"فاطمه کلابیه" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 117: سطر 117:
جب امام حسین (ع) نے مدینہ کو چھوڑ کر حج اور عراق، ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا، ام البنین (س) نے حضرت عباس (ع) کو سفارش کی کہ:" میرے نور چشم! امام حسین (ع) کی فرمابرداری کرنا"۔
جب امام حسین (ع) نے مدینہ کو چھوڑ کر حج اور عراق، ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا، ام البنین (س) نے حضرت عباس (ع) کو سفارش کی کہ:" میرے نور چشم! امام حسین (ع) کی فرمابرداری کرنا"۔


امام صادق (ع) نے حضرت عباس (ع) کے بارے میں فرمایا:" رحم اللہ عمی العباس، لقد اثر و ابلی بلاء حسنا ..." اللہ تعالی، ہمارے چچا عباس پر رحمت نازل کرے، یقیناً جاں نثاری کی اور شدیدترین امتحانات پاس کئے؛ چچا عباس کےلئے اللہ کے پاس ایک ایسا مقام ہےکہ تمام شہداء اس پر رشک کرتے ہیں"۔
امام صادق (ع) نے حضرت عباس (ع) کے بارے میں فرمایا:" ﴿ رحم الله عمی العباس لقد آثر و ابلی بلاء حسنا﴾..." اللہ تعالی، ہمارے چچا عباس پر رحمت نازل کرے، یقیناً جاں نثاری کی اور شدیدترین امتحانات پاس کئے؛ چچا عباس کےلئے اللہ کے پاس ایک ایسا مقام ہےکہ تمام شہداء اس پر رشک کرتے ہیں"۔


مورخین نے لکھا ہے:" واقعہ کربلا کے بعد، بشیر نے مدینہ میں ام البنین (س) سے ملاقات کی تاکہ ان کے بیٹوں کی شہادت کی خبر انھیں سنائیں۔ وہ امام سجاد (ع) کیطرف سے بھیجے گئے تھے، ام البنین (س) نے بشیر کو دیکھنے کے بعد فرمایا:
مورخین نے لکھا ہے:" واقعہ کربلا کے بعد، بشیر نے مدینہ میں ام البنین (س) سے ملاقات کی تاکہ ان کے بیٹوں کی شہادت کی خبر انھیں سنائیں۔ وہ امام سجاد (ع) کیطرف سے بھیجے گئے تھے، ام البنین (س) نے بشیر کو دیکھنے کے بعد فرمایا: