مسعود پزشکیان

ویکی‌وحدت سے

مسعود پزشکیان( انگریزی: Masoud Pezeshkian ) ایک ایرانی ہارٹ سرجن اور اصلاح پسند سیاست دان ہے جو اس وقت ایران کے منتخب صدر ہیں۔ محمد خاتمی کی حکومت میں 2001ء اور 2005ء کے درمیان صحت اور طبی تعلیم کے وزیر رہے۔ پزشکیان 1980ء کی دہائی کے دوران مغربی آذربائیجان صوبے میں پیران شہر اور نقدہ دونوں کاؤنٹیوں کے گورنر منتخب ہوئے۔ انہوں نے 2013ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا، لیکن دستبردار ہو گئے، اور 2021ء کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لیا، لیکن انھیں مسترد کر دیا گیا۔ پزشکیان نے 2024ء میں کوالیفائی کیا اور 5 جولائی 2024ء کو صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی

سوانح عمری

آپ 29 ستمبر 1954ء کو کرد آبادی والے شہر مہاباد میں ایک آذربائیجانی والد اور ایک کرد ماں کے ہاں پیدا ہوئے۔

تعلیم

نے مہاباد میں پرائمری اسکول ختم کیا۔ اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے اس نے ارمیا شہر کے انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر میں شمولیت اختیار کی اور فوڈ انڈسٹریز کے شعبے میں ڈپلومہ حاصل کیا۔ 1973ء میں انہوں نے اپنا ڈپلومہ حاصل کیا اور اپنی فوجی ذمہ داری نبھانے کے لیے زبول چلے گئے۔ اسی دوران انہیں طب میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ اپنی ملازمت مکمل کرنے کے بعد، آپ اپنے آبائی صوبے واپس آئے، جہاں انھوں نے میڈیکل اسکول میں داخلہ لیا اور جنرل میڈیسن میں ڈگری حاصل کی۔ ایران عراق جنگ کے دوران، پزشکیان اکثر فرنٹ لائنوں کا دورہ کرتے تھے جہاں وہ طبی ٹیمیں بھیجنے اور ڈاکٹر کے طور پر کام کرنے کے ذمہ دار تھے۔ پزشکیان نے 1985ء میں اپنا جنرل پریکٹیشنر کورس مکمل کیا، اور میڈیکل کالج میں فزیولوجی پڑھانا شروع کیا

آپ فارسی کے علاوہ آذربائیجان اور کرد دونوں زبانوں میں روانی رکھتے ہیں۔ جنگ کے بعد، انھوں نے تبریز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں جنرل سرجری میں مہارت حاصل کرتے ہوئے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ 1993ء میں، انہوں نے ایران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز سے کارڈیک سرجری میں سب اسپیشلٹی حاصل کی۔ بعد میں آپ دل کی سرجری کے ماہر بن گئے، جس کی وجہ سے وہ 1994ء میں تبریز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے صدر بن گئے، یہ عہدہ انھوں نے پانچ سال تک برقرار رکھا۔

سیاسی سرگرمیاں

1994 میں، وہ تبریز یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے صدر مقرر ہوئے، اور ان کی صدارت 2000 تک جاری رہی، اس کے بعد انہیں تہران منتقل کر دیا گیا اور 6 ماہ کے لیے وزارت صحت، علاج اور طبی تعلیم میں نائب وزیر صحت کا عہدہ سنبھالا۔ اس سے پہلے، پزشکیان ایران کی پارلیمنٹ میں تبریز، اوسکو اور ازرشہر انتخابی ضلع کی نمائندگی کر رہے تھے اور 2016ء سے 2020ء تک اس کے پہلے ڈپٹی اسپیکر کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ صدر محمد خاتمی کے دور حکومت میں بطور ڈپٹی وزیر صحت اور بعد میں وزیر صحت کے طور پر خدمات انجام دیں۔

2020ء میں پولیس حراست میں جاں بحق ہونے والی نوجوان لڑکی مہسا امینی کی موت کے بعد مسعود پزشکیان نے کہا تھا کہ حجاب نہ پہننے پر لڑکی کو گرفتار کرنا اور پھر اس کی لاش اس کے گھر والوں کو واپس کرنا اسلامی ملک میں ناقابل قبول ہے[1]۔ آپ محمد خاتمی کی حکومت میں 2001ء اور 2005ء کے درمیان صحت اور طبی تعلیم کے وزیر رہے۔

آپ 1980ء کی دہائی کے دوران مغربی آذربائیجان صوبے میں پیران شہر اور نقدہ دونوں کاؤنٹیوں کے گورنر منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے 2013ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا، گارڈئین کونسل کی جانب سے ان کا نام حتمی امیدواروں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے بعد انہوں نے سابق صدر مرحوم ہاشمی رفسنجانی کے حق میں الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا [2]۔ اور 2021ء کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لیا، لیکن انھیں مسترد کر دیا گیا۔ پزشکیان نے 2024ء میں کوالیفائی کیا اور 5 جولائی 2024ء کو صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔

کیرئیر کا آغاز

پزشکیان کا سیاسی سفر اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے 1997ء میں نائب وزیر صحت کی حیثیت سے محمد خاتمی کا انتظامیہ میں شمولیت اختیار کی۔ چار سال بعد انہیں وزیر صحت مقرر کیا گیا، انہوں نے 2001ء سے 2005ء تک خدمات انجام دیں۔ تب سے وہ پانچ بار ایرانی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہو چکے ہیں، جنھوں نے تبریز کی نمائندگی کی، اور 2016ء سے 2020ء تک پارلیمنٹ کے پہلے ڈپٹی اسپیکر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

صدارت کا عہدہ

6 جولائی 2024ء کو، پزشکیان 5 جولائی کو ایران کے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 16.3 ملین ووٹوں کے ساتھ جیتنے کے بعد ایران کے صدر بن گئے۔ پزشکیان قرآن کے استاد ہیں، اور نہج البلاغہ کے قاری ہیں، جو شیعہ مسلمان کے لیے ایک اہم متن ہے۔ آپ ایران ترکی فرینڈشپ سوسائٹی کے بھی رکن ہیں۔

خارجہ پالیسی

پزشکیان کا خیال ہے کہ ایران کے اندرونی مسائل بیرونی دنیا کے ساتھ مسائل کو حل کیے بغیر حل نہیں ہوسکتے۔ آپ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ملک کی انتظامیہ مختلف ممالک کے ساتھ بات چیت اور گفت و شنید کی بنیاد پر دنیا کے ساتھ تعمیری معاملات پر مبنی ہے۔ پزشکیان نے ایران اور مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کے درمیان تعلقات کو نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی حکومت کی ترجیحات میں جوہری معاہدے کی بحالی کو سرفہرست رکھیں گے، جو کہ ایران کے مفاد میں ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو ڈونلڈ ٹرمپ اس سے دستبردار نہ ہوتے۔

دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف (انٹرنیشنل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس) میں شامل ہونا ایران کے مفاد میں بھی سمجھا جاتا ہے۔

معاشی منصوبہ

پزشکیان نے زور دیا کہ وہ سیاسی قوتوں کے درمیان اختلافات کو ختم کر دیں گے، جو ان کے بقول انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ورکرز، ریٹائرڈز اور ملازمین کے مسائل کی پیروی کریں گے اور ایسے طریقے سے کام کریں گے جس سے ملک میں غربت، امتیازی سلوک اور بدعنوانی کا خاتمہ ہو۔

انہوں نے عوام کے ساتھ ایمانداری سے نمٹنے اور خالی وعدے نہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، اور زور دیا کہ وہ ملک چلانے میں تمام لوگوں کو شامل کریں گے، کسی مخصوص گروہ کو نہیں۔ پزشکیان نے خواتین کے مسائل، انٹرنیٹ تک رسائی کی آزادی، قومیتوں کے آئینی حقوق اور سیاسی اور سماجی آزادیوں سے مثبت انداز میں نمٹنے کا وعدہ بھی کیا۔

ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے

اپنی وکٹری اسپیچ میں پزشکیان نے کہا کہ ہم سب اس ملک کے باشندے ہیں اور ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔ ایرانی صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے (رن آف) میں اصلاح پسند امیدوار مسعود پزشکیان ایک کروڑ 63 لاکھ ووٹ لے کر نئے صدر منتخب ہوئے ہیں جب کہ ان کے مدمقابل رجعت پسند سعید جلیلی ایک کروڑ 35 لاکھ ووٹ لے سکے۔

29 ستمبر 1954 میں پیدا ہونے والے مسعود پزشکیان کا شمار ایران کے روشن خیال رہنماؤں میں ہوتا ہے، سال 2022 میں ایران میں سر نا ڈھانپنے کے معاملے میں خاتون کی گرفتاری اور ہلاکت پر مسعود پزشکیان کا مؤقف تھا کہ اسلامی ملک میں کسی خاتون کو حجاب کے معاملے پر گرفتار کرنا اور پھر اس کی لاش اس کے خاندان کے حوالے کرنا ناقابل قبول ہے۔

مسعود پزشکیان ایران کے علاقے ماہ آباد میں پیدا ہوئے اور ایران کے اسلامی انقلاب سے پہلے تبریزیونیورسٹی سےطب کی تعلیم حاصل کی۔ مسعود پزشکیان پیشے کے لحاظ سے ہارٹ سرجن اور قانون ساز ہیں، 69 سالہ پزشکیان دوسری اصلاحاتی حکومت میں صحت اور طبی تعلیم کےوزیرتھے اور وہ 5 بار ایرانی پارلیمنٹ کے رکن اور ایک بار سے اس کے نائب صدر بھی رہے ہیں۔

سال 1994 میں مسعود پزشکیان کی اہلیہ اور ان کی ایک بیٹی کار حادثے میں جاں بحق ہوئیں جس کے بعد انہوں نے دوسری شادی نہیں کی اور اپنے باقی 3 بچوں کی پرورش خود ہی کی۔ ایران کے نومتخب صدر اصلاح پسند اور مغرب سے محدود حد تک بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں تاکہ ایرانی ایٹمی پروگرام کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں کمی لائی جاسکے اور ایرانی عوام کو معاشی میدان میں ریلیف دیا جاسکے۔

حالیہ ایرانی انتخابات میں آپ باقی تمام امیدواروں کے سامنے واحد اصلاح پسند امیدوار تھے، 29 جون کو ہونے والے انتخابات میں وہ تقریباً ایک کروڑ 40 لاکھ ووٹ لے سب سے آگے رہے جب کہ ان کے مضبوط حریف سعید جلیلی نے تقریباً 95 لاکھ ووٹ حاصل کیے مگر کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ نا حاصل کرسکا تھا جس کے بعد 5 جولائی کو دوبارہ صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ کروائی گئی جس میں مسعود پزشکیان کامیاب ہوئے [3]۔

مغرب سے تعلقات اور جوہری مذاکرات

ایران کے سخت گیر اور قدامت پسند حلقوں سے باہر وہ ایک ایسے رہنما ہیں جو ملک کے اندرونی اور بیرونی محاذ پر الگ حکمت عملی اپنانے کا وعدہ کر رہے ہیں۔ مسعود پزشکیان نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ مغرب سے تعلقات بہتر کریں گے اور جوہری مذاکرات کو بحال کریں گے تاکہ ملک کی معیشت کو کمزور کرنے والی عالمی پابندیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

مسعود کو عوامی سطح پر دو سابق اصلاح پسند صدور کی حمایت بھی حاصل ہے جن میں حسن روحانی اور محمد خاتمی شامل ہیں۔ سابق وزیر خزانہ جواد ظریف بھی ان کے حامیوں میں شامل ہیں۔ مسعود پزشکیان خواتین کو حجاب پہننے پر مجبور کرنے والی ایران کی اخلاقی پولیس کو غیر اخلاقی قرار دے چکے ہیں [4]۔

  1. نومنتخب ایرانی صدر کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟-jang.com.pk-شائع شدہ از: 6جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
  2. نومنتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کون ہیں؟ ان کے سیاسی کیرئیر کا مختصر جائزہ- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 6 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔
  3. ایران کا صدارتی الیکشن جیتنے والے مسعود پزشکیان کون ہیں؟-urdu.geo.tv-شائع شدہ از: 6 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7جولائی 2024ء۔
  4. ایران کے نو منتخب صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کون ہیں؟-roznamakhabrein.com-شائع شدہ از: 6جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 جولائی 2024ء۔