"اسلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,406 بائٹ کا اضافہ ،  31 جولائی 2022ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
<div class="references" style="margin: 0px 0px 10px 0px; max-height: 300px; overflow: auto; padding: 3px; font-size:95%; background: #FFA500; line-height:1.4em; padding-bottom: 7px;"><noinclude>
[[پرونده:Ambox clock.svg|60px|بندانگشتی|راست]]
<br>
'''''نویسنده این صفحه در حال ویرایش عمیق است. '''''<br>
'''یکی از نویسندگان مداخل ویکی وحدت مشغول ویرایش در این صفحه می باشد. این علامت در اینجا درج گردیده تا نمایانگر لزوم باقی گذاشتن صفحه در حال خود است. لطفا تا زمانی که این علامت را نویسنده کنونی بر نداشته است، از ویرایش این صفحه خودداری نمائید. '''
<br>
''آخرین مرتبه این صفحه در تاریخ زیر تغییر یافته است: ''{{#time:H:i، j F Y|{{REVISIONTIMESTAMP}}}}؛</small>


<noinclude>
<noinclude>
سطر 37: سطر 29:
اس اسلام میں موت کے بعد کی کوئی ضمانت نہیں ہے، اور جنت میں جانے یا جہنم میں نہ جانے کا اس اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ اسلام صرف شہادتیں کہہ رہا ہے اور اس کے اثرات وہی ہیں جو احکام ہیں۔ البتہ، بشرطیکہ ان عقائد کی کوئی حقیقی وجہ نہ ہو۔ ہم ظہور کے ایجنٹ ہیں اور جو وہ کہے اسے مان لینا چاہیے لیکن اگر وہ کوئی ایسا کام کرے جو جھوٹ نکلے تو ارتداد کا سوال اٹھتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کچھ لوگ آپ کے پیچھے (بعض اوقات پہلی صف میں) نماز پڑھتے تھے، لیکن وہ منافق تھے۔ بہت سی آیات اس پر دلالت کرتی ہیں۔ <br>
اس اسلام میں موت کے بعد کی کوئی ضمانت نہیں ہے، اور جنت میں جانے یا جہنم میں نہ جانے کا اس اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ اسلام صرف شہادتیں کہہ رہا ہے اور اس کے اثرات وہی ہیں جو احکام ہیں۔ البتہ، بشرطیکہ ان عقائد کی کوئی حقیقی وجہ نہ ہو۔ ہم ظہور کے ایجنٹ ہیں اور جو وہ کہے اسے مان لینا چاہیے لیکن اگر وہ کوئی ایسا کام کرے جو جھوٹ نکلے تو ارتداد کا سوال اٹھتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کچھ لوگ آپ کے پیچھے (بعض اوقات پہلی صف میں) نماز پڑھتے تھے، لیکن وہ منافق تھے۔ بہت سی آیات اس پر دلالت کرتی ہیں۔ <br>
یہ اسلام ظاہری ہے اور اس کا اثر صرف اس دنیا کے ان ظاہری ضابطوں میں ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص واقعی خدا کی کہی ہوئی اور نازل کردہ چیزوں پر یقین رکھتا ہے، اور یہ مانتا ہے کہ وہ سب سچے ہیں اور ان میں سے کسی چیز کا انکار نہیں کرتا ہے، تو اسے ابدی خوشی حاصل کرنے کی بنیاد مل جائے گی۔ یہ اسلام ظاہری ہے اور اس کا اثر صرف اس دنیا کے ان ظاہری ضابطوں میں ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص واقعی خدا کی کہی ہوئی اور نازل کردہ چیزوں پر یقین رکھتا ہے، اور یہ مانتا ہے کہ وہ سب سچے ہیں اور ان میں سے کسی چیز کا انکار نہیں کرتا ہے، تو اسے ابدی خوشی حاصل کرنے کی بنیاد مل جائے گی۔ یہ اسلام ظاہری ہے اور اس کا اثر صرف اس دنیا کے ان ظاہری ضابطوں میں ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص واقعی خدا کی کہی ہوئی اور نازل کردہ چیزوں پر یقین رکھتا ہے، اور اسے قبول کرتا ہے کہ وہ سب سچے ہیں اور ان میں سے کسی چیز کا انکار نہیں کرتا ہے، تو اسے ابدی خوشی حاصل کرنے کی بنیاد مل جائے گی <ref>[https://mesbahyazdi.ir/node/6744/%D8%AC%D9%84%D8%B3%D9%87-%D9%BE%D8%A7%D9%86%D8%B2%D8%AF%D9%87%D9%85%D8%9B-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D9%88-%D8%A7%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86 mesbahyazdi.ir سے لی گئی ہے]</ref>۔
یہ اسلام ظاہری ہے اور اس کا اثر صرف اس دنیا کے ان ظاہری ضابطوں میں ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص واقعی خدا کی کہی ہوئی اور نازل کردہ چیزوں پر یقین رکھتا ہے، اور یہ مانتا ہے کہ وہ سب سچے ہیں اور ان میں سے کسی چیز کا انکار نہیں کرتا ہے، تو اسے ابدی خوشی حاصل کرنے کی بنیاد مل جائے گی۔ یہ اسلام ظاہری ہے اور اس کا اثر صرف اس دنیا کے ان ظاہری ضابطوں میں ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص واقعی خدا کی کہی ہوئی اور نازل کردہ چیزوں پر یقین رکھتا ہے، اور یہ مانتا ہے کہ وہ سب سچے ہیں اور ان میں سے کسی چیز کا انکار نہیں کرتا ہے، تو اسے ابدی خوشی حاصل کرنے کی بنیاد مل جائے گی۔ یہ اسلام ظاہری ہے اور اس کا اثر صرف اس دنیا کے ان ظاہری ضابطوں میں ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص واقعی خدا کی کہی ہوئی اور نازل کردہ چیزوں پر یقین رکھتا ہے، اور اسے قبول کرتا ہے کہ وہ سب سچے ہیں اور ان میں سے کسی چیز کا انکار نہیں کرتا ہے، تو اسے ابدی خوشی حاصل کرنے کی بنیاد مل جائے گی <ref>[https://mesbahyazdi.ir/node/6744/%D8%AC%D9%84%D8%B3%D9%87-%D9%BE%D8%A7%D9%86%D8%B2%D8%AF%D9%87%D9%85%D8%9B-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D9%88-%D8%A7%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86 mesbahyazdi.ir سے لی گئی ہے]</ref>۔
= اسلام کے درجات =
اسلام کے چار احکام اور درجات ہیں:
اسلام کا پہلا حکم خدا کے احکام و ممنوعات کو ظاہری طور پر تسلیم کرنا ہے، زبان سے شہادتیں کہنا (چاہے دل سے مانے یا نہ مانے) اس حکم کو نہ ماننا کفر کا باعث ہے۔
دوسری بار؛ دل کو ان عقائد اور اعمال صالحہ کے حوالے کر دینا جو اس کا حصہ ہیں، خواہ بعض صورتوں میں اس کی خلاف ورزی کی گئی ہو، اور مختصر یہ کہ اس مرحلے کا ہونا بعض گناہوں کے ارتکاب سے متصادم نہیں ہے۔
تیسرا حکم؛ جب انسان کی روح، اعمال صالحہ کرکے اور صالح بن کر، خود بخود دوسرے حیوانی اور نفسانی قوتوں کو روح کے لیے اس طرح قابو کر لیتی ہے کہ روح انہیں سرکشی سے آسانی سے روک سکتی ہے، تو یہ وہ مقام ہے جہاں انسان خدا کی عبادت اس طرح کرتا ہے جیسے وہ اسے دیکھ رہا ہو۔ یا اسے یقین ہو کہ خدا اسے دیکھ رہا ہے، ایسے شخص کو اپنے اندر اور سر میں کوئی باغی قوت نظر نہیں آتی جو خدا کے احکام کی اطاعت نہیں کرتی، یا خدا کے فیصلے سے ناراض ہوتی ہے، اور وہ اپنے تمام وجود کے ساتھ خدا کے آگے سر تسلیم خم کر دیتا ہے۔
چوتھا حکم؛ جب کہ کوئی شخص اسلام اور تابعداری کی سابقہ ​​حالت میں ہوتا ہے تو عین ممکن ہے کہ خدا کی عطا اس کی حالت پر پہنچ گئی ہو اور یہ معنی اس پر ظاہر ہو جاتا ہے کہ مال صرف خدا کا ہے اور خدا کے سوا کوئی چیز اس کا مالک نہیں ہے کسی اور چیز کا مالک، جب تک کہ خدا اس کا مالک ہو، تو اس کے سوا کوئی رب نہیں ہے، اور اس کا مطلب ایک تحفہ ہے، اور یہ ایک خدائی تحفہ ہے جسے حاصل کرنے میں انسان کی مرضی شامل نہیں ہے <ref>المیزان، ج1، صفحہ 457-454</ref>۔


= حوالہ جات =
= حوالہ جات =