"غزہ پٹی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 15: سطر 15:
1987 میں، غزہ شہر کے باشندے پہلے فلسطینی انتفاضہ میں شامل ہو گئے ۔ انتفاضہ کی متحدہ قومی قیادت غزہ کی گلیوں میں ہفتہ وار بلیٹن تقسیم کر رہی تھی جس میں ہڑتال کا شیڈول تھا جو شہر میں اسرائیلی گشت کے خلاف روزانہ ہونے والے مظاہروں سے ہم آہنگ  تھا۔ مظاہروں کے دوران سڑکوں پر ٹائر جلائے گئے اور ہجوم نے قابض فوجیوں پر پتھراؤ اور مولوٹوف کاک ٹیل پھینکے۔ اسرائیلی فوج نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے جواب دیا۔ غزہ شہر میں اسکولوں کو زبردستی بند کر دیا گیا اور آہستہ آہستہ چند گھنٹوں کے لیے کھول دیا گیا۔ گھروں کے باہر گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں، اور کرفیو اور سفری پابندیاں لگائی گئیں، جسے فلسطینی اجتماعی سزا سمجھتے تھے۔
1987 میں، غزہ شہر کے باشندے پہلے فلسطینی انتفاضہ میں شامل ہو گئے ۔ انتفاضہ کی متحدہ قومی قیادت غزہ کی گلیوں میں ہفتہ وار بلیٹن تقسیم کر رہی تھی جس میں ہڑتال کا شیڈول تھا جو شہر میں اسرائیلی گشت کے خلاف روزانہ ہونے والے مظاہروں سے ہم آہنگ  تھا۔ مظاہروں کے دوران سڑکوں پر ٹائر جلائے گئے اور ہجوم نے قابض فوجیوں پر پتھراؤ اور مولوٹوف کاک ٹیل پھینکے۔ اسرائیلی فوج نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے جواب دیا۔ غزہ شہر میں اسکولوں کو زبردستی بند کر دیا گیا اور آہستہ آہستہ چند گھنٹوں کے لیے کھول دیا گیا۔ گھروں کے باہر گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں، اور کرفیو اور سفری پابندیاں لگائی گئیں، جسے فلسطینی اجتماعی سزا سمجھتے تھے۔
== اوسلو معاہدہ اور فلسطینی اتھارٹی ==
== اوسلو معاہدہ اور فلسطینی اتھارٹی ==
ستمبر 1993 میں خفیہ مذاکرات کے بعد اسرائیلی وزیراعظم یتزاک رابن اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO)کے چیئرمین [[یاسرعرفات]]  نے ایک  معاہدے پر دستخط کیے جس میں [[غزہ]] کی پٹی اور دیگر علاقوں سے اسرائیل کے انخلاء کی منظوری دی گئی ۔ مئی 1994 میں ، اسرائیلی فوجیں غزہ شہر سے اور جزوی طور پر غزہ  پٹی سے پیچھے ہٹ گئی۔ غزہ  پٹی میں بہت سی بستیاں  اسرائیلی فوج کی کمان میں  چھوڑ دی گئی۔یہ بستیاں  زمینی،سمندری لحاظ سے اسرائیلی قبضے میں رہی نیز کراسنگ اور سرحدوں کا کنٹرول بھی اسرائیل کے پاس رہا۔
ستمبر 1993 میں خفیہ مذاکرات کے بعد اسرائیلی وزیراعظم یتزاک رابن اور[[تنظیم آزادی فلسطین]] (PLO)کے چیئرمین [[یاسرعرفات]]  نے ایک  معاہدے پر دستخط کیے جس میں [[غزہ]] کی پٹی اور دیگر علاقوں سے اسرائیل کے انخلاء کی منظوری دی گئی ۔ مئی 1994 میں ، اسرائیلی فوجیں غزہ شہر سے اور جزوی طور پر غزہ  پٹی سے پیچھے ہٹ گئی۔ غزہ  پٹی میں بہت سی بستیاں  اسرائیلی فوج کی کمان میں  چھوڑ دی گئی۔یہ بستیاں  زمینی،سمندری لحاظ سے اسرائیلی قبضے میں رہی نیز کراسنگ اور سرحدوں کا کنٹرول بھی اسرائیل کے پاس رہا۔


اسرائیل نے 15 اگست 2005 کو  اس وقت کے وزیر اعظم ایریل شیرون کے حکم پر  غزہ کی پٹی سے مکمل طور پر دستبرداری اختیار کی  لیکن  زمینی، سمندری اور فضائی محاصرہ برقرار رکھا۔ اسرائیلی حکومت نے غزہ کی پٹی سے یکطرفہ انخلاء کے اسرائیلی وزیر اعظم ایریل شیرون کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے، غزہ کی پٹی سے 21 اسرائیلی بستیوں (مغربی کنارے  کی  4  بستیوں کے علاوہ)،  آباد کاروں اور فوجی اڈوں کو ہٹانے کے لیے ووٹ دیا۔ یہ آپریشن 12 ستمبر 2005 کو پٹی میں فوجی حکمرانی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے مکمل ہوا۔
اسرائیل نے 15 اگست 2005 کو  اس وقت کے وزیر اعظم ایریل شیرون کے حکم پر  غزہ کی پٹی سے مکمل طور پر دستبرداری اختیار کی  لیکن  زمینی، سمندری اور فضائی محاصرہ برقرار رکھا۔ اسرائیلی حکومت نے غزہ کی پٹی سے یکطرفہ انخلاء کے اسرائیلی وزیر اعظم ایریل شیرون کے منصوبے پر عمل درآمد کرنے، غزہ کی پٹی سے 21 اسرائیلی بستیوں (مغربی کنارے  کی  4  بستیوں کے علاوہ)،  آباد کاروں اور فوجی اڈوں کو ہٹانے کے لیے ووٹ دیا۔ یہ آپریشن 12 ستمبر 2005 کو پٹی میں فوجی حکمرانی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے مکمل ہوا۔