مسودہ:سید محمد اشرف کچھوچھوی
بابر اشرف کـچھوی چھوی
دہشت گردی سے نجات چاہئے تو محبت کو عام کریں اور انصاف سے کام لیں
آل انڈیا علماء ومشائخ بورڈ کے بانی وصدر مولانا سید محمد اشرف کچھوچھوی نے کل پاک شہر مدینہ منورہ میں آل انڈیا علماء مشائخ بورڈ کے زیراہتمام منعقد عرس مولا علی کرم اللہ وجہ الکریم کی مجلس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بغیر علی کی محبت کے کوئی مومن نہیں ہو سکتا۔ یہ فرمان رسول ہے کیونکہ مومن اور منافق کی پہچان ہی یہی ہے کہ ذکر علی سے جس کا چہرہ کھلتا جائے وہ مومن ہے اور جس کے چہرے پر ملال آجائے وہ منافق ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی وہ ہیں جن سے مصطفی کریم محبت کرتے ہیں علی وہ ہیں جن کا چہرہ دیکھناعبادت ہے، علی وہ ہیں جو بابل علم ہے، علی وہ ہے جو اللہ کا شیر ہیں، علی صاحب ذوالفقار ہیں علی وہ ہیں جن کے در کی خیرات سے کوئی ولی بنتا ہے جو علی کے درسے بھیک نہ پائے وہ ولی بن نہیں سکتا اور جومحبت علی میں گرفتار ہوجائے وہ منافق نہیں ہو سکتا۔حضرت نے کہا علی علم کے شہر کا دروازہ ہے تو علم کے شہر تک پہنچنا ہے تو علی کے بغیر نہیں پہنچ سکتے۔
سید بابر اشرف نے کہا کہ مولا علیہ السلام پر ہوا حملہ دہشت گردی کی تاریخ میں پہلا خود کش دہشت گردانہ حملہ تھا اور دہشت گردی کے پہلے شکار مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم ہوئے اور آج بھی علی کا ذکر کرنے والے دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔ اسلام کا سبق اخلاق ہے محبت ہے انصاف ہے مولی علی کی پوری زندگی رسول کی زندگی کا آئینہ ہے یعنی بولتا قرآن ہے علی اسی لیے دہشت گردی کی نگاہوں میں کھٹک گئے آج علی والے بھی نشانے پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اگر کامیابی چاہئے تو علی سے محبت کریں اگر دنیا کو امن چاہئے، دہشت گردی سے چھٹکارا چاہئے تو محبت کو عام کریں انصاف سے کام لیں۔محفل کے آخر میں نیاز مولائے کائنات کے بعد پوری دنیامیں امن کے لئے دعا کی گئی [1]۔
- ↑ دہشت گردی سے نجات چاہئے تو محبت کو عام کریں اور انصاف سے کام لیں : مولانا سید اشرف کچھوچھوی-urdu.news18.com- شائع شدہ از: 18 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 29 اکتوبر 2024ء۔