"بلوچستان لبریشن فرنٹ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 19: سطر 19:


10 فروری 1973 کو پاکستانی حکومت نے اسلام آباد میں [[عراق|عراقی]] سفارت خانے پر چھاپہ مارا اور چھوٹے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ڈبے دریافت کیے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ لبریشن فرنٹ اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے قبضے میں ہیں۔ اس کے جواب میں، پاکستانی حکومت نے ان کے خلاف ایک فوجی آپریشن شروع کیا جس کے نتیجے میں وہ 1974 کے آخر تک بلوچستان سے [[افغانستان]] چلے گئے <ref>[https://web.stanford.edu/group/mappingmilitants/cgi-bin/groups/view/457 web.stanford.edu سے حاصل کیا گیا]</ref>۔
10 فروری 1973 کو پاکستانی حکومت نے اسلام آباد میں [[عراق|عراقی]] سفارت خانے پر چھاپہ مارا اور چھوٹے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ڈبے دریافت کیے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ لبریشن فرنٹ اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے قبضے میں ہیں۔ اس کے جواب میں، پاکستانی حکومت نے ان کے خلاف ایک فوجی آپریشن شروع کیا جس کے نتیجے میں وہ 1974 کے آخر تک بلوچستان سے [[افغانستان]] چلے گئے <ref>[https://web.stanford.edu/group/mappingmilitants/cgi-bin/groups/view/457 web.stanford.edu سے حاصل کیا گیا]</ref>۔
افغانستان تمام پاکستان مخالف عسکریت پسند گروپوں کی پناہ گاہ تھا اور 1975 سے 1980 تک افغانستان میں مقیم ان کے اراکین کو سالانہ 875,000 ڈالر فراہم کرنے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ جب وہ افغانستان میں جلاوطنی میں تھے، سوویت یونین نے لبریشن فرنٹ کو دوبارہ منظم کرنے میں مدد کی۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:پاکستان]]
[[زمرہ:پاکستان]]