"اسلامی تاریخ" کے نسخوں کے درمیان فرق

 
(ایک ہی صارف کا 9 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 68: سطر 68:
== سودہ بنت زمعہ ==
== سودہ بنت زمعہ ==
سودہ بنت زمعہ سے نکاح کیا یہ بھی بیوہ  تھیں ان کے پہلے شوہر کا نام سکران بن عمرتھا آغاز دعوت اسلام میں دونوں میاں ہوئی مسلمان ہو گئے تھے جیشہ سے واپسی کے کچھ دنوں  بعد سگر ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کے انتقال کے بعد حضرت سود و حضور کی زوجیت میں آئیں ان کی وفات کے بارے میں بڑا اختلاف ہے۔
سودہ بنت زمعہ سے نکاح کیا یہ بھی بیوہ  تھیں ان کے پہلے شوہر کا نام سکران بن عمرتھا آغاز دعوت اسلام میں دونوں میاں ہوئی مسلمان ہو گئے تھے جیشہ سے واپسی کے کچھ دنوں  بعد سگر ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کے انتقال کے بعد حضرت سود و حضور کی زوجیت میں آئیں ان کی وفات کے بارے میں بڑا اختلاف ہے۔
== حضرت عائشہ ==
== عائشہ ==
حضرت عائشہ حضرت ابوبکر  کی صاحبزادی ہیں آنحضرت نے ان سے مکہ میں نکاح کیا حضرت عائشہ بڑی ذہین زیرک اور فہیم
عائشہ بنت [[ابوبکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] کی صاحبزادی ہیں آنحضرت نے ان سے مکہ میں نکاح کیا حضرت عائشہ بڑی ذہین زیرک اور فہیم
تھیں۔ حضور نے عورتوں کے نسوانی احکام ومسائل کی تعلیم کے لیئے انہیں خاص طور اس کی تعلیم بھی تھی۔ حضرت،  صرف امہات المومنین میں نہیں بلکہ بہت سے  
تھیں۔ حضور نے عورتوں کے نسوانی احکام ومسائل کی تعلیم کے لیئے انہیں خاص طور اس کی تعلیم بھی تھی۔ حضرت،  صرف امہات المومنین میں نہیں بلکہ بہت سے  
صاحب علم صحابہ کے مقابلہ میں ممتاز تھیں اور بڑے بڑے صحابہ مہمات ومسائل میں ان کی طرف رجوع کرتے تھے ۔ حضرت عائشہ نے 9 سال حضور کی رفاقت میں گزارے حضور کی وفات کے بعد ۴۵ سال زندہ رہیں ۵۷ ہجری میں ۶۶ سال کی عمر میں وفات پائی <ref>تاریخ اسلام جلد اول صفحه ۱۲۷</ref>۔
صاحب علم صحابہ کے مقابلہ میں ممتاز تھیں اور بڑے بڑے صحابہ مہمات ومسائل میں ان کی طرف رجوع کرتے تھے ۔ عائشہ نے 9 سال حضور کی رفاقت میں گزارے حضور کی وفات کے بعد ۴۵ سال زندہ رہیں ۵۷ ہجری میں ۶۶ سال کی عمر میں وفات پائی <ref>تاریخ اسلام جلد اول صفحه ۱۲۷</ref>۔
== حضرت حفصہ ==
== حفصہ ==
یہ حضرت عمر کی صاحبزادی تھیں یہ بھی بیوہ تھیں ان کی پہلی شادی حضرت خنیس بن حذافہ کے ساتھ ہوئی تھی خنیس  غزوہ بدر میں زخمی ہوئے اور ان کے انتقال کے بعد حضور نے عقد فرمایا ان کے مزاج میں کسی قدر تیزی تھی45 ہجری میں ان کا انتقال ہو گیا۔  
یہ [[عمر بن خطاب|عمر]] کی صاحبزادی تھیں یہ بھی بیوہ تھیں ان کی پہلی شادی حضرت خنیس بن حذافہ کے ساتھ ہوئی تھی خنیس  غزوہ بدر میں زخمی ہوئے اور ان کے انتقال کے بعد حضور نے عقد فرمایا ان کے مزاج میں کسی قدر تیزی تھی45 ہجری میں ان کا انتقال ہو گیا۔  
== ام المساکین حضرت زینب ==
== ام المساکین زینب ==
ان کا نام زینب تھا فقراء اور مساکین کو بہت کھلاتی تھیں اس لئے ام المساکین کے نام سے مشہور تھیں۔ ان کے پہلے شوہر حضرت عبد اللہ بن جحش جنگ احد میں شہید ہوئے ان کی شہادت کے بعد حضور نے ان سے نکاح فرمایا۔ لیکن اس شرف کے حصول کے دو یا تین مہینوں کے بعد زینب انتقال کر گئیں۔ حضور نے نماز جنازہ خود پڑھائی اور جنت البقیع میں دفن کیا انتقال کے وقت ۳۰ سال عمر تھی۔
ان کا نام زینب تھا فقراء اور مساکین کو بہت کھلاتی تھیں اس لئے ام المساکین کے نام سے مشہور تھیں۔ ان کے پہلے شوہر حضرت عبد اللہ بن جحش جنگ احد میں شہید ہوئے ان کی شہادت کے بعد حضور نے ان سے نکاح فرمایا۔ لیکن اس شرف کے حصول کے دو یا تین مہینوں کے بعد زینب انتقال کر گئیں۔ حضور نے نماز جنازہ خود پڑھائی اور جنت البقیع میں دفن کیا انتقال کے وقت ۳۰ سال عمر تھی۔


== حضرت ام سلمہ ==
== حضرت ام سلمہ ==
ہند نام تھا ام سلمہ کنیت والد کا نام نہیں تھا۔ ان کی پہلی شادی ان کے چیرے اور آنحضرت کے رضاعی بھائی عبداللہ بن عبد الاسد کے ساتھہ ہوئی تھی عبداللہ غزوہ اُحد میں زخمی ہونے کے بعد انتقال کر گئے ۔ ان کے انتقال کے بعد حضور کے عقد میں آئیں حضور کی وفات کے بعد کافی عرصہ تک زندہ رہیں۔ ان کی سن وفات میں بڑا اختلاف ہے واقعہ کربلا کے چند سال پہلے عائشہ کے بعد انہی کا درجہ تھا۔
ہند نام تھا ام سلمہ کنیت والد کا نام نہیں تھا۔ ان کی پہلی شادی ان کے چیرے اور آنحضرت کے رضاعی بھائی عبداللہ بن عبد الاسد کے ساتھہ ہوئی تھی عبداللہ غزوہ اُحد میں زخمی ہونے کے بعد انتقال کر گئے ۔ ان کے انتقال کے بعد حضور کے عقد میں آئیں حضور کی وفات کے بعد کافی عرصہ تک زندہ رہیں۔ ان کی سن وفات میں بڑا اختلاف ہے واقعہ کربلا کے چند سال پہلے عائشہ کے بعد انہی کا درجہ تھا۔
== حضرت زینب ==
== زینب ==
آنحضرت کی پھوپھیری بہن تھیں ان کی شادی خود طور نے اپنے متبنی غلام حضرت زید بن حارثہ کے ساتھ کر دی تھی۔ لیکن طلاق ہوگئی طلاق کے بعد حضور نے خود نکاح فرمایا یہ بڑی عابدہ، زاہدہ، فیاض اور حسین وجمیل تھیں۔ ان اوصاف کی بنا پر حضور انہیں بہت محبوب رکھتے تھے امہات المومنین میں یہی حضرت عائشہ کی ہمسری کرتی تھیں حضور کے بعد ازدواج مطہرات میں سب یا اسی سال یعنی ۶۱ ہجری میں انتقال ہوا اس وقت اُن کی عمر ۸۴ سال تھی حضرت
آنحضرت کی پھوپھیری بہن تھیں ان کی شادی خود طور نے اپنے متبنی غلام حضرت زید بن حارثہ کے ساتھ کر دی تھی۔ لیکن طلاق ہوگئی طلاق کے بعد حضور نے خود نکاح فرمایا یہ بڑی عابدہ، زاہدہ، فیاض اور حسین وجمیل تھیں۔ ان اوصاف کی بنا پر حضور انہیں بہت محبوب رکھتے تھے امہات المومنین میں یہی حضرت عائشہ کی ہمسری کرتی تھیں حضور کے بعد ازدواج مطہرات میں سب یا اسی سال یعنی ۶۱ ہجری میں انتقال ہوا اس وقت اُن کی عمر ۸۴ سال تھی حضرت
سے پہلے انہی کا انتقال ہوا ۲۰ ہجری میں ۵۳ سال کی عمر میں وفات پائی۔نوٹ : امہات : جمع کا صیغہ ہے اور یہ اُم کی جمع ہے امہات المومنین کے معنی ہیں مومنوں کی مائیں حضور کی ازدواج مطہرات کو قرآن میں مومنوں کی مائیں کہا گیا ہے
سے پہلے انہی کا انتقال ہوا ۲۰ ہجری میں ۵۳ سال کی عمر میں وفات پائی۔نوٹ : امہات : جمع کا صیغہ ہے اور یہ اُم کی جمع ہے امہات المومنین کے معنی ہیں مومنوں کی مائیں حضور کی ازدواج مطہرات کو قرآن میں مومنوں کی مائیں کہا گیا ہے
لفظ اُمہات اس کا مطلب ہے والدہ جن سے وہ پیدا ہوا ہے۔
لفظ اُمہات اس کا مطلب ہے والدہ جن سے وہ پیدا ہوا ہے۔
== حضرت جویریہ ==
 
== جویریہ ==
یہ قبیلہ بنی مصطلق کے سردار حارث بن ضرار کی بیٹی تھیں۔ ان کی پہلی شادی مسافح بن صفوان سے ہوئی تھی جو غز وہ مرسیع میں مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہوا۔ غزوہ میں بہت کی لونڈیاں غلام گرفتار ہوئے انہی میں جو یریہ  بھی تھیں یہ ثابت بن قیس انصاری کے حصہ میں پڑیں ۔ ذی وجاہت خاندان کی خاتون تھیں غلامی کو غیرت نے گوارا نہ کیا 19 اوقیہ سونے پر ثابت سے رہائی کی شرط قرار پائی۔ لیکن پاس کچھ نہ تھا حضور کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی گذشتہ عظمت اور موجودہ صورت حال بیان کر کے مدد کی طالب ہوئیں ۔ آپ نے ان کی رضا سے ثابت کی رقم ادا کر کے ان سے شادی کر لی۔ اس رشتہ کا یہ اثر ہوا کہ مسلمانوں نے حضور کے  ساتھ التعلق کی وجہ سے بنی مصطلق کی تمام لونڈیاں غلام آزاد کردیئے ۵۰ ہجری میں ۶۵  سال کی عمر میں انتقال ہوا۔
یہ قبیلہ بنی مصطلق کے سردار حارث بن ضرار کی بیٹی تھیں۔ ان کی پہلی شادی مسافح بن صفوان سے ہوئی تھی جو غز وہ مرسیع میں مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہوا۔ غزوہ میں بہت کی لونڈیاں غلام گرفتار ہوئے انہی میں جو یریہ  بھی تھیں یہ ثابت بن قیس انصاری کے حصہ میں پڑیں ۔ ذی وجاہت خاندان کی خاتون تھیں غلامی کو غیرت نے گوارا نہ کیا 19 اوقیہ سونے پر ثابت سے رہائی کی شرط قرار پائی۔ لیکن پاس کچھ نہ تھا حضور کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی گذشتہ عظمت اور موجودہ صورت حال بیان کر کے مدد کی طالب ہوئیں ۔ آپ نے ان کی رضا سے ثابت کی رقم ادا کر کے ان سے شادی کر لی۔ اس رشتہ کا یہ اثر ہوا کہ مسلمانوں نے حضور کے  ساتھ التعلق کی وجہ سے بنی مصطلق کی تمام لونڈیاں غلام آزاد کردیئے ۵۰ ہجری میں ۶۵  سال کی عمر میں انتقال ہوا۔
== حضرت ام حبیبہ ==  
== ام حبیبہ ==  
اصلی نام رملہ اور ام جیبہ کنیت ہے ۔ یہ بھی قریش کے خاندان سے تمھیں اپنے پہلے شوہر عبد اللہ بن جحش کے ساتھ شادی ہوئی ۔ حبشہ کی دوسری ہجر سے ہیں حبشہ گئیں حبشہ میں ان کے شوہر نے عیسوی مذہب اختیار کر لیا ۔ لیکن یہ خود اسلام پر قائم رہیں اس لئے عبد اللہ بن بخش نے ان سے علیحدگی اختیار کر لی حضور کو یہ واقعات جب معلوم ہوئے تو آپ نے نجاشی شاہ حبش کی وساطت سے ان کے پاس شادی کا پیغام بھیجا۔ اُنہوں نے قبول کر لیا اور ان کی جانب سے مخالد بن سعید اموی اور حضور کی جانب سے نجاشی کی وکالت میں چار سو (۲۰۰) دینار پر عقد ہوا ۔ نجاشی نے حضور کی جانب سے مہر کی رقم ادا کی اور ولیمہ کیا نکاح کے بعد حضرت ام حبیبہ کو شرجیل بن حسنہ کے ساتھ حضور کی خدمت میں مدینہ بھیج دیا اُنہوں نے ۴۴ ہجری میں وفات پائی۔
اصلی نام رملہ اور ام جیبہ کنیت ہے ۔ یہ بھی قریش کے خاندان سے تمھیں اپنے پہلے شوہر عبد اللہ بن جحش کے ساتھ شادی ہوئی ۔ حبشہ کی دوسری ہجر سے ہیں حبشہ گئیں حبشہ میں ان کے شوہر نے عیسوی مذہب اختیار کر لیا ۔ لیکن یہ خود اسلام پر قائم رہیں اس لئے عبد اللہ بن بخش نے ان سے علیحدگی اختیار کر لی حضور کو یہ واقعات جب معلوم ہوئے تو آپ نے نجاشی شاہ حبش کی وساطت سے ان کے پاس شادی کا پیغام بھیجا۔ اُنہوں نے قبول کر لیا اور ان کی جانب سے مخالد بن سعید اموی اور حضور کی جانب سے نجاشی کی وکالت میں چار سو (۲۰۰) دینار پر عقد ہوا ۔ نجاشی نے حضور کی جانب سے مہر کی رقم ادا کی اور ولیمہ کیا نکاح کے بعد حضرت ام حبیبہ کو شرجیل بن حسنہ کے ساتھ حضور کی خدمت میں مدینہ بھیج دیا اُنہوں نے ۴۴ ہجری میں وفات پائی۔
== حضرت میمونہ ==
== حضرت میمونہ ==
ان کے والد کا نام حارث تھا ان کی پہلی شادی مسعود بن عمرو شفی کے ساتھ ہوئی تھی۔ اس نے طلاق دے دی تو ابو در ہم بن عبد العزئی نے نکاح کیا ان کے انتقال کے بعد حضور کے عقد میں آئیں ان کی وفات میں بھی اختلاف ہے صیح اللہ ہجری میں بمقام سرف انتقال ہوا۔  
ان کے والد کا نام حارث تھا ان کی پہلی شادی مسعود بن عمرو شفی کے ساتھ ہوئی تھی۔ اس نے طلاق دے دی تو ابو در ہم بن عبد العزئی نے نکاح کیا ان کے انتقال کے بعد حضور کے عقد میں آئیں ان کی وفات میں بھی اختلاف ہے صیح اللہ ہجری میں بمقام سرف انتقال ہوا۔  
== حضرت صفیہ ==
== صفیہ ==
اصل نام زینب ہے یہ غزوہ خیبر میں امام وقت کے پانچویں حصے میں پڑی تھیں جسے صفی بھی کہتے ہیں۔ اس لئے صفیہ کہلا ئیں نسلاً اور مذہبا یہود یہ تھیں ان کے نہال اور دودھیال دونوں میں سرداری تھی ۔ ان کا باپ می بن 40
اصل نام زینب ہے یہ غزوہ خیبر میں امام وقت کے پانچویں حصے میں پڑی تھیں جسے صفی بھی کہتے ہیں۔ اس لئے صفیہ کہلا ئیں نسلاً اور مذہبا یہود یہ تھیں ان کے نہال اور دودھیال دونوں میں سرداری تھی ۔ ان کا باپ می بن 40


الطلاب قبیلہ بی نظیر کار میں تھا اور ان کی ماں بنی قریظہ کے رئیس کی بنی تھیں ۔ ان کی پہلی شادی سلام بن مشکم یہودی سے ہوئی تھی اس نے طلاق دے دی حضور حضرت علیہ کی بڑی عزت اور محبت کرتے تھے ازدواج مطہرات میں طور ان کی دلجوئی فرماتے تھے۔ <ref>تاریخ سلام ج 1، ص ۱۲۹</ref>۔
الطلاب قبیلہ بی نظیر کار میں تھا اور ان کی ماں بنی قریظہ کے رئیس کی بنی تھیں ۔ ان کی پہلی شادی سلام بن مشکم یہودی سے ہوئی تھی اس نے طلاق دے دی حضور حضرت علیہ کی بڑی عزت اور محبت کرتے تھے ازدواج مطہرات میں طور ان کی دلجوئی فرماتے تھے۔ <ref>تاریخ سلام ج 1، ص ۱۲۹</ref>۔
== اولا واحفاد ==
== اولا واحفاد ==
آنحضرت نے کی اولا واحفاد کے بارے میں بڑا اختلاف ہے  مختلف روایتوں کی روسے ان کی تعداد بارہ تک پہنچ جاتی ہے۔ لیکن متفق علیہ بیان یہ ہے کہ چھ اولا دیں تھیں دو صاحبزادے قاسم اور ابراہیم اور چار صاحبزادیاں زینب، رقیہ ام کلثوم ، فاطمہ زہرا" بعض روایتوں میں دو اور صاحبزادوں طیب اور طاہر کا نام بھی ملتا ہے ان میں ابراہیم ماریہ قبطیہ کے بطن سے تھے باقی کل حضرت خدیجہ سے قاسم سب سے پہلی اولاد تھے۔ ان کی پیدائش نبوت سے گیارہ بارہ سال پیشتر ہوئی تھی لیکن بچپن ہی میں انتقال کر گئے آنحضرت کی کنیت ابو القاسم انہی کے نام پر تھی۔ سب سے آخری اولا د ابراہیم تھے یہ ۸ ہجری میں پیدا ہوئے اور کل سوا دو مہینے زندہ رہے ان کی موت کے دن اتفاق سے سورج گرہن ہوا، لوگوں میں مشہور ہو گیا کہ ابراہیم کی موت اس کا سبب ہے۔ رسول اللہ نے اس کی تردید فرمائی کہ چاند اور سورج خدا کی نشانیاں ہیں کسی کی موت سے ان میں گر جن نہیں لگتا۔
آنحضرت نے کی اولا واحفاد کے بارے میں بڑا اختلاف ہے  مختلف روایتوں کی روسے ان کی تعداد بارہ تک پہنچ جاتی ہے۔ لیکن متفق علیہ بیان یہ ہے کہ چھ اولا دیں تھیں دو صاحبزادے قاسم اور ابراہیم اور چار صاحبزادیاں زینب، رقیہ ام کلثوم ، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|فاطمہ زہرا]] بعض روایتوں میں دو اور صاحبزادوں طیب اور طاہر کا نام بھی ملتا ہے ان میں ابراہیم ماریہ قبطیہ کے بطن سے تھے باقی کل حضرت خدیجہ سے قاسم سب سے پہلی اولاد تھے۔ ان کی پیدائش نبوت سے گیارہ بارہ سال پیشتر ہوئی تھی لیکن بچپن ہی میں انتقال کر گئے آنحضرت کی کنیت ابو القاسم انہی کے نام پر تھی۔ سب سے آخری اولا د ابراہیم تھے یہ ۸ ہجری میں پیدا ہوئے اور کل سوا دو مہینے زندہ رہے ان کی موت کے دن اتفاق سے سورج گرہن ہوا، لوگوں میں مشہور ہو گیا کہ ابراہیم کی موت اس کا سبب ہے۔ رسول اللہ نے اس کی تردید فرمائی کہ چاند اور سورج خدا کی نشانیاں ہیں کسی کی موت سے ان میں گر جن نہیں لگتا۔
صاحبزادیوں میں زینب سب سے بڑی تھیں یہ قاسم کے بعد پیدا ہوئیں زینب نے آنحضرت کی حیات ہی میں ۸ ہجری میں انتقال کیا ایک لڑکا علی اور ایک لڑکی امامہ یادگار چھوڑی ۔ سب سے چھوٹی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہرا تھیں ان کا نکاح حضرت علی سے ہوا ان کی پانچ اولا دیں تھیں امام حسن ، امام حسین ، ام کلثوم، زینب محسن محسن کا انتقال بچپن میں ہو گیا تھا <ref>تاریخ سلام ج ا ص ۱۳۰</ref>۔
صاحبزادیوں میں زینب سب سے بڑی تھیں یہ قاسم کے بعد پیدا ہوئیں زینب نے آنحضرت کی حیات ہی میں ۸ ہجری میں انتقال کیا ایک لڑکا علی اور ایک لڑکی امامہ یادگار چھوڑی ۔ سب سے چھوٹی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہرا تھیں ان کا نکاح حضرت علی سے ہوا ان کی پانچ اولا دیں تھیں [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]] ، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]] ، ام کلثوم، زینب محسن محسن کا انتقال بچپن میں ہو گیا تھا <ref>تاریخ سلام ج ا ص ۱۳۰</ref>۔
حضور تکمیل دین کے آخری فرائض سے سبکدوشی کے بعد ۱۸ یا ۹ اصفر ہجری کو آپ مسلمانوں کے گور غریباں جنت البقیع تشریف لے گئے ۔ وہاں سے واپس
حضور تکمیل دین کے آخری فرائض سے سبکدوشی کے بعد ۱۸ یا ۹ اصفر ہجری کو آپ مسلمانوں کے گور غریباں جنت البقیع تشریف لے گئے ۔ وہاں سے واپس
ہوئے تو مزاج ناساز ہو گیا بیماری کی حالت میں بھی آپ از راہ عدل باری باری سے ازدواج مطہرات کے گھروں میں بسر فرماتے تھے۔ جب مرض زیادہ بڑھا تو ان سے اجازت لے کر حضرت عائشہ کے ہاں مستقل قیام فرمایا۔ وفات سے چار دن پہلے (جمعرات) کو آنحضرت نے فرمایا دوات اور کا غذ لاؤ۔ میں تمہارے لئے ایک تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم گمراہ نہ ہو گے حضرت عمر نے لوگوں سے کہا حضور کومرض  کی شدت ہے ہمارے پاس قرآن موجود ہے جو ہمارے لیئے کافی ہے اس پر حاضرین میں اختلاف ہوا بعض کہتے ہیں کہ تعمیل ارشاد کی جائے بعض حضرات حضرت عمر کی تائید میں تھے ۔ ( یہ واقعہ اہلِ سنت اور شیعوں کے درمیان بڑا معرکہ الاراء بن گیا )۔ شیعوں کا دعوی ہے کہ آنحضرت حضرت علی کی خلافت کا فرمان لکھوانا چاہتے تھے جسے حضرت عمر نے رکوا دیا۔
ہوئے تو مزاج ناساز ہو گیا بیماری کی حالت میں بھی آپ از راہ عدل باری باری سے ازدواج مطہرات کے گھروں میں بسر فرماتے تھے۔ جب مرض زیادہ بڑھا تو ان سے اجازت لے کر عائشہ کے ہاں مستقل قیام فرمایا۔ وفات سے چار دن پہلے (جمعرات) کو آنحضرت نے فرمایا دوات اور کا غذ لاؤ۔ میں تمہارے لئے ایک تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم گمراہ نہ ہو گے عمر نے لوگوں سے کہا حضور کومرض  کی شدت ہے ہمارے پاس قرآن موجود ہے جو ہمارے لیئے کافی ہے اس پر حاضرین میں اختلاف ہوا بعض کہتے ہیں کہ تعمیل ارشاد کی جائے بعض عمر کی تائید میں تھے ۔ ( یہ واقعہ اہلِ سنت اور شیعوں کے درمیان بڑا معرکہ الاراء بن گیا )۔ شیعوں کا دعوی ہے کہ آنحضرت [[حضرت علی]] کی خلافت کا فرمان لکھوانا چاہتے تھے جسے عمر نے رکوا دیا۔
سنی کہتے ہیں کہ آنحضرت کو واقعی مرض کی شدت تھی دین مکمل ہو چکا تھا۔ شریعت کا کوئی حکم تعمیل کے لئے باقی نہ رہ گیا تھا۔ ضروری اور دینی حکم ہوتا تو آنحضرت کسی کے روکنے سے نہ رک سکتے تھے۔ اس دن نماز ظہر کے وقت طبعیت کو کچھ سکون ہوا تو غسل فرما کر حضرت علی اور حضرت عباس کے سہارے مسجد تشریف لے گئے نماز کے بعد خطبہ دیا یہ آپ کی زندگی کا آخری خطبہ تھا۔  
سنی کہتے ہیں کہ آنحضرت کو واقعی مرض کی شدت تھی دین مکمل ہو چکا تھا۔ شریعت کا کوئی حکم تعمیل کے لئے باقی نہ رہ گیا تھا۔ ضروری اور دینی حکم ہوتا تو آنحضرت کسی کے روکنے سے نہ رک سکتے تھے۔ اس دن نماز ظہر کے وقت طبعیت کو کچھ سکون ہوا تو غسل فرما کر حضرت علی اور حضرت عباس کے سہارے مسجد تشریف لے گئے نماز کے بعد خطبہ دیا یہ آپ کی زندگی کا آخری خطبہ تھا۔
 
== تجہیز و تکفین ==  
== تجہیز و تکفین ==  
وفات دوشنبه ۱۲ ربیع الاول 11 ہجری کو ہوئی وفات کے دن شام ہو چکی تھی تجہیز و تکفین اور قبر کنی کے مراحل رات سے پہلے انجام نہ پاسکتے تھے اس لئے دوسرے دن سہ شبینہ کو تجہیز و تکفین عمل میں آئی غسل وغیرہ کی سعادت کا اعزاز خاص حضرت علی فضل بن عباس، قشم بن عباس اور اسامہ بن زیدکے حصہ میں آیا حضرت ابوطلحہ نے قبر مبارک کھودی اور باری باری سے مسلمانوں نے بلا امام نماز جنازہ پڑھی اور شنبه ۱۳ ربیع الاول مطابق ۱۱ ہجری (۶۳۲ء ) حضور کو حضرت عائشہ کے حجرہ پاک و مظہر زمین کے سپر د کر دیا <ref>تاریخ سلام ج اص ۱۲۴</ref>۔
وفات دوشنبه ۱۲ ربیع الاول 11 ہجری کو ہوئی وفات کے دن شام ہو چکی تھی تجہیز و تکفین اور قبر کنی کے مراحل رات سے پہلے انجام نہ پاسکتے تھے اس لئے دوسرے دن سہ شبینہ کو تجہیز و تکفین عمل میں آئی غسل وغیرہ کی سعادت کا اعزاز خاص حضرت علی فضل بن عباس، قشم بن عباس اور اسامہ بن زیدکے حصہ میں آیا ابوطلحہ نے قبر مبارک کھودی اور باری باری سے مسلمانوں نے بلا امام نماز جنازہ پڑھی اور شنبه ۱۳ ربیع الاول مطابق ۱۱ ہجری (۶۳۲ء ) حضور کو عائشہ کے حجرہ پاک و مظہر زمین کے سپر د کر دیا <ref>تاریخ سلام ج اص ۱۲۴</ref>۔


== اسلامی کیلنڈر ==
== اسلامی کیلنڈر ==
سطر 144: سطر 146:
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{اسلامی اصطلاحات}}
[[زمرہ:اسلامی اصطلاحات]]
[[زمرہ: قمری مہینے]]
[[زمرہ: قمری مہینے]]