"شام" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,055 بائٹ کا اضافہ ،  20 نومبر 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 56: سطر 56:
* صوبہ سویداء
* صوبہ سویداء
* صوبہ طرطوس <ref>معرفی کشور سوریه از حیث اطلاعات و شرایط جغرافیایی، [https://tradetejarat.com/4218/%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%84%D9%87-%D9%85%D8%B9%D8%B1%D9%81%DB%8C-%DA%A9%D8%B4%D9%88%D8%B1-%D8%B3%D9%88%D8%B1%DB%8C%D9%87-%D8%A7%D8%B2-%D8%AD%DB%8C%D8%AB-%D8%A7%D8%B7%D9%84%D8%A7%D8%B9%D8%A7%D8%AA-%D9%88/ tradetejarat.com]</ref>۔
* صوبہ طرطوس <ref>معرفی کشور سوریه از حیث اطلاعات و شرایط جغرافیایی، [https://tradetejarat.com/4218/%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%84%D9%87-%D9%85%D8%B9%D8%B1%D9%81%DB%8C-%DA%A9%D8%B4%D9%88%D8%B1-%D8%B3%D9%88%D8%B1%DB%8C%D9%87-%D8%A7%D8%B2-%D8%AD%DB%8C%D8%AB-%D8%A7%D8%B7%D9%84%D8%A7%D8%B9%D8%A7%D8%AA-%D9%88/ tradetejarat.com]</ref>۔
== شام پر عالمی مسلط جنگ ==
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے عراق، شام اور لیبیا کے تیل اور پٹرول کے ذخایر کو بے دری‏غ لوٹا گیا۔ یہ سارا کھیل امریکی اور اسرائیلی مفادات کے لیے کھیلا گیا۔ عربوں اور مسلمانوں کی دولت سے خریدا ہوا اسلحہ عربوں اور مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوا۔ عربی بہار کے نام پر قلعہ مقاومت (شام) کو مہندم کرنے لیے ملک شام پر عالمی جنگ مسلط ہوئی اور مقاومت کے گرد دائرہ تنگ تر کر دیا گیا۔ خلیجی ممالک، ترکی اور دنیا کے دیگر ممالک نے امریکہ، غرب اور اسرائیل کے اشاروں پر عراق اور شام میں [[داعش]] اور دیگر تکفیری دہشتگردوں کو عراق اور شام بھیجا اور ان کی ہر لحاظ سے پشت پناہی کی۔ جنگ کے ایندھن کی فراہمی کے لیے لیبیا، تیونس اور مصر کے سیاسی نظام کو نشانہ بنایا گیا خلیجی و ایشیائی ممالک بھی جنگجوں کی بڑی تعداد بھرتی کی گئی۔ اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق لاکھوں دہشتگرد دنیا کے 90 سے زیادہ ممالک سے شام میں لائے گئے جو کہ جدیدترین اسلحہ  سے لیس تھے۔ [[حزب اللہ لبنان|حزب اللہ]] نے ملک شام و عراق کی حکومت و عوام کا ساتھ دیا۔ اور داعش کی شکست دینے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ حزب اللہ نے ان ممالک کو تقسیم ہونے اور ٹوٹنے سے بچایا۔ قصیر، حمص، حماۂ اور اطراف دمشق و درعا، حلب و ادلب کی فتوحات اور کامیابیوں میں بھی حزب اللہ کا ایک اہم کردار رہا ہے۔ اس جنگ میں حزب اللہ کے شہداء کی تعداد حزب اللہ اور اسرائیل کی تین دہائیوں پر محیط جنگ کے شہداء سے زیادہ ہے۔ جس میں حزب اللہ کے اہم اور تجربہ کار کمانڈر بھی شریک ہوئےجن میں شام محاذ کے سربراہ اور حاج عماد مغنیہ کے ساتھی حاج مصطفی بدر الدین (حاج ذوالفقار) سر فہرست ہیں۔ جنہیں دمشق ائیرپورٹ کے قریب اسرائیل نے میزائل حملے سے شہید کیا۔ حاج عماد مغنیہ شہید کے فرزند مجاہد حاج جہاد مغنیہ اور اسیر محرر سمیر قنطار جیسے دسیوں اہم کمانڈر شام کے محاذ پر شہید ہوئے <ref>سید شفقت حسین شیرازی، حزب اللہ لبنان تاسیس سے فتوحات تک، الباقر پبلی کیشنزز اسلام آباد، 2021ء، ص274-275</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}