"تحریک جعفریہ پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 124: سطر 124:
اس وقت پابندی کے باوجودپاکستان کی تمام مقتدرسیاسی مذہبی قوتوں سے قائدملت جعفریہ کے تعلقات اورروابط موجودہیں اور قائدملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی کی ملک وملت کے مفادمیں مثبت ،صاف وشفاف سیاست کی وجہ سے تمام سیاسی جماعتیں شیعہ علماء کونسل کو پاک وپاکیزہ جماعت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اس طرح سے برابری کی سطح پرمذاکرات اورقومی وبین الاقوامی مسائل پر گفت وشنید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اس وقت پابندی کے باوجودپاکستان کی تمام مقتدرسیاسی مذہبی قوتوں سے قائدملت جعفریہ کے تعلقات اورروابط موجودہیں اور قائدملت جعفریہ پاکستان حضرت علامہ سیدساجدعلی نقوی کی ملک وملت کے مفادمیں مثبت ،صاف وشفاف سیاست کی وجہ سے تمام سیاسی جماعتیں شیعہ علماء کونسل کو پاک وپاکیزہ جماعت کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اس طرح سے برابری کی سطح پرمذاکرات اورقومی وبین الاقوامی مسائل پر گفت وشنید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔


شیعہ علماء کونسل پاکستان قومی و ملی پلیٹ فارم ہے اس کی مضبوطی خود ہماری اپنی مضبوطی ہے ۔اس پلیٹ فارم کو کمزور کرنا خود اپنے آپ کو کمزور کرنا ہے ۔لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ولی امر مسلمین ،ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہٰ ای مدظلہ اور پاکستان میں ان کے نمائندہ قائد ملت جعفریہ،شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ  علامہ سید ساجد علی نقوی سے اپنے آپ کو مربوط رکھتے ہوئے مکمل ہم آہنگی،اخوت و وحدت،محبت ،حوصلے اور اسلامی جذبے کے تحت اس پلیٹ فارم پر ملت کے مسائل کے حل،مکتب تشیع اور عزاداری سیدالشہداؑ کے تحفظ اور پاکستان میں ملت جعفریہ کے حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھیں ۔ یقیناً خداوند تعالیٰ ہمارے ساتھ اور امام زمانہ ؑہمارے حامی و ناصر ہوں گے۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان قومی و ملی پلیٹ فارم ہے اس کی مضبوطی خود ہماری اپنی مضبوطی ہے ۔اس پلیٹ فارم کو کمزور کرنا خود اپنے آپ کو کمزور کرنا ہے ۔لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ولی امر مسلمین ،ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہٰ ای مدظلہ اور پاکستان میں ان کے نمائندہ قائد ملت جعفریہ،شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ  علامہ سید ساجد علی نقوی سے اپنے آپ کو مربوط رکھتے ہوئے مکمل ہم آہنگی،اخوت و وحدت،محبت ،حوصلے اور اسلامی جذبے کے تحت اس پلیٹ فارم پر ملت کے مسائل کے حل،مکتب تشیع اور عزاداری سیدالشہداؑ کے تحفظ اور پاکستان میں ملت جعفریہ کے حقوق کی جدوجہد کو جاری رکھیں ۔ یقیناً خداوند تعالیٰ ہمارے ساتھ اور امام زمانہ ؑہمارے حامی و ناصر ہوں گے <ref>امداد علی گھلو، شیعہ قومی پلیٹ فارم کی سیاسی فعالیت پر اجمالی نظر، [http://insandost12.blogfa.com/1391/02 blogfa.com]</ref>۔
== پاکستان ایجوکیشنل کونسل ==
اسی چیز کے پیش نظرتحریک نے محسوس کیا تھا کہ قوم کا تعلیمی معیار حوصلہ افزاء نہیں ہے کیونکہ مقابلے کے امتحانات اور غیر ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کے امیدوار بہت کم منظر عام پر آتے تھے۔ تحریک اس نتیجہ پر پہنچی کہ قوم کے بچوں کی بنیادی تعلیمی سطح کمزور ہے۔ چنانچہ  تحریک نے  اس اساس کو مستحکم کرنے کیلئے "اسلامک ایجوکیشنل کونسل" کے تحت  اکثریتی شیعہ آبادی والے علاقوں میں مقامی افراد سے رہنمائی لے کر ملت جعفریہ کو باعزت بنانے کیلئے ،قوم کو جہالت سے نکالنے کیلئے اور تعلیمی سہولتیں مہیا کرنے کیلئے۱۹۹۰ ء میں قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر اسکولز قائم  کئے <ref>تحریک جعفریہ پاکستان، ۱۹۹۲ تا ۱۹۹۴ کارکردگی رپورٹ ص ۳</ref>۔


۲۰۰۷ ء میں متحدہ مجلس عمل میں جم
اسی ایجوکیشنل ادارے کا نام پہلے "اسلامک ایجوکیشنل کونسل" تھا جسے بعد میں قائد محترم کی ہدایت پر ایک آزاد اور غیر سیاسی ادارہ "پاکستان ایجوکیشنل کونسل "کا نام دے دیا گیا <ref>انور علی آخونزادہ، تحریک جعفریہ پاکستان۔  تعارف ، کارکردگی  اور وضاحت  ص۱۰۔۱۱</ref>۔
 
یہی کونسل ملک کے دیگر شہروں کے علاوہ شمالی علاقہ جات میں بھی محروم اور پسماندہ عوام کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے میں مصرو ف عمل ہے اس کونسل کے زیر انتظام مختلف تعلیمی اداروں کا قیام ،تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے وظائف کا اجراء قومی زندگی کیلئے اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
 
اسکولز کے قیام کے وقت تحریک کا بنیادی نظریہ تھا کہ اپنا پیغام پہنچانے کیلئے ضروری ہے کہ قوم تعلیم یافتہ ہو تاکہ وہ عہد حاضر کے تقاضوں کا صحیح ادراک کر سکے۔ اس کونسل کے جتنے بھی تعلیمی ادارے ہیں ان سب میں قرآن اور اسلامی کتب کی بھی تعلیم دی جاتی ہے  یہی وجہ ہے کہ جب یہاں کا اسٹوڈنٹ میٹرک پاس کرتا ہے  اور معاشرے میں داخل ہوتا ہے تو وہ احکام شرعی سے بھی کافی حد تک  آگاہ ہو چکا ہوتا ہے۔ تحریک چاہتی تھی کہ تعلیم دینی ہو یا دنیوی  ملت کو ہر صورت میں اس طرح تعلیم یافتہ ہونا چاہیے کہ اس کی پہچان علم کے ساتھ ہو کیونکہ ملت جعفریہ  "باب العلم"کی پیرو ہے۔       
 
پاکستان ایجوکیشنل  کونسل کے زیر انتطام چلنے والے چندا سکولز کے نام درج ذیل ہیں:
{{کالم کی فہرست|3}}
* انڈس ماڈل سکول، میانوالی
*
* جناح پبلک سکول،  اٹک
*
* المصطفی ماڈل سکول، فیصل آباد
*
* المصطفی ماڈل سکول، چنیوٹ
*
* المصطفی ماڈل سکول شیعہ میانی ملتان
*
* المصطفی گرلز سکول  گون بلتستان
*
* المصطفی ہائر سیکنڈری سکول، سکردو
*
* الزہرا ماڈل سکول، غواری بلتستان
*
* الزہرا ماڈل سکول، کندس کرمنی بلتستان
*
* الزہرا ماڈل سکول، کوینس  بلتستان
*
* المصطفی پبلک سکول کندس بلتستان
*
* المصطفی پبلک سکول،  بغاردو بلتستان
*
* المصطفی پبلک سکول،  قمراہ بلتستان
*
* المصطفی پبلک سکول،  مہدی آباد بلتستان
*
* الزہرا ماڈل سکول، بغاردو بلتستان
*
* المصطفی پبلک سکول، سینو بلتستان
*
* المصطفی پبلک سکول،  کورو بلتستان
*
* المصطفی پبلک سکول، طورمک بلتستان
*
* المصطفی پبلک سکول، شوت  بلتستان
*
* العصر پبلک سکول،  قاسم آباد گلگت
*
* ٹیکنیکل سکول بھکر۔ <ref>پاکستان ایجوکیشنل کونسل ایک نظر میں  ص ۲۔۳</ref> 
*
* المصطفی کالج لاہور <ref>تحریک جعفریہ پاکستان ، ۱۹۹۲ تا ۱۹۹۴ کارکردگی رپورٹ  ص ۳</ref>۔
{{اختتام}}
 
  یہ تمام ادارے تا حال موجود ہیں اور قائد ملت جعفریہ  کی رہنمائی میں  خدمات انجام دے رہے ہیں ۔اس وقت  "پاکستان ایجوکیشنل کونسل" کی مسؤلیت جعفری صاحب کے پاس ہے۔ قائد ملت جعفریہ کی سرپرستی میں قائم انڈس ماڈل سکول ماڑی انڈس میں ضلع میانوالی کیلئے30 کنال اراضی خرید ی جا چکی ہے۔ ﴿تحریک جعفریہ پاکستان، ۱۹۹۲ تا ۱۹۹۴ کارکردگی رپورٹ صفحہ ۳﴾
 
واضح رہے کہ میں نے یہاں پہ 22 اسکولز کے نام دئےہیں لیکن قائد ملت جعفریہ پاکستان  علامہ سید ساجد علی نقوی صاحب کا ایک انٹرویو میرے پاس ہے اس میں انہوں نے ٹوٹل تعداد 30 بتائی ہے  لیکن میں مذکورہ اسکولز تک ہی اطلاعات حاصل کر سکا۔
confirmed
2,364

ترامیم