"طارق مسعود" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 50: سطر 50:
مفتی طارق مسعود نے کہا کہ وقت کی کمی کی وجہ سے وہ بہت زیادہ لوگوں سے ملاقات نہیں کرسکے لیکن ان شاء اللہ وہ عنقریب دوبارہ جاپان آئیں گے۔
مفتی طارق مسعود نے کہا کہ وقت کی کمی کی وجہ سے وہ بہت زیادہ لوگوں سے ملاقات نہیں کرسکے لیکن ان شاء اللہ وہ عنقریب دوبارہ جاپان آئیں گے۔
دوران گفتگو انہوں نے اپنے میزبان ارشاد خان کی بھی تعریف کی جو انہیں جاپان کے مختلف شہروں کا دورہ کرارہے ہیں۔
دوران گفتگو انہوں نے اپنے میزبان ارشاد خان کی بھی تعریف کی جو انہیں جاپان کے مختلف شہروں کا دورہ کرارہے ہیں۔
واضح رہے کہ مفتی طارق مسعود عنقریب جاپان سے آسٹریلیا کے دورے پر روانہ ہونگے<ref>[https://jang.com.pk/news/1307124 جاپان کی ترقی سے پاکستان کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے: : مفتی طارق مسعود]- jang.com.pk-شائع شدہ از: 6 جنوری 2024ء- اخذ شدہ از: 25جون 2024ء۔</ref>۔
واضح رہے کہ مفتی طارق مسعود عنقریب جاپان سے آسٹریلیا کے دورے پر روانہ ہونگے<ref>[https://jang.com.pk/news/1307124 جاپان کی ترقی سے پاکستان کو بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے:مفتی طارق مسعود]- jang.com.pk-شائع شدہ از: 6 جنوری 2024ء- اخذ شدہ از: 25جون 2024ء۔</ref>۔
 
== مفتی طارق مسعود مقلد حنفی دیوبندی کے شیخ کفایت اللہ سنابلی کوجوابات اور اعتراضات کا جائزہ ==
ایک سنابلی صاحب ہیں اہل حدیث عالم، انہوں نے میرے خلاف ایک کلپ بنایا ہے۔ ﴿بس یہ بات کر کے میں یہ بات ختم کر رہا ہوں۔﴾ انہوں نے کلپ میں یہ کہا ہے کہ مفتی صاحب نے نا! میرا نام لے کے کہا ہے کہ مفتی صاحب نے کہا ہے کہ تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا، اسلاف نے اس نماز کو نام دیا ہے تراویح کا، ترویحہ چار رکعتوں کو کہتے ہیں، تراویح اس کی جمع کثرت ہے، یعنی کئی مجموعے چار رکعتوں کے، تو آٹھ رکعتیں اگر ہوتیں، تو ترويحتين کہا جاتا، تروایح، بولو! اسلاف اس کو تراویح نہیں کہتے، ترویحتین کہتے۔
 
دو ترویحے، پھر میں نے کہا کہ ہمارے ہاں جو لوگ اس کا جواب دیتے ہیں نا! جواب میں باتوں کو گھماتے ہیں، تو انہوں نے، سنابلی صاحب ہیں کوئی، انہوں نے کہا کہ میں گھما نہیں رہا، میں صحیح جواب دے رہا ہوں، حالآنکہ اس میں گھمایا ہے۔
 
در اصل مفتی طارق مسعود، شیخ کفایت اللہ سنابلی کے جواب سے چکرا گئے ہیں، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے دعوے تو بڑے بڑے کیئے تھے، ان کے یہ دعوے شیخ کفایت اللہ سنابلی کے مدلل جواب سے چکنا چور ہو گئے، اس لیئے مفتی طارق مسعود صاحب کا چکرانا تو بنتا ہے، مگر مفتی طارق مسعود صاحب کا شیخ کفایت اللہ سنابلی پر یہ الزام لگانا کہ انہوں نے گھمایا ہے، درست نہیں۔ مفتی طارق مسعود صاحب ضرور چکرا گئے ہیں، مگر شیخ کفایت اللہ سنابلی نے گھمایا نہیں ہے۔ ان دونوں أمور یعنی، مفتی طارق مسعود صاحب کے چکرانے، اور شیخ کفایت اللہ سنابلی کہ نہ گھمانے کا بیان آگے آئے گا۔
== تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا ==
نہیں، یہ بلکل بھی گھمانہ نہیں ہے، وجہ اس کی یہ ہے، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے ابھی خود اپنا مدعا بیان کیا کہ '' تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا ''، اور شیخ کفایت اللہ سنابلی کا مدعا ہے کہ قیام اللیل فی [[رمضان]] آٹھ رکعت سنت نبوی ہے، اور اگر مفتی طارق مسعود کی بات تسلیم کی جائے، تو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی صلی اللہ علیہ وسلم]] کی قیام اللیل فی رمضان پر تراویح کا لفظ صادق نہیں آتا۔ لہٰذا، بجائے اس کے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام اللیل کی تعداد کا انکار کیا جائے، قیام اللیل فی رمضان کے بعد میں دیئے گئے نام کو چھوڑ دیا جائے۔ اور یہ بصورت تسلیمِ مدعائے مفتی طارق مسعود صاحب کے ہے۔
 
جبکہ شیخ کفایت اللہ سنابلی، مفتی طارق مسعود کے اس دعوے کے قائل نہیں، کہ آٹھ رکعت قیام اللیل فی رمضان پر تراویح کا اطلاق نہیں ہوتا۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے اس پر دلیل بھی پیش کی ہے، کہ عربی لغت کے لحاظ سے، آٹھ رکعات تراویح پر بھی تراویح کے نام کا اطلاق ہوتا ہے، جس کا ذکر مفتی طارق مسعود صاحب نے کیا بھی ہے۔
لہٰذا شیخ کفایت اللہ سنابلی کی بات کو مفتی طارق مسعود صاحب نے گھمایا ہے، نہ کہ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے مفتی طارق مسعود صاحب کی بات کو، فتدبر!
یہاں شیخ کفایت اللہ سنابلی نے جو نکتہ بیان کیا ہے، وہ یہ ہے کہ؛ اقبال سے معذرت کے ساتھ؛
 
اور پھر یہ بھی کہا ہے کہ قرآن میں ''إِخْوَةٌ'' جمع کا لفظ ہے جو ''اخ'' کے معنی میں استعمال ہوا ہے، حالآنکہ وہ جمع کا لفظ،
ہم عرض کرتے ہیں:
یہ دیکھیئے! مفتی طارق مسعود  چکرا گئے، چکرا کر گرنے ہی والے تھے، کہ خود کو سنبھال لیا!
'' حالآنکہ وہ جمع کا لفظ '' ، ''إِخْوَةٌ''کے لفظ کا جمع کا لفظ ہونے کا انکار کرنے ہی والے تھے، مگر شکر ہے، کہ انہوں نے خود کو سنبھال لیا۔
مفتی طارق مسعود صاحب، آپ فریق مخالف کی بات دھیان سے سنا اور پڑھا کیجیئے، اور اس پر غور و فکر کرکے سمجھا کیجیئے، اس کے بعد فریق مخالف کی بات پر تبصرہ و نقد کیا کیجیئے!
 
حالآنکہ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ نہیں کہا کہ قرآن میں ''إِخْوَةٌ'' کا لفظ ''اخ'' کے معنی ميں استعمال ہوا ہے، بلکہ شیخ کفایت اللہ سنبالی نے یہ کہا ہے کہ ''إِخْوَةٌ'' جو کہ جمع کا اسم ہے، جمع کا لفظ ہے، اس کا اطلاق اس کی تثنیہ یعنی دو بھائیوں پر بھی ہوتا ہے، مطلب تثنیہ یعنی دو کے لیئے بھی جمع کے اسم کا اطلاق عربی میں ہو سکتا ہے، اور ایسا قرآن ميں بھی ہے، جس کی ایک مثال شیخ کفایت اللہ سنابلی نے ''إِخْوَةٌ''کے تثنیہ پر بھی اطلاق ہونے کی پیش کی۔
قرآن میں موجود اس مثال نے مفتی طارق مسعود صاحب کو چکرا دیا، اب آگے ان کے چکرانے کا حال دیکھیئے۔
== فقہ حنفی اور وراثت ==
قرآن نے بھائیوں کی وراثت بیان کی ہے، حالآنکہ ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے، جس کو ''اخ خيفی'' کہتے ہیں، تو وہ جو ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے نا! وہ اس لیئے نہیں کہ بھائیوں کا لفظ ''اخ'' پر صادق آرہا ہے، وہ دلالت النص سے یا اجماع سے ثابت ہے،
مفتی طارق مسعود صاحب اب بلکل چکرا چکے ہیں، اور ایک ایسی بات پر بحث کر رہے ہیں، جس کا شیخ کفایت اللہ سنابلی نے ذکر بھی نہیں کیا۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ نہیں کیا، کہ ایک بھائی کا کتنا حصہ ہے، اور دو بھائیوں کا کتنا حصہ ہے، اور دو سے زائد بھائیوں کا کتنا حصہ ہے، کہ یہاں دو سے زائد بھائیوں کا جتنا حصہ ہے، اتنا ہی دو کا بھی ہے، ایسا کچھ بھی شیخ کفایت اللہ سنابلی نے نہیں کہا۔
 
شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ کہا تھا کہ اس آیت میں جمع کے صیغے سے کہا گیا ہے کہ اگر میت کی أولاد نہ ہو، اور میت کے ''إِخْوَةٌ'' (بھائی کی جمع) ہوں، تو میت کی والدہ کا سدس یعنی چھٹا حصہ ہے، اس پر شیخ کفایت اللہ سنابلی نے مفتی طارق مسعود سے تعریضاً یہ سوال کیا، کہ کیا  انہوں نے ایسی صورت میں کہ میت کی أولاد نہ ہو، اور میت کے دو بھائی ہوں، تو کیا مفتی طارق مسعود قرآن کے اس حکم کا اطلاق نہیں کریں گے، کہ قرآن میں بھائیوں کی جمع کے صيغے کے ساتھ وارد ہوا ہے، کیا مفتی طارق مسعود کے مطابق؛ دو بھائیوں پر بھائی کی جمع کا اطلاق نہیں ہوگا، اور میت کی والدہ کو ایک تہائی حصہ کا فتوی صادر فرمائیں گے؟
جبکہ فقہ حنفی مطابق بھی ایسا فتوی درست نہ ہوگا۔
 
مسئلہ یہاں وراثت کا زیر بحث نہیں، وگرنہ ہم بتلاتے کہ مفتی طارق مسعود صاحب کو علم وراثت کو دہرانے کی حاجت ہے، وہ شاید بھول گئے ہیں کہ والدین کی موجودگی میں بھائی بہن محجوب ہوتے ہیں، اور انہیں وراثت ميں کوئی حصہ نہیں ملتا! کیونکہ والد بھائیوں کے حق میں حاجب ہے۔ مفتی طارق مسعود صاحب کو چاہیئے، کہ وہ شیخ کفایت اللہ سنابلی کی کتاب ''تفہیم الفرائض'' کا مطالعہ کریں <ref>[https://forum.mohaddis.com/threads/%D9%85%D9%81%D8%AA%DB%8C-%D8%B7%D8%A7%D8%B1%D9%82-%D9%85%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF-%D9%85%D9%82%D9%84%D8%AF-%D8%AD%D9%86%D9%81%DB%8C-%D8%AF%DB%8C%D9%88%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%DA%A9%D9%81%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B3%D9%86%D8%A7%D8%A8%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B9%D8%AA%D8%B1%D8%A7%D8%B6%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2%DB%81.42880/ مفتی طارق مسعود مقلد حنفی دیوبندی کے شیخ کفایت اللہ سنابلی کوجوابات اور اعتراضات کا جائزہ]-forum.mohaddis.com- شائع شدہ از: 6 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 25 جون 2024ء۔</ref>