9,666
ترامیم
سطر 53: | سطر 53: | ||
یہ درخواست حاضرین میں سے ایک کی مخالفت کے ساتھ پوری ہوئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت ادھوری رہ گئی۔ وہاں موجود لوگوں میں سے ایک نے کہا: نبی وہم ہے اور ہمارے لیے اللہ کی کتاب ہی کافی ہے۔ پھر صحابہ کے درمیان جھگڑا ہوا۔ صحابہ کے اختلاف کو دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چھوڑنے کو کہا۔ اکثر ذرائع نے پیغمبر کی مخالفت کرنے والے کو خلیفہ ثانی کے طور پر شناخت کیا ہے لیکن بعض ذرائع نے اس کا نام نہیں بتایا ہے <ref>ابن حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، ۲۰۰۸م، ج۲، ص۴۵</ref>۔ | یہ درخواست حاضرین میں سے ایک کی مخالفت کے ساتھ پوری ہوئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت ادھوری رہ گئی۔ وہاں موجود لوگوں میں سے ایک نے کہا: نبی وہم ہے اور ہمارے لیے اللہ کی کتاب ہی کافی ہے۔ پھر صحابہ کے درمیان جھگڑا ہوا۔ صحابہ کے اختلاف کو دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چھوڑنے کو کہا۔ اکثر ذرائع نے پیغمبر کی مخالفت کرنے والے کو خلیفہ ثانی کے طور پر شناخت کیا ہے لیکن بعض ذرائع نے اس کا نام نہیں بتایا ہے <ref>ابن حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، ۲۰۰۸م، ج۲، ص۴۵</ref>۔ | ||
شیعہ علماء کے مطابق پیغمبر اکرم (ص) حدیث کی دعوت سے امام علی علیہ السلام کی جانشینی پر زور دینا چاہتے تھے۔ لیکن وہاں موجود لوگوں میں سے کچھ نے اس کو بھانپ لیا اور اسے روک دیا۔ | شیعہ علماء کے مطابق پیغمبر اکرم (ص) حدیث کی دعوت سے امام علی علیہ السلام کی جانشینی پر زور دینا چاہتے تھے۔ لیکن وہاں موجود لوگوں میں سے کچھ نے اس کو بھانپ لیا اور اسے روک دیا۔ | ||
ان کے اور ابن عباس کے درمیان ہونے والی گفتگو میں وہ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیماری کے دوران اپنے بعد خلافت کے لیے [[علی علیہ السلام]] کا نام لینا چاہتے تھے، لیکن میں نے ایسا کیا۔ اسلام اور اس کے تحفظ کے لیے ہمدردی کی وجہ سے میں راستے میں آ گیا <ref>ابن ابیالحدید، شرح نهجالبلاغه، ۱۳۷۸ق، ج۱۲، ص ۲۰-۲۱</ref> ۔ | ان کے اور ابن عباس کے درمیان ہونے والی گفتگو میں وہ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیماری کے دوران اپنے بعد خلافت کے لیے [[علی علیہ السلام]] کا نام لینا چاہتے تھے، لیکن میں نے ایسا کیا۔ اسلام اور اس کے تحفظ کے لیے ہمدردی کی وجہ سے میں راستے میں آ گیا <ref>ابن ابیالحدید، شرح نهجالبلاغه، ۱۳۷۸ق، ج۱۲، ص ۲۰-۲۱</ref>۔ | ||
ابن عباس کی روایت کے مطابق جو کہ صحیح بخاری میں مذکور ہے، یہ واقعہ جمعرات کے دن پیش آیا اور اسی وجہ سے اسے '''رزیه یوم الخمیس''' یا جمعرات کی آفت کہا جاتا ہے <ref>بخاری، صحیح بخاری، ج4، ص69، حدیث 3053</ref>۔ | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |