"مسودہ:عباس نیلفروشان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
== تحصیل ==  
== تحصیل ==  
انہوں نے امام حسین علیہ السلام یونیورسٹی سے اسٹریٹجک مینجمنٹ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور آپ  اس یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اسلامی جمہوریہ ایران ک ماحولیاتی حکمت عملی  سہ ماہی رسالے کی    هئیت تحریریه کے رکن تھے۔  
انہوں نے امام حسین علیہ السلام یونیورسٹی سے اسٹریٹجک مینجمنٹ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور آپ  اس یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اسلامی جمہوریہ ایران ک ماحولیاتی حکمت عملی  سہ ماہی رسالے کی    هئیت تحریریه کے رکن تھے۔  
بهت سی کتابیں اور مقالات ان کے  تالیفات میں شامل هیں:
بهت سی کتابیں اور مقالات ان کے  تالیفات میں شامل هیں:
== محاذ پر حاضری ==  
== محاذ پر حاضری ==  
شهید  عباس نیلفروشان 14 سال کی عمر سے  تحمیلی جنگ میں حاضر  تھے اور انهوں  نے سب سے پہلے امام حسین علیہ السلام  نامی فوجی دسته کے  14ویں ڈویژن میں  کمانڈر کے طور پر اپنے  خدمات کا آغاز کیا اور 1362 شمسی  تک اسی ڈویژن میں رہے اور پھر  نجف اشرف نامی لشکر میں شامل ہو گئے ۔ وہ  ان سپاهیوں میں سے تھے جن کی سربراهی شهید حسین خرازی  اور شهید احمد کاظمی  کرتے تھے ۔ شهید نیلفروشان  نے دفاع مقدس کے اختتام کے بعد آٹھویں نجف اشرف ڈویژن کی کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی۔
شهید  عباس نیلفروشان 14 سال کی عمر سے  تحمیلی جنگ میں حاضر  تھے اور انهوں  نے سب سے پہلے امام حسین علیہ السلام  نامی فوجی دسته کے  14ویں ڈویژن میں  کمانڈر کے طور پر اپنے  خدمات کا آغاز کیا اور 1362 شمسی  تک اسی ڈویژن میں رہے اور پھر  نجف اشرف نامی لشکر میں شامل ہو گئے ۔ وہ  ان سپاهیوں میں سے تھے جن کی سربراهی شهید حسین خرازی  اور شهید احمد کاظمی  کرتے تھے ۔ شهید نیلفروشان  نے دفاع مقدس کے اختتام کے بعد آٹھویں نجف اشرف ڈویژن کی کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی۔
سطر 44: سطر 44:
== سنه 1401شمسی کا احتجاج ==
== سنه 1401شمسی کا احتجاج ==
انہوں نے 1401 شمسی  کے  احتجاج کے بعد بائیڈن سے ایک تقریر میں  کہا: "مسٹر بائیڈن، سنیں، یہ ایسا ملک نہیں ہے جسے میڈیا آپریشن کے ذریعے  گرایا جاسکے ۔ "ایران کے انہدام کے لیے خون کا ایک سمندر عبور کرنا ہوگا، جسے  عبور کرنے کی جرئت تم میں نهیں هے۔
انہوں نے 1401 شمسی  کے  احتجاج کے بعد بائیڈن سے ایک تقریر میں  کہا: "مسٹر بائیڈن، سنیں، یہ ایسا ملک نہیں ہے جسے میڈیا آپریشن کے ذریعے  گرایا جاسکے ۔ "ایران کے انہدام کے لیے خون کا ایک سمندر عبور کرنا ہوگا، جسے  عبور کرنے کی جرئت تم میں نهیں هے۔
چند دنوں بعد ایک اور تقریر میں  کہا: ’’یقین رکھو کہ آپ کے ملک  کی عمر 81 سال نہیں ہوگی ، تمهارا ملک اندر سے پسپا هوجائے گا ، اور اس تباہی کے آثار،  آپ کی جعلی حکومت کی تشکیل میں دیکھے جاسکتے ہیں۔  جسے وصلوں سے جوڑنے کی کوشش کی جارهی هے۔ میں آپ کی فوج کے ایک کمانڈر کا حوالہ دینا چاہتا ہوں کہ میں اس کا  نفرت انگیز  نام بتانے سے گریزاں ہوں، وہ  قاتل اور ظالم  کمانڈر جس کی گردن پر ہزاروں فلسطینیوں کا خون ہے۔ انقلاب کے آغاز میں اس  نے کہا  تھا کہ اسلامی انقلاب کے بعد تہران میں آنے والے  زلزلہ  کا جھٹکا تل ابیب کو تباہ کر دے گا۔
چند دنوں بعد ایک اور تقریر میں  کہا: ’’یقین رکھو کہ آپ کے ملک  کی عمر 81 سال نہیں ہوگی ، تمهارا ملک اندر سے پسپا هوجائے گا ، اور اس تباہی کے آثار،  آپ کی جعلی حکومت کی تشکیل میں دیکھے جاسکتے ہیں۔  جسے وصلوں سے جوڑنے کی کوشش کی جارهی هے۔ میں آپ کی فوج کے ایک کمانڈر کا حوالہ دینا چاہتا ہوں کہ میں اس کا  نفرت انگیز  نام بتانے سے گریزاں ہوں، وہ  قاتل اور ظالم  کمانڈر جس کی گردن پر ہزاروں فلسطینیوں کا خون ہے۔ انقلاب کے آغاز میں اس  نے کہا  تھا کہ اسلامی انقلاب کے بعد تہران میں آنے والے  زلزلہ  کا جھٹکا تل ابیب کو تباہ کر دے گا۔
== شهادت ==  
== شهادت ==  
آخرکار ،  سردار عباس نیلفروشان دفاع مقدس  میں برسوں کی  جدوجہد ، پاسداران انقلاب  کے مختلف عهدوں پر فائز رهنے  اور بیرون ملک  مشاورتی سرگرمیوں میں مصروف رهنے  کے بعد، 27 ستمبر 2024ء بروز جمعہ کی شام،  جنوبی ضاحیه  بیروت پر  صیہونی حکومت کے میزائل حملے  میں،  حزب الله  لبنان کے سیکرٹری جنرل سید  حسن نصر اللہ اور مزاحمتی محور کے دیگر کمانڈروں کے ساتھ  شہید ہوئے۔ ان  کی لاش دو ہفتوں کے بعد 20 اکتوبر 1403 کو دریافت ہوئی۔
آخرکار ،  سردار عباس نیلفروشان دفاع مقدس  میں برسوں کی  جدوجہد ، پاسداران انقلاب  کے مختلف عهدوں پر فائز رهنے  اور بیرون ملک  مشاورتی سرگرمیوں میں مصروف رهنے  کے بعد، 27 ستمبر 2024ء بروز جمعہ کی شام،  جنوبی ضاحیه  بیروت پر  صیہونی حکومت کے میزائل حملے  میں،  حزب الله  لبنان کے سیکرٹری جنرل سید  حسن نصر اللہ اور مزاحمتی محور کے دیگر کمانڈروں کے ساتھ  شہید ہوئے۔ ان  کی لاش دو ہفتوں کے بعد 20 اکتوبر 1403 کو دریافت ہوئی۔
271

ترامیم