اسلام

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 09:36، 27 جولائی 2022ء از Mahdipor (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («<div class="references" style="margin: 0px 0px 10px 0px; max-height: 300px; overflow: auto; padding: 3px; font-size:95%; background: #FFA50...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)

60px|بندانگشتی|راست
نویسنده این صفحه در حال ویرایش عمیق است.

یکی از نویسندگان مداخل ویکی وحدت مشغول ویرایش در این صفحه می باشد. این علامت در اینجا درج گردیده تا نمایانگر لزوم باقی گذاشتن صفحه در حال خود است. لطفا تا زمانی که این علامت را نویسنده کنونی بر نداشته است، از ویرایش این صفحه خودداری نمائید.
آخرین مرتبه این صفحه در تاریخ زیر تغییر یافته است: 09:36، 27 جولائی 2022؛


اسلام.jpg

اسلام آخری آسمانی مذہب ہے جو تمام آسمانی مذاہب میں سب سے مکمل اور جامع ہے اور حضرت محمد بن عبداللہ پر نازل ہوا۔

لغوی معنی

اسلام کا لفظ "سلام" سے آیا ہے جس کا مطلب درستگی، صحت اور راحت ہے [1] بعض لوگ امن اور صحت کو بیرونی اور اندرونی کیڑوں اور بیماریوں کی عدم موجودگی سمجھتے ہیں [2] 289۔ کچھ لوگ اسلام کو ایک ہی جڑ سے مانتے ہیں اور اس کا مطلب تسلیم کرنا ہے [3]، لہذا اسلام کا مطلب خوف، انکار، انکار، اور بوجھ نہ بننے سے حفاظت ہے ۔ لہٰذا اسلام کا مطلب ہے تسلیم اور تنگی، کیونکہ یہ سرکشی اور نافرمانی سے پاک ہے، جسے نقصان اور تباہی کی صورت سمجھا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلام امن اور صحت میں داخل ہو رہا ہے۔ شیخ طبرسی کا خیال ہے کہ اسلام خدا کی مرضی کے آگے سر تسلیم خم کرنے کے معنی میں "تسلیم" سے اخذ کیا جا سکتا ہے، کیونکہ تسلیم بھی "سلام" سے ماخوذ ہے اور اس کا مطلب ہے وہ کام کرنا جو فساد سے پاک ہو۔ لہٰذا اسلام ایسی اطاعت کر رہا ہے جو جرم سے پاک ہے [4]، اس لیے عام طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلام خدا کے سامنے سر تسلیم خم ہے، کیونکہ اس کے ساتھ ہر قسم کی بغاوت اور فساد سے حفاظت بھی ہے۔ "سلام" کا معنی سلام بھی اسی جڑ سے ہے۔ اس لحاظ سے کہ فریقین کے درمیان تعلقات پرامن ہیں اور کسی قسم کی جنگ و جدال سے پاک ہیں جو کہ ایک قسم کا عیب ہے [5]۔

لفظ اسلام کے قرآنی الفاظ

حوالہ جات

  1. ابن فارس، زبان کے اقدامات کی لغت، جلد 3، صفحہ 68
  2. راغب اصفہانی، مفردات، 422 اور ابن منظور، لسان العرب، ج12:
  3. ابن منظور لسان العرب، 294
  4. طبرسی، 1372، جلد 2، ص 715
  5. ابن منظور، لسان العرب، ج12، ص289