"بوہرے" کے نسخوں کے درمیان فرق

457 بائٹ کا اضافہ ،  12 دسمبر 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[جعفر بن محمد|امام جعفر صادق علیہ السلام]]  کی وفات کے بعد شیعوں میں کئی فرقے پیدا ہو ئے۔ ایک تو وہ جس نے [[موسی بن جعفر|امام موسی کاظم علیہ السلام]] کی طرف امامت منسوب کی اور ان کی نسل میں [[حسن بن علی بن محمد|امام حسن عسکری علیہ السلام]] کے بیٹے[[امام مہدی علیہ السلام]]  تک ۔یه فرقه امامیه اثناعشری یا صرف [[شیعہ|شیعه]] کے نام سے معروف ہے ۔دوسرا وہ فر قہ جس نے اسماعیل بن جعفر صادق کو اور ان کے بعد اُن کے صاحبزادے  محمد بن اسماعیل کو اپنا امام تسلیم کیا اور پھر ان کی نسل میں امامت مانتا رہا۔ یہ فرقہ جناب  اسماعیل کی امامت پر اعتقاد رکھنے کی وجہ سے ” اسماعیلیہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
{{خانہ معلومات مذاہب اور فرقے
| عنوان = بوہرہ
| تصویر =
| تصویر کی وضاحت =
| نام = بوہرہ
| عام نام = بوہرہ
| تشکیل کا سال = 467ھ
| تشکیل کی تاریخ =
| بانی =  {{افقی باکس کی فہرست | مستنصر باللہ  }}
| نظریہ = احیاء دین اور شاہ ولی اللہ دہلوی کی نظریات کو زندہ رکھنا
}}
'''بوہرہ'''[[جعفر بن محمد|امام جعفر صادق علیہ السلام]]  کی وفات کے بعد شیعوں میں کئی فرقے پیدا ہو ئے۔ ایک تو وہ جس نے [[موسی بن جعفر|امام موسی کاظم علیہ السلام]] کی طرف امامت منسوب کی اور ان کی نسل میں [[حسن بن علی بن محمد|امام حسن عسکری علیہ السلام]] کے بیٹے[[امام مہدی علیہ السلام]]  تک ۔یه فرقه امامیه اثناعشری یا صرف [[شیعہ|شیعه]] کے نام سے معروف ہے ۔دوسرا وہ فر قہ جس نے اسماعیل بن جعفر صادق کو اور ان کے بعد اُن کے صاحبزادے  محمد بن اسماعیل کو اپنا امام تسلیم کیا اور پھر ان کی نسل میں امامت مانتا رہا۔ یہ فرقہ جناب  اسماعیل کی امامت پر اعتقاد رکھنے کی وجہ سے ” اسماعیلیہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
== تاریخ ==
== تاریخ ==
اسماعیلی خلیفہ مستنصر کی وفات کے دوسرے دن ۱۸ ذی الحجہ کو امام مستعلی کی بیعت عمل میں آئی اس وقت ان کی عمر ۲۱ سال تھی ۔ امام مستعلی کے سبب، امامت کو قوت حاصل ہوئی اور ان  کی نسل میں اللہ تعالیٰ کا کلمہ قیامت تک باقی رہے گا۔ امام مستعلی کی ولادت ماہ محرم ۴۶۷ھ میں ہوئی۔ بوہرے مستنصر باللہ کے بعد امام مستعلی باللہ کو امام بحق جانتے ہیں۔ امام مستعلی کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے آمر با حکام اللہ تخت نشین ہوئے۔ امام آمر کے قتل کے بعد مستعلویوں نے اپنی دعوت یمن میں منتقل کر لی۔ پھر ان کا بیٹا ابو القاسم طیب جس کی عمر اس وقت ڈھائی سال تھی جو حقیقی امام تھا نزاریوں کے ڈر سے چھپا دیا گیا تھا <ref>ڈاکٹر زاہد علی، تاریخ فاطمین مصر حصہ دوم،  نفیس اکیڈمی اسٹریچن روڈ کراچی</ref>۔
اسماعیلی خلیفہ مستنصر کی وفات کے دوسرے دن ۱۸ ذی الحجہ کو امام مستعلی کی بیعت عمل میں آئی اس وقت ان کی عمر ۲۱ سال تھی ۔ امام مستعلی کے سبب، امامت کو قوت حاصل ہوئی اور ان  کی نسل میں اللہ تعالیٰ کا کلمہ قیامت تک باقی رہے گا۔ امام مستعلی کی ولادت ماہ محرم ۴۶۷ھ میں ہوئی۔ بوہرے مستنصر باللہ کے بعد امام مستعلی باللہ کو امام بحق جانتے ہیں۔ امام مستعلی کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے آمر با حکام اللہ تخت نشین ہوئے۔ امام آمر کے قتل کے بعد مستعلویوں نے اپنی دعوت یمن میں منتقل کر لی۔ پھر ان کا بیٹا ابو القاسم طیب جس کی عمر اس وقت ڈھائی سال تھی جو حقیقی امام تھا نزاریوں کے ڈر سے چھپا دیا گیا تھا <ref>ڈاکٹر زاہد علی، تاریخ فاطمین مصر حصہ دوم،  نفیس اکیڈمی اسٹریچن روڈ کراچی</ref>۔
سطر 11: سطر 22:
بیوہار ہندوستانی ( ہندی زبان ) میں تجارت کو کہتے ہیں اور بوہرہ کے معنی تاجر کے ہیں۔ بوہرہ لفظ بوہار سے مشتق ہے اس کی لغوی معنی تاجر کے ہیں اور بوہرے تجار کے معنی  میں  اس لفظ کی جمع ہے۔ چونکہ یہ ساری قوم تجارت پیشہ ہے اس لئے بوہرے کہلاتی ہیں۔
بیوہار ہندوستانی ( ہندی زبان ) میں تجارت کو کہتے ہیں اور بوہرہ کے معنی تاجر کے ہیں۔ بوہرہ لفظ بوہار سے مشتق ہے اس کی لغوی معنی تاجر کے ہیں اور بوہرے تجار کے معنی  میں  اس لفظ کی جمع ہے۔ چونکہ یہ ساری قوم تجارت پیشہ ہے اس لئے بوہرے کہلاتی ہیں۔
== مذہب ==
== مذہب ==
یہ لوگ اسماعیل یمنی کے پیرو ہونے کے سبب اسماعیلی کہلاتے ہیں۔ ایک فاضل بو ہرے نے جس کا نام عبدالعلی سیف الدین ہے اور سیفی تخلص ہے ایک کتاب عربی زبان میں لکھی ہے جس کا نام  "مجالس سیفیہ" ہے۔ اُس کتاب سے بھی یہ ثابت ہے کہ بوہرے ہندوؤں سے مسلمان ہوئے ہیں۔ مجالس سیفیہ کی نویں جلد میں اس طرح مذکور ہے کہ شیخ آدم صفی الدین بن ذکی الدین نے کہا ہے کہ مستنصر باللہ نے اپنے پاس مصر کے دو آدمی بلائے اُن میں سے ایک کا نام عبد اللہ اور دوسرے کا نام احمد تھا۔ بوہروں کے بیان کے مطابق ان کے پہلے خلیفہ عبداللہ تھے جنہیں خلیفہ مستنصر باللہ نے ہندوستان میں اسماعیلی مذہب کی  تبلیغ پر مامور کیا تھا۔ بوہرے کہتے ہیں عبداللہ اور احمد دونوں اکٹھے ہندوستان آئے تھے۔
یہ لوگ اسماعیل یمنی کے پیرو ہونے کے سبب اسماعیلی کہلاتے ہیں۔ ایک فاضل بوہرے نے جس کا نام عبدالعلی سیف الدین ہے اور سیفی تخلص ہے ایک کتاب عربی زبان میں لکھی ہے جس کا نام  "مجالس سیفیہ" ہے۔ اُس کتاب سے بھی یہ ثابت ہے کہ بوہرے ہندوؤں سے مسلمان ہوئے ہیں۔ مجالس سیفیہ کی نویں جلد میں اس طرح مذکور ہے کہ شیخ آدم صفی الدین بن ذکی الدین نے کہا ہے کہ مستنصر باللہ نے اپنے پاس مصر کے دو آدمی بلائے اُن میں سے ایک کا نام عبد اللہ اور دوسرے کا نام احمد تھا۔ بوہروں کے بیان کے مطابق ان کے پہلے خلیفہ عبداللہ تھے جنہیں خلیفہ مستنصر باللہ نے ہندوستان میں اسماعیلی مذہب کی  تبلیغ پر مامور کیا تھا۔ بوہرے کہتے ہیں عبداللہ اور احمد دونوں اکٹھے ہندوستان آئے تھے۔
== بوہروں کی جماعت میں فرقے ==
== بوہروں کی جماعت میں فرقے ==
بوہرے اسماعیلی شیعوں کی ایک شاخ ہے۔۱۹۲۱ء کی مردم شماری کے مطابق ان کی تعداد ایک لاکھ ترپن ہزار سے کچھ زیادہ تھی۔ یہ زیادہ تر ہندو نسل کے مسلمان ہیں۔ لیکن بعض عربی النسل ہونے کا بھی دعوی کرتے ہیں۔ اس فرقہ کے سردار نے عرب چھوڑ کر ہندوستان کے شہر بندہ میں بود و باش اختیار کر لی۔ سولھویں صدی کے آخر میں بوہروں کے فرقہ کی سرداری کے دو دعوے دار اُٹھ کھڑے ہوئے تھے جس کے سبب ان کی دو شاخیں ہو گئیں ۔ ایک داؤدی بوہرے اور دوسرے سلیمانی بوہرے۔ ان کا اختلاف زیادہ تر شخصی  ہے۔ داؤدی بوہرے داؤد ابن قطب شاہ کو داؤ د ابن عجب شاہ کا جانشین تصور کرتے تھے ۔  سلیمانی بو ہرے داؤ د ابن عجب شاہ کی بیوی کے بھائی ذارہ  سلیمان ابن یوسف کو جانشین قرار دیتے تھے۔ یمن کی جماعت سلیمان کو اپنا امام  یا داعی تسلیم کرتی ہے۔ حراز کا علاقہ سلیمانی بوہرہ جماعت کا مرکز ہے ۔ ہندوستان کی جماعت داؤد ابن قطب شاہ کے تابع فرمان ہو گئی اور اسے اپنا ستائیسواں داعی تسلیم کر لیا۔ ہندوستان میں بوہرے اور خوجے سب سے زیادہ منظم اور ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ اس جماعت کے داعی مطلق سورت کے شیخ لقمان ملا جی حبیب اللہ صاحب ہیں۔
بوہرے اسماعیلی شیعوں کی ایک شاخ ہے۔۱۹۲۱ء کی مردم شماری کے مطابق ان کی تعداد ایک لاکھ ترپن ہزار سے کچھ زیادہ تھی۔ یہ زیادہ تر ہندو نسل کے مسلمان ہیں۔ لیکن بعض عربی النسل ہونے کا بھی دعوی کرتے ہیں۔ اس فرقہ کے سردار نے عرب چھوڑ کر ہندوستان کے شہر بندہ میں بود و باش اختیار کر لی۔ سولھویں صدی کے آخر میں بوہروں کے فرقہ کی سرداری کے دو دعوے دار اُٹھ کھڑے ہوئے تھے جس کے سبب ان کی دو شاخیں ہو گئیں ۔ ایک داؤدی بوہرے اور دوسرے سلیمانی بوہرے۔ ان کا اختلاف زیادہ تر شخصی  ہے۔ داؤدی بوہرے داؤد ابن قطب شاہ کو داؤ د ابن عجب شاہ کا جانشین تصور کرتے تھے ۔  سلیمانی بو ہرے داؤ د ابن عجب شاہ کی بیوی کے بھائی ذارہ  سلیمان ابن یوسف کو جانشین قرار دیتے تھے۔ یمن کی جماعت سلیمان کو اپنا امام  یا داعی تسلیم کرتی ہے۔ حراز کا علاقہ سلیمانی بوہرہ جماعت کا مرکز ہے ۔ ہندوستان کی جماعت داؤد ابن قطب شاہ کے تابع فرمان ہو گئی اور اسے اپنا ستائیسواں داعی تسلیم کر لیا۔ ہندوستان میں بوہرے اور خوجے سب سے زیادہ منظم اور ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔ اس جماعت کے داعی مطلق سورت کے شیخ لقمان ملا جی حبیب اللہ صاحب ہیں۔