"مقاومتی بلاک" کے نسخوں کے درمیان فرق

6,550 بائٹ کا اضافہ ،  گزشتہ کل بوقت 20:38
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 82: سطر 82:
سید علی خامنہ ای  نے پہلوی دور میں شیراز اور فارس کو غیر دینی بنانے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جو اس دور میں خیال کرتے تھے کہ وہ ہنر شیراز جیسے گھناونے اقدامات کے ذریعے اسے اہل بیت کے حرم اور مرکز دین و ایمان سے مرکز فساد میں بدل سکتے ہیں، وہ سخت غلطی پر تھے،
سید علی خامنہ ای  نے پہلوی دور میں شیراز اور فارس کو غیر دینی بنانے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جو اس دور میں خیال کرتے تھے کہ وہ ہنر شیراز جیسے گھناونے اقدامات کے ذریعے اسے اہل بیت کے حرم اور مرکز دین و ایمان سے مرکز فساد میں بدل سکتے ہیں، وہ سخت غلطی پر تھے،
بلاشبہ آج بھی ہمارے وطن عزیز میں ان کے کچھ گماشتے اور باقیات ہیں جو فن کو روحانیت اور حماسہ سے الگ کرنا چاہتے ہیں لیکن جو چیز ملک و قوم کو ترقی عطا کرتی ہے وہ دین، حماسہ اور فن کا امتزاج ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927631/%D8%B5%DB%8C%DB%81%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D8%B4%DA%A9%D8%B3%D8%AA-%DA%A9%DA%BE%D8%A7-%DA%86%DA%A9%DB%8C-%DB%81%DB%92-%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C صیہونی حکومت شکست کھا چکی ہے، رہبر معظم انقلاب اسلامی]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 23 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 نومبر 2024ء۔</ref>۔
بلاشبہ آج بھی ہمارے وطن عزیز میں ان کے کچھ گماشتے اور باقیات ہیں جو فن کو روحانیت اور حماسہ سے الگ کرنا چاہتے ہیں لیکن جو چیز ملک و قوم کو ترقی عطا کرتی ہے وہ دین، حماسہ اور فن کا امتزاج ہے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1927631/%D8%B5%DB%8C%DB%81%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D8%B4%DA%A9%D8%B3%D8%AA-%DA%A9%DA%BE%D8%A7-%DA%86%DA%A9%DB%8C-%DB%81%DB%92-%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C صیہونی حکومت شکست کھا چکی ہے، رہبر معظم انقلاب اسلامی]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 23 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 نومبر 2024ء۔</ref>۔
== آپ اس وقت مقاومتی بلاک کا حصہ ہیں ==
امریکی طلباء کو "صحیح سمت میں" اور "مقاومتی بلاک کا حصہ" قرار دینا دو بنیادی جملے ہیں جن کے بارے میں ذرائع ابلاغ میں بحث ہورہی ہے۔
لبنانی خبررساں ادارے العہد نے شہہ سرخی میں لکھا ہے: امام خامنہ ای کا امریکی طلباء کو خطاب: آپ اس وقت مقاومتی بلاک کا حصہ ہیں۔ العہد نے امریکی طلباء کے نام رہبر معظم کے خط کو مکمل شائع کیا۔


سید علی خامنہ ای کا جملہ "آپ تاریخ کی صحیح سمت میں کھڑے ہیں" کو مغربی ذرائع ابلاغ نے خصوصی اہمیت کے ساتھ نشر کیا۔ بعض نے اس کو شہہ سرخی میں جگہ دی۔ چنانچہ نیویارک ٹائمز اور فوکس نیوز نے رہبر کا خط نشر کرتے ہوئے لکھا "آپ اس وقت تاریخ کی صحیح سمت میں کھڑے ہیں اور آپ نے اس وقت مقاومتی بلاک کا حصہ تشکیل دیا ہے"۔
فوکس نیوز نے رہبر معظم کا مکمل خط نشر کرتے ہوئے شہہ سرخی میں لکھا کہ "ایران کے سپریم لیڈر نے تاریخ کی صحیح سمت میں کھڑے ہونے کی وجہ سے امریکی طلباء کی قدردانی کی"
== مقاومتی بلاک کا کیا مطلب؟ ==
سرسری نگاہ کرنے سے شاید یہ نکتہ ذہن میں آجائے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے نسل کشی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے امریکی طلباء کو تاریخ کی صحیح سمت میں یا مقاومت کا حصہ قرار دینا سیاسی بیان ہے تاکہ صہیونی حکومت کے مظالم کو برجستہ کیا جائے۔ اگر مسئلہ فلسطین کے بارے میں امام خمینی اور رہبر معظم کی سیاسی فکر پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کلمات کو انتہائی دقت اور سوچ سمجھ کر استعمال کیا گیا ہے۔
== مستضعفین اور مستکبرین کے محاذ کی تشکیل کا معیار ==
[[سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]] اور رہبر معظم نے کبھی بھی شیعہ طرز فکر یا ایرانی مفادات کے معیار پر محاذ کی تشکیل کا نظریہ پیش نہیں کیا۔ استضعاف اور استکبار دو دقیق کلمات ہیں جو انقلاب اسلامی کے طرز تفکر میں موجود ہیں۔ رہبر معظم انقلاب نے 2019ء میں فرمایا کہ آج مستضعفین ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو نچلے طبقے سے تعلق رکھتے ہوں اور دوسروں کے ہاتھوں نقصان اٹھا چکے ہوں۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ مستضعفین وہ لوگ ہیں جو عالم انسانیت کے مستقبل کے رہنما ہیں اور زمین پر اللہ کے خلیفہ ہیں لہذا مقاومت کی بنیاد معنوی ہے جو جوانوں کی ترقی اور حرکت میں اثر ڈالتی ہے۔
ان دو کلمات کو دین اور [[قرآن]] سے امام خمینی نے اخذ کیا ہے اور سیاسی اصطلاح بنادیا ہے۔ مستضعف اس کو کہا جاتا ہے جس کو کمزور سمجھا گیا ہے۔ اس کا ہر حال میں کمزور ہونا ضروری نہیں ہے اسی طرح مستکبرین وہ ہیں جو خود کو دوسروں سے برتر سمجھتے ہیں۔ ہم سب مستضعفین ہیں جن کو طاقتور حکومتوں نے کمزور سمجھا ہے۔ ہمیں نظرانداز کیا گیا ہے۔
ہم اس حالت سے باہر آنا چاہتے ہیں۔ امام خمینی کے لہجوں کا مطالعہ کرنے سے نتیجہ نکلتا ہے کہ امام کے مطابق استضعاف اور استکبار کی پیدائش کی دلیل اخلاقی ہے۔ خدا محوری کے بجائے انسان محوری یعنی ہیومنزم اور خود کو برتر سمجھنے کا تفکر استکبار کی پیدائش کا باعث بنا ہے اسی طرح مستضعفین استعمار کی طرف سے احساس کمتری میں مبتلا کرنے کی سازشوں اور اپنی ذات سے جہالت کی وجہ سے خود کو دوسروں سے کمزور سمجھتے ہیں۔
دنیا میں موجود تمام برائیاں خواہ حکومتی سطح پر ہوں، خواہ معاشرے کی سطح پر ہوں، خواہ ذاتی ہوں، سب کی جڑ خودبینی ہے جو شیطان سے ورثے میں ملی ہے۔ اگر کوئی گھر کے کونے میں بیٹھ کر عبادت کرے اور خودبینی کا شکار ہوجائے تو شیطان کا وارث ہے۔ اسی طرح حکومتی اور معاشرتی سطح پر موجود برائیوں کی جڑ خودبینی میں پنہاں ہے۔
امریکہ دنیا کے محروم اور مستضعف لوگوں کے صف اول کے دشمن ہے۔ امریکہ دنیا پر اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کے لئے کسی بھی قسم کی جنایت سے گریز نہیں کرتا ہے۔ بین الاقوامی صہیونیزم کے ذریعے تبلیغات کرکے دنیا کے لوگوں کو اپنے اہداف کے لئے استعمال کرتا ہے۔ وہ اپنے گماشتوں اور ایجنٹوں کے ذریعے لوگوں کا خون چوستا ہے گویا دنیا میں اس کے علاوہ کسی کو زندہ رہنے کا حق نہیں ہے۔
اس حوالے سے امام خمینی فرماتے ہیں کہ اگر میں اپنے ماتحت معدود افراد کو معمولی اور بے اہمیت سمجھوں تو میں مستکبر ہوں اور وہ لوگ مستضعفین ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924520/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D8%A1-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%A7%D9%85-%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D8%B7-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2%DB%81 امریکی طلباء کے نام رہبر معظم کے خط کا ایک جائزہ]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از:6 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 نومبر 2024ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==