"اخوان المسلمین افغانستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
اخوان المسلمین، افغانستان میں ایسے حالات میں وجود میں آیی جب ملک سیاسی، سماجی ، مذهبی اور اقتصادی اعتبار سے بهت ساری مشکلات کا شکار تھا . سنه 1970 ء کی دهائی میں عوامی ڈیمو کریٹک پارٹی کے اقتدار میں آنے کے ساتھ یه تنظیم  سیاسی اعتبار سے ا یک نئے مرحلے میں داخل هوئی اور اپنے اهداف تک پهنچنے کے لئے جهاد کو ایک  حکمت عملی کے طور پر پیش کیا  اور اس طرح اس دور میں سیاسی  نظم و نسق میں تبدیلی اور اسلامی بیداری  میں  اهم اور موثر  کردار ادا کیا اور انهی دنوں میں  بر سر اقتدار پارٹی کی ریاست کا خاتمه کرکے اسلامی حکومت کی تشکیل میں کامیاب هوئی۔
اخوان المسلمین، افغانستان میں ایسے حالات میں وجود میں آیی جب ملک سیاسی، سماجی ، مذهبی اور اقتصادی اعتبار سے بهت ساری مشکلات کا شکار تھا . سنه 1970 ء کی دهائی میں عوامی ڈیمو کریٹک پارٹی کے اقتدار میں آنے کے ساتھ یه تنظیم  سیاسی اعتبار سے ا یک نئے مرحلے میں داخل هوئی اور اپنے اهداف تک پهنچنے کے لئے جهاد کو ایک  حکمت عملی کے طور پر پیش کیا  اور اس طرح اس دور میں سیاسی  نظم و نسق میں تبدیلی اور اسلامی بیداری  میں  اهم اور موثر  کردار ادا کیا اور انهی دنوں میں  بر سر اقتدار پارٹی کی ریاست کا خاتمه کرکے اسلامی حکومت کی تشکیل میں کامیاب هوئی۔
اخوان المسلمین کا نظریه ایک بین الاقوامی نظریه تھا لیکن افغانستان کے عوام اور خواص میں اس  اسلامی نظریه کو بهت پزیرائی ملی اور اس تنظیم نے بهت جلد  ترقی کی  اور انهی جدو جهد کے تسلسل میں  اس نے بهت سے  شعبوں ،  خاص طور پر سوویت فوج  کی مداخلت اور مارکستی حکومت کے خلاف جہاد میں شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ ذیل میں ان کامیابیوں کے اسباب کی طرف مختصر طور پر  اشاره کیا جائے گا ۔
اخوان المسلمین کا نظریه ایک بین الاقوامی نظریه تھا لیکن افغانستان کے عوام اور خواص میں اس  اسلامی نظریه کو بهت پزیرائی ملی اور اس تنظیم نے بهت جلد  ترقی کی  اور انهی جدو جهد کے تسلسل میں  اس نے بهت سے  شعبوں ،  خاص طور پر سوویت فوج  کی مداخلت اور مارکستی حکومت کے خلاف جہاد میں شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ ذیل میں ان کامیابیوں کے اسباب کی طرف مختصر طور پر  اشاره کیا جائے گا ۔
اسلام خواهی کا جذبه اور دینی اعتقادات
اسلام خواهی کا جذبه اور دینی اعتقادات
افغانستان چونکہ ایک اسلامی ملک ہے اس لیے اس کے لوگ مکتب اسلام کے اصولوں اور اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔
افغانستان چونکہ ایک اسلامی ملک ہے اس لیے اس کے لوگ مکتب اسلام کے اصولوں اور اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔
افغانستان کے عوام نے اسلام کا عنوان رکھنے والی اور اسلامی نعرے لگانے والی  تمام  تحریکوں کو مثبت انداز میں دیکھا  اور اس کا کھلے دل سے استقبال کیا ہے۔ اخوان المسلمین نے افغانستان میں اسلامی نعرے کے ساتھ اپنی سرگرمیوں  کا آغاز کیا۔  اس وقت افغانستان میں سیکولر جماعتیں خاص طور پر یونیورسٹیوں اور ثقافتی مراکز میں سرگرم تھیں اور لوگوں کے عقائد اور اسلامی رسومات پر شدید حملے کرتی تھیں۔  اس کی وجہ سے مسلم  پروفیسرز اور طلباء ردعمل  دیکھانے پر مجبور هوئے  اور یه اخوان المسلمین کی کامیابی کا سبب بنا۔
افغانستان کے عوام نے اسلام کا عنوان رکھنے والی اور اسلامی نعرے لگانے والی  تمام  تحریکوں کو مثبت انداز میں دیکھا  اور اس کا کھلے دل سے استقبال کیا ہے۔ اخوان المسلمین نے افغانستان میں اسلامی نعرے کے ساتھ اپنی سرگرمیوں  کا آغاز کیا۔  اس وقت افغانستان میں سیکولر جماعتیں خاص طور پر یونیورسٹیوں اور ثقافتی مراکز میں سرگرم تھیں اور لوگوں کے عقائد اور اسلامی رسومات پر شدید حملے کرتی تھیں۔  اس کی وجہ سے مسلم  پروفیسرز اور طلباء ردعمل  دیکھانے پر مجبور هوئے  اور یه اخوان المسلمین کی کامیابی کا سبب بنا۔


سیاسی بحران اور ریاست کی ناکامی
سیاسی بحران اور ریاست کی ناکامی
ایک طرف ملکی اور خارجہ پالیسی کے مسائل کو حل کرنے میں داؤد کی حکومت کی  ناکامی تو دوسری طرف  اسلامی دنیا میں جمهوریت کی طرف  بڑھتا هوا  عوامی  رجحان نے ظاہر شاہ کو داؤد کو وزارت عظمیٰ سے ہٹا کر آئینی بادشاہت کا اعلان  کرنے پر مجبور کیا ۔
ایک طرف ملکی اور خارجہ پالیسی کے مسائل کو حل کرنے میں داؤد کی حکومت کی  ناکامی تو دوسری طرف  اسلامی دنیا میں جمهوریت کی طرف  بڑھتا هوا  عوامی  رجحان نے ظاہر شاہ کو داؤد کو وزارت عظمیٰ سے ہٹا کر آئینی بادشاہت کا اعلان  کرنے پر مجبور کیا ۔
انہوں نے ڈاکٹر محمد یوسف کو وزیر اعظم کے طور پر متعارف کروا کر درباری نظام کا خاتمہ کیا۔
انہوں نے ڈاکٹر محمد یوسف کو وزیر اعظم کے طور پر متعارف کروا کر درباری نظام کا خاتمہ کیا۔
سطر 33: سطر 36:


سیاسی کھلی فضا اور جمهوریت خواهی کا دور
سیاسی کھلی فضا اور جمهوریت خواهی کا دور
افغانستان میں اخوان المسلمین کو کامیابی حاصل هونے کی اهم وجوهات میں سے ایک یه هے که اس دور میں افغانستان کی  سیاسی اور مذهبی جماعتوں کے لئے  سیاسی کھلی فضا میسر تھی اور جمهوریت خواهی کا جذبه جو عوام خاص کر جوان نسل اور تعلیم یافته طبقه میں محسوس انداز میں پایا جاتا هے ان کے لئے مددگار ثابت هوا.ایک مفکر نے سنه 1960 ء کی دهائی کو سیاسی نشئه ثانیه کا نام دیا هے کیونکه اس دور میں پوری دنیا میں سیاسی اور سماجی آزادی کی لهر نظر آتی هے . افغانستان میں بھی یه دور جوان طبقه اور تعلیم یافته افراد کی بیداری اور سیاسی  هیجانات  کا دور تھا .اس خاص حالات میں مسلم یوتھ آرگنائزیشن(اخوان المسلمین )  متحرک ترین تحریکوں میں سے تھی جس کے ارکان  نے اس مناسب ماحول سے فائده اٹھاتے هوئے اپنی فعالیتوں کو وسعت دی  اور یونیورسٹیوں اور تمام تعلیمی مرکز میں حاضر هوئے.
افغانستان میں اخوان المسلمین کو کامیابی حاصل هونے کی اهم وجوهات میں سے ایک یه هے که اس دور میں افغانستان کی  سیاسی اور مذهبی جماعتوں کے لئے  سیاسی کھلی فضا میسر تھی اور جمهوریت خواهی کا جذبه جو عوام خاص کر جوان نسل اور تعلیم یافته طبقه میں محسوس انداز میں پایا جاتا هے ان کے لئے مددگار ثابت هوا.ایک مفکر نے سنه 1960 ء کی دهائی کو سیاسی نشئه ثانیه کا نام دیا هے کیونکه اس دور میں پوری دنیا میں سیاسی اور سماجی آزادی کی لهر نظر آتی هے . افغانستان میں بھی یه دور جوان طبقه اور تعلیم یافته افراد کی بیداری اور سیاسی  هیجانات  کا دور تھا .اس خاص حالات میں مسلم یوتھ آرگنائزیشن(اخوان المسلمین )  متحرک ترین تحریکوں میں سے تھی جس کے ارکان  نے اس مناسب ماحول سے فائده اٹھاتے هوئے اپنی فعالیتوں کو وسعت دی  اور یونیورسٹیوں اور تمام تعلیمی مرکز میں حاضر هوئے.


بین الاقوامی اخوان المسلمین کے نظریات کا اثر
بین الاقوامی اخوان المسلمین کے نظریات کا اثر
اخوان المسلمین افغانستان کا پهلا نام مسلم یوتھ آرگنائزیشن تھا  اور یه ان کا اخوان المسلمین مصر اور حسن البنا کے نظریات سے متاثر هونے کی پهلی دلیل هے کیونکہ 1927  ءمیں مصر میں اسی نام سے ایک تحریک چلی تھی۔حسن البنا اخوان المسلمین کی تاسیس سے پهلے مصر کی مسلم تحریک کے ممبر تھے  اس لئے ان دونوں کے نام کی مشابهت اتفاقی نهیں هوسکتا۔
اخوان المسلمین افغانستان کا پهلا نام مسلم یوتھ آرگنائزیشن تھا  اور یه ان کا اخوان المسلمین مصر اور حسن البنا کے نظریات سے متاثر هونے کی پهلی دلیل هے کیونکہ 1927  ءمیں مصر میں اسی نام سے ایک تحریک چلی تھی۔حسن البنا اخوان المسلمین کی تاسیس سے پهلے مصر کی مسلم تحریک کے ممبر تھے  اس لئے ان دونوں کے نام کی مشابهت اتفاقی نهیں هوسکتا۔
وه کتابیں جو اخوان المسلمین مصر کے راهنماوں جیسے سید قطب اور ان کا بھائی محمد قطب  نے لکھی تھی اور ایران میں نشر هوئی تھیں افغانستان میں آئی اور افغانستان کے مسلم جوانوں کی فکری  پیاس بجھانے میں مددگار ثابت هوئیں اورمصری اخوان المسلمین کے رہنماؤں کی کتابیں اور  تحریریں افغانستان کی  اسلام  پسند تنظیموں کےلئے فکری منبع قرار پائیں . چونکہ یہ لوگ اسلامی معاشرے میں  خاص منزلت  رکھتے تھے ، اس لیے افغانستان کی اخوان المسلمین نے ان کے  اسلامی نظریات کو استعمال کرتے ہوئے افغانستان کے لوگوں میں بہت جلد ایک خاص مقام حاصل کر لیا۔
وه کتابیں جو اخوان المسلمین مصر کے راهنماوں جیسے سید قطب اور ان کا بھائی محمد قطب  نے لکھی تھی اور ایران میں نشر هوئی تھیں افغانستان میں آئی اور افغانستان کے مسلم جوانوں کی فکری  پیاس بجھانے میں مددگار ثابت هوئیں اورمصری اخوان المسلمین کے رہنماؤں کی کتابیں اور  تحریریں افغانستان کی  اسلام  پسند تنظیموں کےلئے فکری منبع قرار پائیں . چونکہ یہ لوگ اسلامی معاشرے میں  خاص منزلت  رکھتے تھے ، اس لیے افغانستان کی اخوان المسلمین نے ان کے  اسلامی نظریات کو استعمال کرتے ہوئے افغانستان کے لوگوں میں بہت جلد ایک خاص مقام حاصل کر لیا۔


ایران میں اسلامی انقلاب کی فتح
ایران میں اسلامی انقلاب کی فتح
افغانستان میں کمیونسٹ بغاوت کے ایک سال بعد ایران میں امام خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب کامیاب هوا . ایران میں اسلامی انقلاب کی فتح نے پوری دنیا کو هلاکر رکھ دی اور خاص کر تمام اسلامی ممالک پر گهرا اثر چھوڑا . اس واقعه نے افغانستان کے مسلم عوام کو یقین دلایا که خالی هاتھ الله پر بھروسه کرتے هوئے  ظالم حکومت کے خلاف قیام کرکے کامیابی حاصل کرسکتے هیں. افغانستان اخوان المسلمین کے راهنماوں میں سے ایک نے اپنی تقریر میں کها : ایران میں اسلامی انقلاب کا سب سے بڑا کارنامه یه تھا که اس نے مسلم دنیا سے مایوسی کی فضا کو ختم کیا  اور ثابت کیا که  ظلم اور بربریت، عوام کے غصے کی آگ کو نهیں بھجا سکتا اور توپیں اور ٹینک ایمان و یقین کو نہیں روک سکتے. ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے افغانستان کی قوم کو ایک نئی زندگی ملی اور اخوان المسلمین افغانستان نے انقلاب اسلامی ایران اور اس کے نعروں سے متاثر ہوکر اپنی جہادی اور اسلامی سرگرمیوں کو وسعت دی اور کامیابی حاصل کی۔
افغانستان میں کمیونسٹ بغاوت کے ایک سال بعد ایران میں امام خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب کامیاب هوا . ایران میں اسلامی انقلاب کی فتح نے پوری دنیا کو هلاکر رکھ دی اور خاص کر تمام اسلامی ممالک پر گهرا اثر چھوڑا . اس واقعه نے افغانستان کے مسلم عوام کو یقین دلایا که خالی هاتھ الله پر بھروسه کرتے هوئے  ظالم حکومت کے خلاف قیام کرکے کامیابی حاصل کرسکتے هیں. افغانستان اخوان المسلمین کے راهنماوں میں سے ایک نے اپنی تقریر میں کها : ایران میں اسلامی انقلاب کا سب سے بڑا کارنامه یه تھا که اس نے مسلم دنیا سے مایوسی کی فضا کو ختم کیا  اور ثابت کیا که  ظلم اور بربریت، عوام کے غصے کی آگ کو نهیں بھجا سکتا اور توپیں اور ٹینک ایمان و یقین کو نہیں روک سکتے. ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے افغانستان کی قوم کو ایک نئی زندگی ملی اور اخوان المسلمین افغانستان نے انقلاب اسلامی ایران اور اس کے نعروں سے متاثر ہوکر اپنی جہادی اور اسلامی سرگرمیوں کو وسعت دی اور کامیابی حاصل کی۔
<ref>[https://www.sid.ir/paper/955988/fa ارزیابی کارنامه جنبش اخوان المسلمین در افغانستان معاصر] ( معاصر دور میں افغانستان میں اخوان المسلمین تحریک کی سرگرمیوں کا جائزہ)-www.sid.ir (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 2021ء۔ تاریخ اخذ شده: 27مئی 2024ء-</ref>
<ref>[https://www.sid.ir/paper/955988/fa ارزیابی کارنامه جنبش اخوان المسلمین در افغانستان معاصر] ( معاصر دور میں افغانستان میں اخوان المسلمین تحریک کی سرگرمیوں کا جائزہ)-www.sid.ir (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 2021ء۔ تاریخ اخذ شده: 27مئی 2024ء-</ref>
286

ترامیم