"بلوچستان لبریشن فرنٹ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 34: سطر 34:
* 6 مئی 2023: بھتہ کی رقم کی تقسیم پر لبریشن فرنٹ کے مختلف دھڑوں کے درمیان تصادم میں محمد عاص عرف ملا ابراہیم مارا گیا۔ محمد آسا عرف ملا ابراہیم اس گروپ کے سینئر ارکان میں سے ایک تھے اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس کے سر پر بڑا انعام رکھا تھا۔ وہ 2010 میں لبریشن فرنٹ کی صفوں میں شامل ہوئے اور جلد ہی اس کے لیڈروں میں سے ایک بن گئے۔ وہ ترقیاتی منصوبوں، ایرانی کنٹینرز اور پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں میں شامل کارکنوں پر حملوں کا ذمہ دار تھا <ref>[https://dunyanews.tv/en/Pakistan/721630-Wanted-terrorist-killed-by-partners-over-ransom-money-distribution- dunyanews.tv ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref>۔
* 6 مئی 2023: بھتہ کی رقم کی تقسیم پر لبریشن فرنٹ کے مختلف دھڑوں کے درمیان تصادم میں محمد عاص عرف ملا ابراہیم مارا گیا۔ محمد آسا عرف ملا ابراہیم اس گروپ کے سینئر ارکان میں سے ایک تھے اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس کے سر پر بڑا انعام رکھا تھا۔ وہ 2010 میں لبریشن فرنٹ کی صفوں میں شامل ہوئے اور جلد ہی اس کے لیڈروں میں سے ایک بن گئے۔ وہ ترقیاتی منصوبوں، ایرانی کنٹینرز اور پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں میں شامل کارکنوں پر حملوں کا ذمہ دار تھا <ref>[https://dunyanews.tv/en/Pakistan/721630-Wanted-terrorist-killed-by-partners-over-ransom-money-distribution- dunyanews.tv ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref>۔
== سراوان پر پاکستان کا حملہ ==
== سراوان پر پاکستان کا حملہ ==
28 جنوری 1402 کو پاکستانی فوج نے سراوان پر حملہ کیا، اس گروپ کا ایک اعلیٰ کمانڈر جس کا نام امچار تھا، بلوچستان لبریشن فرنٹ کا سربراہ مارا گیا۔ اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے اس گروپ نے بدلہ لینے پر بھی زور دیا اور پاکستانی فوج کو مورد الزام ٹھہرایا۔ان حملوں میں غیر ایرانی شہریوں کی 3 خواتین اور 4 بچے مارے گئے۔AE%D8%B4-%D8%B3%DB%8C%D8% A7%D8%B3%DB%8C-3/176048-%D8%AF%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D9%84%D9%87-%D8%AF%DB%8C%D8 %B4%D8%A8-%D8%A8%D9%87-%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D9%88% D8%A7%D9%86-%D8%A2%D9%85% DA%86%D8%A7%D8%B1-%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3-% ایران واچ سائٹ سے لیا گیا]</ref>۔
28 جنوری 1402 کو پاکستانی فوج نے سراوان پر حملہ کیا، اس گروپ کا ایک اعلیٰ کمانڈر جس کا نام امچار تھا، بلوچستان لبریشن فرنٹ کا سربراہ مارا گیا۔ اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے اس گروپ نے بدلہ لینے پر بھی زور دیا اور پاکستانی فوج کو مورد الزام ٹھہرایا۔ان حملوں میں غیر ایرانی شہریوں کی 3 خواتین اور 4 بچے مارے گئے <ref>[https://fa.wikivahdat.com/wiki/%D8%AC%D8%A8%D9%87%D9%87_%D8%A2%D8%B2%D8%A7%D8%AF%DB%8C_%D8%A8%D8%AE%D8%B4_%D8%A8%D9%84%D9%88%DA%86%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86#cite_note-7 ایران واچ سائٹ سے لیا گیا]</ref>.


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==