"اسلامی فرقے" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 34: سطر 34:
(۲) اہل سنت کے دونوں فریق ( دیوبندی اور بریلوی ) کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں بخشش ہوگی تو ہماری ہی ہوگی۔
(۲) اہل سنت کے دونوں فریق ( دیوبندی اور بریلوی ) کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں بخشش ہوگی تو ہماری ہی ہوگی۔


(۳) اہل قرآن کہتے ہیں کہ بخش صرف ہماری ہے کیونکہ ہم اپنا راہنما اور ہر صرف
(۳) اہل قرآن کہتے ہیں کہ بخش صرف ہماری ہے کیونکہ ہم اپنا راہنما اور ہر صرف قرآن کو سمجھتے ہیں۔
 
(۴) اہل طریقت کہتے ہیں کہ بخشش صرف ہماری ہے کیونکہ ہم نے مراقبوں اور چلوں سے اللہ کی معرفت حاصل کر رکھی ہے۔
 
(۵) اہل تصوف ( قادری، چشتی، سہروردی اور نقشبندی) کہتے ہیں کہ بخش ہماری ہوگی کہ ہمارے پیر کامل اور قرابت دار خُداوند ہیں۔
 
(6) اہل فقه (حنفی حنبلی ، مالکی ، شافعی ) کہتے ہیں کہ بخش ہماری ہوگی کیونکہ ہم اپنے ائمہ مجتہدین کی تقلید کرتے ہیں۔
 
(۷) اہل حقیقت کہتے ہیں کہ بخشش ہماری ہوگی کیونکہ ہم توحید پر کاربند ہیں ہمارا کسی فرقے سے کوئی تعلق نہیں ہم فرقہ بندی کو شرک سمجھتے ہیں۔ بعض روایات مثلا مزارات پر جانا ، قبر سے مدد مانگنا، کرامات اولیاء، گیارہویں شریف، آخری چہار شنبه، عید میلا دالبنی، نعت خوانی، مزارات پر قوالی اور غرس قرآن خوانی وغیرہ کو خلاف اسلام سمجھتے ہیں۔ ان معروضی حالات میں یہ فیصلہ کرنا کون صحیح ہے اور کون غلط ہے بہت مشکل ہے اسی وجہ سے مسلمانوں میں فرقہ بندی ہے ۔ سنی اور شیعہ یہ دو ایسے فرقے مسلمانوں میں ہیں جنہیں اس سلسلے میں واقعی اہمیت حاصل ہے ان دونوں فرقوں کے اختلافات یقیناً ایسے ہیں۔ جیسے مسئلہ امامت، مسئلہ اجتہاد، شرعی دلائل، دوسرے فرقہ مذہبی اصول و فروغ عبادت اور معاملات وغیرہ۔ جن کی بنیاد پر کسی اُمت کا ایک فرقہ نہ سے جُدا ہو سکتا ہے۔ اہل سنت و جماعت کی تعداد کی کثرت کا مقابلہ اگر شیعہ فرقہ کے مسلمانوں کی تعداد سے کیا جائے تو شیعہ بہت کم ہے شیعہ طبقہ کے مسلمانوں کی تعداد کاصحیح اعدادو شمار نہیں ہوسکتا صرف چند ایک ممالک میں اکثریت ہے
confirmed
2,360

ترامیم