محمد واعظ زاده خراسانی

ویکی‌وحدت سے
نظرثانی بتاریخ 10:52، 12 نومبر 2024ء از Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (Saeedi نے صفحہ مسودہ:محمد واعظ زاده خراسانی کو محمد واعظ زاده خراسانی کی جانب منتقل کیا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
محمد واعظ زاده خراسانی
واعظ زاده خراسانی.png
دوسرے نامآیت‌الله واعظ زاده
ذاتی معلومات
پیدائش1304 ش، 1926 ء، 1343 ق
پیدائش کی جگہمشہید ایران
یوم وفات28
وفات کی جگہایران
اساتذہ
مذہباسلام، شیعہ
اثرات
  • سلسلۂ أعلام التقریب
  • مقدمۂ و تحقیق «عشر رسائل للشیخ الطوسی
مناصب
  • مؤسس اور سابقہ جنرل سیکرٹری

محمد واعظ زاده خراسانی آیت اللہ محمد واعظ زادہ خراسانی عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے بانی اور اس کے پہلے سیکرٹری جنرل تھے۔ آپ نے اپنی زندگی کے اتار چڑھاؤ میں اسلامی امت کے پیروکاروں کے اتحاد و تقریب کے نعرے کو اجاگر کرتے ہوئے مسلمانوں کے دشمنوں کے خلاف امت اسلامیہ کے اتحاد اور اسلامی سرزمین کے دفاع میں بھرپور کوششیں کیں۔

سوانح عمری

آّپ 23 ذی قعدہ 1343ش میں مشہد مقدس میں ایک مذہبی اور روحانی گھرانے میں پیدا ہوئے - جو کئی نسلوں سے خراسان کے مشہور مبلغ رہے ہیں[1]۔

تعلیم

1318ش میں مکتب اور مدرسہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ اپنے والد مرحوم حاج شیخ مہدی واعظ خراسانی کے ساتھ نجف اشرف چلے گئے اور 1321ش کے وسط تک آپ نے وہاں ادبیات، مقدمات اور فقہ و اصول کی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس سال آپ مشہد واپس آئے اور 1328ش تک مشہد کے حوزہ میں تعلیم حاصل کی۔

اسلامی علوم کے مختلف شعبوں بشمول نقلی اور عقلی علوم کے ساتھ ساتھ، اعلیٰ درجے کی تعلیم اور فقہ و اصول کے درس خارج کے کچھ حصے حوزہ کے مشہور اساتذہ سے حاصل کیں جیسے: آیت اللہ سید یونس اردبیلی، آیت اللہ کفائی، آیت اللہ مرزا مہدی اصفہانی، آیت اللہ حاج شیخ ہاشم قزوینی، آیت اللہ حاج شیخ مجتبی قزوینی، آیت اللہ حاج شیخ کاظم دامغانی اور اس حوزہ کے دیگر اساتذہ سے۔

قم کی طرف ہجرت

1328ش میں آپ حوزہ علمیہ قم میں تشریف لائے اور 11 سال کے دوران آپ نے اس حوزہ کے بزرگ اساتذہ اور وقت کے مراجع تقلید جیسے: آیت اللہ بروجردی، آیت اللہ سید محمد حجت، آیت اللہ سید صدرالدین صدر، آیت اللہ گلپایگانی، آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے دینی علوم سیکھے اور کئی سال آپ نے امام خمینی سے اصول اور سید محمد حسین طباطبائی سے فلسفہ کی تعلیم حاصل کی۔

آپ نے امام خمینی سے عقلی و نقلی علوم میں اجتہاد کی اجازت حاصل کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے علامہ شیخ آغا بوزرگ تہرانی، علامہ سمنانی، آیت‌الله رامهرمزی اور آیت اللہ بروجردی سے زبانی اجازت سمیت عظیم شخصیات سے حدیث روایت کرنے کی اجازت حاصل کی۔ آپ نے حوزہ علمیہ قم میں آیت اللہ بروجردی کی زیر نظر کتاب «جامع احادیث الشیعه» کے تدوین میں حصہ لیا اس کے علاوہ، آپ ایک پرانے اور نتیجہ خیز رسالہ «درس‌هایی از مکتب اسلام» کے مؤسیسن اور مقالہ لکھنے والوں میں سے تھے۔

مشہد کی جامعات میں تدریس

ان کی زندگی کا سب سے زیادہ ثمر آور دور وہ ہے جب 1339ش میں مشہد کی فردوسی یونیورسٹی میں درس کے لیے مدعو کیا گیا اور آیت اللہ شہید ڈاکٹر بہشتی کی حوصلہ افزائی سے آپ قرآن کے شعبوں میں تدریس میں مصروف تھے۔ فقہ الحدیث، تاریخ تفسیر، تاریخ حدیث، تاریخ علوم عقلی، تاریخ فقہ، قواعد فقہ، تاریخ علوم اسلامی، تاریخ اسلام اور بعض اوقات فلسفہ اور کلام پڑھاتے تھے اور آپ نے اپنے آپ کو طلبہ کی تعلیم اور رہنمائی کے لیے وقف کر دیا۔

کئی سالوں سے یونیورسٹی کے کل وقتی پروفیسر کی حیثیت سے اس سرحد اور خطے کی نوجوان نسل کو تعلیم دیتے رہے اور کچھ عرصہ پہلے تک اس کام میں مصروف تھے۔ آپ نے مشہد کی رضوی یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کے ساتھ ساتھ تربیت مدرس یونیورسٹی اور تہران یونیورسٹی کی فیکلٹی آف تھیالوجی میں پڑھایا ہے۔

ثقافتی سرگرمیاں

حوزہ اور یونیورسٹی میں تدریس کے ساتھ ساتھ آپ دیگر ثقافتی سرگرمیوں میں بھی مصروف رہے ہیں جن کا ذکر ذیل کی فہرست میں کیا گیا ہے: 1350ش میں عالمی سطح پر شیخ طوسی ملینیم کانگریس کا انعقاد جس میں مختلف علما اور رہنماؤں کی شرکت تھی۔ اسلامی فرقوں اور بعض مستشرقین (ان کی پیدائش کے 1000 ویں سال کے موقع پر)، مشہد یونیورسٹی آف تھیالوجی کی ڈائرکٹر شپ، آستان قدس رضوی میگزین کے ساتھ تعاون، اور بعد ازاں ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس کا انتظام کرتے ہوئے، اندرون اور باہر ملک میں مختلف کانفرنسوں میں شرکت کی۔

اسلامی انقلاب سے پہلے اور بعد میں، جو کہ ان میں سے ایک کانگرس میں مجمع تقریب کی تشکیل کا تجویز کیا تھا اور رہبر انقلاب نے آپ کو اسمبلی کا جنرل سیکٹری منتخب کیا اور 1380ش تک اس اہم ثقافتی مہم کی سرگرمیوں اور مقاصد کی رہنمائی کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ آپ عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن ہیں۔ انہوں نے بہت سے اسلامی ممالک کا دورہ کیا اور عالم اسلام کے ممتاز مفکرین اور شخصیات سے رابطہ قائم کیا اور کانگریس میں تقریریں کیں۔

عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کا قیام

عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی، مذاہب شیعہ اور سنی سمیت مختلف اسلامی فرقوں کے درمیان تقریب اور اتحاد کے لیے سرگرم عمل تھے اور باطل اختلافات اور جھوٹے تعصبات کو ختم کرنے اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق قائم کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ مجلۂ «رسالة التقریب» جو کہ عربی زبان میں ہے، جس میں ان کے عربی مقالات اور تقاریر شامل ہیں، اس اس پلیٹ فارم سے منسلک قم ریسرچ سنٹر میں کئی کتابیں تصنیف کی گئی ہیں اور ان میں سے کچھ ان کے مقدمہ کے ساتھ ہیں۔

نیز ان کے اقدام اور کوششوں سے تہران میں اسلامی مذاہب کی یونیورسٹی قائم ہوئی۔ واعظ زادہ جامعہ اسلامیہ، شہید مطہری ہائی سکول، رضوی یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کے بورڈ آف ٹرسٹیز اور نیشنل لائبریری کی سپریم کونسل کے رکن ہیں، اس کے ساتھ ساتھ کچھ عرصہ تک انہوں نے سمت فانڈیشن کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ آستان قدس رضوی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن میں قرآن اور اسلامی معاشیات کے دو گروپ ان کے زیر انتظام ہیں۔

کتاب ایران اور دنیا بھر میں سادات کی تقریبِ رونمائی

رونمایی از کتاب «سادات در ایران و جهان» ایران کے شہر تہران میں مجمع جہانی مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور آذربائیجان میں رہبر معظم کے نمائندہ کی موجودگی میں "ایران اور دنیا میں سادات" کتاب کی رونمائی کی تقریب منعقد ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی تہران کے مطابق، سادات فاؤنڈیشن تہران میں مجمع جہانی مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور آذربائیجان میں رہبر معظم کے نمائندہ کی موجودگی میں کتاب "ایران اور دنیا میں سادات" کی رونمائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس کتاب میں آیت اللہ محمد واعظ زادہ خراسانی (رح) اور حجت الاسلام و المسلمین عبدالکریم بی آزار شیرازی کے دو مقالات شامل ہیں۔ جس میں مصنفین نے ایران اور دنیا بھر میں سادات کے حالات کا جائزہ لیا ہے۔

آیت اللہ واعظی خراسانی نے پہلے مقالہ میں کتاب و سنت میں اہل بیت(ع) کے فضائل کا ذکر کرنے کے بعد پیغمبر اکرم(ص) کی اولاد کی کثرت اور دنیا کے کونے کونے میں اس کے پھیلنے کا ذکر کیا ہے۔ جیسے مغربی ممالک، انڈونیشیا، یمن، عراق، سعودی عرب، مصر، سوڈان، افغانستان، ترکی، ہندوستان، چین، یونان اور ایران اور ان کے تخمینی اعداد و شمار کا بھی ذکر کیا [2]۔

المعجم فی فقہ لغۃ القرآن و سربلاغتہ کا تعارف

آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کی نگرانی میں کتاب ’’ المعجم فی فقہ لغۃالقرآن و سر بلاغتہ‘‘ کی اکتالیسویں جلد چھپ کر منظر عام پر آگئی۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آستان قدس رضوی میں ہمیشہ ہی قرآنی تعلیمات نیز کلام خدا اور قرآن کریم کو بہتر انداز میں متعارف کرانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اسی سلسلے میں علوم قرآنی کے موضوع پر متعدد اور نہایت عمدہ کتابیں زیور طبع سے آراستہ ہوئی ہیں۔

گذشتہ چند برسوں میں ایک گرانقدر کتاب کہ جس کی متعدد جلدیں شائع ہو چکی ہیں وہ ہے ’’ المعجم فی فقہ لغۃ القرآن و سر بلاغتہ ‘‘ ہے جو کہ آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کا ایک قابل قدر اور قابل فخر کارنامہ ہے۔ دوہزار پانچ میں رہبرانقلاب اسلامی کے حکم پر’’الموسوعۃ القرآنیہ الکبریٰ‘‘ کا نام بھی اس کتاب کے لئے اضافہ کیا جا چکا ہے۔

المعجم فی فقہ لغۃالقرآن و سر بلاغتہ کی اکتالیسویں جلد چھپ کر منظر عام پر

اپ تک کتاب ’’ المعجم فی فقہ لغۃ القرآن و سربلاغتہ‘‘ کی اکتالیس جلدیں زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں، اس پروجیکٹ کو استاد واعظ زادہ خراسانی کے کہنے پر شروع کیا گیا جو مذکورہ پروجیکٹ کے سربراہ ہيں اور انہی کی نظارت میں اس کام کا آغاز ہوا، شروع میں شیخ طوسی سیمینار کے لئے شیخ طوسیؒ کی تفسیر التبیان سے لغوی اور بلاغی نکات سے نوٹس اکٹھا کئے گئے۔

لیکن بہت زیادہ مطالب جمع ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ لغت،بلاغت اور تفسیر کی کتب میں پائے جانے والے قرآن کریم کے تمام الفاظ پر توجہ دی جائے جس کے نتیجے میں نہایت عمدہ اور قابل قدر کتاب المعجم فی فقہ لغۃ القرآن کی شکل میں سامنے آئي ۔

یہ کتاب جیسا کہ اس کے نام سے بھی واضح ہے کہ قرآن کریم کے الفاظ، مفردات،بلاغت اور اعجاز بلاغی پر مشتمل ہے جس میں کلمات قرآن کو حروف تہجی(الف با) کی ترتیب سے لغت،بلاغت اور تفسیر کے ساتھ زیر بحث لایا گیا ہے۔ اس کتاب میں علم لغت، بلاغت اور تفسیر کے ماہرین کے نقطہ نگاہ سے کلمات قرآن کے معنی و مفہوم پر توجہ دی گئی ہے اور کلمات قرآن کی لغوی،تفسیری اوربلاغی بحث سے مرتبط تمام مطالب کو وقت کی ترتیب کے ساتھ ایک جگہ اکٹھا کیا گیا ہے تاکہ محققین اور قارئین کے لئے مختلف نظریات کے مابین مقایسہ اور تطبیق دینے کا کام فراہم ہو سکے۔

یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے جس کے پہلے حصے کو ’’نصوص لغویہ ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس حصے میں پہلی ہجری صدی سے اب تک کے تمام کلمات قرآنی کو جمع کر کے مؤلفین کی زندگی کی تاریخ کے اعتبار سے مرتب کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں پہلی ہجری صدی سے عصر حاضر تک کے تمام تفسیری متون کو’’نصوص تفسیریہ‘‘ کے عنوان سے خاص روش کے ساتھ جس میں تکرار کو حذف یا حوالہ کے ساتھ جمع کرنے کے بعد منظم کیا گیا ہے۔

اس حصے میں معارف و تعلیمات کا ایک سمندر سمودیا گيا ہے جس کے لئے قرآنی تعلیمات کا تشنہ ہر فرد یہ چاہتا ہے کہ اس کے کسی نہ کسی موضوع میں داخل ہواس کتاب کے ذریعہ مباحث تفسیری،کلامی،فلسفی،عرفانی،معاشرتی،اخلاقی اور دیگر مختلف نظریات سے آشنا ہوسکتے ہیں اور سینکڑوں تفسیری و بلاغی نکات کو جان سکتے ہیں حتی اس کتاب کے مطالعہ سے دوسری کئی کتب کی جانب رجوع کرنے کی ضرورت نہيں رہ جاتی ۔

بعض کلمات میں جیسے اعلام قرآنی وغیرہ ہیں تاریخی مباحث کا بھی اضافہ کیا گیا ہے اور وہ کلمات جو حیوانات سے مرتبط تھے ان کے لئے حیوان شناسی کی کتب اور وہ کلمات جو مختلف جگہوں سے متعلق تھے ان کے لئے جغرافیا کی کتب کی طرف رجوع کیا گیا ہے اور وہ ساری معلومات میں اس میں یکجا کی گئي ہیں اس لئے یہ کتاب اس لحاظ سے بھی کامل ہے۔

اس کتاب کے تیسرے حصے میں ہر کلمہ کے معنی و لغت کے ارتقاء و تغیر و تبدل کو’’الاصول اللغویہ‘‘ کے تحت بحث میں لایا گیا ہےاور کلمہ کے حقیقی اور مجازی استعمال کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اس حصہ میں حقیقی اور مجازی معانی کو بیان کیا گیا ہے۔

کتاب کا چوتھا حصہ جسے بنیادی اور اہم کہا جا سکتا ہے اس میں الفاظ قرآنی کے متعدد استعمال اوران کے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے اور تعلق کو بیان کیا گیا ہے جو کہ استاد محمد واعظ زادہ خراسانی کے طاقتور قلم سے ’’الاستعمال القرآن‘‘ کے عنوان کے تحت رشتۂ تحریرمیں لایا گیا ہے۔ انہوں نے اس حصے میں جدید روش اور قرآن کی قرآن کے ذریعے تفسیر کے طریقے سے علم لغت و بلاغت اور تفسیر کی معلومات کی بنا پر ہر قرآنی لفظ کا مقام معین کیا ہے جو کہ اپنی نوعیت کا بے مثال کام ہے [3] ۔

علمی آثار

انہوں نے تصنیف کے میدان میں متعدد تصانیف لکھی ہیں جو درج ذیل ہیں:

  • نصوص فی علوم القرآن
  • نصوص فی علوم القرآن
  • الوحدة الاسلامیۂ عناصرها و موانع‌ها
  • زندگی آیت الله بروجردی
  • حیاة الامام البروجردی
  • المنهج الموضوعی لشرح ابن أبی الحدید
  • جایگاہ اهل بیت در اسلام و همت اسلامی
  • شیخ صدوق کی دو کتابوں «المقنع والهدایۂ» کی تصحیح کرنا اور تحقیق
  • «جامع احادیث الشیعہ» کے تدوین میں شرکت
  • شیخ طوسی کی کتاب «الجمل والعقود فی العبادات» کا ترجمہ اور تحقیق
  • شیخ طوسی کی کانگریس کے مضامین کو تین جلدوں میں جمع کرنا، نیز کتاب رجال اور اس کانگریس سے شیخ طوسی کی فہرست دو جلدوں شائع میں کیا
  • مکتب اسلام کے رسالوں، فیکلٹی آف تھیالوجی کے جنرل اور رسالہ مشکوٰۃ فارسی زبان میں مجلة الارشاد، رسالة القرآن، رسالة الثقلین، رسالة التقریب عربی زبان میں
  • استاد مطہری کے بارے میں لیکچرز اور تحقیقیں جو ان کی یادداشتوں اور کتاب «سہ گفتار دربارهً استاد شہید مطهری» اور اتحاد اور تقریب کے بارے میں لیکچرز اور مضامین جن میں سے کچھ کتاب «ندای وحدت» میں بہت سے انٹرویوز جن میں سے کچھ کتاب پیام وحدت اور اتحاد کانگریس کے خصوصی اور علامہ جعفری اور فلسفی کے رسالوں میں شائع ہوئے ہیں۔
  • مشہد اور قم میں ان کے اساتذہ کے لیکچر فقہ و اصول میں کئی جلدوں میں۔
  • «امام خمینی و انقلاب اسلامی» کتاب میں کـچھ مقالے۔
  • مشہد مقدس میں واعظ زادہ کی نگرانی میں شائع ہونے والی آیت اللہ بروجردی کی کتابوں کے سلسلے کا تفصیلی تعارف سمیت متعدد کتابوں کا تعارف اور تفسیر۔ اس کے ساتھ ساتھ شیخ طوسی کی «الرسائل العشر»،
  • مقدمات «تفسیر ہدایت»،
  • ترجمۂ «جوامع الجامع فرهنگ لغات قرآن»،
  • «فروغ قرآن»،
  • «امیرالمؤمنین اسوۂ وحدت»،
  • «کلمات قرآن»
  • شیخ ابوزهرہ کی کتاب رسول الله
  • مقدمۂ کتاب «قوارع القرآن»،
  • «ناصریات»،
  • «کنز العرفان»،
  • «بدایۂ المجتهد»،
  • «المعجم فی فقۂ لغة القرآن»،
  • «نصوص فی علوم القرآن»،
  • «نصوص فی الاقتصاد الاسلامی»

[4]

وفات

آخرکار آیت اللہ واعظ زادہ خراسانی 28 دسمبر 2015 بروز اتوار صبح 91 سال کی عمر میں مشہد مقدس میں انتقال کر گئے اور امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک میں دفن ہوئے۔

رہبر معظم ایران کا پیغام

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آیت الله واعظ زاده خراسانی کے انتقال پر تعزیتی پیغام ارسال کرتے ہوئے ان کے اھل خانہ سے ھمدردی کا اظھار کیا ۔ رہبر معظم

رسا نیوز ایجنسی کی رھبر انقلاب کی خبر رساں سائٹ سے رپورٹ کے مطابق، رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت الله العظمی سید علی خامنہ ای نے برجستہ اور روشن بین عالم دین مرحوم آیت الله آقائے حاج شیخ محمد واعظ زاده خراسانی کے انتقال پر ان کے اھل خانہ کو تعزیت پیش کی ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ارسال کردہ پیغام کا مفصل متن مندرجہ ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

برجستہ عالم دین مرحوم آیت الله آقائے حاج شیخ محمد واعظ زاده‌ خراسانی رحمة الله علیہ کے انتقال کی خبر سن کر بہت افسوس اور دلی صدمہ ہوا ، آپ فعال ، روشن بین اور ان بزرگ علماء میں سے تھے جس نے اپنے دور کے بزرگ فقیہ یعنی مرحوم آیة الله العظمی بروجردی اعلی الله مقامه سے فقہ ، حدیث ، رجال اور تراجم کی تعلیم حاصل کی نیز اپنی با برکت حیات کو قرانی علوم ، تاریخ اور کلام کی تحقیق میں صرف کردیا ۔

بعض موضوعات میں آپ کے علمی اور قلمی آثار شیعہ حوزات علمیہ کے لئے باعث فخر و مباھات ہیں اور انشاء اللہ رہتی دنیا تک مستقبل کی نسلوں کے مورد استفادہ قرار پاتے رہیں گے ، اس عظیم الشان عالم دین کا انتقال پر ہم ان کے فرزندوں ، عزیزوں ، پسماندگان اور شاگردوں کو خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور آپ کے لئے رحمت و مغفرت الهی نیز جوار ائمہ معصومین کے خواھان ہیں ۔

سیّد علی خامنہ ‌ای

۱۸ دسمبر ۲۰۱۶ [5]۔

حوالہ جات

  1. مختصری از زندگی‌نامه آیت الله محمدواعظ زاده خراسانی-آیت اللہ](آیت اللہ محمد واعظ زادہ خراسانی کی مختصر حالات زندگی)- vaez-zadeh.ir(فارسی زبان)- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 نومبر 2024ء-
  2. کتاب "ایران اور دنیا بھر میں سادات" کی تقریبِ رونمائی-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 18 جولائی 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ:11نومبر 2024ء
  3. کتاب ’’المعجم فی فقہ لغۃ القرآن و سربلاغتہ‘‘ کی اکتالیسویں جلد زیور طبع سے آراستہ-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 21 فروری 2021ء۔ اخذ شدہ بہ تاریخ: 11 نومبر 2024ء۔
  4. الف. به قلم آيت‌الله واعظ‌زاده‌خراسانى(آیت اللہ واعظ زادہ خراسانی کے قلم سے)- vaez-zadeh.ir(فارسی زبان)- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 نومبر 2024ء۔
  5. آیت الله واعظ زاده خراسانی کے انتقال پر رهبر معظم انقلاب کا پیغام تعزیت -ur.rasanews.ir- شائع شدہ از: 19 ستمبر 2016ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 11 نومبر 2024ء