مندرجات کا رخ کریں

روزہ

ویکی‌وحدت سے

روزہ کو عربی زبان میں صوم کہتے ہیں۔ صوم کا لغوی معنی رکنے کے ہیں شرع کی رو سے صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور عمل مباشرت سے رک جانے کا نام روزہ ہے۔ جیسا کہ قرآن حکیم سے ثابت ہے۔

لغت میں

عربی لغت میں روزہ کو "الصوم" کہتے ہیں جو باب صام یصوم وصیاما سے مصدر ہے۔ اس لفظ کا مادہ ص۔ و۔ م اور صوم کا لغوی معنی ہے "کام سے رُک جانا" کسی جگہ پر ٹھہر جانا۔ کھانے پینے، گفتگو کرنے اور چلنے سے رک جانے کو بھی صوم کہتے ہیں۔ لغوی معنیٰ کے لحاظ سے"صوم" کا اطلاق صرف روزے پر ہی نہیں ہوتا بلکہ عربی میں کہتے ہیں۔ "صامت الريح" ’’ ہوا تھم گئی‘‘۔ ’’صام النهار ‘‘ ’’ظہر کا وقت ہو گیا‘‘ (کیونکہ اس وقت آفتاب نصف النہار پر رکا ہوتا ہے)۔ اسی سے’’صامت الشمس‘‘ بھی کہا جاتا ہے یعنی سورج نصف النہار پر مرکوز ہے۔ لہٰذا ’’صوم الصائم‘‘ سے مراد کھانے پینے اور ان تمام امور سے باز آجانا ہے جن سے اسے منع کیا گیا ہو۔

گفتگو سے رک جانے کو بھی ’’صوم‘‘ ہی کہتے ہیں۔ سورہ مریم میں ہے: ﴿فَقُولِيٓ إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْما فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيّا﴾۔ [1]۔ کہ بے شک میں نے خدا کی رضا کی خاطر چپ کا روزہ رکھا ہے۔ اور ساتھ ہی تشریح اور توضیح بھی کر دی:

﴿فَلَنْ أُكَلِّمَ الْيَوْمَ إِنسِيّا﴾ کہ میں آج کسی انسان سے بات نہ کروں گی۔ قرآن مجید ہی سے ثابت ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام کا وہ روزہ کھانے پینے سے رُک جانے کا نہ تھا کیوں کہ اس سے پہلے خود رب سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے انہیں حکم ہوا تھا: ﴿فَكُلِيْ وَاشْرَبِي﴾ کھجوریں کھا اور چشمے کا پانی پی۔

ہاں اگر کوئی آدم زاد آئے تو کہہ دینا میں نے رب کی رضا کے لیے چپ کا روزہ رکھا ہے۔ عربی میں بعض اوقات’’قائم‘‘ کو ’’صائم‘‘ بھی کہتے ہیں ،اس لیے کہ وہ اپنی جگہ پر ساکت ہوتا ہے۔ نابغہ ذبیانی کا ایک شعر ’’صوم‘‘ کے اس لغوی معنیٰ کو واضح کرتا ہے: ﴿خَيْلٌ صِيَامٌ وَّ خَيْلٌ غَيْرُ صَائِمَةٍ تَحْتَ الْعَجَاجِ وَخَيْلٌ تَعْلُكُ اللُّجَمَا﴾

"غبار جنگ کے سائے تلے کچھ گھوڑے ثابت قدم (صائم) ہیں اور کچھ گھوڑے حرکت کرتے ہوئے (غیر صائمہ) اپنی لگاموں کو چبا رہے ہیں"۔ اس ساری بحث سے یہ نتیجہ منتج ہوا کہ صوم کا لغوی معنی ہے ’’کام سے رک جانا‘‘ خواہ وہ کسی نوعیت کا ہو۔

اصطلاح میں

اصطلاح شریعت میں صوم کی تعریف اس طرح کی جاسکتی ہے:

﴿الإمساك عن المفطرات مع النية ،من طلوع الفجر إلى غروب الشمس﴾۔ یعنی طلوعِ فجر سے لے کر غروبِ آفتاب تک تمام مفطرات سے اس طرح رک جانا کہ (مکمل روزے کی ) نیت شاملِ حال رہے۔ [2]۔

روزہ اسلام میں ایک فرض جس کے ادا کرنے کے لیے صبحِ صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پِینے اور بیوی کی مقاریت سے پرہیز کِیا جاتا ہے، مذہب اسلام میں روزے کی تین قسمیں ہیں فرض، واجب اور نفل روزہ، فرض روزہ رمضان کے مہینے میں پہلی تاریخ سے آخری تاریخ تک (پورے مہینے) کا ہوتا ہے [3]۔

روزہ قرآن میں

  1. مریم آیہ 26
  2. تیسیر العلام شرح عمدۃ الأحکام ،کتاب الصیام، ص۳۱۲
  3. رُوْزَہ- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 مارچ 2025ء