"ابو الاعلی مودودی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 61: سطر 61:
اس کتاب میں مودودی نے کہا ہے کہ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج جیسی اسلامی عبادات میں سے کوئی بھی لذت کے لیے مطلوب نہیں ہے اور یہ صرف اسلامی حکومت کی تشکیل کا ایک ذریعہ ہیں۔ اس دعوے پر تنقید کرتے ہوئے ندوی صاحب کہتے ہیں کہ اس طرح کے وژن کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان عبادت و اخلاص، کمال نفس اور باطنی عاجزی کی قدر نہیں کرتے اور طاقت، دولت اور دنیاوی مقاصد کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔<br>
اس کتاب میں مودودی نے کہا ہے کہ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج جیسی اسلامی عبادات میں سے کوئی بھی لذت کے لیے مطلوب نہیں ہے اور یہ صرف اسلامی حکومت کی تشکیل کا ایک ذریعہ ہیں۔ اس دعوے پر تنقید کرتے ہوئے ندوی صاحب کہتے ہیں کہ اس طرح کے وژن کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان عبادت و اخلاص، کمال نفس اور باطنی عاجزی کی قدر نہیں کرتے اور طاقت، دولت اور دنیاوی مقاصد کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔<br>
مودودی کے نزدیک اس دعوے کا نتیجہ کہ انبیاء کا مشن ایک سیاسی انقلاب برپا کرنا تھا جس سے ایک صحت مند معیشت اور معاشرہ کی تہذیب وجود میں آئے گی اور یہ کہ خدا کی رضا اور آخرت کی نجات کا دارومدار اسلامی نظام کے قیام پر ہے۔ نظام یہ ہو گا کہ اہل ایمان آخرت کی طرف توجہ کرنے اور رضائے الٰہی کے حصول کے بجائے اپنی تمام تر کوششیں ’’سیاسی طاقت‘‘ حاصل کرنے اور مادیت پرستی کے راستے پر چلتے ہیں۔
مودودی کے نزدیک اس دعوے کا نتیجہ کہ انبیاء کا مشن ایک سیاسی انقلاب برپا کرنا تھا جس سے ایک صحت مند معیشت اور معاشرہ کی تہذیب وجود میں آئے گی اور یہ کہ خدا کی رضا اور آخرت کی نجات کا دارومدار اسلامی نظام کے قیام پر ہے۔ نظام یہ ہو گا کہ اہل ایمان آخرت کی طرف توجہ کرنے اور رضائے الٰہی کے حصول کے بجائے اپنی تمام تر کوششیں ’’سیاسی طاقت‘‘ حاصل کرنے اور مادیت پرستی کے راستے پر چلتے ہیں۔
= اسلامی حکومت کی خصوصیات =
توحیدی عالمی نظریہ کے مطابق جس میں حاکمیت اور قانون سازی کا حق صرف خدا کے لیے ہے، مودودی اسلامی حکومت کے حوالے سے درج ذیل خصوصیات کا اظہار کرتے ہیں:
1. اسلامی نظام حکومت عام مغربی معنوں میں "جمہوریت" نہیں ہو گا۔ کیونکہ مغربی جمہوریت میں حکمرانی اور قانون سازی کا حق عوام کے پاس ہے۔ نیز، اسلامی نظام حکومت کے لیے عام فہم میں "جمہوریہ" کی اصطلاح درست نہیں ہے۔ بلکہ صحیح تعبیر الہی حکومت یا "تھیوکریسی" ہے۔<br>
تاہم، مودودی صحیح طور پر سمجھتے ہیں کہ یہ عنوان (تھیوکریسی) مغرب میں عیسائی تھیوکریسی نظام کو جنم دیتا ہے، جو مذہبی آقاؤں اور سرپرستوں کی من مانی اور جابرانہ حکمرانی کے سوا کچھ نہیں تھا اور زیادہ مقبول نہیں ہے۔ اس لیے، وہ واضح طور پر اعلان کرتا ہے کہ وہ تھیوکریسی جو وہ چاہتا ہے، بنیادی طور پر یورپی تھیوکریسی سے مختلف ہے۔ مزید یہ کہ یورپی تھیوکریسی الہی نظام سے زیادہ ظالم ہے۔
لہٰذا، مودودی کے نزدیک اسلامی حکومت جمہوریت اور تھیوکریسی نہیں ہے جیسا کہ مغرب میں مقبول ہے۔ اس لیے اگر وہ کہیں اسلام کی جمہوریت کی روح کے ساتھ مطابقت کی بات کرتا ہے تو وہ صرف خدا کے کنٹرول اور نگرانی میں اسلامی حکومت میں لوگوں کی محدود حاکمیت کا حوالہ دے رہا ہے، اور کچھ نہیں۔ اس وجہ سے، وہ کہتے ہیں:
اگر مجھے ایک نیا لفظ شامل کرنے کی اجازت دی جائے تو میں اس نظام حکومت کو "تھیو ڈیموکریسی" یا لوگوں پر خدا کی حکمرانی، یا دوسرے لفظوں میں "خدائی جمہوری حکومت" کہوں گا۔ کیونکہ اس طرز حکومت میں مسلمانوں کو خدا کی نگرانی میں ایک محدود عمومی قاعدہ دیا جاتا ہے۔<br>
2. مودودی کے نزدیک اسلامی حکومت ایک نظریاتی حکومت ہے۔ نتیجے کے طور پر، اس کے معاملات کو ان لوگوں کو سنبھالنا چاہئے جو اس کے اصولوں پر یقین رکھتے ہیں. کوئی بھی شخص جو اسلام کو مانتا ہے اور شریعت کو اپنی زندگی کی بنیاد بناتا ہے، وہ حکمرانوں کے جرگے میں شامل ہو سکتا ہے۔ لیکن جو مسلمان نہیں ہیں ان کا اس سلسلے میں کوئی حق نہیں ہے۔<br>
3. اسلامی حکومت کا مقصد صرف امن و امان قائم کرنا نہیں ہے۔ بلکہ، اس کے دوسرے مقاصد ہیں، جن میں شہریوں کی املاک، جان اور عزت کا تحفظ شامل ہے۔ ذاتی آزادیوں کا تحفظ؛ انفرادی مسلم باشندوں کی ضروری ضروریات کی فراہمی؛ انصاف کا قیام اور ظلم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا؛ احکام قائم کرنا اور نماز، زکوٰۃ قائم کرنا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا۔ اچھے اخلاق اور اوصاف کو پروان چڑھانا اور برائیوں کو دبانا۔<br>
4. اسلامی نظام کے ٹوٹنے کی بنیاد فکری اور نظریاتی اصول ہیں، نسلی، لسانی، تاریخی اور علاقائی اشارے نہیں۔ اس لیے مودودی کے نزدیک اسلامی حکومت کی سرحدیں مذہبی ہیں نہ کہ جغرافیائی۔
= تاثیر افکار اور بھی رہبران اور اندیشمندان =
= تاثیر افکار اور بھی رہبران اور اندیشمندان =
[[سید قطب]] مودودی سے سب سے زیادہ متاثر تھے۔ سید ولی نصر (سید حسین نصر کے بیٹے) نے کتاب "تحفظ اسلامی انقلاب؛ جماعت اسلامی پاکستان میں دعویٰ کیا ہے کہ [[سید روح اللہ خمینی]] نے کتاب حکومت اسلام مودودی کے زیر اثر لکھی۔ افغان سیاست دانوں اور جنگی سرداروں نے جماعت اسلامی پاکستان سے اپنے تنظیمی ڈھانچے اور کام کرنے کا طریقہ مکمل طور پر چھین لیا ہے۔
[[سید قطب]] مودودی سے سب سے زیادہ متاثر تھے۔ سید ولی نصر (سید حسین نصر کے بیٹے) نے کتاب "تحفظ اسلامی انقلاب؛ جماعت اسلامی پاکستان میں دعویٰ کیا ہے کہ [[سید روح اللہ خمینی]] نے کتاب حکومت اسلام مودودی کے زیر اثر لکھی۔ افغان سیاست دانوں اور جنگی سرداروں نے جماعت اسلامی پاکستان سے اپنے تنظیمی ڈھانچے اور کام کرنے کا طریقہ مکمل طور پر چھین لیا ہے۔


= قید =
1953 میں پاکستان بھر میں غیر قانونی سرگرمیوں کا باعث بننے والے قادیانی میگزین کو گرفتار کر لیا گیا۔ عدالت نے پھانسی اور پھانسی کا حکم نامہ جاری کیا۔ جیل میں ان سے بارہا کہا گیا کہ وہ معافی کی درخواست دیں اور سزائے موت میں کمی کا مطالبہ کریں، لیکن مودودی نے انکار کر دیا۔ اسی اقدام سے 20ویں صدی میں ایک اسلامی شخصیت کے طور پر ان کی حیثیت قائم ہوئی۔ تاہم بعد میں سزا میں کمی کر دی گئی اور اسے جیل سے رہا کر دیا گیا۔
= وفات ہو جانا =
= حوالہ جات =
= حوالہ جات =
[[زمرہ:مسلم علماء]]
[[زمرہ:مسلم علماء]]