"سید محمد دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
| known for = {{افقی باکس کی فہرست|قائد ملت جعفریہ|}}
| known for = {{افقی باکس کی فہرست|قائد ملت جعفریہ|}}
}}
}}
'''سید محمد دہلوی''' برصغیر کے مشہور خطباء میں سے تھے اور آپ کو خطیب اعظم کا لقب ملا۔  آپ 1950ء کو پاکستان تشریف لائے۔ آپ نے پاکستان لانے کے بعد مختلف شعبوں خدمات انجام دی۔
'''سید محمد دہلوی''' [[پاکستان|پاکستانی]] شیعوں کا سب سے پہلا قائد تھے آپ کی قیادت کے دوران  مختلف کمیٹیاں معرض وجود میں آئی۔ سید محمد برصغیر کے مشہور خطباء میں سے تھے اور آپ کو خطیب اعظم کا لقب ملا۔  آپ 1950ء کو پاکستان تشریف لائے۔ آپ نے پاکستان لانے کے بعد مختلف شعبوں خدمات سر انجام دی اوربے لوث خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو '''قائدملت جعفریہ''' کاخطاب دیا اور اس طرح پہلی بارپاکستان کی تاریخ میں قائدملت جعفریہ پاکستان کاٹائٹل ابھرکرسامنے آیا۔
== حالات زندگی ==  
== حالات زندگی ==  
آپ نے١٨٩٩ء کوایک علمی گھرانہ میں آنکھ کھولی ،آپ کاآبائی تعلق موضع پتن ہیٹری، ضلع بجنور یو۔پی کے زیدی سادات سے تھا۔ آپ کے والد محترم کانام سیدآفتاب حسین اورآپ کے جدگرامی کانام سید غازی الدین حسن تھا آپ کے والد جناب مولانا مرحوم سیدآفتاب حسین دہلی کی شیعہ جامع مسجدمیں پیش نماز تھے۔ مولوی آفتاب حسین مرحوم، کہ جو آپ کے بچپن میں ہی رحلت فرما گئے۔
آپ نے١٨٩٩ء کوایک علمی گھرانہ میں آنکھ کھولی ،آپ کاآبائی تعلق موضع پتن ہیٹری، ضلع بجنور یو۔پی کے زیدی سادات سے تھا۔ آپ کے والد محترم کانام سیدآفتاب حسین اورآپ کے جدگرامی کانام سید غازی الدین حسن تھا آپ کے والد جناب مولانا مرحوم سیدآفتاب حسین دہلی کی شیعہ جامع مسجدمیں پیش نماز تھے۔ مولوی آفتاب حسین مرحوم، کہ جو آپ کے بچپن میں ہی رحلت فرما گئے۔ اوردرگاہ پنجہ شریف دہلی میں شہید رابع علیہ الرحمہ کے سرہانے مدفون ہوئے، یہی وجہ تھی کہ خطیب اعظم نے دہلی کواپنا وطن بنا لیا اور اسی نسبت سے تاحیات دہلوی کہلائے۔ مرحوم دہلوی صاحب چارسال کی عمرمیں یتیم ہوگئے تھے جبکہ پانچ سال کی عمرمیں والدہ کاسایہ بھی سر سے اٹھ گیاتھا،باوجود یتیم ہونے کے یہ تائیدخداوندایزدی تھی کہ آپ کی تعلیم وتربیت جلیل القدرعلمائے دین کی سرپرستی میں ہوئی ،آپ کی والدہ گرامی نے [[قرآن|قرآنی]] تعلیم کے لئے آپ کوحافظ قاری سیدعباس حسین کے سپردکیا۔
آپ 20اگست 1971ء اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہو گئے <ref>قائد ملت جعفریہ خطیب اعظم حضرت علامہ سید محمد دہلوی رح، [https://ur.rasanews.ir/ur/news/443536/%D9%82%D8%A7%D8%A6%D8%AF-%D9%85%D9%84%D8%AA-%D8%AC%D8%B9%D9%81%D8%B1%DB%8C%DB%81-%D8%AE%D8%B7%DB%8C%D8%A8-%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%81-%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%D9%85%D8%A rasanews.ir]</ref>۔
آپ 20اگست 1971ء اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہو گئے <ref>قائد ملت جعفریہ خطیب اعظم حضرت علامہ سید محمد دہلوی رح، [https://ur.rasanews.ir/ur/news/443536/%D9%82%D8%A7%D8%A6%D8%AF-%D9%85%D9%84%D8%AA-%D8%AC%D8%B9%D9%81%D8%B1%DB%8C%DB%81-%D8%AE%D8%B7%DB%8C%D8%A8-%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%81-%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%D9%85%D8%A rasanews.ir]</ref>۔
== تعلیم و تربیت ==
== تعلیم و تربیت ==
آپ شمس العلماء سید عباس حسین جارچوی، دہلی میں مولوی مرزا محمد حسن مرحوم، مولوی سید محمد ہارون زنگی پوری مرحوم، لکھنؤ مدرسہ ناظمیہ میں سید نجم العلماء، مولوی سید مقبول احمد مرحوم سے فیض علم حاصل کیا۔
والدہ کی وفات کے بعدآپکی سرپرستی مولانامیرزامحمدحسن اورمولانا سید محمد ہارون نے اپنے ذمہ لی اور کافیہ تک تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ کوعلم وادب کے مرکزلکھنو روانہ کیا جہاں چارسال کے عرصہ تک مدرسہ ناظمیہ میں کسب فیض کیا، اسی طرح آپ نے یونیورسٹی کی اعلیٰ ترین عربی سندبھی اچھے نمبروں سے حاصل کی،آپ کی تعلیم وتربیت میں جن مشہورعلمائے دین کاکرداررہاان میں بالخصوس مندرجہ ذیل پانچ ہستیاں سرفہرست ہیں:
* شمس العلماء سید عباس حسین جارچوی،  
* دہلی میں مولوی مرزا محمد حسن مرحوم،  
* مولوی سید محمد ہارون زنگی پوری مرحوم،  
* لکھنؤ مدرسہ ناظمیہ میں سید نجم العلماء،  
* مولوی سید مقبول احمد مرحوم سے فیض علم حاصل کیا۔
== اساتذہ ==
مولانامیرزامحمدحسن
مولانا نجم الملتہ نجم الحسن
مولانا محمد ہارون زنگی پوری  جودوسوکے قریب گرانقدرعلمی کتابوں کے مصنف بھی تھے اوربڑے بڑے علماء کو ان کی شاگردی پرنازتھا۔
مولانامقبول احمد جن کاترجمہ وحواشی قرآن آج بھی برصغیرمیں شہرہ آفاقی کی حیثیت کاحامل ہے۔
مولاناشیخ محمدطیب عربی مکی جواہل زبان اورعربی کے مایہ نازاستادتھے۔
جناب مرحوم دہلوی صاحب اپنی دینی تعلیم مکمل کرنے بعدمذہب [[اہل بیت|اہل بیت (ع)]]کی ترویج میں زندگی بسرکرنے لگے۔
== علمی خدمات ==
== علمی خدمات ==
سید محمد دہلوی کی کتاب '''نور العصر''' کے مقدمے میں علامہ مرتضٰی حسین صدر الافاضل لکھتے ہیں کہ ” اس کتاب میں [[قرآن|قرآن مجید]]،تفسیر، حدیث، عقائد،کلام اور آسان فلسفہ دیانت، مسلمانوں کے مسلمات اور اکابر علماء اسلام کے ارشادات ہیں۔ سادی اور عام فہم اور نتیجہ خیز دلیلیں ہیں۔ عقل کی روشنی میں مذہب شیعہ کا بیان ہے۔ آیات کے فیضان سے امامت پر استدلال ہے اور قرآنی شواہد کی امداد سے حضرت امام آخر الزماں علیہ الصلاۃ والسلام کی معرفتِ کے لیے دعوت دی ہے۔ معقول حقائق کے لیے مواد مہیا کیا ہے اور بات سمجھنے کے لیے قندیل نور روشن کی ہے۔
سید محمد دہلوی کی کتاب '''نور العصر''' کے مقدمے میں علامہ مرتضٰی حسین صدر الافاضل لکھتے ہیں کہ ” اس کتاب میں [[قرآن|قرآن مجید]]،تفسیر، حدیث، عقائد،کلام اور آسان فلسفہ دیانت، مسلمانوں کے مسلمات اور اکابر علماء اسلام کے ارشادات ہیں۔ سادی اور عام فہم اور نتیجہ خیز دلیلیں ہیں۔ عقل کی روشنی میں مذہب شیعہ کا بیان ہے۔ آیات کے فیضان سے امامت پر استدلال ہے اور قرآنی شواہد کی امداد سے حضرت امام آخر الزماں علیہ الصلاۃ والسلام کی معرفتِ کے لیے دعوت دی ہے۔ معقول حقائق کے لیے مواد مہیا کیا ہے اور بات سمجھنے کے لیے قندیل نور روشن کی ہے۔
آپ خطابت میں وہ مقام حاصل کیا کہ خطیب اعظم کا لقب پایا۔ سادات بارہہ کے لیے انہی سے ایک شاندار بورڈنگ بنوایا۔ بمبئی میں قیصر باغ جیسی تعمیر آپ کی پرخلوص جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ دہلی ہال اور جھنگ کا یتیم خانہ آپ کے جذبوں کا ترجمان ہے۔ 1931ء سے انجمن وظیفہ سادات و مومنین کے رکن تھے اور اس ادارے کی بہتری کے لیے کام کیا۔ لکھنؤ کے تاریخی ایجی ٹیشن میں بے مثال خدمات انجام دیں۔ ستر برس کی عمر اپنی جواں ہمتی اور بہادرانہ پامردی کے ساتھ ایک انتھک سپاہی، ایک بے پروا مجاہد اور ایک نڈر قائد کی طرح پوری قوم کی قیادت فرمائی <ref>سید محمد دہلوی، [http://www.maablib.org/scholar/khateeb-e-azam-qaed-e-marhoom-allama-syed-muhammad-dehlvi/ maablib.org]</ref>۔
آپ خطابت میں وہ مقام حاصل کیا کہ خطیب اعظم کا لقب پایا۔ سادات بارہہ کے لیے انہی سے ایک شاندار بورڈنگ بنوایا۔ بمبئی میں قیصر باغ جیسی تعمیر آپ کی پرخلوص جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ دہلی ہال اور جھنگ کا یتیم خانہ آپ کے جذبوں کا ترجمان ہے۔ 1931ء سے انجمن وظیفہ سادات و مومنین کے رکن تھے اور اس ادارے کی بہتری کے لیے کام کیا۔ لکھنؤ کے تاریخی ایجی ٹیشن میں بے مثال خدمات انجام دیں۔ ستر برس کی عمر اپنی جواں ہمتی اور بہادرانہ پامردی کے ساتھ ایک انتھک سپاہی، ایک بے پروا مجاہد اور ایک نڈر قائد کی طرح پوری قوم کی قیادت فرمائی <ref>سید محمد دہلوی، [http://www.maablib.org/scholar/khateeb-e-azam-qaed-e-marhoom-allama-syed-muhammad-dehlvi/ maablib.org]</ref>۔
== خطیب اعظم ==
چونکہ مکتب اہل بیت (ع) کی نشرواشاعت اورتبلیغ دین میں اہم کردارشہید کربلا[[حسین بن علی|حضرت امام حسین علیہ السلام]] اوران کے انصار باوفا کی یادمیں منعقدکی گئی مجالس عزائے کاہے اورتاریخ کے مطابق ان مجالس عزا کاباقائدہ انعقاد واہتمام صادق آل محمد (ص)[[حضرت ج|حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام]] کے زمانے میں خود انہی کے حکم سے ہوا،جو تاہنوزجاری ہے اورانشاء اللہ تاقیامت جاری رہے گااس اہم سیاسی ومذہبی عبادت کے سلسلہ کوجاری رکھنے کے لئے صدیوں پرمحیط اس عرصے میں ہرملک وقوم میں اعلیٰ سے اعلیٰ خطیب اورذاکرین پیدا ہوتے رہے جنہوں نے دنیاکوفضائل و مصائب اہل بیت علیہم السلام سے روشناس کرایا،یہاں تک کہ برصغیرپاک و ہندمیں بھی جب اردوزبان نے عروج پایاتواس زبان میں چند ایسے نامورخطیب پیداہوئے جن کاتذکرہ تاریخ نے ہمیشہ کے لئے اپنے اندرمحفوظ کرلیا،انہی چندنامورہستیوں میں سے نہایت معروف، مشہوراورصدواجب الاحترام شخصیت حضرت مستطاب عالی جناب مولاناخطیب اعظم سیدمحمددہلوی اعلیٰ اللہ مقامہ کی ہے،آپ کاانداز بیان اس قدردلنشین تھاکہ سننے والاآپ کے اندازتکلم سے مسحورہوکررہ جاتاتھا،مشکل ترین مسائل کوآسان ترین اورخوبصورت مثالوں کے ذریعے مومنین کے ذہن نشین کردینا آپ کی تقریروخطابت کی خوبی تھی اوریہی وہ منفردکمال تھا جو آپ کی ذہانت ، فصاحت وبلاغت اورعلمی مسائل پرمکمل عبورکانتیجہ تھا۔
آپ کے زمانے میں بھی خطابت کے میدان میں سیدالعلماء سیدعلی نقی نقن،حافظ کفایت حسین نجفی ،سیدابن حسن نونہروی،فاتح ٹیکسلا محمد بشیر ، حافظ سید ذوالفقارعلی شاہ، مرزا احمدعلی اور لقاعلی حیدری صاحب جیسے بہت سے شہرہ آفاق،ذی وقاراورعالی مقام نام موجودتھے،اوران تمام ترحضرات کے ہوتے ہوئے خطیب اعظم کا خطاب پانا کوئی معمولی بات نہ تھی.
سیدمحمددہلوی صاحب کویہ خطاب اس وقت ہندوستان بھرکے ہندو،مسلمان،سنی اورشیعہ عمائدین واکابرین نے بالاتفاق وبیک زبان ہوکرعطاکیا،جب کانگریس کے سرکردہ لیڈربیرسٹرپنڈت موتی لال نہروجوسابق وزیراعظم ہند پنڈت جواہرلال نہروکے والدتھے ان کے انتقال پر ہندوستان کے پایہ تخت دہلی کے وسیع وعریض میدان پریڈگراونڈمیں خواجہ حسن نظامی کے زیر اہتمام ایک تعزیتی جلسہ عام کاانعقادکیاگیاتھا،جس میںعمائدین شیعہ سے بطورخاص مولاناموصوف کو مدعو کیاگیاتھا اورتقریرکی بھی فرمائش کی گئی تھی،جب مولانا نے تقریر شروع کی توبجائے پنڈت موتی لال نہرو کی تعریف کرتے اپنے ماہرانہ اندازفصاحت وبلاغت سے خالق کائنات کی حمدوثناء کرتے ہوئے تخلیق کائنات کا موضوع اپنایا اور سائنسی اندازمیں قرآنی حوالوں سے اس پرروشنی ڈالی یہاں تک کہ اسی کائنات میں سمندروں کی تخلیق اوراس میں موتی بننے کے مراحل،ساتھ ہی ساتھ زمین میں جواہرات کی بتدریج تخلیق پر روشنی ڈالنامولاناکی ذہانت کاکمال تھا،تقریر کے اختتام پرحسن نظامی کی تحریک پرتمام عمائدین ملک نے آپ کو ”خطیب اعظم ” کاخطاب دیااورتاحد نگاہ انسانوں کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندرنے اس کی تائید کی،آپ کے لئے یہ لقب اتنامقبول ہوا کہ آپ کے نام کاحصہ بن گیا۔
== قومی خدمات ==
== قومی خدمات ==
مارچ 1948ء میں اس ادارہ کی ضرورت اس وقت محسوس کی گئی جب چند روایتی رہنماؤں نے  '''آل پاکستان شیعہ کانفرنس''' کے پلیٹ فارم سے ایک قرارداد منظورکروائی جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھاکہ ”ہم شیعان حیدر کرار کے پاکستان میں وہ ہی حقوق ہیں جو دوسرے اہلسنت برادران کے ہیں اور دیگر مسلمانوں سے الگ ہمارے کوئی حقوق نہیں ہیں” ۔
مارچ 1948ء میں اس ادارہ کی ضرورت اس وقت محسوس کی گئی جب چند روایتی رہنماؤں نے  '''آل پاکستان شیعہ کانفرنس''' کے پلیٹ فارم سے ایک قرارداد منظورکروائی جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھاکہ ”ہم شیعان حیدر کرار کے پاکستان میں وہ ہی حقوق ہیں جو دوسرے اہلسنت برادران کے ہیں اور دیگر مسلمانوں سے الگ ہمارے کوئی حقوق نہیں ہیں” ۔