"اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
سطر 2: سطر 2:
== تعارف ==
== تعارف ==
[[اسلام|اسلامی]] نظریاتی کونسل، [[پاکستان]] کا ایک اہم آئینی ادارہ ہے جس کی ذمہ داری ہے کہ نظریہ پاکستان کی صحیح تعبیر و تشریح کو پاکستانی معاشرہ میں فروغ دیا جائے۔ وطن عزیز میں بنائے گئے اور نافذ کئے گئے قوانین کی تشکیل میں اسلامی تعلیمات سے روگردانی نہ ہونے پائے اور نئی قانون سازی میں قانون ساز اداروں کی رہنمائی کی جا سکے یا ممکنہ تعاون فراہم کیا جا سکے <ref>محمد نصیرالحق ہاشمی، اسلامی نظریاتی کونسل، [https://dailypakistan.com.pk/24-Sep-2018/852541 dailypakistan.com.pk]</ref>۔
[[اسلام|اسلامی]] نظریاتی کونسل، [[پاکستان]] کا ایک اہم آئینی ادارہ ہے جس کی ذمہ داری ہے کہ نظریہ پاکستان کی صحیح تعبیر و تشریح کو پاکستانی معاشرہ میں فروغ دیا جائے۔ وطن عزیز میں بنائے گئے اور نافذ کئے گئے قوانین کی تشکیل میں اسلامی تعلیمات سے روگردانی نہ ہونے پائے اور نئی قانون سازی میں قانون ساز اداروں کی رہنمائی کی جا سکے یا ممکنہ تعاون فراہم کیا جا سکے <ref>محمد نصیرالحق ہاشمی، اسلامی نظریاتی کونسل، [https://dailypakistan.com.pk/24-Sep-2018/852541 dailypakistan.com.pk]</ref>۔
اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام ۱۹۷۳ء کے آئین کے تحت عمل میں لایا گیا تھا جو ممتاز ماہرینِ قانون اور جید علماء کرام پر مشتمل ایک آئینی ادارہ ہے۔ اور دستور کی دفعہ ۲۳۰ کے تحت اس کی ذمہ داری یہ تھی کہ اپنی تشکیل کے بعد سات سال کے اندر ملک میں رائج قوانین کا جائزہ لے کر انہیں قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کے لیے سفارشات مرتب کرے۔ آئین کی رو سے ہر سال قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کا پیش ہونا اور ان کے مطابق قانون سازی ضروری ہے۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:پاکستان]]
[[زمرہ:پاکستان]]

نسخہ بمطابق 05:05، 2 نومبر 2023ء

اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان قرآن اور سنت کی روشنی میں مروجہ قوانین پر نظر ثانی کے لئے نظریاتی کونسل کے قیام کو آئین کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ مشاورتی ادارہ کی حیثیت سے اہم فریضہ مجلس شوری اور صوبائی اسمبلیوں کو ایسے اقدامات کی سفارش کرنا ہے جس کے ذریعے پاکستانی مسلمان اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرسکیں۔

تعارف

اسلامی نظریاتی کونسل، پاکستان کا ایک اہم آئینی ادارہ ہے جس کی ذمہ داری ہے کہ نظریہ پاکستان کی صحیح تعبیر و تشریح کو پاکستانی معاشرہ میں فروغ دیا جائے۔ وطن عزیز میں بنائے گئے اور نافذ کئے گئے قوانین کی تشکیل میں اسلامی تعلیمات سے روگردانی نہ ہونے پائے اور نئی قانون سازی میں قانون ساز اداروں کی رہنمائی کی جا سکے یا ممکنہ تعاون فراہم کیا جا سکے [1]۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام ۱۹۷۳ء کے آئین کے تحت عمل میں لایا گیا تھا جو ممتاز ماہرینِ قانون اور جید علماء کرام پر مشتمل ایک آئینی ادارہ ہے۔ اور دستور کی دفعہ ۲۳۰ کے تحت اس کی ذمہ داری یہ تھی کہ اپنی تشکیل کے بعد سات سال کے اندر ملک میں رائج قوانین کا جائزہ لے کر انہیں قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کے لیے سفارشات مرتب کرے۔ آئین کی رو سے ہر سال قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کا پیش ہونا اور ان کے مطابق قانون سازی ضروری ہے۔

حوالہ جات

  1. محمد نصیرالحق ہاشمی، اسلامی نظریاتی کونسل، dailypakistan.com.pk