4,559
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 87: | سطر 87: | ||
=== شام میں شیعوں کی آبادی === | === شام میں شیعوں کی آبادی === | ||
شام میں شیعوں کی صحیح تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ لیکن کچھ رپورٹس کے مطابق 2006ء میں، علوی، اسماعیلی اور امامی شیعہ شامی آبادی کا 13% ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شام کی 18 ملین آبادی میں سے دو ملین دو لاکھ افراد کا تعلق ان تین گروہوں سے ہے<ref>[https://rasekhoon.net/article/show/1493878 نگاهی به وضعیت شیعیان در سوریه](شام میں شیعوں کی صورتحال پر ایک نظر: اخذ شدہ بہ تاریخ: 13 دسمبر 2024ء</ref>۔ | شام میں شیعوں کی صحیح تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ لیکن کچھ رپورٹس کے مطابق 2006ء میں، علوی، اسماعیلی اور امامی شیعہ شامی آبادی کا 13% ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شام کی 18 ملین آبادی میں سے دو ملین دو لاکھ افراد کا تعلق ان تین گروہوں سے ہے<ref>[https://rasekhoon.net/article/show/1493878 نگاهی به وضعیت شیعیان در سوریه](شام میں شیعوں کی صورتحال پر ایک نظر: اخذ شدہ بہ تاریخ: 13 دسمبر 2024ء</ref>۔ | ||
== علویوں کا شیعہ امامیہ کی طرف رجحان == | |||
ان چیزوں میں سے ایک جو شام میں شیعہ باقی رہنے کا باعث بنی، قدیم زمانے سے علوی نصیری کا اس سرزمین میں موجود ہونا ہے۔ یہ گروہ جو کہ تیسری صدی ہجری میں شیعیت کی ایک بڑی شاخ سمجھی جاتی ہے، دور دراز کے مقامات پر چھپ کر رہتے تھے۔ لیکن وہ کبھی غائب نہیں ہوئے۔ ان کی تنہائی ان کے لیے ثقافتی پسماندگی کا باعث بنی۔ تاہم، نئی پیش رفت کے موقع پر، وہ شام کے سیاسی اور فوجی منظر نامے میں قدم جمانے میں کامیاب ہو گئے۔ ثقافتی شناخت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مزید تلاش کرنا پڑی۔ ماضی کے شیعوں کے ساتھ ان کے تعلقات نے یہ ظاہر کیا کہ اگر انہیں ایک مستحکم جگہ پر باقی رہنا ہے اور اپنے وجود برقرار رکھنا ہے تو انہیں شیعیوں کی پشت پناہی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ | |||
پچاس سال سے زیادہ عرصہ قبل شروع ہونے والی اس تحریک کو شیعوں میں حامی ملے۔ سوریہ میں موجود کچھ شیعہ علماء نے شروع ہی سے نے کوشش کی کہ شام موجود علویوں کو جو تشیع کا انحرافی اورغالی شاخ ہے، تشیع کی جلب کریں۔ یہ وہ وقت تھا جب [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] برادری نے انہیں سختی سے مسترد کیا تھا۔ اسی زمانے میں آیت اللہ شیرازی ا"لعلویّون هم شیعة اهل البیت"( علوی شیعہ اہل البیت میں ہے) کے نام سے ایک کتاب لکھی۔ اس کے بعد سے شیعہ مذہب کی طرف علوی کی تحریک جاری رہی۔ اگرچہ یہ زیادہ مضبوط نہیں تھا۔ | |||
اس وقت جو چیز حزب اختلاف کی توجہ مبذول کر رہی ہے وہ امامی شیعہ کی طرف علویوں کے رجحان پر اظہار تشویش ہے، جبکہ یہ تحریک آہستہ آہستہ جاری ہے۔ البتہ یہ فطری بات ہے کہ علوی جو کہ کٹر بارہ امامی ہیں، اعتدال پسند شیعہ امامیہ کی طرف بڑھیں گے۔ | |||
== علوی == | |||
ناصریہ شام جنہیں علوی بھی کہا جاتا ہے، تاریخی منابع اور ملل و نحل کے بیانات کے مطابق وہ شیعہ معاشرے کا حصہ ہیں اور ان کے ظہور کا وقت قمری تقویم کی تیسری صدی اور [[حسن بن علی بن محمد|امام حسن عسکری علیہ السلام]] کی زندگی تک جاتا ہے۔ امام حسن عسکری علیہ السلام اور غیبت صغرا کا زمانہ ہے۔ شامی علوی بھی ترک علوی کی طرح بارہ اماموں پر مکمل اعتقاد رکھتے ہیں۔ | |||
ان کے مقابلے میں شام کے علوی ترک علوی کے مقابلے میں امامیہ کے زیادہ قریب ہیں، جعفری ہونے پر زور دیتے ہیں۔ تاہم تاریخی وجوہات کی بنا پر یہ دونوں شیعہ مذہب کی بنیادی تعلیمات سے دور ہو گئے ہیں جو کہ اصلی اور حقیقی اسلام ہے۔ | |||
فاطمی حکومت شمات میں سب سے اہم شیعہ دھاروں میں سے ایک تھی جس نے ایک بڑے علاقے پر حکومت کی۔ ان کے ساتھ نزاری اسماعیلی آباد تھے، جو "مصیاف" جیسے مشہور قلعوں میں رہتے تھے۔ | |||
دروز یا محدون اسماعیلیہ کی ایک شاخ تھی۔ مؤخر الذکر گروہ نصریوں کے ساتھ شامل تھا، اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ لبنانی پہاڑوں کے باشندے، خاص طور پر "وادی التّین"، علوی تھے، جنہیں دروز نے اس علاقے کی طرف ہجرت کرتے وقت ان سے چھین لیا۔ اس وقت علویوں کو "جبال لاذقیّه" اور اس کے اطراف کے پہاڑوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ ان دو گروہوں کے درمیان علمی مقابلے اور تردیدیں ہوئی ہیں۔ | |||
== شام پر عالمی مسلط جنگ == | == شام پر عالمی مسلط جنگ == | ||
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے عراق، شام اور لیبیا کے تیل اور پٹرول کے ذخایر کو بے دریغ لوٹا ۔ یہ سارا کھیل امریکی اور اسرائیلی مفادات کے لیے کھیلا گیا۔ عربوں اور مسلمانوں کی دولت سے خریدا ہوا اسلحہ عربوں اور مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوا۔ بہار عرب کے نام پر قلعہ مقاومت (شام) کو مہندم کرنے لیے ملک شام پر عالمی جنگ مسلط ہوئی اور مقاومت کے گرد دائرہ تنگ تر کر دیا گیا۔ | امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے عراق، شام اور لیبیا کے تیل اور پٹرول کے ذخایر کو بے دریغ لوٹا ۔ یہ سارا کھیل امریکی اور اسرائیلی مفادات کے لیے کھیلا گیا۔ عربوں اور مسلمانوں کی دولت سے خریدا ہوا اسلحہ عربوں اور مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوا۔ بہار عرب کے نام پر قلعہ مقاومت (شام) کو مہندم کرنے لیے ملک شام پر عالمی جنگ مسلط ہوئی اور مقاومت کے گرد دائرہ تنگ تر کر دیا گیا۔ |