"امیر علی حاجی زادہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 53: سطر 53:
یہ جوابی کاروائی یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیل کے دہشت گردانہ حملے کے ردعمل میں کی گئی۔
یہ جوابی کاروائی یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیل کے دہشت گردانہ حملے کے ردعمل میں کی گئی۔
اسرائیلی رجیم کی اس فضائی جارحیت میں دو اعلیٰ ایرانی فوجی مشیر اور ان کے پانچ ساتھی افسران شہید ہو گئے جو شام کی سرکاری دعوت پر اس ملک میں مشاورتی مشن پر تھے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924895/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D9%86%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B3%DB%92-%D9%82%D9%88%D9%86%D8%B5%D9%84-%D8%AE%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D8%A8%D9%85%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8-%D9%86%DB%81-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%D8%B1%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%B3%D8%AA اسرائیل نے ایران سے قونصل خانے پر بمباری کا جواب نہ دینے کی درخواست کی، ایرانی ائیر چیف]- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 22 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
اسرائیلی رجیم کی اس فضائی جارحیت میں دو اعلیٰ ایرانی فوجی مشیر اور ان کے پانچ ساتھی افسران شہید ہو گئے جو شام کی سرکاری دعوت پر اس ملک میں مشاورتی مشن پر تھے <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924895/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D9%86%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B3%DB%92-%D9%82%D9%88%D9%86%D8%B5%D9%84-%D8%AE%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D8%A8%D9%85%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8-%D9%86%DB%81-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%D8%B1%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%B3%D8%AA اسرائیل نے ایران سے قونصل خانے پر بمباری کا جواب نہ دینے کی درخواست کی، ایرانی ائیر چیف]- ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 22 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کاروائی میں صرف 20 فیصد عسکری صلاحیت کا استعمال کیا ==
سپاہ پاسداران انقلاب کے ایک سینیئر کمانڈر کا کہنا ہے کہ ایران نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے خلاف جوابی فضائی حملوں میں عسکری طاقت کا صرف ایک سا چھوٹا حصہ استعمال کیا۔
سپاہ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس ڈویژن کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران کے جوابی حملوں کو پسپا کرنے کے لئے امریکہ، برطانیہ اور فرانس اسرائیل کی مدد کو آئے۔ تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکے۔


انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ نے اسرائیلی رجیم کے خلاف کارروائی میں فضائی صلاحیت کا صرف 20 فیصد استعمال کرکے امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کی عسکری بالادستی کے دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی۔
حاجی زادہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل نے ایران کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے تمام فوجی وسائل کو متحرک کیا جب کہ امریکا نے بھی اسرائیل کی حمایت میں اپنے طیارہ، کروزر اور طیارہ بردار جہاز تعینات کئے لیکن وہ حملوں کو روکنے میں بری طرح ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایران نے اپنی تمام تر طاقت کو بروئے کار نہیں لایا تھا، لیکن اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے پاس موجود تمام جنگی وسائل اور عسکری قوت کو استعمال میں لایا لیکن انہیں پھر بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
ایرانی جنرل  نے مزید کہا کہ امریکہ نے پہلے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس کا مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں ہے، لیکن وہ عین وقت اسرائیلی رجیم کی مدد کو آیا۔
سپاہ پاسداران کی ایرو اسپیس کے کمانڈر نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق کے بہت سے نکات سکیورٹی حکمت عملی کے پیش نظر بیان نہیں کئے جاسکتے۔
انہوں نے اس آپریشن کی کامیابی کو  رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے دانشمندانہ رہنما اصولوں اور ایرانی افواج کے غیر متزلزل عزم کا نتیجہ قرار دیا۔
ایران نے یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں 13 اپریل کو مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی فوجی اہداف پر سینکڑوں ڈرون اور میزائل داغے۔ جنہیں اسرائیل، امریکہ، برطانیہ،  فرانس اور اردن کے دفاعی نظام اور ائیر شیلڈز روکنے میں ناکام رہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1923711/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B5%D8%B1%D9%81-20-%D9%81%DB%8C%D8%B5%D8%AF-%D8%B9%D8%B3%DA%A9%D8%B1%DB%8C ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کاروائی میں صرف 20 فیصد عسکری صلاحیت کا استعمال کیا]- ur.mehrnews.com- اخذ شدہ بہ تاریخ: 7 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:ایران]]
[[زمرہ:ایران]]
confirmed
3,008

ترامیم