صلاح بردویل
| صلاح بردویل | |
|---|---|
| پورا نام | صلاح بردویل |
| دوسرے نام | صلاح محمد ابراهیم البردویل |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1959 ء، 1337 ش، 1378 ق |
| یوم پیدائش | 24 اگست |
| پیدائش کی جگہ | غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے میں واقع خان یونس مہاجر کیمپ |
| وفات | 2025 ء، 1403 ش، 1446 ق |
| وفات کی جگہ | فلسطین شهر خان یونس کے مغرب میں واقع المواصی |
| مذہب | اسلام، سنی |
| مناصب | اسلامی قومی نجات پارٹی کے بانی، فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی قومی اور مرکزی کونسلوں کے رکن، حماس کے قدیم ترین میڈیا رہنماؤں میں شامل، غزہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے رکن، حماس کے بیرونی پروگرامنگ دفتر کے ذمہ دار، الاقصی یونیورسٹی اور اسلامی یونیورسٹی غزہ کے مدرس، اور فلسطینی مصنفین کے اتحاد کے رکن |
صلاح بردویل، اسلامی قومی نجات پارٹی کے بانیوں میں سے تھے، فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی قومی اور مرکزی کونسلوں کے رکن، حماس کے قدیم ترین میڈیا رہنماؤں میں شامل، غزہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے رکن، حماس کے بیرونی پروگرامنگ دفتر کے ذمہ دار، الاقصی یونیورسٹی اور اسلامی یونیورسٹی غزہ کے مدرس، اور فلسطینی مصنفین کے اتحاد کے رکن تھے۔ وہ اتوار، 23 مارچ 2025، بوقت سحری، غزہ کی جنگ بندی 2025 کے اسرائیل کی طرف سے خلاف ورزی کے بعد، غزہ پٹی پر صہیونی جنگی جہازوں کے حملے میں شہید ہوئے۔ جب وہ اپنی زوجہ کے ساتھ “نماز تہجد” کی حالت میں مہاجرین کے ایک خیمے میں تھے، تو خان یونس کے مغربی علاقے المواصی میں سجدے کی حالت میں شہید ہوئے۔
سوانح حیات
صلاح بردویل 24 اگست 1959ء کو غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے میں واقع خان یونس مہاجر کیمپ میں ایک فلسطینی مہاجر خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان اصل میں غزہ کے علاقے میں موجود مقبوضہ گاؤں "الجورہ" سے تعلق رکھتا تھا۔
حصول علم
انہوں نے اپنی ابتدائی و ثانوی تعلیم خان یونس کے اسکولوں میں مکمل کی۔ بعد ازاں، 1982ء میں جامعہ قاہرہ کے دارالعلوم کالج سے عربی زبان میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے 1987ء میں قاہرہ کے ادارہ برائے عربی مطالعات و تحقیقات سے فلسطینی ادب میں ماسٹرز کی ڈگری مکمل کی اور 2001ء میں اسی شعبے میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری سوڈان سے حاصل کی۔
تعلیمی سرگرمیاں
انہوں نے 1985ء میں اپنی علمی سرگرمیاں ایک ابتدائی اسکول کے معلم کے طور پر شروع کیں۔ بعد ازاں، 1990ء سے 1993ء تک الاقصی یونیورسٹی میں بطور مدرس خدمات انجام دیے اور پھر اسلامی یونیورسٹی غزہ میں تدریس کے فرائض سرانجام دینے کے لیے منتقل ہو گئے۔ وہ فلسطینی مصنفین کونسل کے رکن تھے اور قومی فکر و ثقافت کے اجتماع کے قیام کی نگرانی بھی کی۔
جهادی سرگرمیاں
صلاح بردویل نے اپنی زندگی کے ابتدائی دور میں اخوان المسلمین میں شمولیت اختیار کی اور امداد، سماجی اور ادارہ جاتی سرگرمیوں میں فعال کردار ادا کیا۔ 1987ء کے آخر میں حماس کے قیام کے بعد، وہ اس تحریک میں شامل ہو گئے اور اس کے قومی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا۔
1996ء میں انہوں نے اسلامی قومی نجات پارٹی کے بانیوں میں شامل تھے اور اس کے میڈیا سیکشن کی سربراہی کی۔ وہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی قومی اور مرکزی کونسلوں کے نمائندہ بھی رہے۔ صلاح بردویل نے حماس اور فلسطینی خود مختار اتھارٹی کے درمیان سودان میں ہونے والے پہلے مذاکرات میں حصہ لیا۔ 2006ء میں، انہوں نے حماس سے وابستہ ’’تبدیلی اور اصلاح‘‘ بلاک کی جانب سے خان یونس گورنریٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے فلسطینی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لیا اور اسمبلی میں ایک نشست حاصل کی۔
انہوں نے پارلیمانی بلاک میں خارجہ تعلقات کا انتظام سنبھالا، سیاسی کمیٹی کے رپورٹنگ اور قانون ساز کونسل کی نگرانی کمیٹی میں رکنیت انجام دی۔ 2017ء میں، صلاح بردویل غزہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے رکن منتخب ہوئے اور قومی روابط کے شعبے کی سربراہی سنبھالی، جو فلسطینی تحریکوں کے ساتھ رابطہ و ہم آہنگی کا ذمہ دار ہے۔ 2021ء میں، انہیں دوبارہ سیاسی دفتر منتقل کیا گیا اور پھر انہیں بیرونِ ملک اندرونی منصوبہ بندی کے دفتر کے سربراہ کے طور پر منتخب کیا گیا۔
گرفتاری
صلاح بردویل 1993 میں اسرائیلی فوج کی توسط سے گرفتار ہوئے اور دو ماہ سے زیادہ عرصے تک غزہ اور عسقلان کی جیلوں میں تفتیش کے لیے رکھا گیا۔ ان کا گھر کئی بار اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں تباہ ہوا۔
میڈیا کی سرگرمیاں
صلاح بردویل غزہ میں حماس کے قدیم ترین میڈیا رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے 1996ء میں “روزنامہ الرسالہ” کے نام سے حماس کا پہلا رسمی میڈیا ادارہ قائم کیا اور اس کے چیف ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ اسی اخبار میں ہفتہ وار طنزیہ مضامین لکھتے تھے جن کا عنوان “من شوارع الوطن” (یعنی “وطن کی گلیوں سے”) تھا۔ ان تحریروں میں سیاست، سماج کے حقائق اور حکام کے خلاف تنقید کا امتزاج ہوتا تھا۔ ان مضامین کی وجہ سے انہیں کئی بار فلسطینی خودمختار انتظامیہ کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے گرفتار بھی کیا گیا۔ صلاح بردویل حماس کے میڈیا دفتر کے سربراہ بھی تھے اور اس تنظیم کے میڈیا کی ترقی اور نظم و نسق کے امور کی نگرانی کے فرائض انجام دیتے رہے۔
حماس کے سابق راهنماؤں کے ساتھ تعاون اور تعلقات
صلاح بردویل نے حماس کے ممتاز رہنماؤں کے ساتھ قریبی تعلق اور تعاون قائم رکھا۔ وہ غزہ کے سابق رہنما، یحییٰ سنوار، محمد دیف، جو عزالدین قسام بریگیڈ کے سابق کمانڈر ہیں، اور یاسر النمروتی، جو حماس کے خصوصی یونٹ “الخاصم” کے پہلے کمانڈر تھے، کے ساتھ گہرے اور مضبوط روابط رکھتے تھے۔ بردویل ان رہنماؤں کے ساتھ مختلف سطحوں پر سیاسی، عسکری اور تنظیمی امور میں قریبی تعاون کرتے رہے۔
ان کے موقف اور نظریات
صلاح بردویل، حماس کے سیاسی دفتر کے رکن، نے زور دیا کہ یحییٰ سنوار، جو غزہ میں اس تحریک کے نئے قائد ہیں، سیاسی میدان کے تجربہ کار قومی رہنماؤں میں سے ہیں اور قومی مفاہمت اور اتحاد کے قیام کے لیے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے"الاقصی"ٹیلی ویژن چینل کے ساتھ گفتگو میں کہا: یحییٰ سنوار کی آئندہ ذمہ داریوں میں کامیابی کے کئی نشانیاں واضح طور پر نظر آرہی ہیں، جن میں سب سے اہم ان کا قومی اتحاد پر یقین اور دیگر تحریکوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ وہ قومی مفاہمت کے حامی ہیں، عرب قوم پرستی سے وابستہ ہیں، اور ہمسایہ ممالک، خاص طور پر مصر کی خیرخواہی چاہتے ہیں۔ یہ رویے حماس کے تعلقات کو وسعت دینے میں مثبت اثر ڈالیں گے، جس کی ابتدا پہلے اسماعیل ہنیہ نے کی تھی۔" بردویل نے مزید کہا کہ یحییٰ سنوار ایک تجربہ کار اور سیاسی طور پر باخبر شخصیت ہیں۔ وہ حماس کی قیادت کے رکن اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے نمائندے تھے۔ رہائی کے بعد بھی انہوں نے اپنے سیاسی اقدامات جاری رکھے۔ بردویل نے یہ بھی وضاحت کی: حماس، قائد کی تبدیلی کے باوجود، اپنی مجموعی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گی۔ شاید لوگ یحییٰ سنوار کو قریب سے نہ جانتے ہوں، کیونکہ وہ جیل سے رہائی کے بعد اپنی ذاتی اور سماجی زندگی میں مصروف رہے اور عوامی سطح پر کم نظر آئے۔" صلاح بردویل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اسرائیلی حکومت نئی قیادت کے حوالے سے خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا: آئندہ وقت میں، یحییٰ سنوار میڈیا پر زیادہ نمایاں نظر آئیں گے۔ اسرائیلی حکومت کا حماس کے رہنماؤں اور شخصیتوں پر توجہ مرکوز کرنے کا مقصد تحریک کو نقصان پہنچانا ہے۔ کچھ لوگ حماس کو صرف قائد کی شخصیت تک محدود کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ یہ طریقہ کار غلط ہے۔" آخر میں، بردویل نے زور دیا کہ یحییٰ سنوار کا انتخاب حماس کی داخلی قانونی اور تنظیمی قوانین کے تحت کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ قائد کی شخصیت پر حد سے زیادہ توجہ نہ دی جائے بلکہ انتخاب کے طریقہ کار اور اس تنظیمی مرجعیت کو نظر میں رکھا جائے جس نے اس فیصلے کی توثیق کی۔
شهادت
صلاح بردویل، بروز اتوار 23 مارچ 2025ء، جو 22 رمضان 1446 ہجری قمری اور 3 فروردین 1404 شمسی کے برابر تھا، صہیونی جنگی جہازوں کے حملے میں غزہ کی پٹی کے علاقے میں شہید ہو گئے۔ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے 2025ء کی غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد کیا گیا۔ شہید صلاح بردویل اپنی اہلیہ کے ہمراہ مہاجرین کے ایک خیمے میں *نماز تہجد* ادا کر رہے تھے کہ خان یونس شہر کے مغرب میں واقع *المواصی* کے علاقے میں سجدے کی حالت میں شہید کر دیے گئے۔
شهادت کے موقع پر بیانات اور تعزیتی پیغامات
حماس تحریک کا بیان اور تعزیتی پیغام
حماس نے ایک بیان میں ڈاکٹر صلاح بردویل، اس تحریک کے سیاسی دفتر کے رکن، کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا اور کہا: "ڈاکٹر صلاح بردویل، جو سیاسی، میڈیا اور قومی میدان میں ایک نمایاں شخصیت تھے اور دیانت، استقامت اور قربانی کی علامت شمار ہوتے تھے، "نماز تہجد" کے وقت اللہ کی ملاقات کو گئے۔ انہوں نے کبھی بھی جہاد اور فلسطینی مقصد کی خدمت کے لیے اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی نہیں کی اور آخری لمحے تک مزاحمت کے راستے پر ثابت قدم رہے، یہاں تک کہ خداکے نزدیک محبوب راتوں میں سے ایک رات میں، وہ شہادت کے مقام پر فائز ہو گئے۔” حماس نے تاکید کی کہ ڈاکٹر بردویل، ان کی اہلیہ اور دیگر شہداء کا خون آزادی اور واپسی کا راستہ روشن کرنے والے چراغ کا کام دے گا۔ دشمن کے جرائم کبھی بھی ہمارے عزم اور استقامت کو کمزور نہیں کر سکیں گے۔ ہر شہید کی شہادت کے ساتھ، مزاحمت کا شعلہ مزید روشن ہوتا جائے گا یہاں تک کہ قبضہ ختم ہو جائے۔ بیان کے اختتام پر، حماس نے ڈاکٹر صلاح بردویل اور ان کی اہلیہ کے لیے خدا کی رحمت اور جنت الفردوس کی دعا کی، اور سوگواروں، دوستوں اور فلسطین کے صابر عوام کے لیے صبر اور اجر کی تمنا کی۔
فلسطین کی قانون ساز اسمبلی کابیان
فلسطینی قانون ساز اسمبلی نے بھی اپنے نمائندے، صلاح بردویل کی شہادت کو فلسطین کی عوام اور رہنماؤں کے خلاف ایک نیا جرم قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔ اسمبلی نے فلسطین کے مقصد اور قوم کی خدمت میں صلاح بردویل کے مؤثر کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔
سوشل میڈیا کے فعال کارکنان اور صارفین کا بیان
سوشل میڈیا کے فعال کارکنان اور صارفین نے سجدے کی حالت میں صلاح بردویل کی شہادت کو ایک علامتی واقعہ قرار دیتے ہوئے اس پر ردعمل ظاہر کیا۔ بردویل اپنی اہلیہ کے ساتھ نماز تہجد ادا کرتے ہوئے، مہاجرین کے ایک خیمے میں شہید ہوئے۔ بہت سے افراد نے اس شہادت کے منظر کو ایک الٰہی اعزاز سے تعبیر کیا، جو ایک ایسے مجاہد کے لیے تھا جس نے کئی سالوں تک سیاست اور میڈیا کے میدان میں حماس تحریک کے لیے خدمات انجام دیں۔ کئی صارفین نے اس علامتی شہادت کو ان بے بنیاد الزامات کا بھرپور جواب قرار دیا جن میں یہ کہا جاتا تھا کہ حماس کے رہنما غزہ کے عوام کے ساتھ نہیں ہیں اور اس علاقے کو چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔