"بلوچستان لبریشن فرنٹ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 32: سطر 32:
* 11 اپریل 2015: حکومت پاکستان کے تعاون سے ڈیم کی تعمیر میں کام کرنے والے 20 کارکنوں پر حملہ۔ یہ کارکن فرنٹیئر آرگنائزیشن کے رکن تھے جو پاکستانی سکیورٹی فورسز سے وابستہ ہے۔ (20 ہلاک)
* 11 اپریل 2015: حکومت پاکستان کے تعاون سے ڈیم کی تعمیر میں کام کرنے والے 20 کارکنوں پر حملہ۔ یہ کارکن فرنٹیئر آرگنائزیشن کے رکن تھے جو پاکستانی سکیورٹی فورسز سے وابستہ ہے۔ (20 ہلاک)
* 16 نومبر 2017: تربت شہر سے 15 تارکین وطن کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو سرحد پار کرنے کی کوشش کے دوران مسلح افراد نے اغوا کیا اور پھر قتل کر دیا۔ لبریشن فرنٹ نے بعد میں 15 مہاجرین کے قتل کی ذمہ داری قبول کی۔ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ یونس توکلی نومبر 2017 میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ یونس توکلی بلوچ لبریشن فرنٹ کے آٹھ سینئر کمانڈروں میں سے ایک تھا <ref>[https://tribune.com.pk/story/1559105/1-15-bullet-riddled-bodies-found-turbat/ tribune.com سے لیا گیا ویب سائٹ۔ pk]</ref>۔
* 16 نومبر 2017: تربت شہر سے 15 تارکین وطن کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو سرحد پار کرنے کی کوشش کے دوران مسلح افراد نے اغوا کیا اور پھر قتل کر دیا۔ لبریشن فرنٹ نے بعد میں 15 مہاجرین کے قتل کی ذمہ داری قبول کی۔ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ یونس توکلی نومبر 2017 میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ یونس توکلی بلوچ لبریشن فرنٹ کے آٹھ سینئر کمانڈروں میں سے ایک تھا <ref>[https://tribune.com.pk/story/1559105/1-15-bullet-riddled-bodies-found-turbat/ tribune.com سے لیا گیا ویب سائٹ۔ pk]</ref>۔
* 6 مئی 2023: بھتہ کی رقم کی تقسیم پر لبریشن فرنٹ کے مختلف دھڑوں کے درمیان تصادم میں محمد عاص عرف ملا ابراہیم مارا گیا۔ محمد آسا عرف ملا ابراہیم اس گروپ کے سینئر ارکان میں سے ایک تھے اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس کے سر پر بڑا انعام رکھا تھا۔ وہ 2010 میں لبریشن فرنٹ کی صفوں میں شامل ہوئے اور جلد ہی اس کے لیڈروں میں سے ایک بن گئے۔ وہ ترقیاتی منصوبوں، ایرانی کنٹینرز اور پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں میں شامل کارکنوں پر حملوں کا ذمہ دار تھا۔
* 6 مئی 2023: بھتہ کی رقم کی تقسیم پر لبریشن فرنٹ کے مختلف دھڑوں کے درمیان تصادم میں محمد عاص عرف ملا ابراہیم مارا گیا۔ محمد آسا عرف ملا ابراہیم اس گروپ کے سینئر ارکان میں سے ایک تھے اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس کے سر پر بڑا انعام رکھا تھا۔ وہ 2010 میں لبریشن فرنٹ کی صفوں میں شامل ہوئے اور جلد ہی اس کے لیڈروں میں سے ایک بن گئے۔ وہ ترقیاتی منصوبوں، ایرانی کنٹینرز اور پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں میں شامل کارکنوں پر حملوں کا ذمہ دار تھا <ref>[https://dunyanews.tv/en/Pakistan/721630-Wanted-terrorist-killed-by-partners-over-ransom-money-distribution- dunyanews.tv ویب سائٹ سے لی گئی ہے]</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==