فرشتوں کے شہر پر قدرتی آفت کی یلغار (نوٹس)

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 22:31، 13 جنوری 2025ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (Saeedi نے صفحہ نوٹس کو فرشتوں کے شہر پر قدرتی آفت کی یلغار (نوٹس) کی جانب منتقل کیا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
لاس انجلس.jpg

فرشتوں کے شہر پر قدرتی آفت کی یلغار اس موضوع پر جناب قیصر عباس نجفی تجزیہ کیا ہے۔ حالیہ دونوں میں آتش زدگی نے امریکہ میں ہلچل چل مچادی ہے۔ ہم ان کے تجزئیے کو قارئین کی خدمت پیش کریں گے: لاس اینجلس، جسے "فرشتوں کا شہر" کہا جاتا ہے، دنیا کے مشہور ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ شہر اپنی شاندار فلمی صنعت، جدید طرزِ زندگی، اور متنوع ثقافت کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں، لاس اینجلس ایک تباہ کن قدرتی آفت کا شکار ہے جو اس کے رہائشیوں کے لیے شدید آزمائش بن گئی ہے۔

لاس اینجلس کا تعارف

لاس اینجلس ریاست کیلیفورنیا کا سب سے بڑا اور امریکہ کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ بحر الکاہل کے کنارے واقع ہے اور اپنے خوبصورت ساحلوں، پہاڑی سلسلوں، اور معتدل موسم کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے کشش رکھتا ہے۔ یہ شہر تقریباً 503 مربع میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی آبادی چار ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔ لاس اینجلس عالمی تفریحی صنعت کا مرکز ہے، جہاں ہالی ووڈ، دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت، قائم ہے۔

شہر کی وجہ تسمیہ

لاس اینجلس کا مکمل ہسپانوی نام "El Pueblo de Nuestra Señora la Reina de los Ángeles de Porciúncula" تھا، جس کا مطلب ہے: "ہماری بی بی، فرشتوں کی ملکہ، پورسیئنکولا کی بستی"۔

یہ نام 1781 میں شہر کی بنیاد رکھنے والے ہسپانوی مشنریوں نے دیا، جو حضرت مریم علیہا السلام کے لقب "ملکہ فرشتگان" کی تعظیم میں رکھا گیا۔ وقت کے ساتھ، یہ نام مختصر ہو کر "لاس اینجلس" رہ گیا، جو "فرشتوں کا شہر" کہلاتا ہے۔

قدرتی آفت، تباہ کن آگ کا طوفان

چار دن قبل لاس اینجلس کے پہاڑوں پر ایک آگ بھڑک اٹھی، جو ہر سال کے معمول کا حصہ سمجھی جاتی تھی۔ لیکن اس بار تیز رفتار آندھی نے اس آگ کو بے قابو کر دیا، جس نے شہر کے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آج، یہ آفت لاس اینجلس کی تاریخ کے سب سے خوفناک سانحات میں سے ایک شمار کی جا رہی ہے۔

نقصانات کی تفصیل

گھروں کی تباہی

دس ہزار سے زیادہ مکانات جل کر راکھ ہو چکے ہیں، اور سینکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔

مالی نقصان

ابتدائی اندازوں کے مطابق، چار دنوں میں 150 بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ یہ لاس اینجلس کی تاریخ کا ایک بڑا اقتصادی دھچکا ہے۔

نقل مکانی

ایک لاکھ اسی ہزار افراد کو اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنی پڑی ہے۔ یہ متاثرین محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔

املاک کی تباہی

گاڑیاں، درخت، عمارات، اور حتیٰ کہ اے ٹی ایم مشینیں بھی اس تباہ کن آگ کی لپیٹ میں آ گئی ہیں۔

ٹیکنالوجی کی بے بسی

لاس اینجلس، جو جدید ترین ٹیکنالوجی اور وسائل کے لیے جانا جاتا ہے، اس آگ کے سامنے بے بس دکھائی دیتا ہے۔ فائر فائٹرز اپنی جان خطرے میں ڈال کر آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن تیز رفتار آندھی ان کی کوششوں کو ناکام بنا رہی ہے۔ آگ بجھانے والے طیارے اور ہیلی کاپٹر بھی شدید ہواؤں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں تک پہنچنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔

روحانی اور اخلاقی تشویش

اس قدرتی آفت نے لاس اینجلس کے رہائشیوں میں ایک گہری روحانی بیداری پیدا کی ہے۔ لوگ اسے خدائی تنبیہ سمجھ رہے ہیں اور چرچز میں جا کر اللہ سے معافی مانگ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ قدرت نے یہ پیغام دیا ہے کہ انسان چاہے کتنی ہی ترقی کر لے، قدرت کے آگے ہمیشہ بے بس رہے گا۔

لاس اینجلس، آتشزدگی سے 150 ارب ڈالر کا نقصان متوقع

امریکی شہر لاس اینجلس میں آتشزدگی کو امریکی تاریخ کا تباہ کن واقعہ قرار دیا جارہا ہے جس میں 150 ارب ڈالر کے نقصانات کا امکان ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگنے والی جنگلاتی آگ کو امریکی تاریخ کی مہلک ترین آفات میں شمار کیا جا رہا ہے جس سے ہونے والے نقصانات کی مجموعی مالیت 150 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔

مقامی ذرائع نے کہا ہے کہ آتشزدگی سے اب تک 135 ارب ڈالر سے زائد نقصان کا تخمینہ لگایا جا چکا ہے جبکہ اعداد و شمار مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ لاس اینجلس کے حکام کے مطابق، تازہ ترین اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ 58 ہزار عمارتوں آتشزدگی کا خطرہ درپیش ہے۔ 1,53,000 افراد کو علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں "مارنینگ اسٹار" اور "جے پی مورگن" کے مطابق، لاس اینجلس کی تباہ کن آتشزدگی سے بیمہ کمپنیوں کو 8 ارب ڈالر سے زائد نقصان کا ہوسکتا ہے۔

سب سے زیادہ نقصان عمارتوں میں آگ لگنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ پالیسیڈز میں 5,300 سے زیادہ عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، جبکہ ایٹن کے علاقے میں 5,000 سے زائد عمارتیں خاکستر ہو چکی ہیں۔ ماہر موسمیات جوناتھن پورٹر نے اس واقعے کو جدید دور کی سب سے مہلک آفات میں سے ایک قرار دیا ہے۔ یہ آتشزدگی دنیا کی پانچ مہنگی ترین قدرتی آفات میں شمار ہوگی۔

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے اس آتشزدگی کو کیلیفورنیا کی تاریخ کا سب سے بڑی اور تباہ کن جنگلاتی آتشزدگی قرار دیا ہے اور کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں حقیقت بن چکی ہیں۔ کیلیفورنیا کے مقامی حکام نے بتایا کہ تقریبا 400 نیشنل گارڈز لاس اینجلس میں تین دن سے جاری شدید آگ بجھانے کے لیے متحرک ہیں۔ گورنر گیون نیوسم کے مطابق، 7,500 سے زیادہ فائر فائٹرز، جن میں سے کچھ دیگر ریاستوں سے آئے ہیں، آتشزدگی کو قابو کرنے کے لیے کام کررہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق لاس اینجلس کی حالیہ جنگلاتی آتشزدگی ممکنہ طور پر بجلی کی تاروں میں شارٹ سرکٹ کے باعث ہوئی ہے کیونکہ کیلیفورنیا میں ماضی میں بھی شدید ہواؤں کے دوران بجلی کی لائنوں کے سبب جنگلاتی آگ بھڑکنے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

ماہرین نے کہا کہ ان آتشزدگیوں کے اثرات صرف معاشی نقصان تک محدود نہیں ہوں گے بلکہ عوامی صحت اور سیاحت پر بھی طویل المدتی اثر ڈال سکتے ہیں۔ مزید برآں یہ بحران بیمہ کے شعبے کو مزید سنگین کرسکتا ہے جس کے باعث بیمہ کمپنیاں قدرتی آفات جیسے آتشزدگی اور سیلاب کے بڑھتے خطرات کی وجہ سے پریمیم بڑھانے یا انشورنس کوریج کو مکمل طور پر ختم کرنے پر مجبور ہوسکتی ہیں۔ "موڈیز" کے سینئر تجزیہ کار ڈینس راپمونڈ نے کہا کہ کیلیفورنیا کی یہ آتشزدگی ریاست کے بیمہ بازار پر منفی اثر ڈالے گی جو پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہے[1]۔

حواله جات

  1. لاس اینجلس، آتشزدگی سے 150 ارب ڈالر کا نقصان متوقع- شائع شدہ از: 11 جنوری 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 جنوری 2025ء۔