"جیش العدل" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 40: سطر 40:
حملے کا مقام ضلع پنجگور کا سرحدی علاقہ کوہ سبز کی ذیلی تحصیل کلک تھا۔
حملے کا مقام ضلع پنجگور کا سرحدی علاقہ کوہ سبز کی ذیلی تحصیل کلک تھا۔
خضدار میں انڈپینڈنٹ کے صحافی عامر بجوئی کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والا علاقہ ایک پرامن خطہ سمجھا جاتا ہے، جو تجارت کے حوالے سے اہم ہے۔ یہ سرحد کے مرکزی تجارتی پوائنٹ چیدگی سے تقریباً 40 سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
خضدار میں انڈپینڈنٹ کے صحافی عامر بجوئی کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والا علاقہ ایک پرامن خطہ سمجھا جاتا ہے، جو تجارت کے حوالے سے اہم ہے۔ یہ سرحد کے مرکزی تجارتی پوائنٹ چیدگی سے تقریباً 40 سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
دھماکے میں ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ علاقہ مکینوں کے مطابق ایک جہاز آیا، جس کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔
دھماکے میں ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ علاقہ کے مکینوں کے مطابق ایک جہاز آیا، جس کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔
یہ علاقہ، سنگلاخ اور میدانی ہے، جہاں دوسرے ذرائع آمدن نہ ہونے باعث لوگ سرحدی تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔ جان سے جانے والوں کی شناخت عمیرہ اور سلمان کے طور پر ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں عاصمہ، رقیہ، عائشہ اور مریم شامل ہیں۔
یہ علاقہ، سنگلاخ اور میدانی ہے، جہاں دوسرے ذرائع آمدن نہ ہونے باعث لوگ سرحدی تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔ مرنے والوں کی شناخت عمیرہ اور سلمان کے طور پر ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں عاصمہ، رقیہ، عائشہ اور مریم شامل ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینیئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے اور ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں بلا کر شدید مذمت بھی کی گئی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینیئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے اور ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں بلا کر شدید مذمت بھی کی گئی ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اس خلاف ورزی کے ’نتائج کی ذمہ داری صرف ایران پر ہو گی۔‘
دفتر خارجہ نے کہا کہ اس خلاف ورزی کے ’نتائج کی ذمہ داری صرف ایران پر ہو گی۔‘


بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مشترکہ کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے لئے مناسب نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔‘


یہ حملہ ایران اور پاکستان کی مشترکہ بحری مشقوں کے خاتمے کے ایک دن بعد ہوئے ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ان مشقوں میں دونوں ممالک کی بحری افواج کے میزائل لانچرز اور جنگی جہاز تعینات کیے گئے، جو آبنائے ہرمز اور خلیج عرب میں منعقد ہوئیں۔
یہ حملہ ایران اور پاکستان کی مشترکہ بحری مشقوں کے خاتمے کے ایک دن بعد ہوئے ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ان مشقوں میں دونوں ممالک کی بحری افواج کے میزائل لانچرز اور جنگی جہاز تعینات کیے گئے، جو آبنائے ہرمز اور خلیج عرب میں واقع ہوئیں۔


دوسری جانب منگل کو ہی ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس کے موقعے پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
دوسری جانب منگل کو ہی ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس کے موقعے پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے منگل کو ہی ڈیووس اجلاس کے موقع پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے منگل کو ہی ڈیووس اجلاس کے موقع پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔


ایران کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے نگراں وزیراعظم نے اس ملاقات میں باہمی روابط  اور تعاون میں فروغ کا جائزہ لینے کے ساتھ ہی علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی گفتگو کی، تاہم سرکاری اعلامیے میں سرحدی کشیدگی پر باتچیت کا ذکر نہیں ہوا۔
ایران کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے نگراں وزیراعظم نے اس ملاقات میں باہمی روابط  اور تعاون میں فروغ کا جائزہ لینے کے ساتھ ہی علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی گفتگو کی، تاہم سرکاری اعلامیے میں سرحدی کشیدگی پر بات چیت کا ذکر نہیں ہوا۔


دونوں رہنماؤں نے مغربی ایشیا کے حالات، [[غزہ]] کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں، مظلوم [[فلسطین|فلسطینی]] عوام کی نسل کشی اور بحیرہ احمر میں کشیدگی کے بارے میں بھی تفصیل سے گفتگو کی <ref>ایران کے حملے پر پاکستان کا سنگین نتائج کا انتباہ، چین کا فریقین سے تحمل کا مطالبہ، [https://www.independenturdu.com/node/158031 independenturdu.com]</ref>۔
دونوں رہنماؤں نے مغربی ایشیا کے حالات، [[غزہ]] کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں، مظلوم [[فلسطین|فلسطینی]] عوام کی نسل کشی اور بحیرہ احمر میں کشیدگی کے بارے میں بھی تفصیل سے گفتگو کی <ref>ایران کے حملے پر پاکستان کا سنگین نتائج کا انتباہ، چین کا فریقین سے تحمل کا مطالبہ، [https://www.independenturdu.com/node/158031 independenturdu.com]</ref>۔
confirmed
821

ترامیم