"سید محمد دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 34: سطر 34:
مولانامقبول احمد جن کاترجمہ وحواشی قرآن آج بھی برصغیرمیں شہرہ آفاقی کی حیثیت کاحامل ہے۔
مولانامقبول احمد جن کاترجمہ وحواشی قرآن آج بھی برصغیرمیں شہرہ آفاقی کی حیثیت کاحامل ہے۔
مولاناشیخ محمدطیب عربی مکی جواہل زبان اورعربی کے مایہ نازاستادتھے۔
مولاناشیخ محمدطیب عربی مکی جواہل زبان اورعربی کے مایہ نازاستادتھے۔
جناب مرحوم دہلوی صاحب اپنی دینی تعلیم مکمل کرنے بعدمذہب [[اہل بیت|اہل بیت (ع)]]کی ترویج میں زندگی بسرکرنے لگے۔
جناب مرحوم دہلوی صاحب اپنی دینی تعلیم مکمل کرنے بعدمذہب [[اہل بیت|اہل بیت (ع)]] کی ترویج میں زندگی بسرکرنے لگے۔
 
== علمی خدمات ==
== علمی خدمات ==
تقاریرکے میدان میں مقبولیت کے ساتھ ساتھ تحریری میدان میں بھی موصوف بہت مقبول تھے ،یہی وجہ تھی کہ جب ١٩٤٣ء میں نواب رضاعلی خان آف رام پورنے '''ادارہ تفسیرالقرآن''' قائم کیاجس میں متعددمایہ نازاور جید قسم کے علماء بھی شامل تھے تواس ادارہ کی سربراہی کے لئے خطیب اعظم کاانتخاب کیا،خطیب اعظم اپنے ذاتی ذوق تحریراوراس ادارہ کی اہمیت کے پیش نظردہلی سے رام پور تشریف لے گئے، اس دوران مجالس کے سلسلے میں بھی آپ کا باہرآناجانارہامگرمستقل قیام رام پور میں ہی رہااوراپنے سات سالہ قیام کے دوران شب وروز کی جانفشانی سے تفسیرقرآن کامقدمہ تحریرفرمایاجوتقریباًپانچ /چھہ سو صفحات پرمشتمل تھا کون اندازہ لگاسکتاہے کہ اس میں کیاعظیم علمی اورتحقیقی جواہرپارے ہونگے!
تقاریرکے میدان میں مقبولیت کے ساتھ ساتھ تحریری میدان میں بھی موصوف بہت مقبول تھے ،یہی وجہ تھی کہ جب ١٩٤٣ء میں نواب رضاعلی خان آف رام پورنے '''ادارہ تفسیرالقرآن''' قائم کیاجس میں متعددمایہ نازاور جید قسم کے علماء بھی شامل تھے تواس ادارہ کی سربراہی کے لئے خطیب اعظم کاانتخاب کیا،خطیب اعظم اپنے ذاتی ذوق تحریراوراس ادارہ کی اہمیت کے پیش نظردہلی سے رام پور تشریف لے گئے، اس دوران مجالس کے سلسلے میں بھی آپ کا باہرآناجانارہامگرمستقل قیام رام پور میں ہی رہااوراپنے سات سالہ قیام کے دوران شب وروز کی جانفشانی سے تفسیرقرآن کامقدمہ تحریرفرمایاجوتقریباًپانچ /چھہ سو صفحات پرمشتمل تھا کون اندازہ لگاسکتاہے کہ اس میں کیاعظیم علمی اورتحقیقی جواہرپارے ہونگے!