سید هاشم حسینی بوشهری
سید ہاشم حسینی بوشہری شهر مقدس قم کے عارضی امام جمعہ ، قرآنی علوم اور معارف یونیورسٹی کے رکن ، حوزه علمیہ قم کے اعلی سطح کے دورس کے مدرس ، مجلس خبران رهبری میں بوشهر صوبے کے عوام کا نماینده ، جامعه مدرسین قم پارٹی کے راهنما، ایران کے ملک بھر کے دینی مدارس کے سابق سربراه اور حوزه علمیه قم کی سپریم کونسل کے رکن اور سیکرٹری جنرل ہیں ۔ ان کی منصبی ذمہ داریوں میں عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کی رکنیت بھی شامل ہے۔
سید هاشم حسینی بوشهری | |
---|---|
![]() | |
پورا نام | حسینی بوشهری |
دوسرے نام | سید هاشم حسینی بوشهری |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1335 ش، 1957 ء، 1375 ق |
پیدائش کی جگہ | ایران صوبه بوشهر کے شهر دیّر |
اساتذہ | آیتالله ستوده، محسن دوزدوزانی، آیتالله پایانی، آیت اللهالعظمی گلپایگانی، آیتالله فاضل لنکرانی، آیتالله تبریزی |
مذہب | اسلام، شیعه |
مناصب | امام جمعه قم، حوزه علمیہ قم کے اعلی سطح کے دورس کے مدرس ، مجلس خبران رهبری میں بوشهر صوبے کے عوام کا نماینده |
پیدائش
آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری صوبہ کے بندر دیر کے قریب ضلع بوردخون میں 1956ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد عالم دین تھے اور اگرچہ انہوں نے اس شعبے کی بهت ساری کتابیں نہیں پڑھے تھے، لیکن ان کے علاقے کے لوگ ان پر بھروسہ کرتے تھے اور لوگوں کے مسائل حل کرنے اور ان کے درمیان تنازعات کو حل کی بهت کوشش کرتے تھے اور اس طرح کے امور میں لوگ ان کی طرف روجوع کرتے تھے۔ ان کی والدہ ایک عالم فرزانہ کی بیٹی تھیں اور انہوں نے آیت اللہ حسینی بوشهری کی شخصیت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔
تحصیل
پرائمری اسکول سے فارغ ہونے کے بعد آیت اللہ حسینی بوشہری نے دینی علوم کی تعلیم حاصل کی۔ دینی علوم حاصل کرنے کے حوالے سے جس نے ان کو ترغیب دلایا اور این کی حوصله افزائی کی وه ان کے والد محترم تھے۔ انہوں نے اپنی تعلیم کا آغاز مدرسہ بوشہر سے کیا اورکچھ مقدماتی دروس مکمل کرنے کے بعد حوزه علمیه قم کا رخ کیا ۔ قم میں انهوں نے مقدماتی علوم کا بقیه حصے سیکھے، اور پھر انهوں نے سطح میں شرکت کی اور سطح مکمل کرنے کے بعد درس خارج میں داخل ہوئے۔ اس کے علاوہ، انهوں نے اساتید اخلاق کے اخلاقی دروس میں بھی حصہ لیا۔ پڑھائی کے ساتھ ساتھ جو کچھ سیکھا ان کی تدریس بھی کرتے رہے۔
اساتیذه
آیت الله بوشهری کو بوشهر اور قم میں بهت سے ممتاز اساتید سے کسب فیض کرنے کا شرف حاصل ہوا۔انهوں نے بوشہر مدرسہ میں مقدماتی علوم کے حصول کا آغاز کیا اور جامع المقدمات اور سیوطی کی کتاب کا ایک حصہ سیکھنے کے بعد حوزه علمیه قم آئے۔ قم آنے کے بعد انهوں نے سیوطی کا بقیه حصه سیکھنے کے ساتھ ساتھ مغنی، معانی بیان اور شرح لمعه کی کتابیں اس دور کے ممتاز اساتذه سے خصوصی طور پر سیکھی۔رسائل اور مکاسب کا زیاده حصه انهوں نے آیت الله ستوده کے پاس پڑھی ۔ آیت الله بوشهری نے رسائل ، کفایه اور قوانین کا کچھ حصه آیت الله میرزا محسن دوزد دوزانی کے پاس پڑھی۔ اور کفایه کا زیاده تر حصه سیکھنے کے لئے مرحوم آیت الله پایانی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔سطح مکمل کرنے کے بعد درس فقه کے لئے مرحوم آیتاللهالعظمی گلپایگانی، آیتالله فاضل لنکرانی، آیتالله تبریزی کے دورس میں شرکت کی ۔درس خارج اصول کے لئے کچھ مدت آیت الله مرحوم آیتالله میرزا هاشم آملی کی خدمت میں کسب فیض کیا پھر درس خارج اصول کا مکمل دوره آیت الله مکارم شیرازی اور زیاده تر حصه آیت الله میرزا جواد تبریزی کے پاس کیا ۔ انهی سالوں میں حکمت اور عرفان کا درس آیت الله حسن زاده آملی سے حاصل کیا اور فلسفه میں اسفار اس دور کے ممتاز اساتذه کے پاس پڑھی۔
تالیفات
آیت اللہ حسینی بوشہری نے تحقیق و تصنیف کے میدان میں بھی شاندار قلمی کارنامے سرانجام دئے ہیں جن میں درج ذیل کاموں کا ذکر کیا جا سکتا ہے:
- کتاب حدیث ایمان.
- کتاب ادبنامه پارسایان.
- کتاب تبارنامه نور و ظلمت.
- کتاب روز بازگشت.
- برگی از دفتر عاشورا.
- تقریرات دروس خارج فقه و اصول.
- تقریرات دروس تفسیر.
- تقریرات دروس منطق و فلسفه.
- تعلیقه بر کتاب اصول فقه تألیف مرحوم مظفر.
- شرحی بر کتاب اجتهاد و تقلید العروة الوثقی تألیف مرحوم آیتالله طباطبایی یزدی.
- تفسیر سوره حمد.
- القواعد الفقهیه فی فقه الامامیة۔
آپ نے فقہ، اصول، اخلاقیات اور تفسیر قرآن کے موضوع پر بھی بہت سے مضامین اور مقالات لکھے ہیں۔
انقلاب سے پهلے سیاسی سرگرمیاں
آیت الله بوشهری پهلوی حکومت کے خلاف امام خمینی اور ایران کی امت مسلمه کی جدو جهد کے سالوں میں همیشه عوامی اجتماع کے ساتھ رہے اور تمام عوامی مظاهروں میں شرکت کی۔ انہوں نے اپنی جوانی سے شہر بوشہر میں انقلابی جدوجہد کا آغاز کیا اور قم میں جاری رکھا۔ جس وقت لوگوں کو امام خمینی کے پیغام سے آگاہ کرنا ضروری تھا تو انهوں نے امام کے بیانات اور پیغامات کو لوگوں میں شائع کرتے تھے۔ انقلاب کی فتح سے پہلے ان کی شهنشاهی حکومت کی پالیسوں کے خلاف تقاریر کی وجہ سے خاص طور پر صوبہ بوشہر کے ایک عالم کی شہادت کے بعد انہیں کئی بار حکومت کے ایجنٹوں کی طرف طلب کیا گیا اور سے ان سے پوچھ گچھ کی گئی اور انهیں دھمکیاں دی گئیں۔
منصبی ذمه داریاں
امام خمینی (رہ) کی قیادت میں اسلامی انقلاب کی شاندار فتح کے بعد مختلف تعلیمی ، ثقافتی ، سیاسی اور سماجی میدانوں میں بالخصوص دفاع مقدس کے دور میں، آپ نے ہمیشہ اسلامی جمہوریہ کے مقدس نظام کے محافظوں میں سے ایک کے طور پر کام کیا۔ انهوں نے نظام ولایت فقیه کی حفاظت اور رهبر معظم کے مقاصد کو جامه عمل پهنانے کی خاطر مندرجه ذیل عهدوں میں اپنے فرائض انجام دیے ہیں:
- مدرسه رسالت قم کا انتظام
- مدرسه آیت العظمی گلپایگانی قم کا انتظام
- مدرسه حجتیه(غیر ملکی طلبا) قم کا انتظام
- اسلامی علوم کا عالمی مرکز کے تعلیمی شعبے کا سربراه
- عالمی مرکز برای اسلامی علوم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین
- رهبر معظم کے حکم سے المصطفی ایٹرنیشنل یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے نائب صدر
- رهبر معظم کے حکم سے جامعه الزهرا(س) قم کے بورڈ آف ٹرسٹیز کا رکن
- پانچ ادوار میں مدرسہ قم کے طلباء اور علماء کے نمائندوں کی مجلس کی مسلسل صدارت۔
- پیام حوزه رسالے کے ایڈیٹر
- اسلامی حکومت رسالے کےمدیر
- وزارت تعلیم کی سپریم کونسل کا رکن
- افق حوزه هفته نامے کے مدیر
- حوزه علمیه قم کے انتظامی مرکز کے نائب سربراہ۔
- ملکی سطح پر تمام دینی مدارس کے سربراه
- مدارس خواهران کی قانون ساز کونسل کے نائب سربراه
- جامعه مدرسین قم کے نائب صدر
- حوزه علمیه کی سپریم کونسل کا رکن
- خبرگان رهبری کونسل کے نائب سربراه
- قم کا امام جمعه
اب وه حوزه علمیه قم کے ممتاز اور مشهور اساتذه ، حوزه علمیه کی سپریم کونسل کا رکن ، مدارس خواهران کی قانون ساز کونسل کے نائب سربراه ، امام جمعه قم، وزارت تعلیم کی سپریم کونسل کا رکن اور خبرگان رهبری کونسل میں بوشهر کےعوام کے نماینده کے طور پر منصبی فرایض سرانجام دیے رہے ہیں ۔ [1]
مایوسی کو امید میں بدل کر معاشرے کو روشن مستقبل کی طرف رہنمائی کریں
جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے کہا: شیعہ تاریخ کے تمام مشکلات اور چیلنجز کے باوجود میدان میں مضبوطی کے ساتھ موجود رہا ہے۔ طلباء کو بھی چاہیے کہ مایوسی کو امید میں بدل کر معاشرے کو روشن مستقبل کی طرف رہنمائی کریں۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے بوشہر کے طلباء اور علماء کے اجتماع میں رہبر معظم انقلاب کے امید افزا بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: شیعہ تاریخ کے تمام مشکلات اور چیلنجز کے باوجود میدان میں مضبوطی کے ساتھ موجود رہا ہے۔
انہوں نے کہا: اللہ کا وعدہ مومنین کے ساتھ ضرور پورا ہو گا۔ طلباء کو چاہیے کہ مایوسی کو امید میں بدل کر معاشرے کو روشن مستقبل کی طرف رہنمائی کریں۔ آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے کہا: اس وقت جب خطے میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں تو ایسے میں واقعات کا تجزیہ اور ان پر بات کرنا بہت حساس ہو گیا ہے لیکن تمام تجزیوں کے درمیان جو چیز ہمیں سب سے زیادہ تسلی دیتی ہے وہ ہمارے عزیز اور دانا رہبر کے بیانات میں مستقبل کی امید ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ایک معاشرے کے رہنما کو چاہیے کہ وہ لوگوں کے لیے مستقبل کا نقشہ پیش کرے۔ یہ ایک رہبر و رہنما کی اہم ذمہ داریوں میں سے ہے کہ وہ مسائل کے حل پر مکمل عبور رکھتا ہو۔ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے کہا: اللہ کا وعدہ مومنین کے ساتھ ضرور پورا ہوگا: اللہ تعالیٰ نے قرآن میں وعدہ کیا ہے کہ نصرت مومنین اور امت اسلامی کے ساتھ ہے۔ یہ اللہ کا وعدہ یقینی ہے، اور ایک دن ہم دیکھیں گے کہ حالات بالکل بدل جائیں گے۔ ہمیں اس وعدے پر ایمان رکھنا چاہیے اور یہ یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ اپنے وعدے کے خلاف کبھی نہیں کرتا[2]۔
حوالہ جات
- ↑ آیت الله سید هاشم حسینی بوشهری (آیت الله سید هاشم حسینی بوشهری )- jameehmodarresin.org (زبان فارسی )- تاریخ درج شده:... تاریخ اخذ شده: 5/ دسمبر/ 2024ء
- ↑ مایوسی کو امید میں بدل کر معاشرے کو روشن مستقبل کی طرف رہنمائی کریں- شائع شدہ از: 30 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 31 جنوری 2025ء۔