"تحریک جعفریہ پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 7 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات پارٹی
{{خانہ معلومات پارٹی
| عنوان = تحریک جعفریہ پاکستان
| عنوان = تحریک جعفریہ پاکستان
| تصویر =  
| تصویر = تحریک جعفریه 2.jpg
| نام = تحریک جعفریہ پاکستان
| نام = تحریک جعفریہ پاکستان
| قیام کی تاریخ = 1979ء
| قیام کی تاریخ = 1979 ء
| بانی = مفتی جعفر حسین
| بانی = [[ جعفر حسین|مفتی جعفر حسین]]
| رہنما = سید ساجد علی نقوی
| رہنما = [[سید ساجد علی نقوی]]
| مقاصد = {{hlist |تشکیل نظام اسلامی|عادلانہ نظام کا قیام|عزاداری کا تحفظ | استعماری قوتوں کے خلاف جدوجہد، اتحاد بین المسلمین|}}
| مقاصد = {{hlist |تشکیل نظام اسلامی|عادلانہ نظام کا قیام|عزاداری کا تحفظ | استعماری قوتوں کے خلاف جدوجہد، اتحاد بین المسلمین|}}
}}
}}
سطر 123: سطر 123:
٢٠٠٢ ء کے انتخابات میں دینی ومذہبی جماعتوں سے (اسلامی تحریک کے عنوان سے) اتحاد کے نتیجہ میں "متحدہ مجلس عمل" کوبھاری اکثریت سے ووٹ ملے جس کے نتیجہ میں مکمل طورپرسرحدصوبے میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت قائم ہوئی تو تحریک کے تین صوبائی امیدوار کامیاب ہوئے اور ایک خاتون کو  قومی اسمبلی میں نشست ملی علامہ رمضان توقیرصاحب سرحدحکومت میں مشیروزیراعلیٰ کی ذمہ داری انجام دیتے رہے صوبہ سرحد کے علاوہ بقیہ صوبائی حکومتوں میں بھی متحدہ مجلس عمل کی بڑی حیثیت تھی اوراس طرح سے متحدہ کی کامیابی میں اسلامی تحریک کابہت بڑاعمل دخل تھا<ref>علامہ سید ساجد علی نقوی ، شیعیان و چالش ھای پیش رو در پاکستان ،فصل نامہ شیعہ شناسی،سال سوم شمارہ ۱۰ ،تابستان ۱۳۸۴ ص۲۱۸۔۲۱۹</ref>۔
٢٠٠٢ ء کے انتخابات میں دینی ومذہبی جماعتوں سے (اسلامی تحریک کے عنوان سے) اتحاد کے نتیجہ میں "متحدہ مجلس عمل" کوبھاری اکثریت سے ووٹ ملے جس کے نتیجہ میں مکمل طورپرسرحدصوبے میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت قائم ہوئی تو تحریک کے تین صوبائی امیدوار کامیاب ہوئے اور ایک خاتون کو  قومی اسمبلی میں نشست ملی علامہ رمضان توقیرصاحب سرحدحکومت میں مشیروزیراعلیٰ کی ذمہ داری انجام دیتے رہے صوبہ سرحد کے علاوہ بقیہ صوبائی حکومتوں میں بھی متحدہ مجلس عمل کی بڑی حیثیت تھی اوراس طرح سے متحدہ کی کامیابی میں اسلامی تحریک کابہت بڑاعمل دخل تھا<ref>علامہ سید ساجد علی نقوی ، شیعیان و چالش ھای پیش رو در پاکستان ،فصل نامہ شیعہ شناسی،سال سوم شمارہ ۱۰ ،تابستان ۱۳۸۴ ص۲۱۸۔۲۱۹</ref>۔
== سیاسی مسلسل جد و جہد ==
== سیاسی مسلسل جد و جہد ==
۲۰۰۷ ء میں متحدہ  مجلس عمل میں جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام﴿ ف﴾ کے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا ۔اور اسی سال محترمہ بینظیر بھٹو کا بھی قتل ہوا چند ماہ بعد الیکشن کا اعلان ہوا تو جماعت اسلامی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا جبکہ ایم ایم اے میں شریک باقی جماعتوں نے الیکشن میں حصہ لیا ۔ایم ایم اے کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کیلئے امیدواروں کو دستخطوں کی ضرورت پڑی تو قائد ملت جعفریہ نے قائم مقام صدر ہونے کی حیثیت سے ان کے الیکشن  فارمز پر دستخط کئے۔ اس الیکشن میں ایم ایم اے  پہلے کی طرح تو کامیاب نہ ہوسکی لیکن پھر بھی کسی حد کامیاب ہوئی اور سرحد صوبائی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں میں سے ایک  نشست تحریک کے حصے میں بھی آئی <ref>انٹر ویوز  علامہ سید عبدالجلیل نقوی، علامہ سید سجاد حسین کاظمی</ref>۔     
۲۰۰۷ ء میں متحدہ  مجلس عمل میں جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا ۔اور اسی سال محترمہ بینظیر بھٹو کا بھی قتل ہوا چند ماہ بعد الیکشن کا اعلان ہوا تو جماعت اسلامی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا جبکہ ایم ایم اے میں شریک باقی جماعتوں نے الیکشن میں حصہ لیا ۔ایم ایم اے کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کیلئے امیدواروں کو دستخطوں کی ضرورت پڑی تو قائد ملت جعفریہ نے قائم مقام صدر ہونے کی حیثیت سے ان کے الیکشن  فارمز پر دستخط کئے۔ اس الیکشن میں ایم ایم اے  پہلے کی طرح تو کامیاب نہ ہوسکی لیکن پھر بھی کسی حد کامیاب ہوئی اور سرحد صوبائی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں میں سے ایک  نشست تحریک کے حصے میں بھی آئی <ref>انٹر ویوز  علامہ سید عبدالجلیل نقوی، علامہ سید سجاد حسین کاظمی</ref>۔     


پی پی پی حکومت نے شمالی علاقہ جات کو گلگت و بلتستان کے نام سے صوبہ نما بنانے کے بعد ۱۲ نومبر ۲۰۰۹ ء کو وہاں پر انتخابات کرانے کا علان کر دیا  ۔اس موقع پر تحریک پر پابندی تھی جس کے نتیجے میں تحریک ایک جماعت کے طور پر الیکشن میں حصہ نہ لے سکی لیکن تحریک کے تین رہنماؤں  نے آزاد امید وار کے طور پر الیکشن میں حصہ لیا ۔الیکشن سے چند روز قبل علامہ شیخ غلام حیدر  کہ جن کی کامیابی حتمی تھی  کا دار فانی سے دار بقا کی طرف انتقال ہو گیا۔ اور باقی دو امیدوار  سید رضی الدین رضوی اور جناب دیدار علی صاحب  کامیاب  ہوئے۔
پی پی پی حکومت نے شمالی علاقہ جات کو گلگت و بلتستان کے نام سے صوبہ نما بنانے کے بعد ۱۲ نومبر ۲۰۰۹ ء کو وہاں پر انتخابات کرانے کا علان کر دیا  ۔اس موقع پر تحریک پر پابندی تھی جس کے نتیجے میں تحریک ایک جماعت کے طور پر الیکشن میں حصہ نہ لے سکی لیکن تحریک کے تین رہنماؤں  نے آزاد امید وار کے طور پر الیکشن میں حصہ لیا ۔الیکشن سے چند روز قبل علامہ شیخ غلام حیدر  کہ جن کی کامیابی حتمی تھی  کا دار فانی سے دار بقا کی طرف انتقال ہو گیا۔ اور باقی دو امیدوار  سید رضی الدین رضوی اور جناب دیدار علی صاحب  کامیاب  ہوئے۔
سطر 133: سطر 133:
اس وقت پابندی کے باوجودپاکستان کی تمام مقتدرسیاسی مذہبی قوتوں سے قائدملت جعفریہ کے تعلقات اورروابط موجودہیں اور قائدملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی کی ملک وملت کے مفادمیں مثبت ،صاف وشفاف سیاست کی وجہ سے تمام سیاسی جماعتیں شیعہ علماء کونسل کو پاک وپاکیزہ جماعت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اس طرح سے برابری کی سطح پرمذاکرات اورقومی وبین الاقوامی مسائل پر گفت وشنید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اس وقت پابندی کے باوجودپاکستان کی تمام مقتدرسیاسی مذہبی قوتوں سے قائدملت جعفریہ کے تعلقات اورروابط موجودہیں اور قائدملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی کی ملک وملت کے مفادمیں مثبت ،صاف وشفاف سیاست کی وجہ سے تمام سیاسی جماعتیں شیعہ علماء کونسل کو پاک وپاکیزہ جماعت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اس طرح سے برابری کی سطح پرمذاکرات اورقومی وبین الاقوامی مسائل پر گفت وشنید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔


شیعہ علماء کونسل پاکستان قومی و ملی پلیٹ فارم ہے اس کی مضبوطی خود ہماری اپنی مضبوطی ہے ۔اس پلیٹ فارم کو کمزور کرنا خود اپنے آپ کو کمزور کرنا ہے ۔لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ولی امر مسلمین ،ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہٰ ای مدظلہ اور پاکستان میں ان کے نمائندہ قائد ملت جعفریہ،شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ  علامہ سید ساجد علی نقوی سے اپنے آپ کو مربوط رکھتے ہوئے مکمل ہم آہنگی،اخوت و وحدت،محبت ،حوصلے اور اسلامی جذبے کے تحت اس پلیٹ فارم پر ملت کے مسائل کے حل،مکتب تشیع اور عزاداری سیدالشہداؑ کے تحفظ اور پاکستان میں ملت جعفریہ کے حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھیں ۔ یقیناً خداوند تعالیٰ ہمارے ساتھ اور امام زمانہ ؑہمارے حامی و ناصر ہوں گے <ref>امداد علی گھلو، شیعہ قومی پلیٹ فارم کی سیاسی فعالیت پر اجمالی نظر، [http://insandost12.blogfa.com/1391/02 blogfa.com]</ref>۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان قومی و ملی پلیٹ فارم ہے اس کی مضبوطی خود ہماری اپنی مضبوطی ہے ۔اس پلیٹ فارم کو کمزور کرنا خود اپنے آپ کو کمزور کرنا ہے ۔لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ولی امر مسلمین ،ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہٰ ای مدظلہ اور پاکستان میں ان کے نمائندہ قائد ملت جعفریہ،شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ  علامہ سید ساجد علی نقوی سے اپنے آپ کو مربوط رکھتے ہوئے مکمل ہم آہنگی،اخوت و وحدت،محبت ،حوصلے اور اسلامی جذبے کے تحت اس پلیٹ فارم پر ملت کے مسائل کے حل،مکتب تشیع اور عزاداری سیدالشہداؑ کے تحفظ اور پاکستان میں ملت جعفریہ کے حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھیں ۔ یقیناً خداوند تعالیٰ ہمارے ساتھ اور امام زمانہ ؑہمارے حامی و ناصر ہوں گے <ref>امداد علی گھلو، شیعہ قومی پلیٹ فارم کی سیاسی فعالیت پر اجمالی نظر،2008ء،ص233۔</ref>۔
 
== پاکستان ایجوکیشنل کونسل ==
== پاکستان ایجوکیشنل کونسل ==
اسی چیز کے پیش نظرتحریک نے محسوس کیا تھا کہ قوم کا تعلیمی معیار حوصلہ افزاء نہیں ہے کیونکہ مقابلے کے امتحانات اور غیر ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کے امیدوار بہت کم منظر عام پر آتے تھے۔ تحریک اس نتیجہ پر پہنچی کہ قوم کے بچوں کی بنیادی تعلیمی سطح کمزور ہے۔ چنانچہ  تحریک نے  اس اساس کو مستحکم کرنے کیلئے "اسلامک ایجوکیشنل کونسل" کے تحت  اکثریتی شیعہ آبادی والے علاقوں میں مقامی افراد سے رہنمائی لے کر ملت جعفریہ کو باعزت بنانے کیلئے ،قوم کو جہالت سے نکالنے کیلئے اور تعلیمی سہولتیں مہیا کرنے کیلئے۱۹۹۰ ء میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر اسکولز قائم  کئے <ref>تحریک جعفریہ پاکستان، ۱۹۹۲ تا ۱۹۹۴ کارکردگی رپورٹ ص ۳</ref>۔
اسی چیز کے پیش نظرتحریک نے محسوس کیا تھا کہ قوم کا تعلیمی معیار حوصلہ افزاء نہیں ہے کیونکہ مقابلے کے امتحانات اور غیر ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کے امیدوار بہت کم منظر عام پر آتے تھے۔ تحریک اس نتیجہ پر پہنچی کہ قوم کے بچوں کی بنیادی تعلیمی سطح کمزور ہے۔ چنانچہ  تحریک نے  اس اساس کو مستحکم کرنے کیلئے "اسلامک ایجوکیشنل کونسل" کے تحت  اکثریتی شیعہ آبادی والے علاقوں میں مقامی افراد سے رہنمائی لے کر ملت جعفریہ کو باعزت بنانے کیلئے ،قوم کو جہالت سے نکالنے کیلئے اور تعلیمی سہولتیں مہیا کرنے کیلئے۱۹۹۰ ء میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر اسکولز قائم  کئے <ref>تحریک جعفریہ پاکستان، ۱۹۹۲ تا ۱۹۹۴ کارکردگی رپورٹ ص ۳</ref>۔
سطر 191: سطر 192:


یہ تمام ادارے تا حال موجود ہیں اور قائد ملت جعفریہ  کی رہنمائی میں  خدمات انجام دے رہے ہیں ۔اس وقت  "پاکستان ایجوکیشنل کونسل" کی مسؤلیت جعفری صاحب کے پاس ہے۔ قائد ملت جعفریہ کی سرپرستی میں قائم انڈس ماڈل سکول ماڑی انڈس میں ضلع میانوالی کیلئے30 کنال اراضی خرید ی جا چکی ہے۔  
یہ تمام ادارے تا حال موجود ہیں اور قائد ملت جعفریہ  کی رہنمائی میں  خدمات انجام دے رہے ہیں ۔اس وقت  "پاکستان ایجوکیشنل کونسل" کی مسؤلیت جعفری صاحب کے پاس ہے۔ قائد ملت جعفریہ کی سرپرستی میں قائم انڈس ماڈل سکول ماڑی انڈس میں ضلع میانوالی کیلئے30 کنال اراضی خرید ی جا چکی ہے۔  
واضح رہے کہ میں نے یہاں پہ 22 اسکولز کے نام دئےہیں لیکن قائد ملت جعفریہ پاکستان  علامہ سید ساجد علی نقوی صاحب کا ایک انٹرویو میرے پاس ہے اس میں انہوں نے ٹوٹل تعداد 30 بتائی ہے  لیکن میں مذکورہ اسکولز تک ہی اطلاعات حاصل کر سکا <ref>امداد علی گھلو، پاکستان ایجوکیشنل کونسل، [http://insandost12.blogfa.com/1391/02 blogfa.com]</ref>۔
واضح رہے کہ میں نے یہاں پہ 22 اسکولز کے نام دئےہیں لیکن قائد ملت جعفریہ پاکستان  علامہ سید ساجد علی نقوی صاحب کا ایک انٹرویو میرے پاس ہے اس میں انہوں نے ٹوٹل تعداد 30 بتائی ہے  لیکن میں مذکورہ اسکولز تک ہی اطلاعات حاصل کر سکا <ref>امداد علی گھلو، پاکستان ایجوکیشنل کونسل،2015ء،ص230۔</ref>۔


== ڈاکٹر شبیر حسن میثمی سے صدر تحریک منہاج القرآن کی وفد کے ہمراہ ملاقات ==
== شبیر حسن میثمی سے صدر تحریک منہاج القرآن کی وفد کے ہمراہ ملاقات ==
علامہ شبیر حسن میثمی سے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|زہرا (س) اکیڈمی]] کراچی میں صدر [[تحریک منہاج القرآن]] نے میں وفد کے ہمراہ ملاقات کی ہے۔‎
علامہ شبیر حسن میثمی سے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|زہرا (س) اکیڈمی]] کراچی میں صدر [[تحریک منہاج القرآن]] نے میں وفد کے ہمراہ ملاقات کی ہے۔‎


حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، چیئرمین زہرا (س) اکیڈمی پاکستان و مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ شبیر حسن میثمی سے زہرا (س) اکیڈمی کراچی میں صدر تحریک منہاج القرآن مسعود احمد عثمانی نے میں وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔‎
چیئرمین زہرا (س) اکیڈمی پاکستان و مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان شبیر حسن میثمی سے زہرا (س) اکیڈمی کراچی میں صدر [[تحریک منہاج القرآن]] مسعود احمد عثمانی نے میں وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔‎
 
خصوصی رپورٹ کے مطابق چیئرمین زہرا(س) اکیڈمی پاکستان کے ساتھ ملاقات میں صدر تحریک منہاج القرآن مسعود احمد عثمانی، ڈپٹی سیکرٹری تحریک منہاج القرآن زاہد علی راجپوت اور عبدالصمد قاری شامل تھے۔
قابل ذکر ہے کہ اس ملاقات میں دونوں فریقوں کے درمیان مختلف اہم امور پر مفصل گفتگو ہوئی <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/396678/علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی سے صدر تحریک منہاج القرآن کی وفد کے ہمراہ ملاقات]hawzahnews.com،شائع شدہ از:16 فروری 2024ء-اخذ شده به تاریخ:28 فروری 2024ء۔</ref> ۔


رپورٹ کے مطابق چیئرمین زہرا(س) اکیڈمی پاکستان کے ساتھ ملاقات میں صدر تحریک منہاج القرآن مسعود احمد عثمانی، ڈپٹی سیکرٹری تحریک منہاج القرآن زاہد علی راجپوت اور عبدالصمد قاری شامل تھے۔
قابل ذکر ہے کہ اس ملاقات میں دونوں فریقوں کے درمیان مختلف اہم امور پر مفصل گفتگو ہوئی <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/396678/%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%81-%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1-%D8%B4%D8%A8%DB%8C%D8%B1-%D8%AD%D8%B3%D9%86-%D9%85%DB%8C%D8%AB%D9%85%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%D8%AA%D8%AD%D8%B1%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D9%86%DB%8 hawzahnews.com]</ref>۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{پاکستان}}
{{پاکستان}}
[[زمرہ:پاکستان]]
[[زمرہ:پاکستان]]
confirmed
2,364

ترامیم