9,666
ترامیم
سطر 15: | سطر 15: | ||
== ایران-شام == | == ایران-شام == | ||
ویبسٹر یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور محقق جوبن گُڈرزی کے مطابق، 1979 میں قائم ہونے والا ایرانی شامی اتحاد مزاحمت کے محور کے ابھرنے اور تسلسل کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ دونوں ممالک مشرق وسطیٰ کے اہم مقامات پر ہیں، اور وہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران مشرق وسطیٰ کی سیاست کو متاثر کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، اس اتحاد کو 34 سال تک قائم رہنے والا "بہت سے چیلنجوں اور تعلقات میں وقتاً فوقتاً تناؤ کے باوجود" سمجھا جاتا ہے۔ | ویبسٹر یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور محقق جوبن گُڈرزی کے مطابق، 1979 میں قائم ہونے والا ایرانی شامی اتحاد مزاحمت کے محور کے ابھرنے اور تسلسل کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ دونوں ممالک مشرق وسطیٰ کے اہم مقامات پر ہیں، اور وہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران مشرق وسطیٰ کی سیاست کو متاثر کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، اس اتحاد کو 34 سال تک قائم رہنے والا "بہت سے چیلنجوں اور تعلقات میں وقتاً فوقتاً تناؤ کے باوجود" سمجھا جاتا ہے۔ | ||
== مزاحمت کا محور بمقابلہ اسرا ییل == | |||
مڈل ایسٹ مانیٹر میں طلحہ عبدالرزاق کی تحریر کے مطابق، محور پوری اسلامی دنیا میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے اسرائیل کے خلاف ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، اور اسے اسرائیلی مزارات امل کے فضائی حملے کے بعد شدید دھچکا لگا۔ حزب اللہ کے قافلے کے خلاف اس فضائی حملے سے تین دن پہلے، حزب اللہ کے رہنما، حسن نصر اللہ نے کہا: "...ہم سمجھتے ہیں کہ شام کے خلاف کوئی بھی حملہ صرف شام کے خلاف نہیں بلکہ پورے مزاحمتی محور کے خلاف حملہ ہے <ref>Abdulrazaq، Tallha (28 January 2015). "The Axis of Resistance: Time to put up, or shut up". Middle East Monitor</ref>. | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |