3,776
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 23: | سطر 23: | ||
درجہ اجتہاد پر فائز ہونے اور اکثر اسلامی علوم عربی ادب، فقہ، اصول، فلسفہ، منطق، حدیث، تفسیر اور درایت میں کامل تسلط کے باوجود جب تک نجف اشرف جا کر باب مدینۃ العلم کی بارگاہ میں کسب فیض نہیں کیا تب تک کسی کو اپنی تقلید کی اجازت نہیں دی۔1302 ہجری میں اپنے والد ماجد کے ہمراہ نجف اشرف تشریف لے گئے لیکن عام طلاب کے برخلاف اپنی علمی استعداد کے سبب ابتدائی دروس کے بجائے رس خارج میں شرکت کی۔ | درجہ اجتہاد پر فائز ہونے اور اکثر اسلامی علوم عربی ادب، فقہ، اصول، فلسفہ، منطق، حدیث، تفسیر اور درایت میں کامل تسلط کے باوجود جب تک نجف اشرف جا کر باب مدینۃ العلم کی بارگاہ میں کسب فیض نہیں کیا تب تک کسی کو اپنی تقلید کی اجازت نہیں دی۔1302 ہجری میں اپنے والد ماجد کے ہمراہ نجف اشرف تشریف لے گئے لیکن عام طلاب کے برخلاف اپنی علمی استعداد کے سبب ابتدائی دروس کے بجائے رس خارج میں شرکت کی۔ | ||
== حالات زندگی == | == حالات زندگی == | ||
آیۃ اللہ سید محمد باقر رضوی شب جمعہ7/ صفر المظفر 1286 ہجری شہر لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد آیت اللہ سید محمد ابو الحسن اور جد پدری آیت اللہ سید علی شاہ کشمیری لکھنوی تھے <ref>ہندوستانی علمائے اعلام کا تعارف | آیۃ اللہ سیدمحمد باقر لکھنؤی اعلیٰ اللہ مقامہ، [https://ur.hawzahnews.com/news/385847/%DB%81%D9%86%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B9%D9%84%D9%85%D8%A7%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D8%B1%D9%81-%D8%A2%DB%8C%DB%83-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B3 hawzahnews.com]</ref>۔ دادیہال اور نانیہال دونوں اعتبار سے آپ کا تعلق بر صغیر بلکہ عالم تشیع کے مشہور و معروف دینی اور علمی خانوادہ سے ہے۔ آپ کے دادا آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی شاہ کشمیری، والد ماجد فقیہ احسن نادرۃ الزمن آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابّو تھے اور آپ کے نانا آیۃ اللہ العظمیٰ سید دلدار علی نقوی غفران مآب کے پوتے جنت مآب آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد تقی قوی تھے۔ باقرالعلوم نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابّو سے حاصل کی۔ اسکے بعد فقہ و اصول کی مقدماتی تعلیم فقیہ اعظم مفتی سید محمد عباس موسوی کے شاگردان رشید محقق کامل مولانا شیخ تفضل حسین طاب ثراہ فتح پوری اور عالم جلیل مولانا سید حیدر علی طاب ثراہ سے حاصل کی اور اپنے والد ماجد کے درس میں شامل ہوئے اور درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے۔ جیسا کہ آپ کے والد ماجد نے بعض اکابرین سے فرمایا تھا کہ “الحمد للہ سید محمد باقر سلمہ درجہ اجتہاد پر فائز ہیں۔” درجہ اجتہاد پر فائز ہونے اور اکثر اسلامی علوم عربی ادب، فقہ، اصول، فلسفہ، منطق، حدیث، تفسیر اور درایت میں کامل تسلط کے باوجود جب تک نجف اشرف جا کر باب مدینۃ العلم کی بارگاہ میں کسب فیض نہیں کیا تب تک کسی کو اپنی تقلید کی اجازت نہیں دی۔1302 ہجری میں اپنے والد ماجد کے ہمراہ نجف اشرف تشریف لے گئے لیکن عام طلاب کے برخلاف اپنی علمی استعداد کے سبب ابتدائی دروس کے بجائے رس خارج میں شرکت کی <ref>مولانا سید علی ہاشم عابدی، آیت اللہ علامہ سید محمد باقر رضویؒ باقر العلوم</ref>۔ | آیۃ اللہ سید محمد باقر رضوی شب جمعہ7/ صفر المظفر 1286 ہجری شہر لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد آیت اللہ سید محمد ابو الحسن اور جد پدری آیت اللہ سید علی شاہ کشمیری لکھنوی تھے <ref>ہندوستانی علمائے اعلام کا تعارف | آیۃ اللہ سیدمحمد باقر لکھنؤی اعلیٰ اللہ مقامہ، [https://ur.hawzahnews.com/news/385847/%DB%81%D9%86%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B9%D9%84%D9%85%D8%A7%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D8%B1%D9%81-%D8%A2%DB%8C%DB%83-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B3 hawzahnews.com]</ref>۔ دادیہال اور نانیہال دونوں اعتبار سے آپ کا تعلق بر صغیر بلکہ عالم تشیع کے مشہور و معروف دینی اور علمی خانوادہ سے ہے۔ آپ کے دادا آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی شاہ کشمیری، والد ماجد فقیہ احسن نادرۃ الزمن آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابّو تھے اور آپ کے نانا آیۃ اللہ العظمیٰ سید دلدار علی نقوی غفران مآب کے پوتے جنت مآب آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد تقی قوی تھے۔ باقرالعلوم نے ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابّو سے حاصل کی۔ اسکے بعد فقہ و اصول کی مقدماتی تعلیم فقیہ اعظم مفتی سید محمد عباس موسوی کے شاگردان رشید محقق کامل مولانا شیخ تفضل حسین طاب ثراہ فتح پوری اور عالم جلیل مولانا سید حیدر علی طاب ثراہ سے حاصل کی اور اپنے والد ماجد کے درس میں شامل ہوئے اور درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے۔ جیسا کہ آپ کے والد ماجد نے بعض اکابرین سے فرمایا تھا کہ “الحمد للہ سید محمد باقر سلمہ درجہ اجتہاد پر فائز ہیں۔” درجہ اجتہاد پر فائز ہونے اور اکثر اسلامی علوم عربی ادب، فقہ، اصول، فلسفہ، منطق، حدیث، تفسیر اور درایت میں کامل تسلط کے باوجود جب تک نجف اشرف جا کر باب مدینۃ العلم کی بارگاہ میں کسب فیض نہیں کیا تب تک کسی کو اپنی تقلید کی اجازت نہیں دی۔1302 ہجری میں اپنے والد ماجد کے ہمراہ نجف اشرف تشریف لے گئے لیکن عام طلاب کے برخلاف اپنی علمی استعداد کے سبب ابتدائی دروس کے بجائے رس خارج میں شرکت کی آپ نے حوزہ علمیہ نجف اشرف میں تقریبا 11 / سال فقہاء و مجتہدین کے درس خارج میں شرکت کی اور ان سے سند اجتہاد و روایت حاصل کرکے 1316ھ میں لکھنؤ واپس آۓ<ref>مولانا سید علی ہاشم عابدی، آیت اللہ علامہ سید محمد باقر رضویؒ باقر العلوم</ref>۔ | ||
== اساتذہ == | == اساتذہ == | ||
والد ماجد آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف آغا ابّو | والد ماجد آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف آغا ابّو | ||
سطر 56: | سطر 56: | ||
مولانا سید نجم الحسن رضوی کراروی | مولانا سید نجم الحسن رضوی کراروی | ||
مذکورہ اسمائے گرامی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب شاگردان ایسے جید علماء تھے تو استاد کس منزل پر ہوں گے۔ خدا رحمت نازل فرماے <ref>علمای ہند، آیت اللہ محمد باقر رضوی، [https://ulamaehind.in/scholar/syed-mohammad-baqir-rizvi ulamaehind.in]</ref>۔ | مذکورہ اسمائے گرامی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب شاگردان ایسے جید علماء تھے تو استاد کس منزل پر ہوں گے۔ خدا رحمت نازل فرماے <ref>علمای ہند، آیت اللہ محمد باقر رضوی، [https://ulamaehind.in/scholar/syed-mohammad-baqir-rizvi ulamaehind.in]</ref>۔ | ||
== ہندوستان میں خدمات == | |||
آیۃ اللہ باقر العلوم جب لکھنؤ آئے تو آپ کے والد کے مقلدین نے آپ کی جانب رجوع کیا، بر صغیر کے علاوہ افریقہ اور یوروپ تک آپ کے مقلدین پھیلے ہوۓ تھے ،1313ھ میں آپ کے والد علام "آیت اللہ ابو الحسن ابو "نے رحلت فرمائی ، انکے انتقال کے بعد آپ انکے وصی اور جانشین مقرر ہوئےآپ ہندوستان کی مشہور و معروف درس گاہ مدرسہ سلطان المدارس میں مدرس اعلیٰ مقرر ہوئے۔ آپ کے علم اور زہد و تقویٰ کی شہرت ہوئی تو پورے برصغیر سے علوم آل محمد علیہم السلام کے مشتاق افراد کا لکھنو آنے کا سلسلہ جاری ہو گیا۔ | |||
== سلطان المدارس == | == سلطان المدارس == | ||
ملت جعفریہ کا عظیم سرمایہ سلطان المدارس ہے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابو رحمۃ اللہ علیہ نے 1892 عیسوی میں اس مدرسہ کی بنیاد رکھی اور تا حیات اس کی بقاء اور ارتقاء کے لئے کوشاں رہے۔ بانی مدرسہ کی رحلت کے بعد آپ کے فرزند باقر العلوم رحمۃ اللہ علیہ اس کے مدرس اعلیٰ مقرر ہوئے۔انہوں نے بھی اپنے والد مرحوم کی طرح طلاب کی تعلیم و تربیت کے علاوہ مدرسہ کو نمایاں ترقی دی۔1892 عیسوی سے 1911 عیسوی تک تقریبا بیس برس مدرسہ سلطان المدارس کی اپنی کوئی عمارت نہیں تھی۔ ابتداء میں گول دروازہ چوک کے قریب کرائے کے مکانات میں، اس کے بعد آصفی مسجد کے حجروں میں درس و تدریس کا سلسلہ جاری تھا۔ باقر العلوم رحمۃ اللہ علیہ کے نمایاں کارناموں میں سے ایک میڈکل کالج کے سامنے مدرسہ سلطان المدارس کی ذاتی عمارت ہے جسمیں آج بھی مدرسہ قائم ہے۔ | ملت جعفریہ کا عظیم سرمایہ سلطان المدارس ہے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالحسن رضوی کشمیری المعروف بہ آغا ابو رحمۃ اللہ علیہ نے 1892 عیسوی میں اس مدرسہ کی بنیاد رکھی اور تا حیات اس کی بقاء اور ارتقاء کے لئے کوشاں رہے۔ بانی مدرسہ کی رحلت کے بعد آپ کے فرزند باقر العلوم رحمۃ اللہ علیہ اس کے مدرس اعلیٰ مقرر ہوئے۔انہوں نے بھی اپنے والد مرحوم کی طرح طلاب کی تعلیم و تربیت کے علاوہ مدرسہ کو نمایاں ترقی دی۔1892 عیسوی سے 1911 عیسوی تک تقریبا بیس برس مدرسہ سلطان المدارس کی اپنی کوئی عمارت نہیں تھی۔ ابتداء میں گول دروازہ چوک کے قریب کرائے کے مکانات میں، اس کے بعد آصفی مسجد کے حجروں میں درس و تدریس کا سلسلہ جاری تھا۔ باقر العلوم رحمۃ اللہ علیہ کے نمایاں کارناموں میں سے ایک میڈکل کالج کے سامنے مدرسہ سلطان المدارس کی ذاتی عمارت ہے جسمیں آج بھی مدرسہ قائم ہے۔ | ||
اسی طرح آپ نے کربلائے معلی عراق میں مدرسہ ایمانیہ کی بنیاد رکھی۔ اسی مدرسہ میں مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید شہاب الدین مرعشی نجفی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی تعلیم حاصل کی۔اسی طرح آپ نے دوران سفر مشہد مقدس میں بھی ایک مدرسہ اور حسینیہ کی بنیاد رکھی۔ | اسی طرح آپ نے کربلائے معلی عراق میں مدرسہ ایمانیہ کی بنیاد رکھی۔ اسی مدرسہ میں مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید شہاب الدین مرعشی نجفی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی تعلیم حاصل کی۔اسی طرح آپ نے دوران سفر مشہد مقدس میں بھی ایک مدرسہ اور حسینیہ کی بنیاد رکھی۔ | ||
== درس خارج == | |||
بر صغیر میں درس خارج کا رواج نہیں تھا ؛ سطحی تعلیم کے بعد اگر کسی کو درس خارج میں شرکت کا ارادہ ہوتا تو عراق کا رخ کرتا تھا باقر العلوم کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ نے مدرسہ سلطان المدارس میں درس خارج دینا شروع کیا ،جس میں ہادی الملت سید محمد ہادی صاحب مرحوم کے چھوٹے بھائی شمس العلماء سید سبط حسن اور عمدۃ المحققین سید عالم حسین شرکت کرتے تھے- | |||
موصوف نے بہت زیادہ طلاب کو زیور علم وادب سے آراستہ کیا جن میں سے: مولانا سید شبیر حسن (سابق استاد وثیقہ عربی کالج فیض آباد) مفتی اعظم آیۃ اللہ سید احمد علی موسوی ، ظفرالملت آیۃ اللہ سید ظفرالحسن ، آیۃ اللہ سید راحت حسین گوپالپوری ، آیۃ اللہ سید سبط حسن نقوی وغیرہ کے اسماء قابل ذکر ہیں۔ | |||
باقر العلوم نے طلاب کو دروس دینے کے لئے کربلائے معلیٰ میں مدرسہ ایمانیہ کی بنیاد رکھی جس میں آیت اللہ العظمیٰ سید شھاب الدین مرعشی نجفی نے بھی آپ سے کسب فیض کیا ، باقر العلوم علم و عمل زہدو ورع کے مرقع تھے جس کے سبب اپنے تو اپنے ہندو بھی متاثر ہوتے تھے - | |||
== تحریک تعمیر و تجدید مساجد == | == تحریک تعمیر و تجدید مساجد == | ||
باقر العلوم نے مساجد کی تعمیر و تجدید کی تحریک چلائی تا کہ مساجد آباد ہوں اور انمیں نماز جماعت کا سلسلہ جاری ہو۔ آپ نے بہت سی مساجد کی تجدید فرمائی۔ اسی طرح بہت سی مساجد آپ کے ذریعہ تعمیر ہوئیں جنمیں ردولی کے حسینیہ ارشاد حسین مرحوم کی مسجد آپ ہی کے حکم پر تعمیر ہوئی اور اس کا سنگ بنیاد 1925 عیسوی میں آپ ہی کے دست مبارک سے رکھا گیا۔ | باقر العلوم نے مساجد کی تعمیر و تجدید کی تحریک چلائی تا کہ مساجد آباد ہوں اور انمیں نماز جماعت کا سلسلہ جاری ہو۔ آپ نے بہت سی مساجد کی تجدید فرمائی۔ اسی طرح بہت سی مساجد آپ کے ذریعہ تعمیر ہوئیں جنمیں ردولی کے حسینیہ ارشاد حسین مرحوم کی مسجد آپ ہی کے حکم پر تعمیر ہوئی اور اس کا سنگ بنیاد 1925 عیسوی میں آپ ہی کے دست مبارک سے رکھا گیا۔ |