"حدیث" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(2 صارفین 13 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
'''حدیث''' اسلامی شریعت کا پورا علم ہم کو بڑے ذرائع [[قرآن]] اور حدیث سے حاصل ہوتا ہے۔
'''حدیث'''([[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت کے نزدیک]]) اسلامی شریعت کا پورا علم ہم کو بڑے ذرائع [[قرآن]] اور حدیث سے حاصل ہوتا ہے۔
== حدیث کے  لغوی معنی ==
== حدیث کے  لغوی معنی ==
بات چیت، نئی چیز،بیان، ذکر، قصہ، کہانی، تاریخ یا سند ہے۔  
بات چیت، نئی چیز،بیان، ذکر، قصہ، کہانی، تاریخ یا سند ہے۔  
سطر 16: سطر 16:
جو حضور نے اپنی زبان سے فرمایا ہو اُس کو حدیث قولی کہتے ہیں۔ صحاح ستہ کی اکثر احادیث حضور کے اقوال ہیں مثلاً حضور کا یہ فرمان " جیسے مجھے نماز پڑھتا دیکھتے ہو اس طرح نماز پڑھو قولی حدیث کو اثبات احکام کے لحاظ سے اولین مقام حاصل ہے۔
جو حضور نے اپنی زبان سے فرمایا ہو اُس کو حدیث قولی کہتے ہیں۔ صحاح ستہ کی اکثر احادیث حضور کے اقوال ہیں مثلاً حضور کا یہ فرمان " جیسے مجھے نماز پڑھتا دیکھتے ہو اس طرح نماز پڑھو قولی حدیث کو اثبات احکام کے لحاظ سے اولین مقام حاصل ہے۔


== فعلی ==
=== فعلی ===
جو حضور نے اپنے ہاتھ سے یا کسی اور طریقے سے کسی کام کو کیا ہو اُس کو حدیث فعلی کہتے ہیں مثلاً حضور نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی کھائیوں میں تر کر کے پھنسا ئیں اور کھائیاں تڑکیں آواز آئی یہ حدیث فعلی ہے۔ نماز، وضو، اعتکاف اور دیگر افعال یہ سنت اور حجت ہیں۔  
جو حضور نے اپنے ہاتھ سے یا کسی اور طریقے سے کسی کام کو کیا ہو اُس کو حدیث فعلی کہتے ہیں مثلاً حضور نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی کھائیوں میں تر کر کے پھنسا ئیں اور کھائیاں تڑکیں آواز آئی یہ حدیث فعلی ہے۔ نماز، وضو، اعتکاف اور دیگر افعال یہ سنت اور حجت ہیں۔
== تقریری ==
 
=== تقریری ===
کوئی کام یا بات جو حضور کے سامنے واقعہ ہوا ہو اور حضور نے اُس کام کو دیکھا اور حضور نہ بولےنہ انہوں نے اُس کام کو غلط کہا اور نہ صحیح  کہا اس پر اعتراض نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ جائز اور درست ہے ورنہ حضور خاموش نہ رہتے۔  
کوئی کام یا بات جو حضور کے سامنے واقعہ ہوا ہو اور حضور نے اُس کام کو دیکھا اور حضور نہ بولےنہ انہوں نے اُس کام کو غلط کہا اور نہ صحیح  کہا اس پر اعتراض نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ جائز اور درست ہے ورنہ حضور خاموش نہ رہتے۔  
صحابی کے کسی فعل پر حضور کا خاموش رہنا محدثین کی اصطلاح میں " تقریر کہلاتا ہے یہ حدیث کی تیسری قسم ہے جسے حدیث تقریری کہتے ہیں <ref>زاہد حسین مرزا، اظہار الحق جلد ۲، اہل حرم کے سومنات ،  مجلس صوت الاسلام میر پور</ref>۔  
صحابی کے کسی فعل پر حضور کا خاموش رہنا محدثین کی اصطلاح میں " تقریر کہلاتا ہے یہ حدیث کی تیسری قسم ہے جسے حدیث تقریری کہتے ہیں <ref>زاہد حسین مرزا، اظہار الحق جلد ۲، اہل حرم کے سومنات ،  مجلس صوت الاسلام میر پور</ref>۔
 
== سنت ==  
== سنت ==  
سنت کے لغوی معنی ہیں طریقہ یا قاعدہ یا کسی کا ڈھب یا زندگی کا اسلوب ہے۔ اسلام میں سنت سے مراد حضور کی فعلی روش ہے پس وہ عملی نمونہ جو حضور نے پیش کیا اس کا نام سنت ہے ۔ سُنت . کے لفظی معنی راستہ اور طریقہ کے ہیں اسلامی اصطلاح کے مطابق سنت کے ادا کرنے سے ثواب ملتا ہے سنت ادانہ کرنے میں عذاب نہیں ملتاسنت اُس کام کو کہتے ہیں جس کو رسول اللہ یا صحابہ کرام نے کیا ہو یا حکم فرمایا ہو ۔ جب بھی لفظ سنت آئے گا تو اُس کا تعلق حضور سے ہوگا ۔ اصول حدیث وفقہ کے علماء کے نزدیک حدیث و سنت" کے الفاظ ہم معنی ہیں یہ کہنا کہ سنت سے مراد حضور کا عملی طریق اور حدیث سے مراد حضور کے اقوال میں بالکل غلط اور فن سے نا واقف ہونے کی دلیل ہے ۔ سنت اور حدیث مترادف ہیں اور شرعاً یہ دونوں حجت ہیں سنت کا اطلاق زیادہ تر حضور کے اقوال وافعال اور تقریر پر کیا جاتا ہے لہٰذا یہ لفظ علمائے اصول کے نزدیک حدیث کا مترادف ہے حدیث و سنت“ کے الفاظ ہم صرف چند ایک سنتیں جو حضرت ابراہیم کی ہیں جن کو [[مسلمان]] مانتے ہیں مثلا حج کی چند رسومات اور قربانی کی عید اس کو سنت ابراہیمی بھی کہتے ہیں سنت کی قسمیں ہیں
سنت کے لغوی معنی ہیں طریقہ یا قاعدہ یا کسی کا ڈھب یا زندگی کا اسلوب ہے۔ اسلام میں سنت سے مراد حضور کی فعلی روش ہے پس وہ عملی نمونہ جو حضور نے پیش کیا اس کا نام سنت ہے ۔ سُنت . کے لفظی معنی راستہ اور طریقہ کے ہیں اسلامی اصطلاح کے مطابق سنت کے ادا کرنے سے ثواب ملتا ہے سنت ادانہ کرنے میں عذاب نہیں ملتاسنت اُس کام کو کہتے ہیں جس کو رسول اللہ یا صحابہ کرام نے کیا ہو یا حکم فرمایا ہو ۔ جب بھی لفظ سنت آئے گا تو اُس کا تعلق حضور سے ہوگا ۔ اصول حدیث وفقہ کے علماء کے نزدیک حدیث و سنت" کے الفاظ ہم معنی ہیں یہ کہنا کہ سنت سے مراد حضور کا عملی طریق اور حدیث سے مراد حضور کے اقوال میں بالکل غلط اور فن سے نا واقف ہونے کی دلیل ہے ۔ سنت اور حدیث مترادف ہیں اور شرعاً یہ دونوں حجت ہیں سنت کا اطلاق زیادہ تر حضور کے اقوال وافعال اور تقریر پر کیا جاتا ہے لہٰذا یہ لفظ علمائے اصول کے نزدیک حدیث کا مترادف ہے حدیث و سنت“ کے الفاظ ہم صرف چند ایک سنتیں جو حضرت ابراہیم کی ہیں جن کو [[مسلمان]] مانتے ہیں مثلا حج کی چند رسومات اور قربانی کی عید اس کو سنت ابراہیمی بھی کہتے ہیں سنت کی قسمیں ہیں
سنت موکده 2۔ سنت غیر موکدہ سنت موکدہ اور سنت غیر موکدہ کا زیادہ ذکر نماز روں میں آئے گا۔  
سنت موکده 2۔ سنت غیر موکدہ سنت موکدہ اور سنت غیر موکدہ کا زیادہ ذکر نماز روں میں آئے گا۔  
== سنت موکدہ ==  
=== سنت موکدہ ===  
وہ عمل ہے جس کو حضور نے کبھی نہ چھوڑا ہو اُس کو سنت موکدہ کہتے ہیں۔  
وہ عمل ہے جس کو حضور نے کبھی نہ چھوڑا ہو اُس کو سنت موکدہ کہتے ہیں۔
== سنت غیر موکدہ ==  
 
=== سنت غیر موکدہ ===  
اس عمل کو کہتے ہیں جس کام کو کبھی حضور نے چھوڑ دیا ہو اس کو سنت غیر موکدہ کہتے ہیں ۔ اسلامی اصطلاح میں اگر کوئی شخص سُنت و حدیث کو نہیں مانتا تو حقیقت میں وہ قرآن کے کلام الہی ہونے کا انکار کرتا ہے۔ سنتوں اور حدیثوں کی بہت کی اسلامی کتب مشہور ہیں مگر آٹھ کتابیں زیادہ مشہور ہیں:
اس عمل کو کہتے ہیں جس کام کو کبھی حضور نے چھوڑ دیا ہو اس کو سنت غیر موکدہ کہتے ہیں ۔ اسلامی اصطلاح میں اگر کوئی شخص سُنت و حدیث کو نہیں مانتا تو حقیقت میں وہ قرآن کے کلام الہی ہونے کا انکار کرتا ہے۔ سنتوں اور حدیثوں کی بہت کی اسلامی کتب مشہور ہیں مگر آٹھ کتابیں زیادہ مشہور ہیں:
{{کالم کی فہرست|3}}
{{کالم کی فہرست|3}}
سطر 122: سطر 125:
== علم اسماء الرجال ==  
== علم اسماء الرجال ==  
یہ علم حدیث کے راویوں کے حالات سے بحث کرتا ہے گویا تمام حدیث کے راویوں کی مفصل تاریخ ، حالات ، پیدائش، وفات ، اساتذہ کی تفصیل ماہرین علم حدیث کے فیصلے درج ہیں یہ علم  بہت ہی وسیع مفید اور دلچستپ ہے۔ محدثین نے تابعین اور تبع تابعین کے بعد راویوں کے حالات اُن کے ضبط واتقان وعدالت، امانت و دیانت، اخلاق و عادات اور معمولات و معاملات سے تعلق رکھنے والے اوصاف کو پوری چھان بین کے بعد قلم بند کیا۔ جن لوگوں نے یہ جلیل القدر کام سرانجام دیا انہیں رجال جرح و تعدیل کہا جاتا ہے ( نوٹ جرح سے مراد کسی رادی میں کسی خامی و خرابی کی نشاندہی کرنا اور تعدیل کے معنی ہیں عادل اور ثقہ قرار دینا ۔ جرح و تعدیل کے اس فن کو دفن جرح وتعدیل‘ یا علم اسماء الرجال کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ علم الحدیث میں سب سے نازک شعبہ علم اسماء الرجال کا ہے۔ جس میں اُن لوگوں کے حالات قلم بند کئے گئے ہیں جنہوں نے احادیث و آثار کوبلواسطہ یا بلا واسطہ نقل کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں ایک لاکھ انسانوں کی تاریخ تیار کی گئی جس میں صرف وطن اور ولادت ، وفات کا وقت یا عام حالات زندگی بتانے پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ اس میں امانت و خیانت اور صدق و کذب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان ایک لاکھ انسانوں میں صحابہ کرام کی تعداد ساڑھے سات ہزار ہے ۔ اسماء الرجال کی ایک جامع کتاب ابن خلکان نے ۶۸۱ ھ میں تصانیف کی ہے جس کا ترجمہ انگریزی زبان میں بھی ہو چکا ہے یہ سب کتابیں عربی میں ہیں۔  
یہ علم حدیث کے راویوں کے حالات سے بحث کرتا ہے گویا تمام حدیث کے راویوں کی مفصل تاریخ ، حالات ، پیدائش، وفات ، اساتذہ کی تفصیل ماہرین علم حدیث کے فیصلے درج ہیں یہ علم  بہت ہی وسیع مفید اور دلچستپ ہے۔ محدثین نے تابعین اور تبع تابعین کے بعد راویوں کے حالات اُن کے ضبط واتقان وعدالت، امانت و دیانت، اخلاق و عادات اور معمولات و معاملات سے تعلق رکھنے والے اوصاف کو پوری چھان بین کے بعد قلم بند کیا۔ جن لوگوں نے یہ جلیل القدر کام سرانجام دیا انہیں رجال جرح و تعدیل کہا جاتا ہے ( نوٹ جرح سے مراد کسی رادی میں کسی خامی و خرابی کی نشاندہی کرنا اور تعدیل کے معنی ہیں عادل اور ثقہ قرار دینا ۔ جرح و تعدیل کے اس فن کو دفن جرح وتعدیل‘ یا علم اسماء الرجال کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ علم الحدیث میں سب سے نازک شعبہ علم اسماء الرجال کا ہے۔ جس میں اُن لوگوں کے حالات قلم بند کئے گئے ہیں جنہوں نے احادیث و آثار کوبلواسطہ یا بلا واسطہ نقل کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں ایک لاکھ انسانوں کی تاریخ تیار کی گئی جس میں صرف وطن اور ولادت ، وفات کا وقت یا عام حالات زندگی بتانے پر اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ اس میں امانت و خیانت اور صدق و کذب پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان ایک لاکھ انسانوں میں صحابہ کرام کی تعداد ساڑھے سات ہزار ہے ۔ اسماء الرجال کی ایک جامع کتاب ابن خلکان نے ۶۸۱ ھ میں تصانیف کی ہے جس کا ترجمہ انگریزی زبان میں بھی ہو چکا ہے یہ سب کتابیں عربی میں ہیں۔  
== راوی ==
=== راوی ===
حضور پاک حدیث کی کتاب لکھنے والے تک جن جن لوگوں نے حدیث بیان کی ہو اُس کو راوی کہا جاتا ہے امام بخاری وغیرہ نے حدیث کے ساتھ اُس کے راویوں کے نام بھی لکھے ہیں۔  
حضور پاک حدیث کی کتاب لکھنے والے تک جن جن لوگوں نے حدیث بیان کی ہو اُس کو راوی کہا جاتا ہے امام بخاری وغیرہ نے حدیث کے ساتھ اُس کے راویوں کے نام بھی لکھے ہیں۔
== محدث ==  
 
(م - ح- دت ) تین لفظ میں اسلامی اصطلاح میں محدث حدیث بیان کرنے والے کو کہتے ہیں ۔ اُردو لغت میں محدث (م - حد درث) علم حدیث کا جاننے والا فقیہ۔  
=== محدث ===  
== لفظ محد ثین ==  
(م - ح- دت ) تین لفظ میں اسلامی اصطلاح میں محدث حدیث بیان کرنے والے کو کہتے ہیں ۔ اُردو لغت میں محدث (م - حد درث) علم حدیث کا جاننے والا فقیہ۔
حدیثیں جمع کرنے والوں یا حدیثوں کو نقل کرنے والوں کو محدثین کہتے ہیں یا حدیثیں بیان کرنے والوں کو بھی محدثین کہتے ہیں۔ یا جو شخص ” علوم حدیث میں ماہرانہ بصیرت رکھتا ہوا اسے محدث کہتے ہیں اور محدث کی جمع محدثین ہے۔  
 
== اثر ==  
=== لفظ محد ثین ===  
حدیثیں جمع کرنے والوں یا حدیثوں کو نقل کرنے والوں کو محدثین کہتے ہیں یا حدیثیں بیان کرنے والوں کو بھی محدثین کہتے ہیں۔ یا جو شخص ” علوم حدیث میں ماہرانہ بصیرت رکھتا ہوا اسے محدث کہتے ہیں اور محدث کی جمع محدثین ہے۔
 
=== اثر ===  
صحابہ کے قول اور فعل کو اثر کہا جاتا ہے اس کی جمع آثار ہے۔ کسی چیز کے بقیہ اور نشان کو کہتے ہیں نقل کو اثر سے تعبیر کیا جاتا ہے جس بات میں تم بحث کر رہے ہو سننے والے نقل کرنے والے کی نگاہ میں برابر ہے صحابہ کرام اور تابعین سے جو مسائل معقول نہیں انہیں آثار کہا جاتا ہے اصطلاحاً حضور کے ارشادات پر بھی اثر بولا جاتا ہے۔
صحابہ کے قول اور فعل کو اثر کہا جاتا ہے اس کی جمع آثار ہے۔ کسی چیز کے بقیہ اور نشان کو کہتے ہیں نقل کو اثر سے تعبیر کیا جاتا ہے جس بات میں تم بحث کر رہے ہو سننے والے نقل کرنے والے کی نگاہ میں برابر ہے صحابہ کرام اور تابعین سے جو مسائل معقول نہیں انہیں آثار کہا جاتا ہے اصطلاحاً حضور کے ارشادات پر بھی اثر بولا جاتا ہے۔
== اسناد ==
 
=== اسناد ===
صحابہ کرام کے عہد میں کسی روایت کی توثیق کا قاعدہ یہ تھا کہ راوی سے شہادت طلب کی جاتی تھی۔  تابعین کے عہد میں صرف شہادت کافی نہیں ہو سکتی تھی ۔ اس لئے اسناد کا سلسلہ قائم کیا گیا یعنی جب بھی کوئی راوی روایت بیان کرتا تھا تو اُسے بتانا پڑتا تھا کہ اس نے وہ روایت کس سے سنی ہے اور اس روایت کا سلسلہ صحابہ تک پہنچ جاتا تھا اور پھر اُس روایت کا سلسلہ ثقہ راویوں کے ذریعہ حضور تک پہنچتا تھا جب طرح طرح کے فرقے پیدا ہو گئے تو عقائد باطلہ کو ثابت کرنے کے لئے احادیث وضع ہونا شروع ہوئیں تو سند حدیث کی روایت کے لئے ایک لازمی اور اہم شرط قرار دے دی گئی ۔ حدیث کے راویوں کے سلسلہ کو سند کہتے ہیں۔ عظیم محدت این مبارک کہتے ہیں جو شخص دین کو بغیر اسناد کے حاصل کرتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی بغیر سیڑھی کے چھت پر چڑھے اسناد کے بغیر حدیث کی کوئی وقعت نہیں ۔ (۱) اسناد بیان کرنا (۲) نسب بیان کرنا (۳) اعراب لگانا ۔ سند اور روایت کا علم اللہ کا وہ انعام ہے جس کے ساتھ اُمت محمدیہ کو خاص کیا گیا ہے۔ اور اسے درایت کا زینہ و وسیلہ بنایا سند کے ذریعے ضیعف کی سیدھی اور ٹیڑھی بات کی شناخت ہوتی ہے۔ احادیث نبویہ خواہ قولی ہو یا فعلی یا تقریری دو حصوں میں منقسم ہے۔ (۱) وہ جس میں مولف کتاب مثلاً بخاری و مسلم سے لے کر حضور تک راویان حدیث کے نام مذکور ہوتے ہیں اس کو اسناد کہتے ہیں۔ (۲) دوسرا حصہ جس میں حضور کا ارشاد گرامی مذکور ہوتا ہے اس کو متن حدیث کہتے ہیں صحابہ کرام نے براہ راست حضور سے حدیثیں سنی تھیں اس لئے صحابہ میں اسناد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ آگے چل کر راویان حدیث اور حضور کے درمیان واسطے بڑھے تو اسناد کی ضرورت پڑی <ref>سید و قاسم محمود، روح الحدیث ، یک مین الشجر بلڈنگ نیلا گنبد لا ہور</ref>۔
صحابہ کرام کے عہد میں کسی روایت کی توثیق کا قاعدہ یہ تھا کہ راوی سے شہادت طلب کی جاتی تھی۔  تابعین کے عہد میں صرف شہادت کافی نہیں ہو سکتی تھی ۔ اس لئے اسناد کا سلسلہ قائم کیا گیا یعنی جب بھی کوئی راوی روایت بیان کرتا تھا تو اُسے بتانا پڑتا تھا کہ اس نے وہ روایت کس سے سنی ہے اور اس روایت کا سلسلہ صحابہ تک پہنچ جاتا تھا اور پھر اُس روایت کا سلسلہ ثقہ راویوں کے ذریعہ حضور تک پہنچتا تھا جب طرح طرح کے فرقے پیدا ہو گئے تو عقائد باطلہ کو ثابت کرنے کے لئے احادیث وضع ہونا شروع ہوئیں تو سند حدیث کی روایت کے لئے ایک لازمی اور اہم شرط قرار دے دی گئی ۔ حدیث کے راویوں کے سلسلہ کو سند کہتے ہیں۔ عظیم محدت این مبارک کہتے ہیں جو شخص دین کو بغیر اسناد کے حاصل کرتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی بغیر سیڑھی کے چھت پر چڑھے اسناد کے بغیر حدیث کی کوئی وقعت نہیں ۔ (۱) اسناد بیان کرنا (۲) نسب بیان کرنا (۳) اعراب لگانا ۔ سند اور روایت کا علم اللہ کا وہ انعام ہے جس کے ساتھ اُمت محمدیہ کو خاص کیا گیا ہے۔ اور اسے درایت کا زینہ و وسیلہ بنایا سند کے ذریعے ضیعف کی سیدھی اور ٹیڑھی بات کی شناخت ہوتی ہے۔ احادیث نبویہ خواہ قولی ہو یا فعلی یا تقریری دو حصوں میں منقسم ہے۔ (۱) وہ جس میں مولف کتاب مثلاً بخاری و مسلم سے لے کر حضور تک راویان حدیث کے نام مذکور ہوتے ہیں اس کو اسناد کہتے ہیں۔ (۲) دوسرا حصہ جس میں حضور کا ارشاد گرامی مذکور ہوتا ہے اس کو متن حدیث کہتے ہیں صحابہ کرام نے براہ راست حضور سے حدیثیں سنی تھیں اس لئے صحابہ میں اسناد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ آگے چل کر راویان حدیث اور حضور کے درمیان واسطے بڑھے تو اسناد کی ضرورت پڑی <ref>سید و قاسم محمود، روح الحدیث ، یک مین الشجر بلڈنگ نیلا گنبد لا ہور</ref>۔
== متن ==  
== متن ==  
حدیث کی عبارت کو متن کہتے ہیں۔  
حدیث کی عبارت کو متن کہتے ہیں۔  
سطر 153: سطر 161:
== صحاح ستہ اور ان کے مدونین ==  
== صحاح ستہ اور ان کے مدونین ==  
{{کالم کی فہرست|3}}
{{کالم کی فہرست|3}}
الجامع الصحیح البخاری: ابو عبد الله محمد بن اسماعیل بخاری (۱۹۴ تا ۲۵۶ھ)
* الجامع الصحیح البخاری: ابو عبد الله محمد بن اسماعیل بخاری (۱۹۴ تا ۲۵۶ھ)  
الجامع الصحیح مسلم: مسلم بن حجاج بن مسلم قیشری(ف261ھ)
* الجامع الصحیح مسلم: مسلم بن حجاج بن مسلم قیشری(ف261ھ)  
الجامع الترمذی:  ابوعیسی حمد بن عیسی اتر یزدی ( ف ۲۷۹ )  
* الجامع الترمذی:  ابوعیسی حمد بن عیسی اتر یزدی (ف ۲۷۹)
سنن ابی داؤد:  ابو داوو سلیمان بن اشعث (ف۲۷۵ھ)۔
* سنن ابی داؤد:  ابو داوو سلیمان بن اشعث (ف۲۷۵ھ)
سنن النسائی:  ابوعبد الرحمن حمد بن علی انسانی ( ۵۳۰۳)۔
* سنن النسائی:  ابوعبد الرحمن حمد بن علی انسانی ( ۵۳۰۳)
سنن ابن ماجہ: ابو عبد الله حمد بن یزید ابن ماجد القروہی (ف۲۷۳)۔  
* سنن ابن ماجہ: ابو عبد الله حمد بن یزید ابن ماجد القروہی (ف۲۷۳)۔  
{{اختتام}}
{{اختتام}}
حدیث کی یہ چھ کتامیں مل کر صحاح ستہ کے نام سے مشہور ہوگئیں اسلام کے آغاز ہی سے نصف صدی کے اندر احادیث اور روایات بکثرت رائج ہوگئیں تھیں۔ لیکن دوسری صدی ہجری تک ان کی اشاعت زبانی ہوتی رہی تھیں ان حدیثوں میں اکثر ایک راوی کے مختلف مضمون کو ایک ہی جگہ نقل کیا گیا ہے۔ صحاح ستہ میں صحیح اور غیر صحیح ضعیف اور قومی احادیث کی تمیز و تفریق کا خاص خیال رکھا گیا ہے ۔ حضور کے زمانہ اور ان حدیث کی کتابوں کی ترتیب میں دوسو سال کا عرصہ ہے یعنی حضور کے دو سو سال بعد ان کتابوں کو ترتیب دیا گیا۔ اور بھی بہت کی حدیث کی کتابیں حدیث قدسی اور حدیث مرسل کے نام سے دوسری اور تیسری صدی ہجری میں لکھی گئیں <ref>مرز امحمد سید، مسلمانوں کی خفیہ باطنی ، دوست ایسوسی ایٹس اردو بازار لاہور</ref>۔
حدیث کی یہ چھ کتامیں مل کر صحاح ستہ کے نام سے مشہور ہوگئیں اسلام کے آغاز ہی سے نصف صدی کے اندر احادیث اور روایات بکثرت رائج ہوگئیں تھیں۔ لیکن دوسری صدی ہجری تک ان کی اشاعت زبانی ہوتی رہی تھیں ان حدیثوں میں اکثر ایک راوی کے مختلف مضمون کو ایک ہی جگہ نقل کیا گیا ہے۔ صحاح ستہ میں صحیح اور غیر صحیح ضعیف اور قومی احادیث کی تمیز و تفریق کا خاص خیال رکھا گیا ہے ۔ حضور کے زمانہ اور ان حدیث کی کتابوں کی ترتیب میں دوسو سال کا عرصہ ہے یعنی حضور کے دو سو سال بعد ان کتابوں کو ترتیب دیا گیا۔ اور بھی بہت کی حدیث کی کتابیں حدیث قدسی اور حدیث مرسل کے نام سے دوسری اور تیسری صدی ہجری میں لکھی گئیں <ref>مرز امحمد سید، مسلمانوں کی خفیہ باطنی ، دوست ایسوسی ایٹس اردو بازار لاہور</ref>۔
== بخاری ==
== بخاری ==
بخاری کا نام محمد بن اسمعیل بخاری ہے 11 شوال ۱۹۴ہجری (۲۱) جولائی ۸۱۰ ) کو جمعہ کی نماز کے بعد پیدا ہوئے بچپن ہی میں والد کا انتقال ہو گیا تھا۔
بخاری کا نام محمد بن اسمعیل بخاری ہے 11 شوال ۱۹۴ہجری (۲۱) جولائی ۸۱۰ ) کو جمعہ کی نماز کے بعد پیدا ہوئے بچپن ہی میں والد کا انتقال ہو گیا تھا۔
سطر 206: سطر 215:
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{اسلامی اصطلاحات}}
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]