اسلامی تہوار
اسلامی تہوار میلے ، ٹھیلے، جشن، تہوار، عیدیں، ریتیں، رسوم، بزرگان دین کے عرس اور مذہبی مقعدی یا ثقافتی تقریبات کسی بھی خطے کی تہذیب و ثقافت جذباتی وقلبی ولولہ خیزی اور تہذیبی و ثقافتی اقدار کی مظہر ہوتی ہے۔
اسلامی تعلیمات
اسلامی تعلیمات قدیم اسلامی لٹریچر میں محفوظ ہیں چونکہ عرب کے لوگ عربی زبان جاننے کی وجہ سے اسلامی لٹریچر کا براہ راست مطالعہ کر سکتے ہیں اس لئے اب بھی وہاں کے تہواروں اور تقریبات میں اسلامی سادگی کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ لیکن ہمارے ہاں صورتحال مختلف ہے عوام کی اکثریت عربی زبان سے نابلد ہے۔ اس لیئے وہ خود تو اسلامی عربی لٹریچر کا مطالعہ نہیں کر سکتے اس لئے ہمارے ہاں علماء جو اس بارے میں لوگوں کے سامنے اسلام کی تعلیم پیش کرتے لوگ مان لیتے ہیں۔ اس لیئے ہماری عوام نے اسلامی تہواروں اور تقریبات میں بہت سی زائد باتوں کو شامل کر لیا ہے۔
تہوار کی تاریخی پس منظر
تہوار زمانہ قدیم سے انسانی معاشرے کا ایک اہم جزو رہے ہیں مختلف قومیں اپنی تاریخ کے اہم واقعات کی یاد کو تازہ کرنے کے لئے تہوار مناتی رہتی ہیں۔ تہوار ہمیشہ مذہبی جوش و جذبے سے منائے جاتے ہیں ان تہواروں کی وجہ سے قوموں میں یک جہتی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اسلام میں بعض تہواروں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ انہیں منا ئیں۔ مثلاً نزول قرآن کا واقعہ اسلامی تاریخ کا سب سے درخشاں واقعہ ہے اسلامی تہوار کے اس جشن کو عید الفطر کی صورت میں منانے کے بارے میں تلقین فرمائی گئی ہے۔ اسے نبی کہو کہ یہ اللہ تعالی کا فضل اور اس کی مہربانی ہے کہ یہ چیز ( قرآن ) اس نے بھیجی اس پر تو لوگوں کو خوشی منانی چاہیے یہ اس سے بہتر ہے جسے وہ سمیٹ رہے ہیں [1]۔
اسلامی تہوار کے اقسام
1۔ اسلامی تہوار دو قسم کے ہیں ایک کا تعلق اسلامی تاریخ سے ہے جیسے عید الفطر اور عید الاضحیٰ وغیرہ۔ مسلمان مذہبی تہواروں کو جوش و خروش سے مناتے ہیں ان دو تہواروں کی نوعیت بین الاقوامی ہے جسے تمام دنیا کے مسلمان مل کر مناتے ہیں۔ 2۔ دوسری قسم مقامی تہواروں کی ہے اور یہ اولیاء اللہ کے عرس وغیرہ ہیں جیسے لاہور میں داتا گنج بخش کا عُرس ہر سال منایا جاتا ہے۔ اولیاء کرام اور صوفیہ غطام کے ساتھ یہ معاملہ بہت پرانا ہے کہ لوگ باگ اُن کی شاعری ، ہدایات ، اقوال ، اور نصیحتوں پر ذرا سا کان نہیں دھرتے بلکہ انہیں ولی اللہ، درویش اور بزرگان دین کی حیثیت سے ہی مان کر ان کے مزاروں پر منت مراد دعا اور نذرونیاز کرنا ہی اپنے اندھے اعتقادات کو جز ولا ینفک بنائے ہوئے ہیں۔
اسلامی کیلنڈر
اسلامی سال کی ابتدا یکم محرم سے ہوتی ہے یہ دن ساری اسلامی دنیا کے مسلمانوں کو اہم واقعہ کی یاد دلاتا ہے۔
محرم
اسلامی سال کا یہ پہلا مہینہ ہے ( یکم محرم اسلامی نیا سال ہے ) لیکن محرم ماتم کے دنوں کا نام سمجھا جاتا ہے۔ جو شیعہ لوگ حضرت علی علیہ السلام اور ان کے دونوں بیٹوں امام حسن ، امام حسین کی شہادت کی یاد میں دس (۱۰) دن صرف کرتے ہیں ہندو پاک میں مختلف مقامات میں مختلف طریقوں سے ان رسوم کو مناتے ہیں۔ محرم کے مہینہ کا جب چاند دکھائی دیتا ہے تو شیعہ لوگ امام باڑہ یا امام بارگاہ یا عاشورہ خانہ ( جس کے لفظی معنی دس دن عبادت والے گھر کے ہیں ) ۔ ان دس دنوں میں شیعہ لوگ اپنی عبادت امام بارگاہ میں کرتے ہیں عاشورہ خانہ کا دستور صرف ہندو پاک میں ہے۔ ان دنوں میں شیعہ لوگ سارا دن پانی دودھ یا شربت کی سبیلیں لگاتے ہیں جس سے لوگ پانی پیتے ہیں پھر شیعہ لوگ تعزیے اور تابوت نکالتے ہیں۔ انہیں بانسوں سے بنا کر رکھتے ہیں اور کافی سجایا جاتا ہے یہ تعزیے اُس روضہ کی نقل ہیں جو عراق کے مقام کربلا میں امام حسین (شہید) پر بنا ہے یعنی ( گنبد ) جھنڈوں کے اوپر ایک پنچہ لگایا ہوتا ہے۔ اُس پر پورا ہاتھ بنا ہوتا ہے اُس میں پانچ انگلیاں اور ہاتھ ہوتا ہے اس کو پنچ تن بھی کہتے ہیں۔
(۱) حضور پاک (۲) حضرت فاطمه (۳) حضرت علی (۴) امام حسن (۵) امام حسین کے نام لکھے ہوتے ہیں۔
- ↑ سورہ یونس، آیت ، ۵۸