"نقشبندیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:


آپ کے ولادت کے تیسرے روز آپ کے جد امجد آپ کو خواجہ محمد بابا سماسی کی خدمت میں لے گئے، بابا سماسی نے آپ کی تربیت کی ذمہ داری اپنے عزیز خلیفہ خواجہ شمس الدین امیر کلال (کوزہ گر ) کے سپرد کی۔ اٹھارہ برس اس کی عمر ہوئی تو  بہاء الدین نقشبند کے جد امجد کو آپ کے نکاح کی فکر ہوئی اور اس مجلس نکاح میں برکت کے نزول کی غرض سے آپ کو بابا سماسی کی خدمت میں بھیجا<ref>[https://falahemillat.com/%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%86%D9%82%D8%B4%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C%DB%81/ سلسلہ نقشبندیہ]-falahemillat.com-اخذ شدہ بہ تاریخ:27مئی 2024ء۔</ref>۔
آپ کے ولادت کے تیسرے روز آپ کے جد امجد آپ کو خواجہ محمد بابا سماسی کی خدمت میں لے گئے، بابا سماسی نے آپ کی تربیت کی ذمہ داری اپنے عزیز خلیفہ خواجہ شمس الدین امیر کلال (کوزہ گر ) کے سپرد کی۔ اٹھارہ برس اس کی عمر ہوئی تو  بہاء الدین نقشبند کے جد امجد کو آپ کے نکاح کی فکر ہوئی اور اس مجلس نکاح میں برکت کے نزول کی غرض سے آپ کو بابا سماسی کی خدمت میں بھیجا<ref>[https://falahemillat.com/%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%86%D9%82%D8%B4%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C%DB%81/ سلسلہ نقشبندیہ]-falahemillat.com-اخذ شدہ بہ تاریخ:27مئی 2024ء۔</ref>۔
== نقشبندیہ کے شاخیں ==
نقشبندیہ کے بانی  شیخ بہاؤ الدین نقشبندی تھے۔ نقشبندیہ کی بہت سی شاخیں ہیں اور  اسی طرح آج کل سلسلہ سیفیہ بھی اسی کی ایک شاخ ہے۔ جس کے بانی آخوندزادہ سیف الرحمن مبارک لاہوری ہیں۔ شیخ خالد کردی سے سلسلہ خالدیہ بنا اسی طرح سلسلہ حقانیہ یورپ میں مشہور و معروف ہے یہ بھی سلسلہ نقشبندیہ کی شاخیں ہیں۔
== اسباق طریقہ عالیہ نقشبندیہ ==
== اسباق طریقہ عالیہ نقشبندیہ ==
خواجہ احمد سعید اربع انہار میں قیوم ربانی مجدد الف ثانی کے حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں:
خواجہ احمد سعید اربع انہار میں قیوم ربانی مجدد الف ثانی کے حوالہ سے تحریر فرماتے ہیں:
سطر 27: سطر 29:


دنیوی تعلقات اور نفسانی خواہشات کی وجہ سے یہ لطائف اپنے اصول کو بھول جاتے ہیں، یہاں تک کہ شیخ کامل و مکمل کی توجہ سے یہ اپنے اصول سے آگاہ و خبردار ہوجاتے ہیں اور انکی طرف میلان کرتے ہیں۔ اس وقت کشش الٰہی اور قرب ظاہر ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنی اصل تک پہنچ جاتے ہیں۔ پھر اصل کی اصل تک، یہاں تک کہ اس خالص ذات یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ تک پہنچ جاتے ہیں جو صفات و حالات سے پاک و مبرّا ہے۔ اس وقت ان سالکین کو کامل فنائیت اور اکمل بقا حاصل ہوجاتی ہے <ref>[http://islahulmuslimeen.org/urdu/naqshbandiya/lessons.htm اسباق طریقہ عالیہ نقشبندیہ]-islahulmuslimeen.org-اخذ شدہ بہ تاریخ: 27مئی 2024ء۔</ref>۔
دنیوی تعلقات اور نفسانی خواہشات کی وجہ سے یہ لطائف اپنے اصول کو بھول جاتے ہیں، یہاں تک کہ شیخ کامل و مکمل کی توجہ سے یہ اپنے اصول سے آگاہ و خبردار ہوجاتے ہیں اور انکی طرف میلان کرتے ہیں۔ اس وقت کشش الٰہی اور قرب ظاہر ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ اپنی اصل تک پہنچ جاتے ہیں۔ پھر اصل کی اصل تک، یہاں تک کہ اس خالص ذات یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ تک پہنچ جاتے ہیں جو صفات و حالات سے پاک و مبرّا ہے۔ اس وقت ان سالکین کو کامل فنائیت اور اکمل بقا حاصل ہوجاتی ہے <ref>[http://islahulmuslimeen.org/urdu/naqshbandiya/lessons.htm اسباق طریقہ عالیہ نقشبندیہ]-islahulmuslimeen.org-اخذ شدہ بہ تاریخ: 27مئی 2024ء۔</ref>۔
== اصلاحات نقشبندیہ ==
طریقہ نقشبندیہ کے چند اصول ہیں جن پر طریقہ نقشبندیہ کا دارومدار ہے اور ان پر عمل کیے بغیر نقشبندی سلسلہ کی نسبت حاصل نہیں ہوتی۔
اصطلاحات نقشبندیہ کے نام سے مشہور ان پرتاثیر و مفید اصول میں سے ہیں:
* ہوش دردم
* نظر بر قدم
* سفر در وطن
* خلوت در انجمن
* یاد کرد
* باز گشت
* نگہداشت
* یادداشت۔
یہ آٹھ اصطلاحات خواجۂ خواجگان حضرت عبدالخالق غجدوانی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہیں، جبکہ انکے بعد تین اور اصطلاحات
* وقوف زمانی
* وقوف عددی
* وقوف قلبی
کا خواجہ خواجگان شاہ نقشبند بخاری نے اضافہ فرمایا ہے۔ اس طرح اصطلاحات سلسلہ نقشبندیہ کی تعداد گیارہ ہے۔
== تشریح اصلاحات ==
=== ہوش در دم ===
ہوش  در دم کا مطلب یہ ہے کہ سالک اپنی ہر سانس کے متعلق ہوشیار و بیدار رہے کہ خدا کی یاد میں صرف ہو یا غفلت میں، اور یہ کوشش کرے کہ ایک سانس بھی اس کی یاد سے غفلت میں نہ گذرے۔ اس لیے چاہئے کہ ہر ساعت کے بعد اس طرح غور کرتا رہے تا وقتیکہ اسے دائمی حضور حاصل ہوجائے۔ غور کرنے پر اگر کبھی غفلت معلوم ہو تو استغفار کرے اور آئندہ کے لیے توبہ کرے اور اس سے بچنے کا پختہ ارادہ کرلے۔
دم بدم دم را غنیمت دان و ہمدم شو بدم


واقفِ دم باش در دم ہیچ دم بیجا مدم
ہر وقت ہر سانس کو غنیمت جان اور دم کے ساتھ ہمدم ہوجا۔ اپنے ہر ایک سانس سے باخبر رہ کوئی ایک سانس بھی بے مقصد نہ لے۔
حضرت خواجہ بہاؤالدین نقشبند قدس سرہٗ نے فرمایا ہے ”اس طریقہ کا دارو مدار ہی دم یعنی سانس پر ہے۔ سانس اندر آتے یا باہر جاتے وقت غفلت میں ضایع نہ ہونے پائے۔ ہر ایک سانس حضورِ دل سے ہو۔“
=== نظر بر قدم ===
نظر بر قدم سے یہ مراد ہے کہ سالک چلتے پھرتے وقت اپنی نظر پاؤں پر یا اسکے قریب رکھے۔ آگے دور دور تک بلا وجہ نہ دیکھے اور بیٹھنے کی صورت میں اپنے سامنے دیکھے، دائیں یا بائیں نہ دیکھے۔ نہ ہی عام لوگوں کی بات چیت کی طرف متوجہ ہو کہ ممکن ہے ادھر ادھر دیکھنے سے کسی غیر محرم پر نظر پڑجائے یا نامناسب کلام سن لے اور اس طرف متوجہ ہوجائے اور مقصد اصلی سے توجہ ہٹ جائے جو کہ بہت بڑا خسارہ ہے۔
شرع شریف میں بحالت نماز قیام کے وقت سجدہ کی جگہ اور رکوع میں پشت قدم اور سجدہ میں ناک کی چوٹی پر اور قعدہ میں اپنی جھولی پر نظر رکھنے کا حکم بھی اس لیے ہے کہ نمازی کو جمعیۃ قلبی حاصل رہے اور اسکے خیالات منتشر نہ ہونے پائیں۔
=== سفر در وطن ===
سفر در وطن سے باطنی و روحانی سفر مراد ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ سالک گھر بیٹھے بری بشری صفات مثلاً حسد، تکبر، کینہ، حب جاہ و مال وغیرہ کو ترک کرکے مَلکی یعنی فرشتوں والی صفات مثلاً صبر و شکر، رضا بالقضا، اعمالِ صالحہ اور ان میں اخلاص اختیار کرلے۔ ایسا کرنے سے غیر اللہ کی محبت دل سے ختم ہوجائیگی اور روحانی ترقی حاصل ہوگی۔ اگر کبھی دل میں غیر کی محبت معلوم ہو تو اس کو اپنے لیے خسارہ کا باعث جان کر کلمہ ”لا“ سے اسکی نفی کرے اور ”الَّا اللہ“ کے کلمہ مبارکہ سے محبت الٰہی کا اثبات کرے۔
=== خلوت در انجمن ===
اس کا مطلب یہ ہے کہ سالک کا دل ہمیشہ یاد الٰہی میں مشغول رہے، خواہ خاموش ہو یا بات چیت کر رہا ہو یا کھا پی رہا ہو، لیکن اس کا دل پلک جھپکنے کی دیر بھی اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہ ہو۔
شاہ نقشبند فرماتے ہیں کہ آیت کریمہ " رِجَالٌ لَاتُلْہِیْھِم ْتِجَارَۃٌ وَّلَا بَیْعٌ عَنْ ذِکْرِ اللہ"(وہ ایسے لوگ ہیں جن کو تجارت اور خرید و فروخت اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل نہیں کرتی) اسی مذکورہ حالت کی طرف اشارہ ہے۔ یہ آیت حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں نازل ہوئی ہے، جس میں انکے ہر وقت ذکر کرنے اور متوجہ الی اللہ رہنے کا ذکر اور ساتھ ہی بعد والوں کے لیے اسکی ترغیب ہے۔
=== یاد کرد ===
یاد کرد کا مطلب یہ ہے کہ سالک کو مرشد کامل نے جس طرح بھی ذکر اسم ذات کی تلقین کی ہو، اسی کے مطابق ذکر میں مشغول رہے۔ خواہ وہ ذکر قلبی ہو یا جہری یانفی و اثبات۔ اس میں سستی و کوتاہی نہ کرے۔ دل کی محبت اور لگن کے ساتھ مسلسل ذکر کرتا رہے یہاں تک کہ حضورِ حق تعالیٰ حاصل ہوجائے۔
=== بازگشت ===
بازگشت یعنی رجوع کرلینا اور اسکا مطلب یہ ہے سالک کچھ دیر ذکر کرنے کے بعد بارگاہ الٰہی میں یہ مناجات کرے
=== نگہداشت ===
نگہداشت کا مطلب یہ ہے کہ سالک ذہنی تصورات اور وسوسوں کو دل سے نکال باہر کردے اور ہر وقت ان خیالات و خطرات کے دل میں آنے سے بیدار و ہوشیار رہے تاکہ کوئی خطرہ دل میں جاکر گھر نہ بنالے کہ پھر اس کے نکالنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ جب بیرونی خطرات و خیالات کا آنا ختم ہوجائے گا تو سالک کو ملکہ جمعیت و طمانیت یعنی ایک طرح سے سکون و فرحت حاصل ہوجائے گی اور وہ فناء قلب کا مقام حاصل کرلیگا۔ البتہ اگر پھر بھی خیالات پیدا ہوں یا زائل نہ ہوں تو سالک کو چاہیے کہ ذکر اللہ میں محو ہوجائے اور اپنے شیخ کامل و مکمل کا تصور کرلے تو انشاء اللہ تعالیٰ غیر کے خیالات اور وسوسوں سے چھٹکارہ حاصل ہوجائے گا۔
=== یاد داشت ===
نگہداشت کی مسلسل کوشش کے بعد سالک کا قلب بلاتکلف خود بخود بے مثل و بے مثال ذات حق تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے اور وہ آیت مبارکہ "وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَمَا کُنْتُمْ" یعنی وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں تم ہو۔ اسے یادداشت کہتے ہیں اور یادداشت کا ملکہ حاصل ہوجانے کے بعد سالک کا دل ذکر حق میں اس قدر محو و مستغرق ہوجاتا ہے کہ خیالات کو پراگندہ و منتشر کرنیوالی چیزوں کا دل پر گذر بھی نہیں ہوتا <ref>[http://www.islahulmuslimeen.org/urdu/naqshbandiya/terms.htm اصطلاحات طریقہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ]-islahulmuslimeen.org-شائع شدہ از: 20 اپریل 2010ء- اخذ شدہ بہ تاریخ:29مئی 2024ء۔</ref>۔
== برصغیر میں آمد ==
== برصغیر میں آمد ==
اکبر باشاہ کے دور میں خواجہ باقی باللہ نے نقشبندی سلسلے کو ہندوستان میں اِستحکام بخشا تھا اور ان کے حلقۂ مرید ین میں سے ایک بڑی ہی نام ور شخصیت شیخ احمد سرہندی مجدّد الف ثانی ہیں۔ اس سلسلہ کی ترویج و اشاعت میں آپ نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ تحریک [[تصوف]] میں مجدّد کی ایک بڑی خدمت یہ ہے کہ انہوں نے شریعت اور سنت کی اِتباع پر زور دے کر رسمی طور پر داخل ہو جانے والے غیر اِسلامی عناصر کو اسلا می فکر سے بالکل الگ کردیا۔
اکبر باشاہ کے دور میں خواجہ باقی باللہ نے نقشبندی سلسلے کو ہندوستان میں اِستحکام بخشا تھا اور ان کے حلقۂ مرید ین میں سے ایک بڑی ہی نام ور شخصیت شیخ احمد سرہندی مجدّد الف ثانی ہیں۔ اس سلسلہ کی ترویج و اشاعت میں آپ نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ تحریک [[تصوف]] میں مجدّد کی ایک بڑی خدمت یہ ہے کہ انہوں نے شریعت اور سنت کی اِتباع پر زور دے کر رسمی طور پر داخل ہو جانے والے غیر اِسلامی عناصر کو اسلا می فکر سے بالکل الگ کردیا۔