"جزیرۂ نما سیناء" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 7 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
'''جزیرۂ نما سیناء''' یا صحرائے سیناء مثلث کی شکل کا ہے اسے براعظم افریقہ اور ایشیا کے درمیان لنک سمجھا جاتا ہے۔ اس جزیرہ نما کی سرحد شمال سے بحیرہ روم اور مقبوضہ علاقے اور مشرق سے [[غزہ پٹی|غزہ کی پٹی]] سے ملتی ہے۔ جزیرہ نما سیناء کے مغرب میں نہر سویز ہے جس کے پار [[مصر]] کا افریقی حصہ واقع ہے۔ سینائی جنوب مغرب سے خلیج سویز اور جنوب سے بحیرہ احمر سے متصل ہے۔ خلیج عقبہ جنوب مشرق میں سیناء سے ملتی ہے۔ '''میدان تیہ''' مصر اور [[شام]] کے درمیان ستائیس میل کا ایک وسیع وعریض میدان ہے۔ اسے ’’وادی تیہ‘‘ اور ’’صحرائے سینا ‘‘بھی کہتے ہیں۔یہ جزیرہ نما ئے سینا کا ایک حصہ ہے،مکمل جزیرہ نمائے سینا تقریبا 67 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ فی الحال یہ خطہ عربی جمہوریہ مصر کا حصہ ہے۔ جزیرہ نما سیناء کا جغرافیائی اور تزویراتی محل وقوع دنیا کے غاصبوں اور جنگجوؤں، امریکہ اور صیہونی حکومت بلکہ ان کے نمائندوں جیسا کہ تکفیری گروہوں کی لالچی نگاہوں کو اس پر خصوصی نگاہ رکھنے کا سبب بنا ہے۔
{{خانہ معلومات علاقوں
| عنوان =
| تصویر =  شبه‌جزیره سینا.webp
| نام =
| خاص خصوصیت = [[مصر]]
| ملک = 60 ہزار مربع کلومیٹر
| رقبہ =
| آبادی = 1٬400٬000
| مذہبی صورتحال =
| زبان =
| تاریخ کی ابتدا =
| اہم مکانات =
| اہم شخصیات =
| اہم واقعات =
}}
 
'''جزیرۂ نما سیناء''' یا صحرائے سیناء مثلث کی شکل کا ہے اسے براعظم افریقہ اور ایشیا کے درمیان لنک سمجھا جاتا ہے۔ اس جزیرہ نما کی سرحد شمال سے بحیرہ روم اور مقبوضہ علاقے اور مشرق سے [[غزہ پٹی|غزہ کی پٹی]] سے ملتی ہے۔ جزیرہ نما سیناء کے مغرب میں نہر سویز ہے جس کے پار [[مصر]] کا افریقی حصہ واقع ہے۔ سیناء جنوب مغرب سے خلیج سویز اور جنوب سے بحیرہ احمر سے متصل ہے۔ خلیج عقبہ جنوب مشرق میں سیناء سے ملتی ہے۔ '''میدان تیہ''' مصر اور [[شام]] کے درمیان ستائیس میل کا ایک وسیع وعریض میدان ہے۔ اسے ’’وادی تیہ‘‘ اور ’’صحرائے سینا ‘‘بھی کہتے ہیں۔یہ جزیرہ نما سینا‏ء کا ایک حصہ ہے،مکمل جزیرہ نما سیناء تقریبا 67 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ فی الحال یہ خطہ عربی جمہوریہ مصر کا حصہ ہے۔ جزیرہ نما سیناء کا جغرافیائی اور تزویراتی محل وقوع دنیا کے غاصبوں اور جنگجوؤں، امریکہ اور صیہونی حکومت بلکہ ان کے نمائندوں جیسا کہ تکفیری گروہوں کی لالچی نگاہوں کو اس پر خصوصی نگاہ رکھنے کا سبب بنا ہے۔
== تاریخ ==  
== تاریخ ==  
کہا جاتا ہے کہ سیناء نام ایک قدیم چاند کے دیوتا سین سے لیا گیا ہے۔ سیناء کے قدیم باشندوں کو مونیٹو کہا جاتا تھا اور اس کا قدیم نام میفکت (یعنی فیروزی ملک) تھا اور قدیم مصری اس صحرا کو اسی نام سے پکارتے تھے۔ مصر کے پہلے خاندان کے زمانے سے یا اس سے پہلے، مصری صحرائے سینا میں دو جگہوں پر فیروزی کی کان کنی کرتے تھے۔ آج مذکورہ دو جگہوں کو وادی مغارہ  اور سرابیط الخادم کے عربی ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ ان ذخائر سے نکالنے کا سلسلہ ہزاروں سال تک جاری رہا۔ قدیم زمانے میں جزیرہ نما سینا کو فیروزہ کی سرزمین کہا جاتا تھا، کیونکہ وہاں تانبے کے ساتھ فیروزہ کی کان کنی کی جاتی تھی۔ درحقیقت، لوگ ابتدائی کانسی کے دور میں قیمتی معدنیات کی تلاش میں اس جزیرہ نما میں ہجرت کر گئے تھے۔ لہذا، یہ علاقہ قدیم کان کنی کے کاموں کے لیے ایک مقبول مقام بن گیا۔ کان کنی کے اس آپریشن نے آخر کار مصر کے فرعونوں کی توجہ مبذول کرائی جنہوں نے 3000 قبل مسیح کے قریب سیناء کو مصر کے کنٹرول میں لایا۔ سیناء کو قدیم مصر اور طاقتور تہذیبوں کے درمیان فوجی راستے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ سیناء نام ایک قدیم چاند کے دیوتا سین سے لیا گیا ہے۔ سیناء کے قدیم باشندوں کو مونیٹو کہا جاتا تھا اور اس کا قدیم نام میفکت (یعنی فیروزی ملک) تھا اور قدیم مصری اس صحرا کو اسی نام سے پکارتے تھے۔ مصر کے پہلے خاندان کے زمانے سے یا اس سے پہلے، مصری صحرائے سینا میں دو جگہوں پر فیروزی کی کان کنی کرتے تھے۔ آج مذکورہ دو جگہوں کو وادی مغارہ  اور سرابیط الخادم کے عربی ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ ان ذخائر سے نکالنے کا سلسلہ ہزاروں سال تک جاری رہا۔ قدیم زمانے میں جزیرہ نما سینا کو فیروزہ کی سرزمین کہا جاتا تھا، کیونکہ وہاں تانبے کے ساتھ فیروزہ کی کان کنی کی جاتی تھی۔ درحقیقت، لوگ ابتدائی کانسی کے دور میں قیمتی معدنیات کی تلاش میں اس جزیرہ نما میں ہجرت کر گئے تھے۔ لہذا، یہ علاقہ قدیم کان کنی کے کاموں کے لیے ایک مقبول مقام بن گیا۔ کان کنی کے اس آپریشن نے آخر کار مصر کے فرعونوں کی توجہ مبذول کرائی جنہوں نے 3000 قبل مسیح کے قریب سیناء کو مصر کے کنٹرول میں لایا۔ سیناء کو قدیم مصر اور طاقتور تہذیبوں کے درمیان فوجی راستے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
سطر 20: سطر 36:
پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوہ سینا کی حرمت کی وجہ ان چیزوں کو سمجھا جیسے خدا کا وہاں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے گفتگو کرنا، اس لئے اس کی خاص اہمیت ہے۔ اس خطے کے یہودیوں کا مذہبی نقطہ نظر خاص اہمیت کا حامل ہے۔
پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوہ سینا کی حرمت کی وجہ ان چیزوں کو سمجھا جیسے خدا کا وہاں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے گفتگو کرنا، اس لئے اس کی خاص اہمیت ہے۔ اس خطے کے یہودیوں کا مذہبی نقطہ نظر خاص اہمیت کا حامل ہے۔
صحرائے سینا دنیا کے قدیم ترین خطوں میں سے ایک ہے، جس نے نہ صرف انسانی تہذیبوں کو دیکھا ہے بلکہ مذاہب کا گہوارہ بھی رہا ہے، اس طرح سے مورخین اس خطے میں انسانی زندگی کی تاریخ کو 3 ہزار سال قبل بتاتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس خطے کی ایک قدیم تہذیب ہے اور اس نے یہودیوں کی نظر میں اس خطے کی مذہبی اہمیت میں اضافہ کر دیا ہے۔
صحرائے سینا دنیا کے قدیم ترین خطوں میں سے ایک ہے، جس نے نہ صرف انسانی تہذیبوں کو دیکھا ہے بلکہ مذاہب کا گہوارہ بھی رہا ہے، اس طرح سے مورخین اس خطے میں انسانی زندگی کی تاریخ کو 3 ہزار سال قبل بتاتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس خطے کی ایک قدیم تہذیب ہے اور اس نے یہودیوں کی نظر میں اس خطے کی مذہبی اہمیت میں اضافہ کر دیا ہے۔
اہم ترین شہر\n
 
== اہم شہریں ==
== اہم شہریں ==
{{کالم کی فہرست|2}}
{{کالم کی فہرست|2}}
سطر 35: سطر 51:
* شرم الشیخ: شرم الشیخ مصر میں جزیرہ نما سینائی کے جنوبی سرے پر جبل الموسی اور بحیرہ احمر کے درمیان ایک ساحلی شہر ہے۔ شرم الشیخ جو سیناء کا واحد آباد مقام ہے، ایک ساحلی شہر ہے۔ یورپی سیاست دانوں، اداکاروں اور کھلاڑیوں کے لیے عیش و آرام کی جگہ اس علاقے میں مصر میں ایک بین الاقوامی کانفرنس ہال ہے جہاں افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے تقریباً تمام بین الاقوامی اجلاس منعقد ہوتے ہیں
* شرم الشیخ: شرم الشیخ مصر میں جزیرہ نما سینائی کے جنوبی سرے پر جبل الموسی اور بحیرہ احمر کے درمیان ایک ساحلی شہر ہے۔ شرم الشیخ جو سیناء کا واحد آباد مقام ہے، ایک ساحلی شہر ہے۔ یورپی سیاست دانوں، اداکاروں اور کھلاڑیوں کے لیے عیش و آرام کی جگہ اس علاقے میں مصر میں ایک بین الاقوامی کانفرنس ہال ہے جہاں افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے تقریباً تمام بین الاقوامی اجلاس منعقد ہوتے ہیں
{{اختتام}}
{{اختتام}}
== صیہونی حکومت کا خاص توجہ ==
صحرائے سینا ان علاقوں میں سے ایک ہے جو اپنے تزویراتی محل وقوع اور اس کے بارے میں صیہونیوں کے مذہبی نقطہ نظر کی وجہ سے ہمیشہ غاصب صیہونی حکومت کی توجہ کا مرکز رہا ہے کہ اسے مصر سے ہر ممکن طریقے سے الگ کر دے۔ اسی وجہ سے اس علاقے پر صیہونی حکومت نے دو مرتبہ حملہ کیا ہے۔ پہلی بار 1956 (1361) میں ہوا لیکن اقوام متحدہ کی قرارداد کے ذریعے صیہونی فوجیوں کو وہاں سے واپس بلا لیا گیا اور دوسری بار 1967 میں جب یہ علاقہ 25 اپریل تک صیہونی حکومت کے قبضے میں رہا۔ 1982 (1368) تبا کی سرحدی پٹی میں اپنی افواج کو برقرار رکھتے ہوئے اس نے جزیرہ نما سیناء سے انخلا کیا لیکن 1989 میں ہیگ کی بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کے مطابق یہ علاقہ صیہونی حکومت سے واپس لے لیا گیا۔
== چھ روزہ جنگ ==
صیہونی حکومت اور مصر سمیت اس کے عرب پڑوسیوں کے درمیان چھ روزہ جنگ چھڑ گئی۔ اس مختصر تنازعے کے دوران صیہونی حکومت نے جزیرہ نما سیناء پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لیا۔ جنگ کا اختتام یہودی ریاست کے پورے جزیرہ نما پر قبضے کے ساتھ ہوا۔ 1973 میں، مصر نے یوم کپور جنگ، یا اکتوبر جنگ میں جزیرہ نما سینائی پر دوبارہ قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ جنگ کا خاتمہ جنگ بندی کے ساتھ ہوا جس نے مصریوں کو 1967 کی جنگ میں بند ہونے کے بعد نہر سویز کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی۔ 1979ء میں مصر اور صیہونی حکومت نے ایک امن معاہدہ کیا جس کے مطابق اسرائیل مصر کے ساتھ امن کے بدلے جزیرہ نما سیناء سے دستبردار ہو جائے گا۔ 1982 تک صیہونی حکومت نے جزیرہ نما سے انخلاء مکمل کر لیا اور اس کے نتیجے میں اسے مصر واپس کر دیا۔
== تکفیری سلفی گروہوں کی سرگرمیاں ==
جیسا کہ کہا گیا کہ جزیرہ نما سیناء کو اسرائیل کے مقبوضہ علاقوں کے قریب ایک خطہ سمجھا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں اس علاقے سے جہادی گروپ آسانی سے صیہونی حکومت کے خلاف جہادی کارروائیاں شروع کر سکتے ہیں، اور یہ ایک ایسا نقطہ ہے جو کبھی نہیں ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ مبارک حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے وہ اس خطے میں نام نہاد سیکورٹی کے فقدان پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں اور کئی بار مصری حکومت سے اس تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
== مصر کی جانب سے غزہ کے لوگوں کو صحرائے سینا منتقل کرنے کی مخالفت ==
مصر نے ایک بار پھر غزہ کی پٹی میں مصر کی ثالثی اور قطر اور امریکہ کے تعاون کی بدولت ایک ہفتے کی انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے ٹوٹنے پر اپنے گہرے افسوس کا اظہار کیا اور اپنی مخالفت کا اظہار کیا۔ غزہ کے عوام کی جبری بے گھری میں صیہونی حکومت کی پالیسی۔
صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی کی آبادی کو سینائی کی طرف منتقل کرنے کی کوششیں ایک سرخ لکیر ہے جسے مصر نتائج سے قطع نظر پار نہیں ہونے دے گا۔ کیونکہ اس سے مصر کی قومی سلامتی اور اس کی پوری قومی سرزمین پر خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس سے مسئلہ فلسطین کی مکمل صفائی بھی ہو جائے گی۔
مصر کے پاس وہ تمام آلات موجود ہیں جو اس ملک کو اپنی سرزمین اور قومی سلامتی کے تحفظ کے قابل بناتے ہیں۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں انسانی اور امدادی امداد کی منتقلی کو تیز کرنے اور بڑھانے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مصر کے تعاون کو جاری رکھنے پر زور دیا اور کہا کہ یہ ملک رفح زمینی گزرگاہ کو لوگوں اور سامان کے لیے مستقل طور پر کھول دے گا اور اسرائیل کی جانب سے اس کراسنگ میں کسی بھی رکاوٹ کو دور کیا جائے گا۔ ہے قاہرہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ جلد از جلد جنگ بندی پر واپس آنے اور طویل مدت کے لیے جامع جنگ بندی اور فلسطینی بھائیوں کے قتل کے خاتمے کے لیے اپنی پوری کوشش کرے گا۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:مصر]]
confirmed
2,369

ترامیم