"ابو الاعلی مودودی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 54: سطر 54:
اسلامی تصورات اور مغربی تصورات کے درمیان تصادم کو ظاہر کرنے کی کوشش کے باوجود اس نے اسلامی نظریہ، اسلامی حکومت اور اسلامی انقلاب جیسے نظریات کو مغربی تہذیب کے تصورات سے ڈھال لیا۔ مثال کے طور پر، اسلامی حکومت سے اس کا مطلب ایک جدید مغربی حکومت ہے جس کے تمام سیاسی ڈھانچے جیسے پارلیمنٹ، آزاد عدلیہ، آئین وغیرہ، اور اپنے مقالے '''اسلامی شریعت کے بنیادی اصول''' میں وہ کہتے ہیں کہ اسلامی حکومت کو ہر ایک کی نگرانی کرنی چاہیے۔ شہریوں کی عوامی اور نجی زندگی کے پہلو اور اس وجہ سے بالشوزم اور فاشزم کے ساتھ قریبی مماثلت رکھتے ہیں <ref>[http://eslahe.com/25986/%D8%A8%DB%8C%D9%88%DA%AF%D8%B1%D8%A7%D9%81%DB%8C-%D9%88-%D9%85%D8%B9%D8%B1%D9%81%DB%8C-%D8%B4%D8%AE%D8%B5%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D8%A8%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B9%D9%84%DB%8C جامع انسانیت پورٹل سائٹ سے لیا گیا ہے]</ref>۔
اسلامی تصورات اور مغربی تصورات کے درمیان تصادم کو ظاہر کرنے کی کوشش کے باوجود اس نے اسلامی نظریہ، اسلامی حکومت اور اسلامی انقلاب جیسے نظریات کو مغربی تہذیب کے تصورات سے ڈھال لیا۔ مثال کے طور پر، اسلامی حکومت سے اس کا مطلب ایک جدید مغربی حکومت ہے جس کے تمام سیاسی ڈھانچے جیسے پارلیمنٹ، آزاد عدلیہ، آئین وغیرہ، اور اپنے مقالے '''اسلامی شریعت کے بنیادی اصول''' میں وہ کہتے ہیں کہ اسلامی حکومت کو ہر ایک کی نگرانی کرنی چاہیے۔ شہریوں کی عوامی اور نجی زندگی کے پہلو اور اس وجہ سے بالشوزم اور فاشزم کے ساتھ قریبی مماثلت رکھتے ہیں <ref>[http://eslahe.com/25986/%D8%A8%DB%8C%D9%88%DA%AF%D8%B1%D8%A7%D9%81%DB%8C-%D9%88-%D9%85%D8%B9%D8%B1%D9%81%DB%8C-%D8%B4%D8%AE%D8%B5%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D8%A8%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B9%D9%84%DB%8C جامع انسانیت پورٹل سائٹ سے لیا گیا ہے]</ref>۔
= قرآن میں چار اصطلاحات =
= قرآن میں چار اصطلاحات =
1941 میں متنازعہ کتاب "قرآن کی چار اصطلاحات" میں مودودی نے ایسے دعوے کیے جو ان سے پہلے موجود نہیں تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ قرآن کے نزول کے زمانے کے بعد، قرآن کے بنیادی تصورات، جو ان کی رائے میں اللہ اور رب، مذہب اور عبادت ہیں، پوشیدہ رہے۔ عوام اور مسلمان صدیوں سے غلط فہمی کا شکار تھے اور ان کے معنی کی جڑ نہیں سمجھتے تھے۔<br>
1941 میں متنازعہ کتاب "قرآن کی چار اصطلاحات" میں مودودی نے ایسے دعوے کیے جو ان سے پہلے موجود نہیں تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ قرآن کے نزول کے زمانے کے بعد، قرآن کے بنیادی تصورات، جو ان کی رائے میں '''اللہ اور رب، مذہب اور عبادت''' ہیں، پوشیدہ رہے۔ عوام اور مسلمان صدیوں سے غلط فہمی کا شکار تھے اور ان کے معنی کی جڑ نہیں سمجھتے تھے۔<br>
انہوں نے اللہ کا مطلب بت، رب کا مطلب رب، اور عبادت کا مطلب عبادت، قربانی، سجدہ اور نماز اور دین کو دین سمجھا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کی پوری تاریخ جہالت، گمراہی اور انحطاط سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قرآن کے بنیادی تصورات اللہ اور رب کی حاکمیت اور غلبہ ہیں اور یہ کہ مذہب اور عبادت ان دونوں کے حصول کے راستے ہیں۔<br>
انہوں نے اللہ کا مطلب بت، رب کا مطلب رب، اور عبادت کا مطلب عبادت، قربانی، سجدہ اور نماز اور دین کو دین سمجھا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کی پوری تاریخ جہالت، گمراہی اور انحطاط سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قرآن کے بنیادی تصورات اللہ اور رب کی حاکمیت اور غلبہ ہیں اور یہ کہ مذہب اور عبادت ان دونوں کے حصول کے راستے ہیں۔<br>
ان کے دعووں پر مودودی کے سابق دوست اور کامریڈ ابوالحسن ندوی کا بھی اعتراض ہوا۔ ندوی نے کتاب "اسلام کی سیاسی تشریح مودودی اور سید قطب کی تحریروں میں" میں لکھا ہے کہ مودودی اور ان کے پیروکار سید قطب نے یہاں تک کہ انسان اور خدا کے درمیان تعلق کو سیاسی رشتہ قرار دیا اور حاکم اور ملامت کے تعلق کو دکھایا۔<br>
ان کے دعووں پر مودودی کے سابق دوست اور کامریڈ ابوالحسن ندوی کا بھی اعتراض ہوا۔ ندوی نے کتاب "اسلام کی سیاسی تشریح مودودی اور سید قطب کی تحریروں میں" میں لکھا ہے کہ مودودی اور ان کے پیروکار سید قطب نے یہاں تک کہ انسان اور خدا کے درمیان تعلق کو سیاسی رشتہ قرار دیا اور حاکم اور ملامت کے تعلق کو دکھایا۔<br>
سطر 60: سطر 60:
ابوالحسن ندوی کے مطابق، مودودی نے "اسلامی الہیات" کو بھی توڑ مروڑ کر سیاست کیا ہے۔ کیونکہ حاکمیت میں شرک الوہیت اور عبادت میں شرک سے برابر یا بدتر ہے۔ کیونکہ پوری تاریخ میں انبیاء کا پہلا اور اہم ترین ہدف خدا اور اس کی بندگی کے بارے میں لوگوں کی رائے کو درست کرنا رہا ہے۔<br>
ابوالحسن ندوی کے مطابق، مودودی نے "اسلامی الہیات" کو بھی توڑ مروڑ کر سیاست کیا ہے۔ کیونکہ حاکمیت میں شرک الوہیت اور عبادت میں شرک سے برابر یا بدتر ہے۔ کیونکہ پوری تاریخ میں انبیاء کا پہلا اور اہم ترین ہدف خدا اور اس کی بندگی کے بارے میں لوگوں کی رائے کو درست کرنا رہا ہے۔<br>
اس کتاب میں مودودی نے کہا ہے کہ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج جیسی اسلامی عبادات میں سے کوئی بھی لذت کے لیے مطلوب نہیں ہے اور یہ صرف اسلامی حکومت کی تشکیل کا ایک ذریعہ ہیں۔ اس دعوے پر تنقید کرتے ہوئے ندوی صاحب کہتے ہیں کہ اس طرح کے وژن کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان عبادت و اخلاص، کمال نفس اور باطنی عاجزی کی قدر نہیں کرتے اور طاقت، دولت اور دنیاوی مقاصد کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔<br>
اس کتاب میں مودودی نے کہا ہے کہ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج جیسی اسلامی عبادات میں سے کوئی بھی لذت کے لیے مطلوب نہیں ہے اور یہ صرف اسلامی حکومت کی تشکیل کا ایک ذریعہ ہیں۔ اس دعوے پر تنقید کرتے ہوئے ندوی صاحب کہتے ہیں کہ اس طرح کے وژن کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان عبادت و اخلاص، کمال نفس اور باطنی عاجزی کی قدر نہیں کرتے اور طاقت، دولت اور دنیاوی مقاصد کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔<br>
 
مودودی کے نزدیک اس دعوے کا نتیجہ کہ انبیاء کا مشن ایک سیاسی انقلاب برپا کرنا تھا جس سے ایک صحت مند معیشت اور معاشرہ کی تہذیب وجود میں آئے گی اور یہ کہ خدا کی رضا اور آخرت کی نجات کا دارومدار اسلامی نظام کے قیام پر ہے۔ نظام یہ ہو گا کہ اہل ایمان آخرت کی طرف توجہ کرنے اور رضائے الٰہی کے حصول کے بجائے اپنی تمام تر کوششیں ’’سیاسی طاقت‘‘ حاصل کرنے اور مادیت پرستی کے راستے پر چلتے ہیں۔


= حوالہ جات =
= حوالہ جات =