو بغیر اسناد کے حاصل کرتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی بغیر سیڑھی کے چھت پر چڑھے اسناد کے بغیر حدیث کی کوئی وقعت نہیں ۔ (۱) اسناد بیان کرنا (۲) نسب بیان کرنا (۳) اعراب لگانا ۔ سند اور روایت کا علم اللہ کا وہ انعام ہے جس کے ساتھ اُمت محمدیہ کو خاص کیا گیا ہے۔ اور اسے درایت کا زینہ و وسیلہ بنایا سند کے ذریعے ضیعف کی سیدھی اور ٹیڑھی بات کی شناخت ہوتی ہے۔ احادیث نبویہ خواہ قولی ہو یا فعلی یا تقریری دو حصوں میں منقسم ہے۔ (۱) وہ جس میں مولف کتاب مثلاً بخاری و مسلم سے لے کر حضور تک راویان حدیث کے نام مذکور ہوتے ہیں اس کو اسناد کہتے ہیں۔ (۲) دوسرا حصہ جس میں حضور کا ارشاد گرامی مذکور ہوتا ہے اس کو متن حدیث کہتے ہیں صحابہ کرام نے براہ راست حضور سے حدیثیں سنی تھیں اس لئے صحابہ میں اسناد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ آگے چل کر راویان حدیث اور حضور کے درمیان واسطے بڑھے تو اسناد کی ضرورت پڑی <ref>سید و قاسم محمود، روح الحدیث ، یک مین الشجر بلڈنگ نیلا گنبد لا ہور</ref>۔
صحابہ کرام کے عہد میں کسی روایت کی توثیق کا قاعدہ یہ تھا کہ راوی سے شہادت طلب کی جاتی تھی۔  تابعین کے عہد میں صرف شہادت کافی نہیں ہو سکتی تھی ۔ اس لئے اسناد کا سلسلہ قائم کیا گیا یعنی جب بھی کوئی راوی روایت بیان کرتا تھا تو اُسے بتانا پڑتا تھا کہ اس نے وہ روایت کس سے سنی ہے اور اس روایت کا سلسلہ صحابہ تک پہنچ جاتا تھا اور پھر اُس روایت کا سلسلہ ثقہ راویوں کے ذریعہ حضور تک پہنچتا تھا جب طرح طرح کے فرقے پیدا ہو گئے تو عقائد باطلہ کو ثابت کرنے کے لئے احادیث وضع ہونا شروع ہوئیں تو سند حدیث کی روایت کے لئے ایک لازمی اور اہم شرط قرار دے دی گئی ۔ حدیث کے راویوں کے سلسلہ کو سند کہتے ہیں۔ عظیم محدت این مبارک کہتے ہیں جو شخص دین کو بغیر اسناد کے حاصل کرتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی بغیر سیڑھی کے چھت پر چڑھے اسناد کے بغیر حدیث کی کوئی وقعت نہیں ۔ (۱) اسناد بیان کرنا (۲) نسب بیان کرنا (۳) اعراب لگانا ۔ سند اور روایت کا علم اللہ کا وہ انعام ہے جس کے ساتھ اُمت محمدیہ کو خاص کیا گیا ہے۔ اور اسے درایت کا زینہ و وسیلہ بنایا سند کے ذریعے ضیعف کی سیدھی اور ٹیڑھی بات کی شناخت ہوتی ہے۔ احادیث نبویہ خواہ قولی ہو یا فعلی یا تقریری دو حصوں میں منقسم ہے۔ (۱) وہ جس میں مولف کتاب مثلاً بخاری و مسلم سے لے کر حضور تک راویان حدیث کے نام مذکور ہوتے ہیں اس کو اسناد کہتے ہیں۔ (۲) دوسرا حصہ جس میں حضور کا ارشاد گرامی مذکور ہوتا ہے اس کو متن حدیث کہتے ہیں صحابہ کرام نے براہ راست حضور سے حدیثیں سنی تھیں اس لئے صحابہ میں اسناد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ آگے چل کر راویان حدیث اور حضور کے درمیان واسطے بڑھے تو اسناد کی ضرورت پڑی <ref>سید و قاسم محمود، روح الحدیث ، یک مین الشجر بلڈنگ نیلا گنبد لا ہور</ref>۔
== متن ==  
== متن ==  
حدیث کی عبارت کو متن کہتے ہیں۔  
حدیث کی عبارت کو متن کہتے ہیں۔  
سطر 160: سطر 161:
== صحاح ستہ اور ان کے مدونین ==  
== صحاح ستہ اور ان کے مدونین ==  
{{کالم کی فہرست|3}}
{{کالم کی فہرست|3}}
الجامع الصحیح البخاری: ابو عبد الله محمد بن اسماعیل بخاری (۱۹۴ تا ۲۵۶ھ)
* الجامع الصحیح البخاری: ابو عبد الله محمد بن اسماعیل بخاری (۱۹۴ تا ۲۵۶ھ)  
الجامع الصحیح مسلم: مسلم بن حجاج بن مسلم قیشری(ف261ھ)
* الجامع الصحیح مسلم: مسلم بن حجاج بن مسلم قیشری(ف261ھ)  
الجامع الترمذی:  ابوعیسی حمد بن عیسی اتر یزدی ( ف ۲۷۹ )  
* الجامع الترمذی:  ابوعیسی حمد بن عیسی اتر یزدی (ف ۲۷۹)
سنن ابی داؤد:  ابو داوو سلیمان بن اشعث (ف۲۷۵ھ)۔
* سنن ابی داؤد:  ابو داوو سلیمان بن اشعث (ف۲۷۵ھ)
سنن النسائی:  ابوعبد الرحمن حمد بن علی انسانی ( ۵۳۰۳)۔
* سنن النسائی:  ابوعبد الرحمن حمد بن علی انسانی ( ۵۳۰۳)
سنن ابن ماجہ: ابو عبد الله حمد بن یزید ابن ماجد القروہی (ف۲۷۳)۔  
* سنن ابن ماجہ: ابو عبد الله حمد بن یزید ابن ماجد القروہی (ف۲۷۳)۔  
{{اختتام}}
{{اختتام}}
حدیث کی یہ چھ کتامیں مل کر صحاح ستہ کے نام سے مشہور ہوگئیں اسلام کے آغاز ہی سے نصف صدی کے اندر احادیث اور روایات بکثرت رائج ہوگئیں تھیں۔ لیکن دوسری صدی ہجری تک ان کی اشاعت زبانی ہوتی رہی تھیں ان حدیثوں میں اکثر ایک راوی کے مختلف مضمون کو ایک ہی جگہ نقل کیا گیا ہے۔ صحاح ستہ میں صحیح اور غیر صحیح ضعیف اور قومی احادیث کی تمیز و تفریق کا خاص خیال رکھا گیا ہے ۔ حضور کے زمانہ اور ان حدیث کی کتابوں کی ترتیب میں دوسو سال کا عرصہ ہے یعنی حضور کے دو سو سال بعد ان کتابوں کو ترتیب دیا گیا۔ اور بھی بہت کی حدیث کی کتابیں حدیث قدسی اور حدیث مرسل کے نام سے دوسری اور تیسری صدی ہجری میں لکھی گئیں <ref>مرز امحمد سید، مسلمانوں کی خفیہ باطنی ، دوست ایسوسی ایٹس اردو بازار لاہور</ref>۔
حدیث کی یہ چھ کتامیں مل کر صحاح ستہ کے نام سے مشہور ہوگئیں اسلام کے آغاز ہی سے نصف صدی کے اندر احادیث اور روایات بکثرت رائج ہوگئیں تھیں۔ لیکن دوسری صدی ہجری تک ان کی اشاعت زبانی ہوتی رہی تھیں ان حدیثوں میں اکثر ایک راوی کے مختلف مضمون کو ایک ہی جگہ نقل کیا گیا ہے۔ صحاح ستہ میں صحیح اور غیر صحیح ضعیف اور قومی احادیث کی تمیز و تفریق کا خاص خیال رکھا گیا ہے ۔ حضور کے زمانہ اور ان حدیث کی کتابوں کی ترتیب میں دوسو سال کا عرصہ ہے یعنی حضور کے دو سو سال بعد ان کتابوں کو ترتیب دیا گیا۔ اور بھی بہت کی حدیث کی کتابیں حدیث قدسی اور حدیث مرسل کے نام سے دوسری اور تیسری صدی ہجری میں لکھی گئیں <ref>مرز امحمد سید، مسلمانوں کی خفیہ باطنی ، دوست ایسوسی ایٹس اردو بازار لاہور</ref>۔
== بخاری ==
== بخاری ==
بخاری کا نام محمد بن اسمعیل بخاری ہے 11 شوال ۱۹۴ہجری (۲۱) جولائی ۸۱۰ ) کو جمعہ کی نماز کے بعد پیدا ہوئے بچپن ہی میں والد کا انتقال ہو گیا تھا۔
بخاری کا نام محمد بن اسمعیل بخاری ہے 11 شوال ۱۹۴ہجری (۲۱) جولائی ۸۱۰ ) کو جمعہ کی نماز کے بعد پیدا ہوئے بچپن ہی میں والد کا انتقال ہو گیا تھا۔
سطر 213: سطر 215:
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{اسلامی اصطلاحات}}
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]