لیلۃ القدر
لیلۃ القدر یا شب قدر اسلامی مہینے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک رات جس کے بارے میں قرآن کریم میں سورہ قدر کے نام سے ایک سورت بھی نازل ہوئی ہے۔ اس رات میں عبادت کرنے کی بہت فضیلت اور تاکید آئی ہے۔ قرآن مجید میں اس رات کی عبادت کو ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا گیا ہے۔ اس حساب سے اس رات کی عبادت 83 سال اور 4 مہینے بنتی ہے۔
یہ دقیق نہیں معلوم کہ شب قدر کون سی رات ہے، لیکن بہت ساری احادیث کے مطابق یہ بات یقینی ہے کہ شب قدر ماہ مبارک رمضان میں واقع ہے اور زیادہ احتمال دیا جاتا ہے کہ رمضان کی انیس، اکیس یا تئیسویں رات میں سے ایک شب قدر ہے۔ شیعہ رمضان المبارک کی تئیسویں رات جبکہ اہل سنت رمضان کی ستائیسویں رات پر زیاده زور دیتے ہیں۔ بعض روایات کے مطابق پندرہ شعبان کی رات شب قدر ہے۔
شیعہ چودہ معصومین کی پیروی کرتے ہوئے ان تینوں راتوں کو شب بیداری یعنی جاگ کر عبادت کی حالت میں گزارتے ہیں۔ شیعہ منابع میں شب قدر کے اعمال کے عنوان سے بعض مخصوص اعمال جن میں مأثور اور غیر مأثور دعائیں، نمازیں اور دیگر مراسم جیسے قرآن سر پر اٹھانا وغیره شامل ہیں۔ اسکے علاوہ رمضان کی انیسوں اور اکیسویں رات حضرت علیؑ کے زخمی اور شہید ہونے کی مناسبت سے مجالس عزاداری بھی شب قدر کے اعمال میں اضافہ ہوتی ہیں
شب قدر
قدر کے معنی قدر اور پیمائش کے ہیں، اور شب قدر پیمائش کی رات ہے، اور اللہ تعالیٰ اس رات میں ایک سال کے واقعات کا فیصلہ کرتا ہے، اور اس میں لوگوں کی زندگی، موت، رزق، خوشی و غم اور اس طرح کی چیزوں کا تعین کرتا ہے۔ رات.
شب قدر کون سی رات ہے
قرآن پاک میں کوئی ایسی آیت نہیں ہے جس میں شب قدر کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہو۔ لیکن قرآن مجید کی چند آیات کا خلاصہ کرنے سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ شب قدر رمضان کے مقدس مہینے کی راتوں میں سے ایک ہے۔ ایک طرف، قرآن کریم کہتا ہے:انا انزلناه فی لیله مبارکه [1]
حواله جات
- ↑ دخان–3