"جیش العدل" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
 
(3 صارفین 17 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات پارٹی
{{خانہ معلومات پارٹی
| عنوان = جیش العدل  
| عنوان = جیش العدل  
| تصویر =  
| تصویر = جیش العدل.png
| نام = جیش العدل
| نام = جیش العدل
| قیام کی تاریخ = 2012
| قیام کی تاریخ = 2012
| بانی =  {{افقی باکس کی فہرست | عبد الملک ریگی}}  
| بانی =  {{افقی باکس کی فہرست | عبد الملک ریگی}}  
| رہنما = محمد الضیف
| رہنما = صلاح‌الدین فاروقی
| مقاصد = {{افقی باکس کی فہرست |ایرانی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد}}   
| مقاصد = {{افقی باکس کی فہرست |ایرانی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد}}   
}}
}}


'''جیش العدل''' ایران کے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں ایک سنی عسکریت پسند گروپ ہے جو ایران کی حکومت کے ساتھ مسلح جدوجہد میں مصروف ہے۔ یہ تنظیم 2012 میں وجود میں آئی جس کی بنیاد جند اللہ کے اراکین نے رکھی۔ 2010 میں جندل اللہ کے سربراہ عبدالمالک کی پھانسی کے بعد ان کے بھائی عبد الرؤف نے جیش النصر کی بنیاد رکھی جو بعد میں جیش العدل ہو گئی جبکہ صلاح الدین فاروقی جیش العدل کے موجودہ کمانڈر ہیں۔
'''جیش العدل''' ایران کے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں ایک سنی عسکریت پسند گروپ ہے جو ایران کی حکومت کے ساتھ مسلح جدوجہد میں مصروف ہے۔ یہ تنظیم 2012 میں وجود میں آئی جس کی بنیاد جند اللہ کے اراکین نے رکھی۔ 2010 میں جندل اللہ کے سربراہ عبدالمالک کی پھانسی کے بعد ان کے بھائی عبد الرؤف نے جیش النصر کی بنیاد رکھی جو بعد میں جیش العدل ہو گئی جبکہ صلاح الدین فاروقی جیش العدل کے موجودہ کمانڈر ہیں۔
اس تنظیم کی تین عسکری شاخیں ہیں۔ عبدالملک ملا زادہ ملٹری گروپ، شیخ ضیائی ملٹری گروپ اور مولوی نعمت اللہ توحیدی ملٹری گروپ شامل ہیں۔
اس تنظیم کی تین عسکری شاخیں ہیں۔ عبدالملک ملا زادہ عسکری گروپ، شیخ ضیائی عسکری گروپ اور مولوی نعمت اللہ توحیدی عسکری گروپ شامل ہیں۔


ان تینوں گروہوں کے ساتھ ’زبیر سمائل زاہی‘ کی انٹیلی جنس برانچ بھی سرگرم ہے۔ زبیر سمائل زاہی ’نعمت اللہ توحیدی‘ گروپ کا کمانڈر تھا، جو ایک فوجی آپریشن کے دوران مارا گیا۔
ان تینوں گروہوں کے ساتھ ’زبیر سمائل زاہی‘ کی انٹیلی جنس برانچ بھی سرگرم ہے۔ زبیر سمائل زاہی ’نعمت اللہ توحیدی‘ گروپ کا کمانڈر تھا، جو ایک فوجی آپریشن کے دوران مارا گیا۔
سطر 16: سطر 16:
یہ گروہ خود کو ایران کی بلوچستان سنی اقلیت کے حقوق کا محافظ اور شامی حکومت کا حامی قرار دیتا ہے۔
یہ گروہ خود کو ایران کی بلوچستان سنی اقلیت کے حقوق کا محافظ اور شامی حکومت کا حامی قرار دیتا ہے۔


جیش العدل نے 2012 میں پاسداران انقلاب کے 2 اہلکاروں کو مار کر اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا تاہم ایرانی فوجی اور سویلین لوگوں کے خلاف کئی حملوں اور اغوا کی ذمہ دار بھی یہی تنظیم رہی ہے۔
جیش العدل نے 2012 میں پاسداران انقلاب کے 2 اہلکاروں کو مار کر اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا تاہم ایرانی فوجی اور عام  لوگوں کے خلاف کئی حملوں اور اغوا کی ذمہ دار بھی یہی تنظیم رہی ہے۔
== ایرانی کا فضائی حملہ ==  
== ایران کا فضائی حملہ ==  
گزشتہ شام ایران نے بلوچستان کی سرحد سے منسلک علاقے پنجگور میں جیش العدل کے ٹھکانوں کو میزائل سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 2 بچے جانبحق ہوگئے۔ اس حوالے سے وی نیوز نے پنجگور میں مامور لیویز اہلکار سے گفتگو کی ہے اور واقعے کی تفصیلات حاصل کی ہیں۔
گزشتہ شام ایران نے بلوچستان کی سرحد سے منسلک علاقے پنجگور میں جیش العدل کے ٹھکانوں کو میزائل سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 2 بچے جانبحق ہوگئے۔ اس حوالے سے وی نیوز نے پنجگور میں مامور لیویز اہلکار سے گفتگو کی ہے اور واقعے کی تفصیلات حاصل کی ہیں۔


وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پنجگور میں لیویز اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ روز مغرب کے وقت پنجگور کی تحصیل کلگ کے گاؤں کوہ سبزہ میں ایرانی طیاروں کی جانب سے مقامی آبادی پر 4 میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔ جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کی خاتون سمیت 4 افراد زخمی ہوئے، جن کی شناخت مریم، رقیہ، عاصمہ اور عائشہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے پنجگور میں لیویز اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ روز مغرب کے وقت پنجگور کی تحصیل کلگ کے گاؤں کوہ سبزہ میں ایرانی طیاروں کی جانب سے مقامی آبادی پر 4 میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔ جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کی خاتون سمیت 4 افراد زخمی ہوئے، جن کی شناخت مریم، رقیہ، عاصمہ اور عائشہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔
’واقع کے فوراً بعد زخمیوں کو پنجگور سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 2 بچیاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں، میزائل حملے سے قریبی مسجد شہید جبکہ اطراف کے گھر شدید متاثر ہوئے، تاہم سیکیورٹی فورسز نے تاحال علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے جبکہ شواہد اکٹھے کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔‘
’واقعہ کے فوراً بعد زخمیوں کو پنجگور سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 2 بچیاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں، میزائل حملے سے قریبی مسجد شہید جبکہ اطراف کے گھر شدید متاثر ہوئے، تاہم سیکیورٹی فورسز نے تاحال علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے جبکہ شواہد اکٹھے کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔‘


لیویز اہلکار نے مزید بتایا کہ میزائل حملوں کے سبب علاقے میں شدید خوف و حراس پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں مکین اپنے گھروں میں خوف کے مارے محصور ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ کئی ایسے خاندان بھی ہیں جو رات گئے اپنے گھروں سے نکل مکانی کرچکے ہیں <ref>غالب نہاد، فضائی حدود کی ایرانی خلاف ورزی اور جیش العدل، ماجرا کیا ہے؟،[https://wenews.pk/news/122031/ wenews.pk]</ref>۔
لیویز اہلکار نے مزید بتایا کہ میزائل حملوں کے سبب علاقے میں شدید خوف و حراس پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں مکین اپنے گھروں میں خوف کے مارے محصور ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ کئی ایسے خاندان بھی ہیں جو رات گئے اپنے گھروں سے نقل مکانی کرچکے ہیں <ref>غالب نہاد، فضائی حدود کی ایرانی خلاف ورزی اور جیش العدل، ماجرا کیا ہے؟،[https://wenews.pk/news/122031/ wenews.pk]</ref>۔
== چین کا ردعمل ==
== چین کا ردعمل ==
چین نے بدھ کو  پاکستان اور ایران پر زور دیا کہ وہ ’تحمل‘ کا مظاہرہ کریں۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ  ’ہم دونوں فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے، کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کرنے اور امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کا کہتے ہیں۔‘
چین نے بدھ کو  پاکستان اور ایران پر زور دیا کہ وہ ’تحمل‘ کا مظاہرہ کریں۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ  ’ہم دونوں فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے، کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کرنے اور امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کی اپیل ہیں۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’ہم (چین) ایران اور پاکستان دونوں کو قریبی پڑوسی اور بڑے اسلامی ممالک سمجھتے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان دونوں بیجنگ کے قریبی شراکت دار اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ’ہم (چین) ایران اور پاکستان دونوں کو قریبی پڑوسی اور بڑے اسلامی ممالک سمجھتے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان دونوں بیجنگ کے قریبی شراکت دار اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ہیں۔
== جیش العدل کا ردعمل ==
== جیش العدل کا ردعمل ==
جیش العدل تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے پاسدان انقلاب کی طرف سے تنظیم کے ’مجاہدین‘ کے کئی گھروں کو چھ ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا جہاں بچے اور خواتین رہائش پذیر تھیں۔
جیش العدل تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے پاسدان انقلاب کی طرف سے تنظیم کے ’مجاہدین‘ کے کئی گھروں کو چھ ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا جہاں بچے اور خواتین رہائش پذیر تھیں۔


تنظیم کی طرف سے کہا گیا کہ ان حملوں میں دو گھر تباہ ہو گئے جہاں مقیم اہلِ خانہ بشمول بچے جان سے جانے والوں اور زخمیوں میں شامل ہیں۔
تنظیم کی طرف سے کہا گیا کہ ان حملوں میں دو گھر تباہ ہو گئے جہاں مقیم اہلِ خانہ بشمول بچے مرنے  اور زخمیوں میں شامل ہیں۔


بیان میں کہا گیا کہ ’یہ ایک مجرمانہ حملہ تھا جس میں دو چھوٹے بچے شہید جب کہ دو خواتین اور نوجوان لڑکی شدید زخمی ہوئی۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’یہ ایک مجرمانہ حملہ تھا جس میں دو چھوٹے بچے شہید جب کہ دو خواتین اور نوجوان لڑکی شدید زخمی ہوئی۔‘
سطر 40: سطر 40:
حملے کا مقام ضلع پنجگور کا سرحدی علاقہ کوہ سبز کی ذیلی تحصیل کلک تھا۔
حملے کا مقام ضلع پنجگور کا سرحدی علاقہ کوہ سبز کی ذیلی تحصیل کلک تھا۔
خضدار میں انڈپینڈنٹ کے صحافی عامر بجوئی کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والا علاقہ ایک پرامن خطہ سمجھا جاتا ہے، جو تجارت کے حوالے سے اہم ہے۔ یہ سرحد کے مرکزی تجارتی پوائنٹ چیدگی سے تقریباً 40 سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
خضدار میں انڈپینڈنٹ کے صحافی عامر بجوئی کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والا علاقہ ایک پرامن خطہ سمجھا جاتا ہے، جو تجارت کے حوالے سے اہم ہے۔ یہ سرحد کے مرکزی تجارتی پوائنٹ چیدگی سے تقریباً 40 سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
دھماکے میں ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ علاقہ مکینوں کے مطابق ایک جہاز آیا، جس کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔
دھماکے میں ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ علاقہ کے مکینوں کے مطابق ایک جہاز آیا، جس کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔
یہ علاقہ، سنگلاخ اور میدانی ہے، جہاں دوسرے ذرائع آمدن نہ ہونے باعث لوگ سرحدی تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔ جان سے جانے والوں کی شناخت عمیرہ اور سلمان کے طور پر ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں عاصمہ، رقیہ، عائشہ اور مریم شامل ہیں۔
یہ علاقہ، سنگلاخ اور میدانی ہے، جہاں دوسرے ذرائع آمدن نہ ہونے باعث لوگ سرحدی تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔ مرنے والوں کی شناخت عمیرہ اور سلمان کے طور پر ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں عاصمہ، رقیہ، عائشہ اور مریم شامل ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینیئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے اور ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں بلا کر شدید مذمت بھی کی گئی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینیئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے اور ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں بلا کر شدید مذمت بھی کی گئی ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اس خلاف ورزی کے ’نتائج کی ذمہ داری صرف ایران پر ہو گی۔‘
دفتر خارجہ نے کہا کہ اس خلاف ورزی کے ’نتائج کی ذمہ داری صرف ایران پر ہو گی۔‘


بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مشترکہ کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے لئے مناسب نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔‘


یہ حملہ ایران اور پاکستان کی مشترکہ بحری مشقوں کے خاتمے کے ایک دن بعد ہوئے ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ان مشقوں میں دونوں ممالک کی بحری افواج کے میزائل لانچرز اور جنگی جہاز تعینات کیے گئے، جو آبنائے ہرمز اور خلیج عرب میں منعقد ہوئیں۔
یہ حملہ ایران اور پاکستان کی مشترکہ بحری مشقوں کے خاتمے کے ایک دن بعد ہوئے ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ان مشقوں میں دونوں ممالک کی بحری افواج کے میزائل لانچرز اور جنگی جہاز تعینات کیے گئے، جو آبنائے ہرمز اور خلیج عرب میں واقع ہوئیں۔


دوسری جانب منگل کو ہی ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس کے موقعے پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
دوسری جانب منگل کو ہی ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس کے موقعے پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے منگل کو ہی ڈیووس اجلاس کے موقع پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے منگل کو ہی ڈیووس اجلاس کے موقع پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔


ایران کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے نگراں وزیراعظم نے اس ملاقات میں باہمی روابط  اور تعاون میں فروغ کا جائزہ لینے کے ساتھ ہی علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی گفتگو کی، تاہم سرکاری اعلامیے میں سرحدی کشیدگی پر باتچیت کا ذکر نہیں ہوا۔
ایران کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے نگراں وزیراعظم نے اس ملاقات میں باہمی روابط  اور تعاون میں فروغ کا جائزہ لینے کے ساتھ ہی علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی گفتگو کی، تاہم سرکاری اعلامیے میں سرحدی کشیدگی پر بات چیت کا ذکر نہیں ہوا۔


دونوں رہنماؤں نے مغربی ایشیا کے حالات، [[غزہ]] کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں، مظلوم [[فلسطین|فلسطینی]] عوام کی نسل کشی اور بحیرہ احمر میں کشیدگی کے بارے میں بھی تفصیل سے گفتگو کی <ref>ایران کے حملے پر پاکستان کا سنگین نتائج کا انتباہ، چین کا فریقین سے تحمل کا مطالبہ، [https://www.independenturdu.com/node/158031 independenturdu.com]</ref>۔
دونوں رہنماؤں نے مغربی ایشیا کے حالات، [[غزہ]] کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں، مظلوم [[فلسطین|فلسطینی]] عوام کی نسل کشی اور بحیرہ احمر میں کشیدگی کے بارے میں بھی تفصیل سے گفتگو کی <ref>ایران کے حملے پر پاکستان کا سنگین نتائج کا انتباہ، چین کا فریقین سے تحمل کا مطالبہ، [https://www.independenturdu.com/node/158031 independenturdu.com]</ref>۔


== ایران کے جيش العدل تنظيم پر حملوں کے محرکات اور حکومت پاکستان کی مذمت کے تناظر میں  کچھ گزارشات ==
== ایران کے جيش العدل تنظيم پر حملوں کے محرکات اور حکومت پاکستان کی مذمت کے تناظر میں  کچھ گزارشات ==
ایران نے جيش العدل نامی سعودي فنڈڈ تکفیری دہشت گرد گروہ کے پاکستان میں موجود خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جس پر پاکستان نے سرکاری طور پر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے  
ایران نے جيش العدل نامی سعودي حمایت یافتہ تکفیری دہشت گرد گروہ کے پاکستان میں موجود خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جس پر پاکستان نے سرکاری طور پر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے  
جس کے بعد کچھ عناصر سیخ پا نظر آتے ہیں اور اسے پاکستان کی خودمختاری  پر حملہ قرار دے رہے ہیں  
جس کے بعد کچھ عناصر سیخ پا نظر آتے ہیں اور اسے پاکستان کی خودمختاری  پر حملہ قرار دے رہے ہیں  
تو اول تو عرض ہے کہ ایسا ممکن نہیں کہ یہ حملے پاکستانی حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر کئے گئے ہوں  
تو اول تو عرض ہے کہ ایسا ممکن نہیں کہ یہ حملے پاکستانی حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر کئے گئے ہوں  
سطر 69: سطر 69:
جو سال ہا سال سے ہمسایہ ملک میں جا کر آئے دن نہتے افراد کا خون بہا کر دوبارہ ہمارے ملک میں آکے پناہ گزین ہو جاتے ہیں
جو سال ہا سال سے ہمسایہ ملک میں جا کر آئے دن نہتے افراد کا خون بہا کر دوبارہ ہمارے ملک میں آکے پناہ گزین ہو جاتے ہیں
آپ ایران کی جگہ پاکستان کو رکھ لیں کیا ہمارے ساتھ ایسا ہو تو ہمارا کیا رد عمل ہوگا
آپ ایران کی جگہ پاکستان کو رکھ لیں کیا ہمارے ساتھ ایسا ہو تو ہمارا کیا رد عمل ہوگا
اور پھر یہ چند دنوں کی بات نہیں سالہا سال یہ سلسلہ چل رہا ہے جہاں ایک طرف سینکڑوں ایرانی پولیس اور فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہیں بڑی تعداد میں عام نہتے شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا ہے
اور پھر یہ چند دنوں کی بات نہیں بلکہ سالہا سال یہ سلسلہ چل رہا ہے جہاں ایک طرف سینکڑوں ایرانی پولیس اور فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہیں بڑی تعداد میں عام نہتے شہریوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا ہے
یاد رہے حالیہ [[کرمان میں دہشت گردانہ حملہ|کرمان]] میں ہونے بم حملوں سے لیکر چند روز قبل ایرانی پولیس آفیسرز کے قتل کے تانے بانے بھی اسی تنظیم سے ملتے ہیں.
یاد رہے [[کرمان میں دہشت گردانہ حملہ|کرمان]] میں ہونے حالیہ بم حملوں سے لیکر چند روز قبل ایرانی پولیس آفیسرز کے قتل کے تانے بانے بھی اسی تنظیم سے ملتے ہیں.
ہمارا مسلہ یہ ہے کہ ہم مسلے کو يا تو شیعہ سنی بنکے دیکھتے ہیں یا پھر وطن دوستی کے تناظر میں دیکھتے ہیں
ہمارا مسلہ یہ ہے کہ ہم مسلے کو يا تو شیعہ سنی بن کے دیکھتے ہیں یا پھر وطن دوستی کے تناظر میں دیکھتے ہیں
جبکہ اگر وطن دوستی کے تناظر میں بھی دیکھا جائے تو یہ عناصر نہ فقط ایران بلکہ ملک عزیز پاکستان کی سالمیت کیلئے خطرہ ہیں اور ہر پاکستانی محب وطن شہری کو اپنے سیکیورٹی اداروں کے سامنے یہ آواز اٹھانی چاہیئے کہ ان دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرکے انکی جڑوں کو ملک عزیز پاکستان سے کاٹ پھینکنا چاہیے
جبکہ اگر وطن دوستی کے تناظر میں بھی دیکھا جائے تو یہ عناصر نہ فقط ایران بلکہ ملک عزیز پاکستان کی سالمیت کیلئے خطرہ ہیں اور ہر پاکستانی محب وطن شہری کو اپنے سیکیورٹی اداروں کے سامنے یہ آواز اٹھانی چاہیئے کہ ان دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرکے انکی جڑوں کو ملک عزیز پاکستان سے کاٹ پھینکنا چاہیے
تاکہ آیندہ کسی اور ملک کو اس قسم کی کارروائیوں کا موقع نہ مل سکے
تاکہ آیندہ کسی اور ملک کو اس قسم کی کارروائیوں کا موقع نہ مل سکے۔
== ایران نے پاکستان میں موجود جیش العدل گروہ پر کیوں حملہ کیا ؟ جیش العدل کون ہیں ؟ جیش العدل نے ایران میں کیا کیا؟ ==
== ایران نے پاکستان میں موجود جیش العدل گروہ پر کیوں حملہ کیا ؟ جیش العدل کون ہیں ؟ جیش العدل نے ایران میں کیا کیا؟ ==
جیش العدل ایران کے جنوب مشرق میں اور خاص طور پر صوبہ سیستان و بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں میں سے ایک کا نام ہے، اس کی بہت سی قوتیں اپنی جنگی طاقت کو منظم کرنے اور بڑھانے کے لیے پاکستان میں سرگرم ہیں۔ یہ گروہ ایران مخالف اور سیستان و بلوچستان کی ایران سے علیحدگی کیلئے سرگرم ہے۔ اس دہشت گرد گروہ نے ایران میں کئی دہشت گرد اور خودکش کارروائیاں کی ہیں اور درجنوں ایرانی فوجی اور سویلین فورسز کے جوانوں کو شہید کیا ہے۔  
جیش العدل ایران کے جنوب مشرق میں اور خاص طور پر صوبہ سیستان و بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں میں سے ایک کا نام ہے، اس کی بہت سی قوتیں اپنی جنگی طاقت کو منظم کرنے اور بڑھانے کے لیے پاکستان میں سرگرم ہیں۔ یہ گروہ ایران مخالف اور سیستان و بلوچستان کی ایران سے علیحدگی کیلئے سرگرم ہے۔ اس دہشت گرد گروہ نے ایران میں کئی دہشت گرد اور خودکش کارروائیاں کی ہیں اور درجنوں ایرانی فوجی اور سویلین فورسز کے جوانوں کو شہید کیا ہے۔  
جیش العدل دہشت گرد گروہ نے 2017 کو پاسداران انقلاب اسلامی کے سرحدی محافظ دستوں کو لے جانے والی بسوں میں سے ایک کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں درجنوں فوجی اہلکار شہید اور زخمی ہوئے۔
جیش العدل نامی اس دہشت گرد گروہ نے 2017 کو پاسداران انقلاب اسلامی کے سرحدی محافظ دستوں کو لے جانے والی بسوں میں سے ایک کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں درجنوں فوجی اہلکار شہید اور زخمی ہوئے۔
== گروپ کمانڈ ==
== گروپ کمانڈ ==
اس گروہ کا سرغنہ رسول الدین فاروقی اہل راسک میں سے ہے۔  
اس گروہ کا سرغنہ رسول الدین فاروقی راسک کا رہنے والا ہے۔  
وہ عبدالمالک ریگی کی قیادت میں جنداللہ دہشت گرد گروہ کی سابقہ  افواج میں سے ایک ہے، جس نے اس دہشت گرد گروہ کے خاتمے کے بعد جیش العدل دہشت گرد گروہ کو فعال کیا۔
وہ عبدالمالک ریگی کی قیادت میں جنداللہ دہشت گرد گروہ کی سابقہ  افواج میں سے ایک ہے، جس نے اس دہشت گرد گروہ کے خاتمے کے بعد جیش العدل دہشت گرد گروہ کو فعال کیا۔
== تنظیم ==
== تنظیم ==
سطر 163: سطر 163:
سب کچھ سوچ سمجھ کر پاکستانیوں کو اور پاکستان کی حکومت کو بولنا چاہیے اور سمجھنا چاہیے  
سب کچھ سوچ سمجھ کر پاکستانیوں کو اور پاکستان کی حکومت کو بولنا چاہیے اور سمجھنا چاہیے  
کشمیر نہ آزاد ہو سکا۔
کشمیر نہ آزاد ہو سکا۔
== ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونک گفتگو ==
ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونک گفتگو، ایرانی وزیر خارجہ کو اسلام آباد کے دورے کی دعوت
ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ ایرانی سیکورٹی فورسز کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی سے آغاز میں ہی نمٹ لیتی ہیں اور دہشت گردوں کو آپریشنل موومنٹ کی بالکل بھی اجازت نہیں دیتیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے پاکستانی ہم منصب جلیل عباس جیلانی کے فون کے جواب میں ایران کی خارجہ پالیسی میں پاکستان کی اہمیت اور ہمسائیگی کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ یہ مناسب ہے کہ دوطرفہ سیکورٹی اور فوجی تعاون پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے، جس پر ماضی میں دونوں ممالک کے حکام نے اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی سیکورٹی فورسز کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی سے آغاز میں ہی نمٹ لیتی ہیں اور دہشت گردوں کو آگے بڑھنے کی بالکل بھی اجازت نہیں دیتی ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے جیش العدل گروپ کے خلاف ایران کے حالیہ انسداد دہشت گردی آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے زور دے کر کہا: یہ ایک آپریشنل کارروائی تھی جو سیستان  اور بلوچستان میں آپریشنل ہیڈکوارٹر کے دہشت گردی کے خطرے سے فوری نمٹنے کے پیشہ ورانہ فریضے کے مطابق ہے۔  چنانچہ ٹھوس شواہد اور دستاویزات کے مطابق پچاس سے زیادہ دہشت گرد اس جگہ پر ایران کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کرنے کی تیاری کر رہے تھے جو کہ ایرانی فورسز کی بروقت کارروائی کی وجہ سے ناکام ہوگئی۔
امیر عبداللہیان نے اپنے دوست، برادر اور پڑوسی ملک پاکستان کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کے احترام پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت ہمارے لئے قابل توجہ حد تک نہایت اہم ہے اور پاکستان کی سرزمین میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے اور غیر موئثر بنانے کے لئے دونوں ممالک کے درمیان تعاون بہت ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے حالات میں جب صیہونی حکومت فلسطین میں خواتین اور بچوں کا قتل عام کر رہی ہے، عالم اسلام اور خاص طور سے بڑے اور موئثر ممالک کے اتحاد کی ضرورت پہلے سے زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔
اس ٹیلی فونک گفتگو میں پاکستان کے وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے مشترکہ اہداف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ رویہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا بنیادی نکتہ ہے اور پاکستان نے ہمیشہ ایران کے ساتھ برادرانہ اور تعمیری تعلقات پر زور دیا ہے اور ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام ہمیشہ اسلام آباد کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے پاکستان کی قوم اور حکومت کی خصوصی دلچسپی اور احترام پر تاکید کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تمام پہلوؤں میں برادرانہ تعلقات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہم دو دیرینہ پڑوسی اور مسلمان ممالک ہیں۔ دہشت گردی ہمارا مشترکہ دشمن ہے اور ہمیں دہشت گردوں اور تہران اور اسلام آباد کے دشمنوں کو اس سے فائدہ اٹھانے کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہئے۔ باہمی تعاون اور بھائی چارہ ہی ہمارا بنیادی ہدف ہے۔
اس دوران پاکستان کے وزیر خارجہ نے امیر عبداللہیان کو اسلام آباد کے سرکاری دورے کی دعوت دی <ref>ایران اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کی ٹیلیفونک گفتگو،[https://ur.mehrnews.com/news/1921369/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%88%D8%B2%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%92-%D8%AE%D8%A7%D8%B1%D8%AC%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%B9%DB%8C%D9%84%DB%8C%D9%81% mehrnews.com]</ref>۔
== سید حسن نصر اللہ کا پیغام پاکستانی عوام کے لیے ==
[[سید حسن نصر اللہ| سید حسن نصر اللہ]] نے اپنے پیام میں کہا: صیہونی فنڈڈ تکفیری ایجنڈے کے پیچھے مت پڑو۔ ایران نے [[پاکستان]] پر حملہ نہیں کیا بلکہ پاکستانی سرزمین پر ایک مشہور دہشت گرد گروپ ہے۔ یہ نہ تو شیعہ سنی تنازعہ ہے اور نہ ہی پاکستان ایران جنگ کی کال ہے۔ دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے ساتھ بہت برادرانہ تعلقات ہیں اور یہ رشتہ دونوں کے فائدے میں ہے اس لیے فرقہ واریت کی آگ پر تیل ڈالنے کے بجائے تھوڑا صبر کریں اور دونوں ریاستوں کی گورننگ باڈیز کو فیصلہ کرنے دیں کہ کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ امت کو متحد فرمائے۔
== دونوں ہمسائیہ ممالک تاریخی ، ثقافتی ، مذہبی تعلقات میں بندھے ہیں ،تحمل کا مظاہرہ کریں گے ==
قائد ملت جعفریہ پاکستان کی پاک ایران اشتعال انگیز سرحدی صورتحال پر تشویش کا اظہار؛
خطہ اور عالم اسلام جن چیلنجز سے نبرد آزما ہے، ایسے مراحل میں کشیدگی سے دشمن قوتیں اور استعمار فائدہ اٹھائےگا، [[سید ساجد علی نقوی|علامہ ساجد نقوی]]
قائد ملت جعفریہ پاکستان: دونوں ہمسائیہ ممالک تاریخی ، ثقافتی ، مذہبی تعلقات میں بندھے ہیں ،تحمل کا مظاہرہ کریں گے
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں پاکستان اور ایران دونوں برادر ہمسائیہ ملک مشکل ترین صورتحال میں نہ صرف ایک دوسرے کےساتھ کھڑے رہے بلکہ مسئلہ [[فلسطین]] اور دہشت گردی سمیت کئی امور پر یکساں موقف رکھتے ہیں [[غزہ |غزہ جنگ]] کے بعد کی صورتحال میں جس طرح مشرق وسطیٰ، ہمارا خطہ اور عالم [[اسلام]] جن چیلنجز سے نبرد آزما ہے ایسے مراحل میں دو برادر ممالک کی سرحدی کشیدگی دشمن قوتوں اور استعمار کو فائدہ اٹھانے کا جواز فراہم کرسکتی ہے امور کوباہمی مشاورت، سفارتی اور سیکورٹی چینلز کے ذریعے حل کیا جائے گا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے ایران،پاکستان کی حالیہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کا فورم ہو ، اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین ہو ، توہین آمیز خاکوں کا معاملہ ہو یا پھر خطے کی صورتحال، پاک ایران موقف کئی حوالوں سے یکساں رہا ہے کیونکہ دونوں ممالک نہ صرف گہرے ثقافتی، تاریخی اور مذہبی تعلقات میں بندھے ہیں بلکہ ریاستوں کے ساتھ عوام بھی گہرے مراسم میں بندھے ہوئے ہیں۔ ہمیں اطمینان ہے کہ فریقین جومعاملے کی نزاکت بخوبی سمجھتے ہیں تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور معاملات کو باہمی گفت و شنید کے ساتھ حل کریں گے۔
انہو ں نے مزید کہاکہ دہشت گردی خطے سمیت پاکستان اور ایران کا مشترکہ مسئلہ ہے جس کے خاتمے کےلئے دونوں ممالک میں مذاکرات کے کئی اعلیٰ سطحی دور ہوئے ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کےلئے دونوں ممالک نے باہمی مشاورت سے لائحہ عمل تشکیل دے رکھا ہے امید ہے دونوں ممالک اب مزید کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھائینگے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو یا بھائی چارہ متاثرہو <ref>دونوں ہمسائیہ ممالک تاریخی ، ثقافتی ، مذہبی تعلقات میں بندھے ہیں ،تحمل کا مظاہرہ کریں گے، [https://ur.hawzahnews.com/news/396107/%D8%AE%D8%B7%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%AC%D9%86-%DA%86%DB%8C%D9%84%D9%86%D8%AC%D8%B2-%D8%B3%DB%92-%D9%86%D8%A8%D8%B1%D8%AF-%D8%A2%D8%B2%D9%85%D8%A7-%DB%81%DB% hawzahnews.com]</ref>۔
== پاکستان ایران تناؤ مشترکہ اور موقع پرست دشمنوں کے ناپاک عزائم کی تقویت کا باعث بنے گا ==
پاکستان ایران تناؤ مشترکہ اور موقع پرست دشمنوں کے ناپاک عزائم کی تقویت کا باعث بنے گا، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
اپنے پیغام میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ دہشتگردی دونوں برادر ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے، جس سے نمٹنے کیلئے لاتعداد قربانیاں دی گئیں ہیں، اس طرح کے واقعات دونوں برادر ہمسایہ اسلامی ممالک کے دیرینہ اور تزویراتی تعلقات کو خراب کرنے کا باعث نہیں ہونے چاہیئے۔
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران دو برادر ہمسایہ ممالک ہیں، جن کا ماضی دوستی اور بھائی چارے کے لازوال رشتے سے عبارت ہے، دونوں برادر ممالک کے درمیان کسی بھی قسم کا تناؤ یا کشیدگی مشترکہ اور موقع پرست دشمنوں کے ناپاک عزائم کی تقویت کا باعث بنے گی۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ عالمی منصوبہ ساز طاقتیں اسلام دشمنی میں پیش پیش اور موقع کی تاک میں ہیں، دشمن کی شاطرانہ چالیں صبر، حکمت اور بصیرت سے مل کر ناکام بنانی ہوں گی، تمام تنازعات کا بہترین حل سیاسی و سفارتی سطح پر مذاکرات کے ذریعے نکالا جانا چاہیئے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ دہشت گردی دونوں برادر ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے، جس سے نمٹنے کے لئے لاتعداد قربانیاں دی گئیں ہیں، اس طرح کے واقعات دونوں برادر ہمسایہ اسلامی ممالک کے دیرینہ اور تزویراتی تعلقات کو خراب کرنے کا باعث نہیں ہونے چاہیئے، اس وقت غزہ سنگین انسانی المیہ سے دوچار ہے، یہود و نصاریٰ بے گناہ فلسطینیوں پر آگ و بارود کی بارش برسا رہے ہیں، مسلم امہ کی غیرت ایمانی کا تقاضا ہے کہ وہ اپنی تمام تر توجہ غزہ کے مسلمانوں پر مرکوز رکھیں، یہ وقت باہم الجھنے کا نہیں بلکہ مشترکہ دشمن کی چالوں کو سمجھنے اور انہیں ناکام بنانے کا ہے <ref>پاکستان ایران تناؤ مشترکہ اور موقع پرست دشمنوں کے ناپاک عزائم کی تقویت کا باعث بنے گا،[https://www.islamtimes.org/ur/news/1110018/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%A4-%D9%85%D8%B4%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D9%88%D9%82%D8%B9-%D9%BE%D8%B1%D8%B3%D8%AA-%D8%AF% islamtimes.org]</ref>.
== پاکستان و ایران دو ہمسایہ ممالک ہیں اور ان کی طویل سرحدی حدود ہیں ==
پاکستان و ایران دو ہمسایہ ممالک ہیں اور ان کی طویل سرحدی حدود ہیں، علامہ امین شہیدی
دھشتگرد گروہوں کو روکنا پاکستان اور ایران کی مشترکہ ذمہ داری ہے،پاکستانی بلوچستان میں مشکل اس وقت یہ درپیش ہے کہ سیکورٹی کے اداروں کی گرفت ہر حصہ پر قائم نہیں ہے اسی باعث یہاں جیش العدل، داعش، بی ایل اے اور دیگر دہشتگرد گروھوں کو پنپنے کا موقع مل رہا ہے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، '''امت واحدہ پاکستان''' کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے BBC کے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ پاکستان اور ایران دو ہمسایہ ممالک ہیں اور ان کی طویل سرحدی حدود ہیں۔دونوں کے اس خطہ میں مشترکہ مفادات ہیں،ملک عزیز پاکستان داخلی طور پر جن مشکلات کا شکار ہے ان میں معیشت اور داخلی امن و امان سر فہرست مسائل ھیں، معیشت کی کمزوریوں کی وجہ سے پاکستان ایک ایسی صورتحال میں داخل ہوچکا ہے کہ کچھ عرب ممالک اور یورپ اور امریکہ پر پاکستان کا انحصار بڑھتا چلا جارہا ہے،اس انحصار کے باعث پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی میں بہت سی مشکلات پیدا ہوچکی ہیں جس کا اثر پاکستان اور ایران کے باھمی دوستانہ تعلقات پر بھی رونما ہورہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں امن و امان نام کی کوئی چیز نظر نھیں آتی،گذشتہ دو سالوں میں پاکستان کی مسلح فورسز پر حملوں اور سرحد کے اس پار ایرانی علاقوں میں دھشت گردی میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے، دونوں جانب فوجی اور غیر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جارہا ہے، پاکستانی بلوچستان میں ایک بڑی تعداد میں فوجی جوان اس کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جبکہ ایران کے اندر بھی گذشتہ دو ماہ میں ہونے والے خود کش حملوں میں سینکڑوں عسکری اور سویلین لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
ان دہشت گرد گروہوں میں سے بعض کی سرپرستی [[اسرائیل]] امریکہ اور بعض عرب ممالک کرتے رہے ہیں دہشت گردگروپس اور انکے یہ مراکز افغانستان اور دیگر ممالک کے تعاون سے آپریٹ ہوریے ہیں اور سرحد کے دونوں جانب دہشت گردی اور خود کش دھماکوں کے ذریعے شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ [[قاسم سلیمانی|شہید سردار قاسم سلیمانی]] کی شہادت کی سالگرہ پر کرمان کا خود کش حملہ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔
BBC کے ایک اور سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ ان دھشتگرد گروہوں کو روکنا پاکستان اور ایران کی مشترکہ ذمہ داری ہے،پاکستانی بلوچستان میں مشکل اس وقت یہ درپیش ہے کہ سیکورٹی کے اداروں کی گرفت ہر حصہ پر قائم نہیں ہے اسی باعث یہاں جیش العدل، داعش، بی ایل اے اور دیگر دہشتگرد گروھوں کو پنپنے کا موقع مل رہا ہے۔
افغانستان کے امور میں ایرانی ذمہ دار جناب حسن کاظمی قمی کے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر بھی مذاکرات کا ایک موضوع افغانستان میں دھشتگردی کے ٹھکانوں سمیت پاکستانی بلوچستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا خاتمہ باھمی بات چیت کا موضوع رہا، اس بنا پر میں یہ سب سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور ایران دونوں کو یہ معلوم تھا کہ ہم کیا کرنے جارہے ہیں جیش العدل کے جن مراکز کو ایران نے نشانہ بنایا ہے ان کی سرپرستی اسرائیل اور امریکہ کررہے ہیں اور اس تنظیم کو موساد اور CIA کی براہ راست مدد حاصل ہے اس تنظیم کے ممبران کی اکثریت ایرانی نیشنل ہے۔
پاکستان کھل کر اس موضوع پر اپنی سیاسی اور معاشی مسائل کی وجہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف لب کھولنے سے قاصر ہے جبکہ ایران اس وقت اسرائیل اور امریکی مفادات کے خلاف فلسطین لبنان شام عراق یمن اور کردستان میں مصروف عمل ہے۔
لہذا میرا خیال یہی ہے کہ بلوچستان میں جیش العدل کے ٹھکانوں پر حملے دونوں ممالک کی باہمی تفاہم اور انڈر سٹینڈنگ سے ہی انجام پزیر ہوئے ہیں لیکن چونکہ ایک طرف رائے عامہ اور دوسری جانب انٹرنیشنل پریشر اور امریکی سامراج کے خطے میں مفادات کی وجہ سے پاکستان کو حالیہ موقف اختیارکرنا پڑرہا ہے، ورنہ ایک دوسرے کے تعاون کے بغیر ایسے آپریشنز بالعموم کامیاب نہیں ہوتے، ماضی قریب میں بھی تعاون کی ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ پاکستان نے ایرانی اور ایران نے پاکستانی فورسز کے تعاون سے اپنے اپنے دشمن دھشتگرد گروپس کے خلاف آپریشنز کئے ہیں پاکستان کو بھی گذشتہ دو برسوں میں اس خطے میں ماضی کی نسبت بھت زیادہ دہشت گردی کا سامنا ریے ہے ایران نے بھی ان دہشت گردوں کو نشانہ بنایا ہے جو اصل میں ایرانی ہیں اور پاکستانی بلوچستان میں چھپ کر سرحد پار کارروائیاں کرتے ہیں لہذاٰ ایسے اقدامات جب دونوں ممالک کی ہم آہنگی سے ہوں تو خطے میں امن قائم قائم کرنے میں مدد ملتی ہے اور یہ بات دونوں ممالک کے طاقتور طبقات جانتے ہیں  <ref>پاکستان و ایران دو ہمسایہ ممالک ہیں اور ان کی طویل سرحدی حدود ہیں، علامہ امین شہیدی، [https://ur.hawzahnews.com/news/396066/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%AF%D9%88%DB%81%D9%85%D8%B3%D8%A7%DB%8C%DB%81-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7 hawzahnews.com]</ref>۔
== پاکستان کا ایران کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے، سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ ==
ذرائع نے کہا کہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کسی بھی ہمسائے سے کشیدگی نہیں چاہتا جبکہ ایران بھی کشیدہ صورتحال کا خاتمہ چاہتا ہے۔
پاکستان نے پڑوسی ملک ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے فوری بعد نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ کابینہ اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ ذرائع نے کہا کہ نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کسی بھی ہمسائے سے کشیدگی نہیں چاہتا جبکہ ایران بھی کشیدہ صورتحال کا خاتمہ چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف ایران کے غلط قدم کا جواب دیا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ایران کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ایران کے ساتھ تمام مسائل مل کر حل کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا جبکہ اعتماد کی فضا قائم کرنے کے لئے باہمی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ آج پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ان کے ایرانی ہم منصب امیر عبدالہیان کے درمیان حالیہ واقعات کے بعد دوسرا ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جلیل عباس جیلانی نے ایران کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کے جذبے کی بنیاد پر تمام مسائل پر کام کرنے کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی معاملات پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
اس سے قبل نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی سالمیت اور خود مختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ قومی سلامی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سربراہ پاک فضائیہ اور نیول چیف بھی شریک ہوئے۔ نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی، نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری خارجہ اور انٹیلی جنس اداروں کے اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان ایران کشیدگی پر غور کیا گیا، نگراں وزیر خارجہ نے سفارتی محاذ پر ہونے والی بات چیت پر بریفنگ دی <ref>پاکستان کا ایران کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے، سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ، [https://www.islamtimes.org/ur/news/1110252/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%DA%A9%D8%B4%DB%8C%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%D8%AE%D8%AA%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%B3 islamtimes.org]</ref>۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:دہشت گرد گروہ]]
confirmed
821

ترامیم