بلاغ القرآن
بلاغ القرآن مسلک چاہتا ہے کہ دنیا میں کتاب اللہ ( قرآن ) کی حکومت ہو افراد انسانیہ پر حق حکومت صرف اللہ تعالی کی ہو اس کے سوا کسی کی عبود بیتے ( محکومیت ) التیار نہ کرو یہ ہے محکم و استوار نظام حیات۔ اس نظام حیات کو ( قرآن نے الاسلام کہا ہے ( ۱۳/۴۰) سنی، شیعہ، فقہ حنفی، مالکی ، شافعی جنیلی تصوف میں ( قادری چشتی سہروردی ، نقش ہندی وغیرہ تمام سلسلوں کی نفی کرتا ہے۔ اس مسلک کا عقیدہ ہے کہ جہاں دین اسلام ہوگا وہاں فرقے نہیں ہوں گے اگر وہ فرقوں میں بٹ جاتا ہے تو وہ مذہب بن جاتا ہے جس سے لڑائی جھگڑے اور فساد کی بغیاد بنتا ہے لہذا اسلام میں فرقوں کا وجود بے معنی بات ہے اسلام مذہب نہیں کہ چند رسوم کا مجموعہ ہے بلکہ یہ ایک نظام حیات ہے یعنی ( دین السلام) بلاغ القرآن مسلک صرف قرآن حکیم کی تعلیم کو لوگوں تک پہنچانا بلکہ افرادِ انسانیہ کو دعوت فکر و عمل دینا چاہتا ہے ۔ ۳۴/۴۶ اور اعمال صالح ٹھیک کرنا چاہتا ہے جس سے انسانیت کے