اسرار احمد
| اسرار احمد | |
|---|---|
![]() | |
| دوسرے نام | ڈاکٹر اسرار احمد |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1932 ء، 1310 ش، 1350 ق |
| یوم پیدائش | 26 اپریل |
| پیدائش کی جگہ | ہندوستان |
| وفات | 2010 ء، 1388 ش، 1430 ق |
| وفات کی جگہ | لاہور پاکستان |
| مذہب | اسلام، سنی |
| اثرات |
|
| مناصب |
|
اسرار احمد ایک مشہور پاکستانی اسلامی محقق تھے، جو پاکستان، بھارت، مشرق وسطیٰ اور امریکا میں اپنا دائرہ اثر رکھتے تھے۔ وہ تنظیم اسلامی کے بانی تھے، جو پاکستان میں نظام خلافت کے قیام کی خواہاں ہے۔ اسرار احمد نے اسلام اور پاکستان پر تقریباً 60 کتابیں لکھی ہیں، جن میں سے انتیس کا انگریزی سمیت کئی دیگر زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ 1956ء میں انہوں نے جماعت اسلامی کو چھوڑ دیا، جو انتخابی سیاست میں شامل ہو گئی تھی، تاکہ انھیں تنظیم اسلامی مل سکے۔ بہت سے دوسرے سنی اسلامی کارکنوں/احیا پسندوں کی طرح انھوں نے تبلیغ کی کہ قرآن اور سنت کی تعلیمات اور شریعت کے الہی قانون کو زندگی کے تمام شعبوں میں نافذ کیا جائے اور خلافت کو ایک حقیقی اسلامی ریاست کے طور پر بحال کیا جانا چاہیے اور یہ کہ مغربی اقدار اور اثرات اسلام اور پاکستان کے لیے خطرہ ہیں۔ وہ اس عقیدے کے لیے بھی جانا جاتا تھا کہ عرب سرزمین نہیں بلکہ پاکستان کو نئی خلافت کی بنیاد بننا چاہیے۔ اس کو 1981ء میں پاکستان کے تیسرے اعلی ترین شہری اعزاز ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
سوانح عمری
ڈاکٹر اسرار نے زندگی کے ابتدائی ایام میں جو تحریک آزادی کے دن تھے۔ اس دوران آپ مسلم لیگ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا حصہ بنے۔ پاکستان بننے کے بعد پہلے کراچی بعد ازاں لاہور سکونت اختیار کی۔ جہاں سے 1954 ء میں کنگ ایڈورڈ کالج لاہور سے ایم۔ بی۔ بی۔ ایس کا امتحان پاس کیا۔
تنظیمی سفر
اس عہد کے بہت سے انقلابی نوجوانوں کی طرح اسرار احمد کو بھی سید مودودی کی فکر نے متاثر کیا۔ وہ اسلامی جمعیت طلبہ سے ہوتے ہوئے جماعت اسلامی تک جا پہنچے۔ بعد میں نظریاتی اختلاف کی وجہ سے جماعت اسلامی سے علیحدگی اختیار کر لی۔ اور خلافت کے نظام کو نافذ کرنے کے لیے غیر سیاسی جماعت تنظیم اسلامی کی بنیاد رکھی۔ تنظیم اسلامی کے پلیٹ فارم سے پاکستان میں خلافت کے قیام کے لیے کوشاں رہے۔ سود کے خاتمہ کے لیے کئی کانفرنسز منعقد کروائیں۔
آپ عالمی سیاسی حالات پر بڑی گہری نظر رکھتے تھے۔ سرمایہ دارانہ نظام اور مغربی جمہوریت کے ناقد تھے۔
اردو کے سب سے بڑے مفسر قرآن
ڈاکٹر اسرار احمد کی شخصیت سے کون ناآشنا ہو گا؟ وہ اپنی ذات میں ایک قرآن اکیڈمی تھے۔
کئی احباب کی طرح میرے ایسا دنیاوی اور غافل بھی ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کی فکر سے متاثر ہوا۔ جس کا پہلا فائدہ مجھے یہ ہوا کہ میں قرآن مجید کو ترجمہ و تفسیر کے ساتھ پڑھنے کی طرف راغب ہوا۔ ڈاکٹر صاحب کے درس قرآن کے لیکچرز سننا شروع کیے تو قرآن سے ایک عجب سا لگاؤ ہو گیا اور اسے پڑھنے، سیکھنے اور سمجھے کی طرف متوجہ ہو گیا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے ساری زندگی قرآنی تعلیمات کی ترویج و توسیع میں واقف کر دی۔ ان گنت اذہان و قلوب کو اپنی علمی و فکری سوچ سے منور کیا۔ ان کی زندگی کے ابتدائی پندرہ برس نکال دیں تو باقی عمر قریباً ساٹھ سال قرآن کا درس دینے میں بسر کر دی۔ آپ کے بہت سے ایسے وصف تھے جو انہیں ہم عصروں سے جدا کرتے تھے۔
ان میں سے ایک جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام کی اساس قرآن مجید کے پیغام کو عام الناس تک پہنچنا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے جسم و جاں کی تمام تر توانائیوں اور فکر و دانش کی ساری صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے درس قرآن کو جاری رکھا۔ اسرار احمد کا امتیاز یہ تھا کہ آپ دینی علوم کے ساتھ ساتھ دنیوی علوم تاریخ، فلسفہ، سائنس اور معاشرت پر بھی دسترس رکھتے تھے۔
آپ نے بہت سے مغربی دانشوروں جیسے کانٹ، فرائیڈ، مارکس وغیرہ کو بھی پڑھ رکھا تھا۔ شاعری سے بھی رغبت تھی اور مختلف شعراء کے اشعار کو تقریر کی زینت بناتے تھے۔ اقبال کی شاعری سے متاثر تھے۔ سورہ الحدید سے قلبی لگاؤ تھا۔ اس سورت کی ترتیب اور تدوین کے بعد اسے کتابی شکل بعنوان "ام المسبحات" کے نام سے شائع بھی کیا گیا۔ آپ نے انگریزی زبان میں بھی کئی لیکچرز ریکارڈ کروائے۔ آپ کو پی ٹی وی کے پروگرام ”الہدی“ سے خاصی شہرت حاصل ہوئی۔ دینی و ملی خدمات کے پیش نظر حکومت پاکستان کی طرف سے 1981 ء میں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
علمی آثار
آپ نے متنوع موضوعات پر کتب بھی تحریر کیں۔ آپ نے سو سے زائد کتب تحریر کیں:
- قرآن کریم کی تفسیر
- سیرت نبوی صلی علیہ و سلم پر کئی کتابیں تحریر کیں۔
- ملفوظات ڈاکٹر اسرار احمد
- اصلاح معاشرہ کا قرآنی تصور
- نبی اکرم سے ہماری تعلق کی بنیادیں
- مسلمان امتوں کا ماضی
- حال اور مستقبل پاکستانی کی سیاست کا پہلا عوامی و ہنگامی دور وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
مشہور عالم دین ڈاکٹر ذاکر نائیک سے اسرار احمد صاحب کے قریبی تعلقات تھے۔ جن کی دعوت پر اسرار صاحب نے انڈیا میں بھی درس قرآن دیا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب، ڈاکٹر اسرار احمد کو اردو زبان کے سب سے بڑے مفسر قرآن گردانتے تھے[1]۔
اسرار احمد صاحب کی وجہ شہرت بھی مفسر قرآن ہونا ٹھہرا۔ ڈاکٹر صاحب کے سیکڑوں آڈیو، ویڈیو لیکچرز یوٹیوب پر موجود ہیں۔ جن سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اسرار احمد صاحب کو اب بھی سن کر یوں محسوس ہوتا ہے، وہ ہمارے درمیان موجود ہیں اور ہمیں درس قرآن دے رہے ہیں۔
رب جو غفور و رحیم ہے۔ اسرار احمد صاحب کی مغفرت فرما کر، آپ کے درجات بلند فرمائے۔ آمین
- ↑ محمد ثقلین دانش، ڈاکٹر اسرار احمد: اردو کے سب سے بڑے مفسر قرآن- شائع 15 اپریل 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 اپریل 2025ء
