الازہر یونیورسٹی

الازہر یونیورسٹی جامعۂ الازہر عربی: (جامعة الأزهر الشريف) قاہر ، مصر میں ایک عوامی یونیورسٹی ہے۔ قاہرہ المعز میں الازہر مسجد کے ساتھ وابستہ یہ مصر کی سب سے قدیم ترین سند دینے والی یونیورسٹی ہے اور اسلامیات سیکھنے کے لیے سب سے مشہور یونیورسٹی کے طور پر مشہور ہے۔ اس میں اعلی تعلیم کے علاوہ الازہر تقریباً 20 لاکھ طلبہ والے اسکولوں کے قومی نیٹ ورک کی نگرانی کرتا ہے۔ 1996ء تک مصر میں 4،000 سے زیادہ تدریسی ادارے اس یونیورسٹی سے وابستہ تھے۔ دولت فاطمیہ کے ذریعہ 970ء یا 972ء میں اسلامی تعلیم کے ایک مرکز کی حیثیت سے قائم کیا گیا تھا۔ یہاں قرآن و شریعت کے ساتھ ساتھ منطق ، نحو و صرف ، بلاغت اور اسلامیات کی تعلیم دی جاتی ہے۔ آج یہ دنیا بھر میں عربی ادب اور اسلامیات کا مرکزی ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔
تعارف
فاطمی حکومت کے چوتھے خلیفہ"المعز الدین اللہ" شمالی افریقہ سے بحر اوقیانوس تک کی ریاست کو دولت فاطمیہ کے تحت لانے کے بعد مصر کی طرف متوجہ ہوئے، چنانچہ انھوں نے مصر کو اپنی حکومت کے تحت لانے کے لیے "جوہر صقلی" کو ایک ہزار فوج کا رئیس بناکر اس کی طرف روانہ کر دیا، اس کے ہاتھوں فاطمی حکومت کو 17؍ شعبان 358ھ مطابق 969ء میں مصر پر فتح حاصل ہوئی۔
مصر کی نئی راجدھانی کے لیے جوہر صقلی ہی نے ایک مسجد قائم کی اور اس کا نام "جامع القاہرۃ" رکھا، کچھ صدی کے بعد یہ مسجد جامع القاہرۃ کی بجائے "الجامع الازہر" کے نام سے مشہور و معروف ہوئی، اس مسجد کی بنیاد 24 جمادی الاولی 359ھ مطابق اپریل 970ء میں رکھی گئی اور 7 رمضان 361ھ مطابق 23 جون 972ء میں پایہ تکمیل کو پہنچی،
فاطمی حکومت کے دور 969ء سے 1170ء تک تشیع افکار و تعلیمات غالب رہیں، مگر جب 1171ء میں مصر کی باگ و دوڑ سلطان صلاح الدین ایوبی کے ہاتھ میں آئی، تواہل سنت و جماعت کے افکار و عقائد غالب ہوئے۔
عالم اسلام اس یونیورسٹی کا مقام
یہ مسجد اپنی گونا گوں دینی و ملی خدمات کی بدولت جامعہ کی شکل اختیار کر گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ جامعہ "جامعہ ازہر شریف" کے نام سے پوری دنیا میں مشہور و معروف ہو گیا، آج یہ جامعہ عالم اسلام کی وہ عظیم درس گاہ ہے جس میں دینی اور دنیوی تمام علوم کی تعلیم دی جاتی ہے، دینی تعلیم کے لیے جامعہ ازہر شریف کو عالم اسلام بلکہ پوری دنیا کا مرجع مانا جاتا ہے۔
اس وقت ازہر کے طلبہ کی ٹوٹل تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہے جس میں تقریباً 50 ہزار غیر ملکی طلبہ ہیں۔ جن کا تعلق 100 سے زائد ممالک سے ہے ،ان طلبہ کی تعلیم و تربیت کے لیے 6 ہزار سے زائد فقط مصر میں ازہر کے معاہد(انسٹیٹیوٹس) اور اسکولز عالم وجود میں آئے۔
شعبہ جات
اس یونیورسٹی میں تعلیم سے متعلق تمام شعبہ جات کی تعداد تقریباً 70 ہیں۔ یہاں پر عصر حاضر کی عالمی جامعات میں اعلیٰ تعلیم کے جتنے شعبے ہیں وہ سب جامعہ ازہر میں بوجہ اکمل موجود ہیں ، یعنی میڈیکل، انجنیرنگ، ںسائنس اور دینی تمام قسم کے شعبے اور تخصصات مثلا تفسیر اور علوم قرآن ،حدیث اور علوم حدیث،، فقہ اور اصول فقہ ،کلام اور عقیدہ، دعوہ ، اسلامی معاشیات ،بینکاری،تجارت،عربی زبان و ادب ،تصوف ،تربیت،سیرت، قراءت و تجوید، افتاء ، فکر جدید اور مطالعہ غرب ،استشراق و تبشیر ،تقابل ادیان اور اسلامی ثقافت و حضارت وغیرہ سب کے سب تخصصات جامعہ ازہر میں موجود ہیں۔
مصری طلبہ کے لیے حضانہ یعنی نرسری 2 سال، پرائمری 6 سال اور ثانویہ یعنی ہائی اسکول 3 سال، اس کے بعد کلیہ یعنی بی اے 4 سال (بی اے کچھ کلیات میں 5 سال کا بھی ہے) پھر ماجستر یعنی ایم اے 4 سال جس کے اخیر کے 2 سال میں 400 ؍500 صفحہ کا رسالہ لکھوایا جاتا ہے، اس کے بعد پی ایچ ڈی کم از کم 3 سال کی ہوتی ہے اس میں بھی کسی موضوع پر رسالہ لکھوایا جاتا ہے۔
غیر ملکی طلبہ کے لیے نرسری اور پرائمری تو نہیں ہے، البتہ ان کے لیے ایک اضافی شعبہ "معھد الدراسات الخاصۃ للغۃ العربیۃ لغیر الناطقین بہا" اور"مرکز تعلیم اللغۃ العربیۃ للوافدین" ہے، جس میں غیر ملکی طلبہ(جو مصر میں بغیر کسی معادلہ کے تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں) شروع میں عربی زبان سیکھنے کے لیے داخل ہوتے ہیں، باقی ان کے دوسرے مراحل بھی مصری طلبہ ہی کی طرح ہوتے ہیں۔
ہاں ایک بات اوران سے مختلف ہوتی ہے وہ یہ کہ وافدین کو کلیہ کے مرحلہ میں ہر سال کم از کم ایک پارہ حفظ کرکے اس کا تحریری و تقریری امتحان دینا لازمی ہوتا ہے، مگر مصر ی طلبہ کا معاملہ وافدین سے مختلف ہوتا ہے، ان کو ہر سال ساڑھے سات پارے حفظ کرکے اس کا تحریری و تقریری امتحان دینا ضروری ہوتا ہے، اس طرح مصری طلبہ کلیہ کے مرحلہ میں ہی حافظ قرآن ہو جاتے ہیں۔