"ابو الاعلی مودودی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 55: سطر 55:
= قرآن میں چار اصطلاحات =
= قرآن میں چار اصطلاحات =
1941 میں متنازعہ کتاب "قرآن کی چار اصطلاحات" میں مودودی نے ایسے دعوے کیے جو ان سے پہلے موجود نہیں تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ قرآن کے نزول کے زمانے کے بعد، قرآن کے بنیادی تصورات، جو ان کی رائے میں اللہ اور رب، مذہب اور عبادت ہیں، پوشیدہ رہے۔ عوام اور مسلمان صدیوں سے غلط فہمی کا شکار تھے اور ان کے معنی کی جڑ نہیں سمجھتے تھے۔<br>
1941 میں متنازعہ کتاب "قرآن کی چار اصطلاحات" میں مودودی نے ایسے دعوے کیے جو ان سے پہلے موجود نہیں تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ قرآن کے نزول کے زمانے کے بعد، قرآن کے بنیادی تصورات، جو ان کی رائے میں اللہ اور رب، مذہب اور عبادت ہیں، پوشیدہ رہے۔ عوام اور مسلمان صدیوں سے غلط فہمی کا شکار تھے اور ان کے معنی کی جڑ نہیں سمجھتے تھے۔<br>
انہوں نے اللہ کا مطلب بت، رب کا مطلب رب، اور عبادت کا مطلب عبادت، قربانی، سجدہ اور نماز اور دین کو دین سمجھا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کی پوری تاریخ جہالت، گمراہی اور انحطاط سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قرآن کے بنیادی تصورات اللہ اور رب کی حاکمیت اور غلبہ ہیں اور یہ کہ مذہب اور عبادت ان دونوں کے حصول کے راستے ہیں۔
انہوں نے اللہ کا مطلب بت، رب کا مطلب رب، اور عبادت کا مطلب عبادت، قربانی، سجدہ اور نماز اور دین کو دین سمجھا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کی پوری تاریخ جہالت، گمراہی اور انحطاط سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قرآن کے بنیادی تصورات اللہ اور رب کی حاکمیت اور غلبہ ہیں اور یہ کہ مذہب اور عبادت ان دونوں کے حصول کے راستے ہیں۔<br>
ان کے دعووں پر مودودی کے سابق دوست اور کامریڈ ابوالحسن ندوی کا بھی اعتراض ہوا۔ ندوی نے کتاب "اسلام کی سیاسی تشریح مودودی اور سید قطب کی تحریروں میں" میں لکھا ہے کہ مودودی اور ان کے پیروکار سید قطب نے یہاں تک کہ انسان اور خدا کے درمیان تعلق کو سیاسی رشتہ قرار دیا اور حاکم اور ملامت کے تعلق کو دکھایا۔<br>
 


= حوالہ جات =
= حوالہ جات =