"حسن بن علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:
تقریباً تمام مآخذ میں  امام حسن کی کنیت  ابو محمد ہے۔خصیبی نے  ابو محمد کے علاوہ ابو القاسم کو بھی امام حسن کی کنیت کے طور پر ذکر کیا ہے۔
تقریباً تمام مآخذ میں  امام حسن کی کنیت  ابو محمد ہے۔خصیبی نے  ابو محمد کے علاوہ ابو القاسم کو بھی امام حسن کی کنیت کے طور پر ذکر کیا ہے۔


آپ کے بہت سے القاب  ہیں جیسے  سبط رسول اللہ، ریحانۃ  نبی اللہ، سید شباب اہل الجنۃ، امیر، حجّۃ، ، اور  ولی ۔ ان کے علاوہ بھی  [[شیعہ]] منابع میں بہت سے نام اور القاب ملتے ہیں۔  مجتبی، ذکی، تقی اور کریم شیعوں میں ان کے مشہور القاب میں سے ہیں۔ ابن طلحہ شافعی نے امام کا سب سے مشہور لقب تقی اور ان کا سب سے بڑا لقب سید کا ذکر کیا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ  وسلم نے فرمایا: انَّ ابنی هذا سیدٌ <ref>ابن طلحہ شافعی، معاد الصول فی مناقب الرسول، ج 2، ص 9</ref>.
آپ کے بہت سے القاب  ہیں جیسے  سبط رسول اللہ، ریحانۃ  نبی اللہ، سید شباب اہل الجنۃ، امیر، حجّت،وزیر،قائم،طیب اور  ولی ۔ ان کے علاوہ بھی  [[شیعہ]] منابع میں بہت سے نام اور القاب ملتے ہیں۔  مجتبی، ذکی، تقی اور کریم شیعوں میں ان کے مشہور القاب میں سے ہیں۔ ابن طلحہ شافعی نے امام کا سب سے مشہور لقب تقی اور ان کا سب سے بڑا لقب سید کا ذکر کیا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ  وسلم نے فرمایا: انَّ ابنی هذا سیدٌ <ref>ابن طلحہ شافعی، معاد الصول فی مناقب الرسول، ج 2، ص 9</ref>.
== نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے صفات سے مشابہت ==
== نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے صفات سے مشابہت ==
رسول خدا (ص) کے نسب کے چہرے اور جسم کی خوبصورتی عام اور خاص تھی، جس نے بھی ان کی طرف دیکھا اس میں محمد اور علی (ع) کا چہرہ نظر آیا اور ان کے حسن میں کھو گیا۔ ابن سباغ مالکی حسن ابن علی (ع) کے چہرے اور اعضاء کی خوبصورتی میں لکھتے ہیں: حسن ابن علی (ع) کے چہرے کا رنگ سرخ سے سفید ملا ہوا تھا، ان کی آنکھیں کالی، بڑی اور چوڑی تھیں، ان کے گال ہموار تھے، اس کے سینے کے درمیان کے بال نرم تھے، اور اس کی داڑھی پوری اور گھنی تھی، اس کی کمر بالوں والی، گردن لمبی، چاندی کی تلوار کی طرح چمکدار، اس کے جوڑ بڑے اور اس کے دونوں کندھے چوڑے اور ایک دوسرے سے دور تھے۔
ابن صباغ مالکی حسن ابن علی (ع) کے چہرے اور اعضاء کی خوبصورتی کے متعلق لکھتے ہیں: حسن ابن علی (ع) کے چہرے کا رنگ سفید مائل بہ سرخ تھا، ان کی آنکھیں کالی، بڑی اور چوڑی تھیں، ان کے گال ہموار تھے،ان کے سینے اور شکم پر  باریک  اور نرم بال تھے، ان کی داڑھی پوری اور گھنی تھی، ان کی گردن چاندی کی صراحی کے جیسی لمبی اور چمکدار، ان کے جوڑ بڑے اور   دونوں کندھے چوڑے اور ایک دوسرے سے دور تھے، درمیانہ قد ، چہرہ سب سے خوبصورت ، داڑھی پر خضاب کیا کرتے تھے،  بال  گھنگریالے اور  بدن خوبصورت تھا۔


چار کندھے، درمیانہ قد اور نمکین آدمی، جس کا چہرہ سب سے اچھا تھا، اپنی داڑھی کو کالے رنگ سے رنگتی تھی، اس کے بال جھاڑی دار اور چھوٹے تھے اور اس کا قد نمایاں تھا۔
واصل بن عطا کہتے ہیں: حسن بن علی کا چہرہ انبیاء جیسا  تھا اور وہ بادشاہوں جیسی شان و شوکت کےحامل تھے۔ <ref>ابوالحسن اربلی، علی ابن عیسی، کشف الغمہ پر معارف الائمہ، ج2، ص171
 
واصل بن عطا کہتے ہیں: حسن بن علی کا چہرہ انبیاء اور ان کی عصا کی طرح تھا اور ان کی شکل بادشاہوں اور شہزادوں کی عصا جیسی تھی۔ <ref>ابوالحسن اربلی، علی ابن عیسی، کشف الغمہ پر معارف الائمہ، ج2، ص171
</ref>
</ref>
امام حسن علیہ السلام مزاج، سلوک اور حاکمیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔
امام حسن علیہ السلام مزاج، سلوک اور حاکمیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حسن، تم خلقت (چہرے) اور اخلاق (خلق و اخلاق) کے لحاظ سے میرے مشابہ ہو۔ اس کا قد اوسط اور بڑے فضائل تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اے حسن، تم خلقت (چہرے) اور اخلاق کے لحاظ سے مجھ سے  مشابہ ہو۔ اس کا قد اوسط اور بڑے فضائل تھے۔


اور سیاہ ہو گیا۔ انس بن مالک امام حسن علیہ السلام کے بارے میں کہتے ہیں: "ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، میں حسن بن علی ہوں؛ ان میں سے کوئی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہ نہیں تھا۔
اور سیاہ ہو گیا۔ انس بن مالک امام حسن علیہ السلام کے بارے میں کہتے ہیں: "ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، میں حسن بن علی ہوں؛ ان میں سے کوئی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مشابہ نہیں تھا۔
confirmed
821

ترامیم