9,666
ترامیم
سطر 32: | سطر 32: | ||
امام رضا: عاشورا کا دن روزہ رکھنے کا دن نہیں ہے بلکہ یہ غم و آفت کا دن ہے جو آسمان و زمین والوں اور تمام مومنین کے لیے آیا ہے اور یہ ابن مرجان اور آل زیاد اور اہل جہنم کے لیے خوشی اور مسرت کا دن ہے۔ | امام رضا: عاشورا کا دن روزہ رکھنے کا دن نہیں ہے بلکہ یہ غم و آفت کا دن ہے جو آسمان و زمین والوں اور تمام مومنین کے لیے آیا ہے اور یہ ابن مرجان اور آل زیاد اور اہل جہنم کے لیے خوشی اور مسرت کا دن ہے۔ | ||
مناوی، جو ایک عظیم سنی علماء میں سے ہیں، عاشورہ کے روزے کے بارے میں کہتے ہیں:ما یروى فی فضل صوم یوم عاشوراء والصلاة فیه والانفاق والخضاب والأدهان والإکتحال، بدعة ابتدعها قتلة الحسین (رضی اللَّه عنه) وعلامة لبغض أهل البیت، (وجب ترکه عاشورا کے دن روزہ رکھنے اور اس دن نماز، زکاۃ، مسح، تیل لگانا اور سر پر دوپٹہ پہننے کی فضیلت کے بارے میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے، وہ قاتلین حسین رضی اللہ عنہ کی بدعتوں میں سے بدعت ہے اور اہل بیت سے دشمنی کی علامت ہے کہ ان پر چھوڑنا واجب ہے۔) | مناوی، جو ایک عظیم سنی علماء میں سے ہیں، عاشورہ کے روزے کے بارے میں کہتے ہیں:ما یروى فی فضل صوم یوم عاشوراء والصلاة فیه والانفاق والخضاب والأدهان والإکتحال، بدعة ابتدعها قتلة الحسین (رضی اللَّه عنه) وعلامة لبغض أهل البیت، (وجب ترکه عاشورا کے دن روزہ رکھنے اور اس دن نماز، زکاۃ، مسح، تیل لگانا اور سر پر دوپٹہ پہننے کی فضیلت کے بارے میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے، وہ قاتلین حسین رضی اللہ عنہ کی بدعتوں میں سے بدعت ہے اور اہل بیت سے دشمنی کی علامت ہے کہ ان پر چھوڑنا واجب ہے۔) <ref>ناگفتههایی از حقایق عاشورا ص 33</ref> | ||
چونکہ امویوں نے عاشورا کا روزہ خوشی اور مسرت میں رکھا، اس لیے انہوں نے شیعوں کو اس دن روزہ نہ رکھنے اور سوگ منانے کا مشورہ دیا۔ | چونکہ امویوں نے عاشورا کا روزہ خوشی اور مسرت میں رکھا، اس لیے انہوں نے شیعوں کو اس دن روزہ نہ رکھنے اور سوگ منانے کا مشورہ دیا۔ |