3,963
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 14: | سطر 14: | ||
دوسری جماعت : مبارکیہ کے نام سے موسوم ہوئی یہ اسما عیلیہ فرقہ کی سب سے قدیم فروع معلوم ہوتی ہے ان کے نزدیک امام اسماعیل کے بعد محمد بن اسماعیل امام ہیں اور محمد کو یہ لوگ خاتمہ الائمہ جانتے ہیں اور کہتے ہیں وہی قائم منتظر اور [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی موعود]] ہیں۔ مبارکیہ منسوب ہیں مبارک کی طرف اور وہ محمد بن اسماعیل بن امام جعفر صادق کا غلام تھا اور خوشنویسی اور نقش و نگار اور دستکاری میں کمال حاصل تھا۔ اس غلام مبارک نے امام اسماعیل کی وفات کے بعد کوفے میں شیعہ کو مذہب اسماعیلیہ کی ترغیب دی اور اپنے پیروکاروں کا نام مبارکیہ رکھا بعض اس فرقے کو قرامطہ بھی کہتے ہیں اس لئے کہ مبارک کا لقب قرمط تھا۔ ابن خلکان کی ایک روایت اردو ترجمہ مہدی کے مطابق اس طرح ترتیب آئے گی ۔ امام جعفر صادق، امام اسماعیل امام محمد (المکتوم ) عبدالله (الرضی ) احمد (الوفی ) الحسین (النقی ) عبد الله (المهدی) تیسری جماعت : شہرت واثر کے اعتبار سے تیسری جماعت کو سبقت حاصل ہے جو قرامطہ کے نام سے معروف ہوئی بعض لوگ قرامطہ کو اسما عیلیہ کا مترادف خیال کرتے ہیں۔ | دوسری جماعت : مبارکیہ کے نام سے موسوم ہوئی یہ اسما عیلیہ فرقہ کی سب سے قدیم فروع معلوم ہوتی ہے ان کے نزدیک امام اسماعیل کے بعد محمد بن اسماعیل امام ہیں اور محمد کو یہ لوگ خاتمہ الائمہ جانتے ہیں اور کہتے ہیں وہی قائم منتظر اور [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی موعود]] ہیں۔ مبارکیہ منسوب ہیں مبارک کی طرف اور وہ محمد بن اسماعیل بن امام جعفر صادق کا غلام تھا اور خوشنویسی اور نقش و نگار اور دستکاری میں کمال حاصل تھا۔ اس غلام مبارک نے امام اسماعیل کی وفات کے بعد کوفے میں شیعہ کو مذہب اسماعیلیہ کی ترغیب دی اور اپنے پیروکاروں کا نام مبارکیہ رکھا بعض اس فرقے کو قرامطہ بھی کہتے ہیں اس لئے کہ مبارک کا لقب قرمط تھا۔ ابن خلکان کی ایک روایت اردو ترجمہ مہدی کے مطابق اس طرح ترتیب آئے گی ۔ امام جعفر صادق، امام اسماعیل امام محمد (المکتوم ) عبدالله (الرضی ) احمد (الوفی ) الحسین (النقی ) عبد الله (المهدی) تیسری جماعت : شہرت واثر کے اعتبار سے تیسری جماعت کو سبقت حاصل ہے جو قرامطہ کے نام سے معروف ہوئی بعض لوگ قرامطہ کو اسما عیلیہ کا مترادف خیال کرتے ہیں۔ | ||
== قرامطہ کا معنی == | == قرامطہ کا معنی == | ||
قرامطہ لفظ جمع کا صیغہ ہے اس کا واحد قرمطی ہے جو قرمط کا اسم منسوب ہے کہا جاتا ہے قرمط لقب ہے حمدان بن اشعت کا جس نے اس فرقے کی بنیاد ڈالی قرمط کے عربی زبان میں معنی نزد یک نزدیک قدم ڈال کر چلنے کے ہیں۔ حضرت علی کے بعد امامت درجہ بہ درجہ منتقل ہو کر امام جعفر صادق کے حصہ میں آئی ان کے بعد ان کے بیٹے | قرامطہ لفظ جمع کا صیغہ ہے اس کا واحد قرمطی ہے جو قرمط کا اسم سے منسوب ہے کہا جاتا ہے قرمط لقب ہے حمدان بن اشعت کا جس نے اس فرقے کی بنیاد ڈالی قرمط کے عربی زبان میں معنی نزد یک نزدیک قدم ڈال کر چلنے کے ہیں۔ [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] کے بعد امامت درجہ بہ درجہ منتقل ہو کر امام جعفر صادق کے حصہ میں آئی ان کے بعد ان کے بیٹے اسماعیل میں آگئی۔ قرامطہ دنیا کو بارہ جزیروں میں تقسیم کرتے ہیں ہر ایک جزیرہ میں ایک حجت کی موجودگی لازمی ہے۔ جس کو نائب امام تصور کرتے ہیں حجت کا نائب داعی اور داعی کا نائب (ید ) ہوتا ہے۔ حجت بمنزلہ باپ دائی بمنزلہ ماں اور ید بمنزلہ بیٹا کے ہیں۔ قرامطہ کے چار درجے ہیں امام، حجت ، داعی اور یک ۔ قرامطہ کا قول تھا کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضور صل اللہ علیہ و آلہ وسلم]] کے بعد صرف سات ائمہ ہوئے ہیں حضرت علی سے امام جعفر صادق تک اور ساتویں محمد بن اسماعیل بن جعفر ہیں محمد بن اسماعیل مرے نہیں بلکہ زندہ ہیں ( قائم اور مہدی وہی ہیں ) اور ان کو رسالت کا مرتبہ بھی حاصل ہے<ref>شاہ معین الدین تاریخ اسلام ( جلد ۴۳)،مکتبہ رحمانی اردو بازارلا ہور</ref>۔ | ||
== خطابیہ == | == خطابیہ == | ||
شیعہ فرقوں میں وقتا فوقتا امامت کے تعین سے اختلاف ہوتا گیا جو اپنا جدا گانہ مسلک اختیار کر لیتے تھے اس طرح اسماعیلیہ میں خطابیہ کے باقیات بھی شامل ہو گئے چونکہ خطابیہ فرقہ نے ایک مخصوص عقائد اور ایک نہایت موثر طریقہ کار اپنا لیا تھا اس طرح خطابیہ کی شمولیت اسماعیلیہ فرقہ کی تقویت کا سبب ہوگئی ۔ خطابیہ اور اسماعیلیہ کے روابط کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ابومحمد حسن بن موسیٰ نوبختی جو تیسری صدی کے ایک معتبر شیعہ مصنف تھے ایک کتاب فرق الشیعہ میں اسماعیلیہ اور خطابیہ کو باہم متحد قرار دیا ہے اس طرح خطابیہ کا ایک فرقہ محمد بن اسماعیل کے فرقہ میں داخل ہو گیا خطابیہ اور معیلیہ کی آمیزش کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک نیا فرقہ بنا جو بعد میں اسماعیلیہ کے نام سے موسوم ہوا <ref>سیار قاسم محمود الفیصل، اسلامی انسائیکلو پیڈیا، ، اردو بازار لاہور</ref>۔ | شیعہ فرقوں میں وقتا فوقتا امامت کے تعین سے اختلاف ہوتا گیا جو اپنا جدا گانہ مسلک اختیار کر لیتے تھے اس طرح اسماعیلیہ میں خطابیہ کے باقیات بھی شامل ہو گئے چونکہ خطابیہ فرقہ نے ایک مخصوص عقائد اور ایک نہایت موثر طریقہ کار اپنا لیا تھا اس طرح خطابیہ کی شمولیت اسماعیلیہ فرقہ کی تقویت کا سبب ہوگئی ۔ خطابیہ اور اسماعیلیہ کے روابط کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ابومحمد حسن بن موسیٰ نوبختی جو تیسری صدی کے ایک معتبر شیعہ مصنف تھے ایک کتاب فرق الشیعہ میں اسماعیلیہ اور خطابیہ کو باہم متحد قرار دیا ہے اس طرح خطابیہ کا ایک فرقہ محمد بن اسماعیل کے فرقہ میں داخل ہو گیا خطابیہ اور معیلیہ کی آمیزش کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک نیا فرقہ بنا جو بعد میں اسماعیلیہ کے نام سے موسوم ہوا <ref>سیار قاسم محمود الفیصل، اسلامی انسائیکلو پیڈیا، ، اردو بازار لاہور</ref>۔ |